(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة الظهر اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، وسمعتهم يصرخون بهما جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالمدينة الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھی۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں کے لیے لبیک کہہ رہے تھے۔
Narrated Anas: The Prophet offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of the `Asr prayer in Dhul-Hulaifa and I heard them (the companions of the Prophet) reciting Talbiya together loudly to the extent of shouting.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 620
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك»”حاضر ہوں اے اللہ! حاضر ہوں میں، تیرا کوئی شریک نہیں۔ حاضر ہوں، تمام حمد تیرے ہی لیے ہے اور تمام نعمتیں تیری ہی طرف سے ہیں، بادشاہت تیری ہی ہے تیرا کوئی شریک نہیں۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Talbiya of Allah's Apostle was : 'Labbaika Allahumma labbaik, Labbaika la sharika Laka labbaik, Inna-l-hamda wan-ni'mata Laka walmulk, La sharika Laka' (I respond to Your call O Allah, I respond to Your call, and I am obedient to Your orders, You have no partner, I respond to Your call All the praises and blessings are for You, All the sovereignty is for You, And You have no partners with you.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 621
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے اعمش سے بیان کیا، ان سے عمارہ نے ان سے ابوعطیہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں جانتی ہوں کہ کس طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ یوں کہتے تھے «لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك»(ترجمہ گزر چکا ہے) اس کی متابعت سفیان ثوری کی طرح ابومعاویہ نے اعمش سے بھی کی ہے۔ اور شعبہ نے کہا کہ مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی کہ میں نے خیثمہ سے سنا اور انہوں نے ابوعطیہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔
Narrated `Aisha: I know how the Prophet used to say (Talbiya) and it was: 'Labbaika Allahumma Labbaik, Labbaika la sharika Laka labbaik, Inna-l-hamda wan-ni'mata Laka walmu Lk, La sharika Laka'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 622
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن معه بالمدينة الظهر اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، ثم بات بها حتى اصبح، ثم ركب حتى استوت به على البيداء , حمد الله , وسبح , وكبر، ثم اهل بحج وعمرة واهل الناس بهما، فلما قدمنا امر الناس فحلوا حتى كان يوم التروية اهلوا بالحج , قال: ونحر النبي صلى الله عليه وسلم بدنات بيده قياما، وذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة كبشين املحين"، قال ابو عبد الله: قال بعضهم: هذا عن ايوب، عن رجل، عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ مَعَهُ بالمدينة الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ بَاتَ بِهَا حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ , حَمِدَ اللَّهَ , وَسَبَّحَ , وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ , قَالَ: وَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا، وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالمدينة كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ بَعْضُهُمْ: هَذَا عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، مدینہ میں ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو وہیں رہے۔ صبح ہوئی تو مقام بیداء سے سواری پر بیٹھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد، اس کی تسبیح اور تکبیر کہی۔ پھر حج اور عمرہ کے لیے ایک ساتھ احرام باندھا اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا (یعنی قران کیا) جب ہم مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے (جن لوگوں نے حج تمتع کا احرام باندھا تھا ان) سب نے احرام کھول دیا۔ پھر آٹھویں تاریخ میں سب نے حج کا احرام باندھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کھڑے ہو کر بہت سے اونٹ نحر کئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید الاضحی کے دن) مدینہ میں بھی دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ بعض لوگ اس حدیث کو یوں روایت کرتے ہیں ایوب سے، انہوں نے ایک شخص سے، انہوں نے انس سے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina and we were in his company, and two rak`at of the `Asr prayer at Dhul-Hulaifa and then passed the night there till it was dawn; then he rode, and when he reached Al-Baida', he praised and glorified Allah and said Takbir (i.e. Al hamdu-li l-lah and Subhanallah(1) and Allahu-Akbar). Then he and the people along with him recited Talbiya with the intention of performing Hajj and Umra. When we reached (Mecca) he ordered us to finish the lhram (after performing the Umra) (only those who had no Hadi (animal for sacrifice) with them were asked to do so) till the day of Tarwiya that is 8th Dhul-Hijja when they assumed Ihram for Hajj. The Prophet sacrificed many camels (slaughtering them) with his own hands while standing. While Allah's Apostle was in Medina he sacrificed two horned rams black and white in color in the Name of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 623
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني صالح بن كيسان، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" اهل النبي صلى الله عليه وسلم حين استوت به راحلته قائمة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے صالح بن کیسان نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پوری طرح کھڑی ہو گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لبیک پکارا۔
(مرفوع) وقال ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا ايوب , عن نافع , قال: كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا صلى بالغداة بذي الحليفة امر براحلته فرحلت , ثم ركب فإذا استوت به استقبل القبلة قائما , ثم يلبي حتى يبلغ الحرم , ثم يم سك حتى إذا جاء ذا طوى بات به حتى يصبح , فإذا صلى الغداة اغتسل , وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك تابعه إسماعيل , عن ايوب في الغسل.(مرفوع) وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا صَلَّى بِالْغَدَاةِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ , ثُمَّ رَكِبَ فَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَائِمًا , ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى يَبْلُغَ الْحَرَمَ , ثُمَّ يُمْ سِكُ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ , فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ اغْتَسَلَ , وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ , عَنْ أَيُّوبَ فِي الْغَسْلِ.
