الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
28. بَابُ: الآيَاتِ
28. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
Chapter: Signs (of the Day of Judgment)
حدیث نمبر: 4055
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن فرات القزاز , عن عامر بن واثلة ابي الطفيل الكناني , عن حذيفة بن اسيد ابي سريحة , قال: اطلع رسول الله صلى الله عليه وسلم من غرفة ونحن نتذاكر الساعة , فقال:" لا تقوم الساعة حتى تكون عشر آيات: طلوع الشمس من مغربها , والدجال , والدخان , والدابة , وياجوج , وماجوج , وخروج عيسى ابن مريم عليه السلام , وثلاث خسوف خسف بالمشرق , وخسف بالمغرب , وخسف بجزيرة العرب , ونار تخرج من قعر عدن ابين , تسوق الناس إلى المحشر , تبيت معهم إذا باتوا وتقيل معهم إذا قالوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ , عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَبِي الطُّفَيْلِ الْكِنَانِيِّ , عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ أَبِي سَرِيحَةَ , قَالَ: اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ , فَقَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا , وَالدَّجَّالُ , وَالدُّخَانُ , وَالدَّابَّةُ , وَيَأْجُوجُ , وَمَأْجُوجُ , وَخُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام , وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ , وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ , وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ , وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنِ أَبْيَنَ , تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ , تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا".
حذیفہ بن اسید ابو سریحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن) اپنے کمرے سے جھانکا، اور ہم آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں: سورج کا پچھم سے نکلنا، دجال، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، یاجوج ماجوج، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، تین بار زمین کا «خسف» (دھنسنا): ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں، ایک آگ عدن کے، ایک گاؤں «أبین» کے کنویں سے ظاہر ہو گی جو لوگوں کو محشر کی جانب ہانک کر لے جائے گی، جہاں یہ لوگ رات گزاریں گے تو وہیں وہ آگ ان کے ساتھ رات گزارے گی، اور جب یہ قیلولہ کریں گے تو وہ آگ بھی ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «أنظرحدیث (رقم: 4041) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ آگ ساری دنیا میں پھیل جائے گی اور اس سے کافروں کی سانس رک جائے گی، اور مسلمانوں کو زکام کی حالت پیدا ہو جائے گی، اور یہ نشانی ابھی ظاہر نہیں ہوئی، قیامت کے قریب ہو گی، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نشانی ظاہر ہو گئی اور آیت میں اسی کا ذکر ہے: «يوم تأتي السماء بدخان مبين» (سورة الدخان: 10) اور یہ دھواں قریش پر آیا تھا، ان پر قحط پڑا تھا اور آسمان میں دھواں سا معلوم ہوتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4056
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا عبد الله بن وهب , اخبرني عمرو بن الحارث , وابن لهيعة , عن يزيد بن ابي حبيب , عن سنان بن سعد , عن انس بن مالك , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" بادروا بالاعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها , والدخان , ودابة الارض , والدجال , وخويصة احدكم , وامر العامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , وَابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا , وَالدُّخَانَ , وَدَابَّةَ الْأَرْضِ , وَالدَّجَّالَ , وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ , وَأَمْرَ الْعَامَّةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے تم نیک اعمال میں جلدی کرو: سورج کا مغرب سے نکلنا، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، دجال، ہر شخص کی خاص آفت (یعنی موت)، عام آفت (جیسے وبا وغیرہ)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 854، ومصباح الزجاجة: 1431) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سنان بن سعیدیہ سعد بن سنان کندی مصری ہیں صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 759)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 4057
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال , حدثنا عون بن عمارة , حدثنا عبد الله بن المثنى بن ثمامة بن عبد الله بن انس , عن جده , عن انس بن مالك , عن ابي قتادة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الآيات بعد المائتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى بْنِ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْنِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کی) نشانیاں دو سو سال کے بعد ظاہر ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12079، ومصباح الزجاجة: 1432) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں عون بن عمارہ ضعیف، اور عبداللہ بن المثنیٰ صدوق اور کثیر الغلط ہیں، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں داخل کیا ہے، ان کی سند میں محمد بن یونس کدیمی نے عون سے روایت کی ہے، جن پر اس حدیث کے وضع کا اتہام لگایا گیا ہے)

قال الشيخ الألباني: موضوع
حدیث نمبر: 4058
