صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
145. بَابُ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ:
145. باب: اگر طواف افاضہ کے بعد عورت حائضہ ہو جائے؟
(145) Chapter. If a woman gets her menses after Tawaf-al-Ifada (would it be obligatory for her to perform Tawaf-al-Wada?).
حدیث نمبر: 1757
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , اخبرنا مالك , عن عبد الرحمن بن القاسم , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها" ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم حاضت فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: احابستنا هي , قالوا إنها قد افاضت قال فلا إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاضَتْ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَحَابِسَتُنَا هِيَ , قَالُوا إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ قَالَ فَلَا إِذًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا (حجۃ الوداع کے موقع پر) حائضہ ہو گئیں تو میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو یہ ہمیں روکیں گی، لوگوں نے کہا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی فکر نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Safiya bint Huyay, the wife of the Prophet got her menses, and Allah's Apostle was informed of that. He said, "Would she delay us?" The people said, "She has already performed Tawaf-al-Ifada." He said, "Therefore she will not (delay us)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 812


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1758
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد، عن ايوب، عن عكرمة،" ان اهل المدينة سالوا ابن عباس رضي الله عنهما عن امراة طافت، ثم حاضت؟ , قال لهم: تنفر، قالوا: لا ناخذ بقولك وندع قول زيد، قال: إذا قدمتم المدينة فسلوا، فقدموا المدينة فسالوا، فكان فيمن سالوا ام سليم، فذكرت حديث صفية" , رواه خالد وقتادة، عن عكرمة.(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ،" أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ سَأَلُوا ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ امْرَأَةٍ طَافَتْ، ثُمَّ حَاضَتْ؟ , قَالَ لَهُمْ: تَنْفِرُ، قَالُوا: لَا نَأْخُذُ بِقَوْلِكَ وَنَدَعُ قَوْلَ زَيْدٍ، قَالَ: إِذَا قَدِمْتُمْ الْمَدِينَةَ فَسَلُوا، فَقَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَسَأَلُوا، فَكَانَ فِيمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَذَكَرَتْ حَدِيثَ صَفِيَّةَ" , رَوَاهُ خَالِدٌ وَقَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے کہ مدینہ کے لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک عورت کے متعلق پوچھا کہ جو طواف کرنے کے بعد حائضہ ہو گئی تھیں، آپ نے انہیں بتایا کہ (انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ) چلی جائیں۔ لیکن پوچھنے والوں نے کہا ہم ایسا نہیں کریں گے کہ آپ کی بات پر عمل تو کریں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کی بات چھوڑ دیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو یہ مسئلہ وہاں (اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم سے) پوچھنا۔ چنانچہ جب یہ لوگ مدینہ آئے تو پوچھا، جن اکابر سے پوچھا گیا تھا ان میں ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں اور انہوں نے (ان کے جواب میں وہی) صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی۔ اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ikrima: The people of Medina asked Ibn `Abbas about a woman who got her menses after performing Tawafal- Ifada. He said, "She could depart (from Mecca)." They said, "We will not act on your verdict and ignore the verdict of Zaid." Ibn `Abbas said, "When you reach Medina, inquire about it." So, when they reached Medina they asked (about that). One of those whom they asked was Um Sulaim. She told them the narration of Safiya (812).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 813


