سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
111. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ أَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
111. باب: اچھی طرح وضو کرنے پھر دو رکعت نماز پڑھنے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward For One Who Performs Wudu' Well Then Then Prays Two Rak'ahs
حدیث نمبر: 151
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن المسروقي، قال: حدثنا زيد بن الحباب، قال: حدثنا معاوية بن صالح، قال: حدثنا ربيعة بن يزيد الدمشقي، عن ابي إدريس الخولاني، وابي عثمان، عن جبير بن نفير الحضرمي، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا فاحسن الوضوء ثم صلى ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه وجبت له الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قال: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، وَأَبِي عُثْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرے، پھر دل اور چہرہ سے متوجہ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 6 (234) مطولاً، سنن ابی داود/فیہ 65 (169) مطولاً، 162 (906)، (تحفة الأشراف: 9914)، مسند احمد 4/146، 151، 153 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی حالت نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھے، پورے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرے، اور نہ ہی دل میں کوئی دوسرا خیال لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
112. بَابُ: مَا يَنْقُضُ الْوُضُوءَ وَمَا لاَ يَنْقُضُ الْوُضُوءَ مِنَ الْمَذْىِ
112. باب: وضو کو توڑ دینے اور نہ توڑنے والی چیزوں کا بیان، مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: What Invalidates Wudu' And What Does Not Invalidate Wudu' Of Madhi (Prostatic Fluid)
حدیث نمبر: 152
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي بكر بن عياش، عن ابي حصين، عن ابي عبد الرحمن، قال: قال علي:" كنت رجلا مذاء وكانت ابنة النبي صلى الله عليه وسلم تحتي فاستحييت ان اساله، فقلت لرجل جالس إلى جنبي: سله، فساله، فقال فيه: الوضوء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: قال عَلِيٌّ:" كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً وَكَانَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتِي فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقُلْتُ لِرَجُلٍ جَالِسٍ إِلَى جَنْبِي: سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ فِيهِ: الْوُضُوءُ".
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی ۱؎ آتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) میرے عقد نکاح میں تھیں، جس کی وجہ سے میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک آدمی سے کہا: تم پوچھو، تو اس نے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 13 (269)، (تحفة الأشراف: 10178)، مسند احمد 1/125، 129 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مذی وہ لیس دار پتلا پانی ہے جو جماع کی خواہش سے پہلے شرمگاہ سے نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 153
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرنا جرير، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه، قال: قلت للمقداد: إذا بنى الرجل باهله فامذى ولم يجامع، فسل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فإني استحي ان اساله عن ذلك وابنته تحتي، فساله، فقال:" يغسل مذاكيره ويتوضا وضوءه للصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قُلْتُ لِلْمِقْدَادِ: إِذَا بَنَى الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ فَأَمْذَى وَلَمْ يُجَامِعْ، فَسَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ وَابْنَتُهُ تَحْتِي، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟) تم اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور نماز کی طرح وضو کر لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 83 (208، 209)، (تحفة الأشراف: 10241)، مسند احمد 1/124 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (208) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
حدیث نمبر: 154
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن عائش بن انس، ان عليا، قال:" كنت رجلا مذاء، فامرت عمار بن ياسر يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم من اجل ابنته عندي، فقال: يكفي من ذلك الوضوء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ عَلِيًا، قال:" كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً، فَأَمَرْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ ابْنَتِهِ عِنْدِي، فَقَالَ: يَكْفِي مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ".
عائش بن انس سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے آپ کی صاحبزادی جو میرے عقد نکاح میں تھیں کی وجہ سے عمار بن یاسر کو حکم دیا کہ وہ (اس بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں، (چنانچہ انہوں نے پوچھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10156) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر عمار

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 155
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عثمان بن عبد الله، قال: انبانا امية، قال: حدثنا يزيد بن زريع، ان روح بن القاسم حدثه، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، عن إياس بن خليفة، عن رافع بن خديج، ان عليا امر عمارا ان يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن المذي، فقال: يغسل مذاكيره ويتوضا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا أُمَيَّةُ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَنَّ رَوْحَ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُجَيْحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ عَمَّارًا أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الْمَذْيِ، فَقَالَ: يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی کے بارے میں سوال کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور وضو کر لیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3550) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے، کما تقدم)»