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , حدثنا نوح بن قيس , حدثنا عبد الله بن معقل , عن يزيد الرقاشي , عن انس بن مالك , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" امتي على خمس طبقات , فاربعون سنة اهل بر وتقوى , ثم الذين يلونهم إلى عشرين ومائة سنة اهل تراحم وتواصل , ثم الذين يلونهم إلى ستين ومائة سنة اهل تدابر وتقاطع , ثم الهرج الهرج , النجا النجا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ , فَأَرْبَعُونَ سَنَةٍ أَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَرَاحُمٍ وَتَوَاصُلٍ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى سِتِّينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَدَابُرٍ وَتَقَاطُعٍ , ثُمَّ الْهَرْجُ الْهَرْجُ , النَّجَا النَّجَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت پا نچ طبقات پر مشتمل ہو گی: چالیس سال نیکو کاروں اور متقیوں کے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو سال تک صلہ رحمی کرنے والے اور رشتے ناطے کا خیال رکھنے والے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو ساٹھ سال تک وہ لوگ ہوں گے جو رشتہ ناطہٰ توڑیں گے، اور ایک دوسرے کی طرف سے منہ موڑیں گے، پھر اس کے بعد قتل ہی قتل ہو گا، لہٰذا تم ایسے زمانے سے نجات مانگو، نجات مانگو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1689، ومصباح الزجاجة: 1433) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4058M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي , حدثنا خازم ابو محمد العنزي , حدثنا المسور بن الحسن , عن ابي معن , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امتي على خمس طبقات , كل طبقة اربعون عاما , فاما طبقتي وطبقة اصحابي, فاهل علم وإيمان , واما الطبقة الثانية ما بين الاربعين إلى الثمانين فاهل بر وتقوى" , ثم ذكر نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا خَازِمٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَنَزِيُّ , حَدَّثَنَا الْمِسْوَرُ بْنُ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي مَعْنٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ , كُلُّ طَبَقَةٍ أَرْبَعُونَ عَامًا , فَأَمَّا طَبَقَتِي وَطَبَقَةُ أَصْحَابِي, فَأَهْلُ عِلْمٍ وَإِيمَانٍ , وَأَمَّا الطَّبَقَةُ الثَّانِيَةُ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ فَأَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى" , ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے پانچ طبقے ہوں گے، اور ہر طبقہ چالیس برس کا ہو گا، میرا اور میرے صحابہ کا طبقہ تو اہل علم اور اہل ایمان کا ہے، اور دوسرا طبقہ چالیس سے لے کر اسی تک اہل بر اور اہل تقویٰ کا طبقہ ہے، پھر راوی نے سابقہ حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1726، ومصباح الزجاجة: 1434) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابومعن، مسور، اور خازم العنزی سب مجہول ہیں، ابو حاتم نے حدیث کو باطل قرار دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
29. بَابُ: الْخُسُوفِ
29. باب: زمین کے دھنسنے کا بیان۔
Chapter: The Earth collapsing
حدیث نمبر: 4059
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي , حدثنا ابو احمد , حدثنا بشير بن سلمان , عن سيار , عن طارق , عن عبد الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" بين يدي الساعة , مسخ وخسف وقذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ , حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانُ , عَنْ سَيَّارٍ , عَنْ طَارِقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ , مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے مسخ، (صورتوں کی تبدیلی ہونا) زمین کا دھنسنا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9323، ومصباح الزجاجة: 1435) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سیار ابو الحکم اور طارق بن شہاب کے مابین انقطاع ہے لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1787)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4060
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب , حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم , عن ابي حازم بن دينار , عن سهل بن سعد , انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" يكون في آخر امتي , خسف ومسخ وقذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي , خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کے اخیر میں زمین کا دھنسنا، صورتوں کا مسخ ہونا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4702، ومصباح الزجاجة: 1436) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالرحمن بن زید ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 4؍ 394)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4061
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا ابو عاصم , حدثنا حيوة بن شريح , حدثنا ابو صخر , عن نافع , ان رجلا اتى ابن عمر , فقال: إن فلانا يقرا عليك السلام , قال: إنه بلغني انه قد احدث , فإن كان قد احدث فلا تقرئه مني السلام , فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" يكون في امتي او في هذه الامة مسخ وخسف وقذف , وذلك في اهل القدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يُقْرِأُ عَليْكَ السَّلَامَ , قَالَ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ , فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ , فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يَكُونُ فِي أُمَّتِي أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ , وَذَلِكَ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ".