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1759
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد، عن ايوب، عن عكرمة،" ان اهل المدينة سالوا ابن عباس رضي الله عنهما عن امراة طافت، ثم حاضت؟ , قال لهم: تنفر، قالوا: لا ناخذ بقولك وندع قول زيد، قال: إذا قدمتم المدينة فسلوا، فقدموا المدينة فسالوا، فكان فيمن سالوا ام سليم، فذكرت حديث صفية" , رواه خالد وقتادة، عن عكرمة.(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ،" أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ سَأَلُوا ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ امْرَأَةٍ طَافَتْ، ثُمَّ حَاضَتْ؟ , قَالَ لَهُمْ: تَنْفِرُ، قَالُوا: لَا نَأْخُذُ بِقَوْلِكَ وَنَدَعُ قَوْلَ زَيْدٍ، قَالَ: إِذَا قَدِمْتُمْ الْمَدِينَةَ فَسَلُوا، فَقَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَسَأَلُوا، فَكَانَ فِيمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَذَكَرَتْ حَدِيثَ صَفِيَّةَ" , رَوَاهُ خَالِدٌ وَقَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے کہ مدینہ کے لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک عورت کے متعلق پوچھا کہ جو طواف کرنے کے بعد حائضہ ہو گئی تھیں، آپ نے انہیں بتایا کہ (انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ) چلی جائیں۔ لیکن پوچھنے والوں نے کہا ہم ایسا نہیں کریں گے کہ آپ کی بات پر عمل تو کریں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کی بات چھوڑ دیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو یہ مسئلہ وہاں (اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم سے) پوچھنا۔ چنانچہ جب یہ لوگ مدینہ آئے تو پوچھا، جن اکابر سے پوچھا گیا تھا ان میں ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں اور انہوں نے (ان کے جواب میں وہی) صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی۔ اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ikrima: The people of Medina asked Ibn `Abbas about a woman who got her menses after performing Tawafal- Ifada. He said, "She could depart (from Mecca)." They said, "We will not act on your verdict and ignore the verdict of Zaid." Ibn `Abbas said, "When you reach Medina, inquire about it." So, when they reached Medina they asked (about that). One of those whom they asked was Um Sulaim. She told them the narration of Safiya (812).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 813


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1760
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" رخص للحائض ان تنفر إذا افاضت .(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رُخِّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَنْفِرَ إِذَا أَفَاضَتْ .
ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عورت کو اس کی اجازت ہے کہ اگر وہ طواف افاضہ (طواف زیارت) کر چکی ہو اور پھر (طواف وداع سے پہلے) حیض آ جائے تو (اپنے گھر) واپس چلی جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: A menstruating woman was allowed to leave Mecca if she had done Tawaf-al-Ifada. Tawus (a subnarrator) said from his father.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 814


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1761
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وسمعت ابن عمر، يقول: إنها لا تنفر، ثم سمعته، يقول بعد إن النبي صلى الله عليه وسلم رخص لهن".(مرفوع) قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ بَعْدُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لَهُنَّ".
کہا میں نے ابن عمر کو کہتے سنا کہ اس عورت کے لیے واپسی نہیں۔ اس کے بعد میں نے ان سے سنا آپ فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I heard Ibn `Umar saying that she would not depart. Then later I heard him saying that the Prophet had allowed them (menstruating women) to depart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 814


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1762
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا الحج، فقدم النبي صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت وبين الصفا والمروة، ولم يحل، وكان معه الهدي فطاف من كان معه من نسائه واصحابه وحل منهم من لم يكن معه الهدي، فحاضت هي فنسكنا مناسكنا من حجنا، فلما كان ليلة الحصبة ليلة النفر، قالت: يا رسول الله، كل اصحابك يرجع بحج وعمرة غيري، قال: ما كنت تطوفين بالبيت ليالي قدمنا؟ , قلت: لا، قال: فاخرجي مع اخيك إلى التنعيم فاهلي بعمرة وموعدك مكان كذا وكذا، فخرجت مع عبد الرحمن إلى التنعيم فاهللت بعمرة، وحاضت صفية بنت حيي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عقرى حلقى، إنك لحابستنا، اما كنت طفت يوم النحر؟ قالت: بلى، قال: فلا باس، انفري، فلقيته مصعدا على اهل بمكة وانا منهبطة او انا مصعدة وهو منهبط، وقال: مسدد قلت: لا" تابعه جرير، عن منصور، في قوله لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي، قَالَ: مَا كُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا؟ , قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا، فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَلَا بَأْسَ، انْفِرِي، فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ بِمَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ، وَقَالَ: مُسَدَّدٌ قُلْتُ: لَا" تَابَعَهُ جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، فِي قَوْلِهِ لَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے (اس طواف و سعی کے بعد) احرام کھول دیا لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی تھیں، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیے تھے، پھر جب لیلۃ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں صرف میں عمرہ سے محروم ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب ہم آئے تھے تو تم (حیض کی وجہ سے) بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (اور عمرہ کر) ہم تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے، چنانچہ میں اپنے بھائی (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے احرام باندھا۔ اسی طرح صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ازراہ محبت) فرمایا «عقرى حلقى»، تو، تو ہمیں روک لے گی، کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ وہ بولیں کہ کیا تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں، چلی چلو۔ میں جب آپ تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتر رہے تھے۔ مسدد کی روایت میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر) ہاں کے بجائے نہیں ہے، اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے نہیں کے ذکر میں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: We set out with the Prophet with the intention of performing Hajj only. The Prophet reached Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka`ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, "O Allah's Apostle! All your companions are returning with Hajj and `Umra except me." He asked me, "Didn't you perform Tawaf of the Ka`ba (Umra) when you reached Mecca?" I said, "No." He said, "Go to Tan`im with your brother `Abdur-Rahman, and assume Ihram for `Umra and I will wait for you at such and such a place." So I went with `Abdur-Rahman to Tan`im and assumed Ihram for `Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet said, " 'Aqra Halqa! You will detain us! Didn't you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)?" She said, "Yes, I did." He said, "Then there is no harm, depart." So I met the Prophet when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 815


