سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
116. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
116. باب: نیند سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Wudu' After Sleeping
حدیث نمبر: 161
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، وحميد بن مسعدة، قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا استيقظ احدكم من منامه، فلا يدخل يده في الإناء حتى يفرغ عليها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر تین مرتبہ پانی نہ ڈال لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1، (تحفة الأشراف: 15293) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نہی (ممانعت) اکثر علماء کے نزدیک تنزیہی ہے اور بعض کے نزدیک تحریمی ہے، امام احمد سے منقول ہے کہ اگر رات کو سو کر اٹھے تو کراہت تحریمی ہے اور دن کو سو کر اٹھے تو کراہت تنزیہی، «في الإنائ» کی قید سے معلوم ہوا کہ نہر، بڑا حوض اور تالاب وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ (الگ) ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
117. بَابُ: النُّعَاسِ
117. باب: اونگھ کا بیان۔
Chapter: Drowsiness
حدیث نمبر: 162
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن هلال، قال: حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نعس الرجل وهو في الصلاة، فلينصرف لعله يدعو على نفسه وهو لا يدري".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نَعَسَ الرَّجُلُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ لَعَلَّهُ يَدْعُو عَلَى نَفْسِهِ وَهُوَ لَا يَدْرِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو اونگھ آئے اور وہ نماز میں ہو تو وہ جلدی سے نماز ختم کر لے، ایسا نہ ہو کہ وہ (اونگھ میں) اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو اور جان ہی نہ سکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16769)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 53 (212)، صحیح مسلم/المسافرین 31 (786)، سنن ابی داود/الصلاة 308 (1310)، سنن الترمذی/الصلاة 146 (355)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1370)، موطا امام مالک/صلاة الیل 1 (3)، مسند احمد 6/56، 205، سنن الدارمی/الصلاة 107 (1423) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مصنف نے یہ اخذ کیا ہے کہ اونگھ ناقض وضو نہیں ہے کیونکہ اگر ناقض وضو ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس ڈر سے منع نہ فرماتے کہ وہ اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے کہ اونگھنے کی حالت میں نماز درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
118. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
118. باب: عضو تناسل چھونے سے وضو کا بیان۔
Chapter: Wudu' After Touching One's Penis
حدیث نمبر: 163
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، حدثنا معن، انبانا مالك، ح والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: انبانا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، انه سمع عروة بن الزبير، يقول: دخلت على مروان بن الحكم، فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: من مس الذكر الوضوء، فقال عروة: ما علمت ذلك. فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا مس احدكم ذكره فليتوضا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَذَكَرْنَا مَا يَكُونُ مِنْهُ الْوُضُوءُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ الْوُضُوءُ، فَقَالَ عُرْوَةُ: مَا عَلِمْتُ ذَلِكَ. فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، پھر ہم نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو لازم آتا ہے، تو مروان نے کہا: ذکر (عضو تناسل) کے چھونے سے وضو ہے، اس پر عروہ نے کہا: مجھے معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا کہ جب کوئی اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے تو وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 70 (181)، سنن الترمذی/فیہ 61 (82) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/63 (479) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 15785)، موطا امام مالک/فیہ 15 (58)، مسند احمد 6/406، 407، سنن الدارمی/الطہارة 50 (751، 752)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 163، 445- 448 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 164
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان بن سعيد، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، انه سمع عروة بن الزبير، يقول: ذكر مروان في إمارته على المدينة انه يتوضا من مس الذكر إذا افضى إليه الرجل بيده، فانكرت ذلك وقلت لا وضوء على من مسه، فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكر ما يتوضا منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويتوضا من مس الذكر". قال عروة: فلم ازل اماري مروان حتى دعا رجلا من حرسه، فارسله إلى بسرة فسالها عما حدثت مروان، فارسلت إليه بسرة بمثل الذي حدثني عنها مروان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: ذَكَرَ مَرْوَانُ فِي إِمَارَتِهِ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنَّهُ يُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ إِذَا أَفْضَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ بِيَدِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ وَقُلْتُ لَا وُضُوءَ عَلَى مَنْ مَسَّهُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ مَا يُتَوَضَّأُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ". قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِي مَرْوَانَ حَتَّى دَعَا رَجُلًا مِنْ حَرَسِهِ، فَأَرْسَلَهُ إِلَى بُسْرَةَ فَسَأَلَهَا عَمَّا حَدَّثَتْ مَرْوَانَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بُسْرَةُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْهَا مَرْوَانُ.
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان نے اپنی مدینہ کی امارت کے دوران ذکر کیا کہ عضو تناسل کے چھونے سے وضو کیا جائے گا، جب اس تک آدمی اپنا ہاتھ لے جائے، تو میں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جو عضو تناسل چھوئے اس پر وضو نہیں ہے، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو کیا جاتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور عضو تناسل چھونے سے (بھی) وضو کیا جائے گا، عروہ کہتے ہیں: میں مروان سے برابر جھگڑتا رہا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے ایک دربان کو بلایا اور اسے بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، چنانچہ اس نے مروان سے بیان کی ہوئی حدیث کے بارے میں بسرہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا، تو بسرہ نے اسی طرح کی بات کہلا بھیجی جو مروان نے ان کے واسطے سے مجھ سے بیان کی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 15785) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
119. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ ذَلِكَ
119. باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu' For That
حدیث نمبر: 165
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد، عن ملازم، قال: حدثنا عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق بن علي، عن ابيه، قال: خرجنا وفدا حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعناه وصلينا معه، فلما قضى الصلاة، جاء رجل كانه بدوي، فقال: يا رسول الله، ما ترى في رجل مس ذكره في الصلاة؟ قال:" وهل هو إلا مضغة منك او بضعة منك؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ مُلَازِمٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قال: خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، جَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَرَى فِي رَجُلٍ مَسَّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ:" وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْكَ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْكَ؟".
طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی شکل میں نکلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز ادا کی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص جو دیہاتی لگ رہا تھا آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو نماز میں اپنا عضو تناسل چھو لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا یا حصہ ہی تو ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 71 (182، 183)، سنن الترمذی/فیہ 62 (85) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ 64، 483، (تحفة الأشراف: 5023)، مسند احمد 4/22، 23 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بسرۃ بنت صفوان رضی اللہ عنہا اور طلق بن علی (رضی اللہ عنہم) دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح حاصل ہے، اس لیے کہ وہ اثبت اور اصح ہے اور طلق بن علی رضی اللہ عنہم کی روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے کی ہے اور بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، دونوں کے اندر اس طرح بھی تطبیق دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی پردہ اور آڑ کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق رضی اللہ عنہم کی حدیث کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھونے سے متعلق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
120. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ مِنْ غَيْرِ شَهْوَةٍ
120. باب: بغیر شہوت بیوی کو چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu' When A Man Touches His Wife Without Desire
حدیث نمبر: 166
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن الحكم، عن شعيب، عن الليث، قال: انبانا ابن الهاد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي وإني لمعترضة بين يديه اعتراض الجنازة، حتى إذا اراد ان يوتر مسني برجله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ، حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ مَسَّنِي بِرِجْلِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے جنازے کی طرح چوڑان میں لیٹی رہتی تھی، یہاں تک کہ جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے اپنے پاؤں سے کچوکے لگاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17532)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 108 (519)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 17 (744)، سنن ابی داود/فیہ 112 (712)، مسند احمد 6/44، 55، 259، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مصنف نے باب پر حدیث میں وارد لفظ «مسني برجله» سے استدلال کیا ہے کیونکہ یہ بغیر شہوت کے چھونا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 167
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: سمعت القاسم بن محمد، يحدث عن عائشة، قالت:" لقد رايتموني معترضة بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فإذا اراد ان يسجد غمز رجلي فضممتها إلي ثم يسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم لوگوں نے دیکھا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی اور آپ نماز پڑھتے ہوتے، جب آپ سجدہ کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو کچوکے لگاتے، تو میں اسے سمیٹ لیتی، پھر آپ سجدہ کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 108 (519) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 112 (712)، (تحفة الأشراف: 17537)، مسند احمد 2/44، 54 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 168
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي النضر، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت:" كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، وَالْبُيُوتُ يَوْمِئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے دونوں پاؤں آپ کے قبلہ کی طرف ہوتے، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے کچوکے لگاتے تو میں اپنے دونوں پاؤں سمیٹ لیتی، پھر جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 22 (382)، 104 (513)، العمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن ابی داود/فیہ 112 (714)، (تحفة الأشراف: 17712)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد 6/148، 225، 255 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 169
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، ونصير بن الفرج، واللفظ له، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله بن عمر، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: فقدت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فجعلت اطلبه بيدي، فوقعت يدي على قدميه وهما منصوبتان وهو ساجد، يقول:" اعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك، لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ:" أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا، تو اپنے ہاتھ سے آپ کو ٹٹولنے لگی، تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے اور آپ سجدے میں تھے، کہہ رہے تھے: «أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیرے عذاب سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری شمار کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/فیہ 152 (879)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3841)، (تحفة الأشراف: 17807)، موطا امام مالک/القرآن 8 (31)، (وفیہ انقطاع)، مسند احمد 6/58، 201، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1101، 1131، 5536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
121. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ
121. باب: بوسہ سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu' After Kissing
حدیث نمبر: 170
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: اخبرني ابو روق، عن إبراهيم التيمي، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقبل بعض ازواجه ثم يصلي ولا يتوضا". قال ابو عبد الرحمن: ليس في هذا الباب حديث احسن من هذا الحديث وإن كان مرسلا. وقد روى هذا الحديث الاعمش، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عروة، عن عائشة، قال يحيى القطان: حديث حبيب، عن عروة، عن عائشة، هذا وحديث حبيب، عن عروة، عن عائشة، تصلي وإن قطر الدم على الحصير لا شيء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو رَوْقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ ثُمَّ يُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَيْسَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَإِنْ كَانَ مُرْسَلًا. وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ: حَدِيثُ حَبِيبٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، هَذَا وَحَدِيثُ حَبِيبٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، تُصَليِّ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ لَا شَيْءَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج مطہرات کا بوسہ لیتے تھے، پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس باب میں اس سے اچھی کوئی حدیث نہیں ہے اگرچہ یہ مرسل ہے، اور اس حدیث کو اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے، انہوں نے عروہ سے، اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، یحییٰ القطان کہتے ہیں: حبیب کی یہ روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے اور حبیب کی «تصلى وإن قطر الدم على الحصير» مستحاضہ نماز پڑھے گرچہ چٹائی پر خون ٹپکے والی روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے دونوں کچھ نہیں ہیں ۲؎، (یعنی دونوں ضعیف اور ناقابل اعتماد ہیں)۔

تخریج الحدیث: «حدیث إبراہیم بن یزید الیتمی عن عائشة أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 69 (178)، صحیح مسلم/210، (تحفة الأشراف: 15915)، وحدیث عروة المزنی عن عائشة أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 69 (179)، سنن الترمذی/الطہارة 63 (86)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 69 (502)، مسند احمد 6/210، (تحفة الأشراف: 17371) (صحیح) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ ابراہیم تیمی کا سماع ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شہوت کے ساتھ عورت کو چھونے سے بھی وضو نہیں ہے کیونکہ اس کا بوسہ عام طور سے شہوت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ ۲؎: اس کی وجہ حبیب اور عروہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، مگر متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (178) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321

Previous    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.