اور ابومعمر نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ چکے تو اپنی اونٹنی پر پالان لگانے کا حکم فرمایا، سواری لائی گئی تو آپ اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تو آپ کھڑے ہو کر قبلہ رو ہو گئے اور پھر لبیک کہنا شروع کیا تاآنکہ حرم میں داخل ہو گئے۔ وہاں پہنچ کر آپ نے لبیک کہنا بند کر دیا۔ پھر ذی طویٰ میں تشریف لا کر رات وہیں گزارتے صبح ہوتی تو نماز پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ یقین کے ساتھ یہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔ عبدالوارث کی طرح اس حدیث کو اسماعیل نے بھی ایوب سے روایت کیا۔ اس میں غسل کا ذکر ہے۔
Narrated Nafi', 'Whenever Ibn 'Umar finished his morning Salat at Dhul-Hulaifa he would get his Rahila (mount) prepared. Then, he would ride on it, and after it had stood up straight (ready to set out), he would face Al-Qiblah (the Ka,bah at Makkah) while sitting (on his mount) and recite Talbiya. When he had reached the boundaries of the Haram (or Makkah), he would stop recitation of Talbiya till he reached Dhi-Tuwa (near Makkah) where he would pass the night till it was dawn. After offering the morning Salat, he would take a bath. He claimed that Allah's Messenger (saws) had done the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 625
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ابو الربيع، حدثنا فليح , عن نافع، قال:" كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا اراد الخروج إلى مكة ادهن بدهن ليس له رائحة طيبة، ثم ياتي مسجد ذي الحليفة فيصلي، ثم يركب , وإذا استوت به راحلته قائمة احرم، ثم قال: هكذا رايت النبي صلى الله عليه وسلم يفعل".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا أَرَادَ الْخُرُوجَ إِلَى مَكَّةَ ادَّهَنَ بِدُهْنٍ لَيْسَ لَهُ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَيُصَلِّي، ثُمَّ يَرْكَبُ , وَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً أَحْرَمَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
ہم سے ابوالربیع سلیمان بن داود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ جانے کا ارادہ کرتے تھے پہلے خوشبو کے بغیر تیل استعمال کرتے۔ اس کے بعد مسجد ذوالحلیفہ میں تشریف لاتے یہاں صبح کی نماز پڑھتے، پھر سوار ہوتے، جب اونٹنی آپ کو لے کر پوری طرح کھڑی ہو جاتی تو احرام باندھتے۔ پھر فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے دیکھا تھا۔
Narrated Nafi`: Whenever Ibn `Umar intended to go to Mecca he used to oil himself with a sort of oil that had no pleasant smell, then he would go to the Mosque of Al-Hulaita and offer the prayer, and then ride. When he mounted well on his Mount and the Mount stood up straight, he would proclaim the intention of assuming Ihram, and he used to say that he had seen the Prophet doing the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 625
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثني ابن ابي عدي، عن ابن عون، عن مجاهد، قال:" كنا عند ابن عباس رضي الله عنهما فذكروا الدجال، انه قال: مكتوب بين عينيه كافر، فقال ابن عباس: لم اسمعه، ولكنه قال: اما موسى كاني انظر إليه إذ انحدر في الوادي يلبي".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ، أَنَّهُ قَالَ: مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمْ أَسْمَعْهُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: أَمَّا مُوسَى كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذْ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عون نے ان سے مجاہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا۔ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے تو یہ نہیں سنا۔ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ نالے میں اترے تو لبیک کہہ رہے ہیں۔
Narrated Mujahid: I was in the company of Ibn `Abbas and the people talked about Ad-Dajjal and said, "Ad-Dajjal will come with the word Kafir (non-believer) written in between his eyes." On that Ibn `Abbas said, "I have not heard this from the Prophet but I heard him saying, 'As if I saw Moses just now entering the valley reciting Talbyia. ' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 626
