(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن محمد بن ابي حرملة، عن كريب مولى ابن عباس، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، انه قال:" ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات، فلما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم الشعب الايسر الذي دون المزدلفة اناخ فبال، ثم جاء فصببت عليه الوضوء فتوضا وضوءا خفيفا، فقلت: الصلاة يا رسول الله، قال: الصلاة امامك، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى المزدلفة فصلى، ثم ردف الفضل رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة جمع".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْبَ الْأَيْسَرَ الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ أَنَاخَ فَبَالَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ: الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے محمد بن حرملہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ میں عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ مزدلفہ کے قریب بائیں طرف جو گھاٹی پڑتی ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وضو کا پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا سا وضو کیا۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! اور نماز؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”نماز تمہارے آگے ہے۔“(یعنی مزدلفہ میں پڑھی جائے گی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے جب مزدلفہ میں آئے تو (مغرب اور عشاء کی) نماز (ملا کر) پڑھی۔ پھر مزدلفہ کی صبح (یعنی دسویں تاریخ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے۔
Narrated Usama bin Zaid: I rode behind Allah's Apostle from `Arafat and when Allah's Apostle reached the mountain pass on the left side which is before Al-Muzdalifa he made his camel kneel and then urinated, and then I poured water for his ablution. He performed light ablution and then I said to him: (Is it the time for) the prayer, O Allah's Apostle!" He replied, "The (place of) prayer is ahead of you (i.e. at Al- Muzdalifa)." So Allah's Apostle rode till he reached Al-Muzdalifa and then he offered the prayer (there) . Then in the morning (10th Dhul-Hijja) Al-Faql (bin `Abbas) rode behind Allah's Apostle. Kuraib,
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 730
(مرفوع) قال كريب: فاخبرني عبد الله بن عباس رضي الله عنهما عن الفضل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يزل يلبي حتى بلغ الجمرة.(مرفوع) قَالَ كُرَيْبٌ: فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ الْفَضْلِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ.
کریب نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فضل رضی اللہ عنہ کے ذریعہ سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برابر لبیک کہتے رہے تاآنکہ جمرہ عقبہ پر پہنچ گئے (اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں ماریں)۔
(A sub-narrator) said that `Abdullah bin `Abbas narrated from Al-Fadl, "Allah's Apostle (p.b.u.h) kept on reciting Talbiya (during the journey) till he reached the Jamra." (Jamrat-Al-`Aqaba).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 730
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا إبراهيم بن سويد، حدثني عمرو بن ابي عمرو مولى المطلب، اخبرني سعيد بن جبير مولى والبة الكوفي، حدثني ابن عباس رضي الله عنهما،" انه دفع مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فسمع النبي صلى الله عليه وسلم وراءه زجرا شديدا وضربا وصوتا للإبل، فاشار بسوطه إليهم، وقال: ايها الناس، عليكم بالسكينة، فإن البر ليس بالإيضاع اوضعوا اسرعوا خلالكم من التخلل بينكم، وفجرنا خلالهما بينهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى وَالِبَةَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَاءَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَرْبًا وَصَوْتًا لِلْإِبِلِ، فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالْإِيضَاعِ أَوْضَعُوا أَسْرَعُوا خِلَالَكُمْ مِنَ التَّخَلُّلِ بَيْنَكُمْ، وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا بَيْنَهُمَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سوید نے بیان کیا، کہا مجھ سے مطلب کے غلام عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا، انہیں والیہ کوفی کے غلام سعید بن جبیر نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنما نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن (میدان عرفات سے) وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سخت شور (اونٹ ہانکنے کا) اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز سنی تو آپ نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ لوگو! آہستگی و وقار اپنے اوپر لازم کر لو، (اونٹوں کو) تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (سورۃ البقرہ میں) «أوضعوا» کے معنی ریشہ دوانیاں کریں، «خلالكم» کا معنی تمہارے بیچ میں، اسی سے (سورۃ الکہف) میں آیا ہے «وفجرنا خلالهما» یعنی ان کے بیچ میں۔