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
146. بَابُ مَنْ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالأَبْطَحِ:
146. باب: اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی نماز ابطح میں پڑھی۔
(146) Chapter. Whoever offered the Asr prayer at Abtah on the day of departure from Mina (Day of Nafr).
حدیث نمبر: 1763
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا إسحاق بن يوسف، حدثنا سفيان الثوري، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك، اخبرني بشيء عقلته، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" اين صلى الظهر يوم التروية؟ , قال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر؟ , قال: بالابطح، افعل كما يفعل امراؤك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ , قَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ , قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحٰق بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا، مجھے وہ حدیث بتائے جو آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہو کہ انہوں نے آٹھویں ذی الحجہ کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی، انہوں نے کہا منیٰ میں، میں نے پوچھا اور روانگی کے دن عصر کہاں پڑھی تھی انہوں نے فرمایا کہ ابطح میں اور تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے حاکم لوگ کرتے ہوں۔ (تاکہ فتنہ واقع نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdul-Aziz bin Rufai: I asked Anas bin Malik, "Tell me something you have observed about the Prophet concerning where he offered the Zuhr prayer on the Day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja)." Anas replied, "He offered it at Mina." I said, "Where did he offer the `Asr prayer on the Day of Nafr (day of departure from Mina)?" He replied, "At Al-Abtah," and added, "You should do as your leaders do."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 816


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1764
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد المتعال بن طالب، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان قتادة حدثه، ان انس بن مالك رضي الله عنه حدثه،" عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه صلى الظهر والعصر والمغرب والعشاء ورقد رقدة بالمحصب، ثم ركب إلى البيت فطاف به".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ،" عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَرَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى البيت فَطَافَ بِهِ".
ہم سے عبدالمتعال بن طالب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ظہر، عصر، مغرب، عشاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور تھوڑی دیر کے لیے محصب میں سو رہے، پھر بیت اللہ کی طرف سوار ہو کر گئے اور طواف کیا۔ (یہاں طواف الزیارۃ مراد ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet offered the Zuhr, `Asr, Maghrib and `Isha' prayers and slept for a while at a place called Al-Mahassab and then he rode towards the Ka`ba and performed Tawaf (al-Wada`).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 817


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
147. بَابُ الْمُحَصَّبِ:
147. باب: وادی محصب کا بیان۔
(147) Chapter. Al-Muhassab.
حدیث نمبر: 1765
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" إنما كان منزل ينزله النبي صلى الله عليه وسلم ليكون اسمح لخروجه يعني بالابطح".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" إِنَّمَا كَانَ مَنْزِلٌ يَنْزِلُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ يَعْنِي بِالْأَبْطَحِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے کوچ کر کے یہاں محصب میں اس لیے اترے تھے تاکہ آسانی کے ساتھ مدینہ کو نکل سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ابطح میں اترنے سے تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: It (i.e. Al-Abtah) was a place where the Prophet used to camp so that it might be easier for him to depart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 818


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1766
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: عمرو عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" ليس التحصيب بشيء، إنما هو منزل نزله رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: عَمْرٌو عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ محصب میں اترنا حج کی کوئی عبادت نہیں ہے، یہ تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی جگہ تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Staying at Al-Mahassab is not one of the ceremonies (of Hajj), but Al-Mahassab is a place where Allah's Apostle camped (during his Hajjat-al-Wida).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 819


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.