اهل تكلم به , واستهللنا , واهللنا الهلال كله من الظهور واستهل المطر خرج من السحاب , وما اهل لغير الله به وهو من استهلال الصبي.أَهَلَّ تَكَلَّمَ بِهِ , وَاسْتَهْلَلْنَا , وَأَهْلَلْنَا الْهِلَالَ كُلُّهُ مِنَ الظُّهُورِ وَاسْتَهَلَّ الْمَطَرُ خَرَجَ مِنَ السَّحَابِ , وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَهُوَ مِنَ اسْتِهْلَالِ الصَّبِيِّ.
عرب لوگ کہتے ہیں «أهل» یعنی بات منہ سے نکال دی «واستهللنا وأهللنا الهلال» ان سب سے لفظوں کا معنی ظاہر ہونا ہے اور «واستهل المطر» معنی پانی ابر میں سے نکلا۔ اور قرآن شریف (سورۃ المائدہ) میں جو «وما أهل لغير الله به» ہے اس کے معنی جس جانور پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے اور بچہ کے «استهلال» سے نکلا ہے۔ یعنی پیدا ہوتے وقت اس کا آواز کرنا۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع فاهللنا بعمرة، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم: من كان معه هدي فليهل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا، فقدمت مكة وانا حائض ولم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة، فشكوت ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انقضي راسك وامتشطي واهلي بالحج ودعي العمرة، ففعلت، فلما قضينا الحج ارسلني النبي صلى الله عليه وسلم مععبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم فاعتمرت، فقال: هذه مكان عمرتك، قالت: فطاف الذين كانوا اهلوا بالعمرة بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم حلوا، ثم طافوا طوافا آخر بعد ان رجعوا من منى، واما الذين جمعوا الحج والعمرة فإنما طافوا طوافا واحدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا، فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ، فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ: هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ، قَالَتْ: فَطَافَ الَّذِينَ كَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم حجتہ الوداع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی ہو تو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لینا چاہئے۔ ایسا شخص درمیان میں حلال نہیں ہو سکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حلال ہو گا۔ میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائضہ ہو گئی، اس لیے نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا سر کھول ڈال، کنگھا کر اور عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھ لے۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (اور عمرہ ادا کیا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے۔ (جسے تم نے چھوڑ دیا تھا) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے (حجۃ الوداع میں) صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حلال ہو گئے۔ پھر منیٰ سے واپس ہونے پر دوسرا طواف (یعنی طواف الزیارۃ) کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا، انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ کیا۔
Narrated Aisha: (the wife of the Prophet (p.b.u.h) We set out with the Prophet in his last Hajj and we assumed Ihram for Umra. The Prophet then said, "Whoever has the Hadi with him should assume Ihram for Hajj along with `Umra and should not finish the Ihram till he finishes both." I was menstruating when I reached Mecca, and so I neither did Tawaf round the Ka`ba nor Tawaf between Safa and Marwa. I complained about that to the Prophet on which he replied, "Undo and comb your head hair, and assume Ihram for Hajj (only) and leave the Umra." So, I did so. When we had performed the Hajj, the Prophet sent me with my brother `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to Tan`im. So I performed the `Umra. The Prophet said to me, "This `Umra is instead of your missed one." Those who had assumed Ihram for `Umra (Hajj-atTamattu) performed Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa and then finished their Ihram. After returning from Mina, they performed another Tawaf (between Safa and Marwa). Those who had assumed Ihram for Hajj and `Umra together (Hajj-al-Qiran) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 627