Narrated Ibn `Abbas.: I proceeded along with the Prophet on the day of `Arafat (9th Dhul-Hijja). The Prophet heard a great hue and cry and the beating of camels behind him. So he beckoned to the people with his lash, "O people! Be quiet. Hastening is not a sign of righteousness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 731
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن موسى بن عقبة، عن كريب، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، انه سمعه يقول:" دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، فنزل الشعب فبال، ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك، فجاء المزدلفة فتوضا فاسبغ، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم اقيمت الصلاة، فصلى ولم يصل بينهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ:" دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ، فَنَزَلَ الشِّعْبَ فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةُ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ، فَجَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں کریب نے، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ میدان عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہو کر گھاٹی میں اترے (جو مزدلفہ کے قریب ہے) وہاں پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہیں کیا (خوب پانی نہیں بہایا ہلکا وضو کیا) میں نے نماز کے متعلق عرض کی تو فرمایا کہ نماز آگے ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے وہاں پھر وضو کیا اور پوری طرح کیا پھر نماز کی تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ ڈیروں پر بٹھا دیئے پھر دوبارہ نماز عشاء کے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (سنت یا نفل) نماز نہیں پڑھی تھی۔
Narrated Usama bin Zaid: Allah's Apostle proceeded from `Arafat and dismounted at the mountainous pass and then urinated and performed a light ablution. I said to him, "(Shall we offer) the prayer?" He replied, "The prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa)." When he came to Al-Muzdalifa, he performed a perfect ablution. Then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the Maghrib prayer and then every person made his camel kneel at his place; and then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the (`Isha') prayer and he did not offer any prayer in between them (i.e. Maghrib and `Isha' prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 732
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" جمع النبي صلى الله عليه وسلم بين المغرب والعشاء بجمع كل واحدة منهما بإقامة، ولم يسبح بينهما، ولا على إثر كل واحدة منهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا، وَلَا عَلَى إِثْرِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا".
ہم سے آدم بن ابی العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مزدلفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھیں تھیں ہر نماز الگ الگ تکبیر کے ساتھ نہ ان دونوں کے درمیان کوئی نفل و سنت پڑھی تھی اور نہ ان کے بعد۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet offered the Maghrib and `Isha' prayers together at Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) with a separate Iqama for each of them and did not offer any optional prayer in between them or after each of them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 733
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن یزید خطمی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں آ کر مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ملا کر پڑھا تھا۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد، يقول: حج عبد الله رضي الله عنه، فاتينا المزدلفة حين الاذان بالعتمة او قريبا من ذلك، فامر رجلا فاذن واقام، ثم صلى المغرب وصلى بعدها ركعتين، ثم دعا بعشائه فتعشى، ثم امر ارى فاذن واقام، قال عمرو: لا اعلم الشك إلا من زهير، ثم صلى العشاء ركعتين، فلما طلع الفجر , قال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يصلي هذه الساعة إلا هذه الصلاة في هذا المكان من هذا اليوم"، قال عبد الله: هما صلاتان تحولان عن وقتهما، صلاة المغرب بعد ما ياتي الناس المزدلفة، والفجر حين يبزغ الفجر" , قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يفعله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: حَجَّ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ حِينَ الْأَذَانِ بِالْعَتَمَةِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ رَجُلًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَصَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَمَرَ أُرَى فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، قَالَ عَمْرٌو: لَا أَعْلَمُ الشَّكَّ إِلَّا مِنْ زُهَيْرٍ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ , قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا هَذِهِ الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِنْ هَذَا الْيَوْمِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: هُمَا صَلَاتَانِ تُحَوَّلَانِ عَنْ وَقْتِهِمَا، صَلَاةُ الْمَغْرِبِ بَعْدَ مَا يَأْتِي النَّاسُ الْمُزْدَلِفَةَ، وَالْفَجْرُ حِينَ يَبْزُغُ الْفَجْرُ" , قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسحٰق عمرو بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے سنا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حج کیا، آپ کے ساتھ تقریباً عشاء کی اذان کے وقت ہم مزدلفہ میں بھی آئے، آپ نے ایک شخص کو حکم دیا اس نے اذان اور تکبیر کہی اور آپ نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر دو رکعت (سنت) اور پڑھی اور شام کا کھانا منگوا کر کھایا۔ میرا خیال ہے (راوی حدیث زہیر کا) کہ پھر آپ نے حکم دیا اور اس شخص نے اذان دی اور تکبیر کہی عمرو (راوی حدیث) نے کہا میں یہی سمجھتا ہوں کہ شک زہیر (عمرو کے شیخ) کو تھا، اس کے بعد عشاء کی نماز دو رکعت پڑھی۔ جب صبح صادق ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز (فجر) کو اس مقام اور اس دن کے سوا اور کبھی اس وقت (طلوع فجر ہوتے ہی) نہیں پڑھتے تھے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ صرف دو نمازیں (آج کے دن) اپنے معمولی وقت سے ہٹا دی جاتی ہیں۔ جب لوگ مزدلفہ آتے ہیں تو مغرب کی نماز (عشاء کے ساتھ ملا کر) پڑھی جاتی ہے اور فجر کی نماز طلوع فجر کے ساتھ ہی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid: `Abdullah;- performed the Hajj and we reached Al-Muzdalifa at or about the time of the `Isha' prayer. He ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama and then he offered the Maghrib prayer and offered two rak`at after it. Then he asked for his supper and took it, and then, I think, he ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama (for the `Isha' prayer). (`Amr, a sub-narrator said: The intervening statement 'I think', was said by the sub-narrator Zuhair) (i.e. not by `Abdur-Rahman). Then `Abdullah offered two rak`at of `Isha' prayer. When the day dawned, `Abdullah said, "The Prophet never offered any prayer at this hour except this prayer at this time and at this place and on this day." `Abdullah added, "These two prayers are shifted from their actual times -- the Maghrib prayer (is offered) when the people reached Al-Muzdalifa and the Fajr (morning) prayer at the early dawn." `Abdullah added, "I saw the Prophet doing that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 735
98. باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
(98) Chapter. Whosoever sent the weak amongst his family (women and children) early (from Al-Muzdalifa to Mina) at night after the moon had set. They stayed at Al-Muzdalifa and invoked Allah there and proceeded from there when the moon had set.
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال سالم: وكان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يقدم ضعفة اهله، فيقفون عند المشعر الحرام بالمزدلفة بليل فيذكرون الله ما بدا لهم، ثم يرجعون قبل ان يقف الإمام وقبل ان يدفع، فمنهم من يقدم منى لصلاة الفجر، ومنهم من يقدم بعد ذلك، فإذا قدموا رموا الجمرة , وكان ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: ارخص في اولئك رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ , وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن یونس نے بیان کیا، اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ) آ جاتے تھے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے۔
Narrated Salim: `Abdullah bin `Umar used to send the weak among his family early to Mina. So they used to depart from Al-Mash'ar Al-Haram (that is Al-Muzdalifa) at night (when the moon had set) and invoke Allah as much as they could, and then they would return (to Mina) before the Imam had started from Al- Muzdalifa to Mina. So some of them would reach Mina at the time of the Fajr prayer and some of them would come later. When they reached Mina they would throw pebbles on the Jamra (Jamrat-Al- `Aqaba) Ibn `Umar used to say, "Allah's Apostle gave the permission to them (weak people) to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 736
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ روانہ کر دیا تھا۔
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: اخبرني عبيد الله بن ابي يزيد، سمع ابن عباس رضي الله عنهما، يقول:" انا ممن قدم النبي صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة في ضعفة اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن ابی یزید نے خبر دی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ میں ان لوگوں میں تھا جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے کمزور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی میں منیٰ بھیج دیا تھا۔