سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
حدیث نمبر: 624
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن يزيد بن كيسان، قال: حدثني ابو حازم، عن ابي هريرة، قال: عرسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لياخذ كل رجل براس راحلته، فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان"، قال: ففعلنا، فدعا بالماء فتوضا، ثم صلى سجدتين، ثم اقيمت الصلاة فصلى الغداة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: عَرَّسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ، فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: فَفَعَلْنَا، فَدَعَا بِالْمَاءِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْغَدَاةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری حصہ میں سونے کے لیے پڑاؤ ڈالا، تو ہم (سوتے رہے) جاگ نہیں سکے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کو چاہیئے کہ اپنی سواری کا سر تھام لے (یعنی سوار ہو کر یہاں سے نکل جائے) کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جس میں شیطان ہمارے ساتھ رہا، ہم نے ایسا ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا اور وضو کیا، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر اقامت کہی گئی تو آپ نے فجر پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 55 (680)، (تحفة الأشراف: 13444)، مسند احمد 2/428، 429 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 625
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم، قال: حدثنا يحيى بن حسان، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن عمرو بن دينار، عن نافع بن جبير، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في سفر له:" من يكلؤنا الليلة لا نرقد عن صلاة الصبح؟" قال بلال: انا، فاستقبل مطلع الشمس فضرب على آذانهم حتى ايقظهم حر الشمس، فقاموا، فقال:" توضئوا، ثم اذن بلال فصلى ركعتين وصلوا ركعتي الفجر ثم صلوا الفجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي سَفَرٍ لَهُ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدَ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ؟" قَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ حَتَّى أَيْقَظَهُمْ حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا، فَقَالَ:" تَوَضَّئُوا، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ".
جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک سفر میں فرمایا: آج رات کون ہماری نگرانی کرے گا تاکہ ہم فجر میں سوئے نہ رہ جائیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر انہوں نے سورج نکلنے کی جانب رخ کیا، تو ان پر ایسی نیند طاری کر دی گئی کہ کوئی آواز ان کے کان تک پہنچ ہی نہیں سکی یہاں تک کہ سورج کی گرمی نے انہیں بیدار کیا، تو وہ اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ وضو کرو، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت فجر کی سنت پڑھی، اور لوگوں نے بھی فجر کی دو رکعت سنت پڑھی، پھر لوگوں نے فجر پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3201)، مسند احمد 4/81 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 626
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، قال: حدثنا حبان بن هلال، حدثنا حبيب، عن عمرو بن هرم، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال:" ادلج رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم عرس، فلم يستيقظ حتى طلعت الشمس او بعضها، فلم يصل حتى ارتفعت الشمس فصلى وهي صلاة الوسطى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قال: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" أَدْلَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَرَّسَ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ أَوْ بَعْضُهَا، فَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى وَهِيَ صَلَاةُ الْوُسْطَى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں چلے، پھر رات کے آخری حصہ میں سونے کے لیے پڑاؤ ڈالا، تو آپ جاگ نہیں سکے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، یا اس کا کچھ حصہ نکل آیا، اور آپ نماز نہیں پڑھ سکے یہاں تک کہ سورج اوپر چڑھ آیا، پھر آپ نے نماز پڑھی، اور یہی «صلوٰۃ وسطی» ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5388)، وانظر مسند احمد 1/259 (منکر) (فجر کو ’’صلاة الوسطی‘‘ کہنا منکرہے، ’’صلاة الوسطی‘‘ عصر کی صلاة ہے، اس کے راوی ”حبیب بن أبی حبیب‘‘ سے وہم ہو جایا کرتا تھا)»

وضاحت:
۱؎: لیکن صلاۃ فجر کو صلاۃ الوسطی کہنا منکر ہے، صلاۃ الوسطی عصر کی صلاۃ ہے، جب کہ وہ فجر کی صلاۃ تھی۔

قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة وهي صلاة الوسطى

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، شاذ قول الراوي ’’وهي صلاة الوسطي‘‘ شاذ،والصواب أن صلاة الوسطي هي صلاة العصر. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325

Previous    10    11    12    13    14    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.