صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
34. بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالْحَجِّ، وَفَسْخِ الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ:
باب: حج میں تمتع، قران اور افراد کا بیان اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو، اسے حج فسخ کر کے عمرہ بنا دینے کی اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 1565
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ بِالْحِلِّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (حجتہ الوداع کے موقع پر یمن سے) حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ کو عمرہ کے بعد) احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1565 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1565
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ حدیث (رقم: 1559 میں)
پہلے گزر چکی ہے۔
اس میں ہے کہ جب میں یمن سے رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس آیا تو آپ نے فرمایا:
”تو نے کون سا احرام باندھا ہے؟“ میں نے کہا:
رسول اللہ ﷺ کے احرام کی مثل احرام باندھا ہے۔
آپ نے مجھے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
چونکہ ان کے پاس قربانی نہ تھی، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنا احرام تبدیل کرنے کا حکم دیا۔
(2)
مذکورہ عنوان کے مطابق امام بخاری ؒ یہی بات ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے حج تمتع کیا تھا۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1565