قال الشيخ الألباني: منكر والمحفوظ أن المأمور المقداد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 156
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عتبة بن عبد الله المروزي، عن مالك وهو ابن انس، عن ابي النضر، عن سليمان بن يسار، عن المقداد بن الاسود، ان عليا امره ان يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا من اهله فخرج منه المذي ماذا عليه؟ فإن عندي ابنته وانا استحي ان اساله، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" إذا وجد احدكم ذلك فلينضح فرجه ويتوضا وضوءه للصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ مَاذَا عَلَيْهِ؟ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیونکہ میرے عقد نکاح میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لے اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 83 (207)، سنن ابن ماجہ/فیہ 70 (505)، (تحفة الأشراف: 11544)، موطا امام مالک/الطہارة 13 (53)، مسند احمد 6/4، 5 ویأتی عند المؤلف برقم: 441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (207) ابن ماجه (505) وانظر الحديث الآتي (441) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
حدیث نمبر: 157
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، قال: اخبرني سليمان، قال: سمعت منذرا، عن محمد بن علي، عن علي، قال:" استحييت ان اسال النبي صلى الله عليه وسلم عن المذي من اجل فاطمة، فامرت المقداد بن الاسود، فساله، فقال فيه: الوضوء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعَلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، قال: سَمِعْتُ مُنْذِرًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ، قال:" اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ فِيهِ: الْوُضُوءُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو واجب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 51 (132)، الوضوء 34 (178)، صحیح مسلم/الحیض 4 (303)، (تحفة الأشراف: 10264)، مسند احمد 1/80، 82، 103، 124، 140، ولہ طرق أخری عن علی۔ انظر الأرقام: 436-441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
113. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
113. باب: پاخانہ اور پیشاب سے وضو کا بیان۔
Chapter: Wudu' After Defecating And Urinating
حدیث نمبر: 158
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، عن عاصم، انه سمع زر بن حبيش، يحدث، قال: اتيت رجلا يدعى صفوان بن عسال فقعدت على بابه، فخرج، فقال: ما شانك؟ قلت: اطلب العلم، قال: إن الملائكة تضع اجنحتها لطالب العلم رضا بما يطلب، فقال: عن اي شيء تسال؟ قلت: عن الخفين، قال: كنا إذا كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر،" امرنا ان لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، يُحَدِّثُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَجُلًا يُدْعَى صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ فَقَعَدْتُ عَلَى بَابِهِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: أَطْلُبُ الْعِلْمَ، قَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ، فَقَالَ: عَنْ أَيِّ شَيْءٍ تَسْأَلُ؟ قُلْتُ: عَنِ الْخُفَّيْنِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ،" أَمَرَنَا أَنْ لَا نَنْزِعَهُ ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ".
زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ میں ایک آدمی کے پاس آیا جسے صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، میں ان کے دروازہ پر بیٹھ گیا، تو وہ نکلے، تو انہوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا: طالب علم کے لیے فرشتے اس چیز سے خوش ہو کر جسے وہ حاصل کر رہا ہو اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، پھر پوچھا: کس چیز کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: دونوں موزوں کے متعلق کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ ہم انہیں تین دن تک نہ اتاریں، الاّ یہ کہ جنابت لاحق ہو جائے، لیکن پاخانہ، پیشاب اور نیند (تو ان کی وجہ سے نہ اتاریں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 126، (تحفة الأشراف: 4952) (حسن)»

وضاحت:
یعنی اگر جنابت لاحق ہو جائے تو اتارنے ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
114. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الْغَائِطِ
114. باب: پاخانہ سے وضو ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Wudu' After Defecating
حدیث نمبر: 159
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي وإسماعيل بن مسعود، قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا شعبة، عن عاصم، عن زر، قال: قال صفوان بن عسال: كنا إذا كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر،" امرنا ان لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قال: قال صَفْوَانُ بْنُ عَسَّالٍ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ،" أَمَرَنَا أَنْ لَا نَنْزِعَهُ ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ".
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں ہوتے تو آپ حکم دیتے کہ ہم (موزوں کو) تین دن تک نہ اتاریں، إلاّ یہ کہ جنابت لاحق ہو جائے، ۱؎ لیکن پاخانہ، پیشاب اور نیند (تو ان کی وجہ سے نہ اتاریں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 126، (تحفة الأشراف: 4952) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر نہانے کی حاجت ہو تو موزے اتار کر نہائیں، باقی صورتوں میں اتارنے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
115. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الرِّيحِ
115. باب: ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Wudu' After Passing Wind
حدیث نمبر: 160
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن سفيان، عن الزهري، ح واخبرني محمد بن منصور، عن سفيان، قال: حدثنا الزهري، قال: اخبرني سعيد يعني ابن المسيب وعباد بن تميم، عن عمه وهو عبد الله بن زيد، قال: شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم الرجل يجد الشيء في الصلاة، قال:" لا ينصرف حتى يجد ريحا او يسمع صوتا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، ح وأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قال: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، قال: شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ:" لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَجِدَ رِيحًا أَوْ يَسْمَعَ صَوْتًا".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسا اوقات) نماز میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک بو نہ پا لے، یا آواز نہ سن لے نماز نہ چھوڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 4 (137) و 34 (177) مختصرًا، البیوع 5 (2056)، صحیح مسلم/الحیض26 (361)، سنن ابی داود/الطہارة 68 (176)، سنن ابن ماجہ/فیہ 74 (513)، (تحفة الأشراف: 5296)، مسند احمد 4/39، 40 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جب ہوا کے خارج ہونے کا یقین ہو جائے تب نماز توڑے اور جا کر وضو کرے، محض وہم پر نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.