Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
29. بَابُ الإِهْلاَلِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ:
باب: قبلہ رخ ہو کر احرام باندھتے ہوئے لبیک پکارنا۔
حدیث نمبر: 1554
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا أَرَادَ الْخُرُوجَ إِلَى مَكَّةَ ادَّهَنَ بِدُهْنٍ لَيْسَ لَهُ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَيُصَلِّي، ثُمَّ يَرْكَبُ , وَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً أَحْرَمَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
ہم سے ابوالربیع سلیمان بن داود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ جانے کا ارادہ کرتے تھے پہلے خوشبو کے بغیر تیل استعمال کرتے۔ اس کے بعد مسجد ذوالحلیفہ میں تشریف لاتے یہاں صبح کی نماز پڑھتے، پھر سوار ہوتے، جب اونٹنی آپ کو لے کر پوری طرح کھڑی ہو جاتی تو احرام باندھتے۔ پھر فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے دیکھا تھا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1554 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1554  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں تلبیہ کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنے کی صراحت نہیں ہے لیکن اس مقام سے مکہ مکرمہ روانہ ہونے والا لازمی طور پر مکہ کی طرف ہی منہ کرے گا، نیز یہ روایت پہلی حدیث ہی کا حصہ ہے اور اس میں قبلے کی طرف منہ کرنے کی صراحت ہے۔
اس طریق سے یہ روایت اس لیے ذکر کی ہے کہ اس میں تیل کے استعمال کا اضافہ ہے۔
ابن عمر ؓ جوؤں سے بچنے کے لیے تیل استعمال کرتے تھے لیکن خوشبو کے استعمال سے گریز کرتے تھے۔
(فتح الباري: 521/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1554