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے، انہوں نے کہا: مجھے خبر پہنچی ہے کہ اس نے دین میں بدعت نکالی ہے، اگر اس نے ایسا کیا ہو تو اسے میرا سلام نہ کہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میری امت میں (یا اس امت میں) مسخ (صورتوں کی تبدیلی)، اور زمین کا دھنسنا آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہو گا، اور یہ قدریہ میں ہو گا جو تقدیر کے منکر ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/السنة 7 (4613)، سنن الترمذی/القدر 16 (2152)، تحفة الأشراف: 7651)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/108، 136) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو صخر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: جو تقدیر کے منکر ہیں، ان کا نام تقدیر کے انکار کی وجہ سے قدریہ پڑا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4062
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب , حدثنا ابو معاوية , ومحمد بن فضيل , عن الحسن بن عمرو , عن ابي الزبير , عن عبد الله بن عمرو , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يكون في امتي خسف ومسخ وقذف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں زمین کا دھنسنا، صورتوں کا مسخ ہونا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ،، (تحفة الأشراف: 8926، ومصباح الزجاجة: 1437)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/163) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ابن معین نے کہا کہ ابو الزبیر کا سماع ابن عمرو رضی اللہ عنہما سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 4؍394)

قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: جَيْشِ الْبَيْدَاءِ
30. باب: بیداء کے لشکر کا بیان۔
Chapter: The Army of Al-Bayda'
حدیث نمبر: 4063
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا سفيان بن عيينة , عن امية بن صفوان بن عبد الله بن صفوان , سمع جده عبد الله بن صفوان , يقول: اخبرتني حفصة , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه , حتى إذا كانوا ببيداء من الارض , خسف باوسطهم , ويتنادى اولهم آخرهم فيخسف بهم , فلا يبقى منهم إلا الشريد الذي يخبر عنهم" , فلما جاء جيش الحجاج , ظننا انهم هم , فقال رجل: اشهد عليك انك لم تكذب على حفصة , وان حفصة لم تكذب على النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ , سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ , يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ , حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ , خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ , وَيَتَنَادَى أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ فَيُخْسَفُ بِهِمْ , فَلَا يَبْقَى مِنْهُمْ إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ" , فَلَمَّا جَاءَ جَيْشُ الْحَجَّاجِ , ظَنَنَّا أَنَّهُمْ هُمْ , فَقَالَ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى حَفْصَةَ , وَأَنَّ حَفْصَةَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک لشکر اس بیت اللہ کا قصد کرے گا تاکہ اہل مکہ سے لڑائی کرے، لیکن جب وہ لشکر مقام بیداء میں پہنچے گا تو اس کے درمیانی حصہ کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، اور دھنستے وقت جو لوگ آگے ہوں گے وہ پیچھے والوں کو آواز دیں گے لیکن آواز دیتے دیتے سب دھنس جائیں گے، ایک قاصد کے علاوہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو لوگوں کو جا کر خبر دے گا۔ (عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) جب حجاج (حجاج بن یوسف ثقفی) کا لشکر آیا (اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ کی طرف بڑھا) تو ہم سمجھے شاید وہ یہی لشکر ہو گا، ایک شخص نے (یہ سن کر) کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا، اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المناسک 112 (2882)، (تحفة الأشراف: 15799)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الفتن 2 (2883)، مسند احمد (6/286) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: یعنی حجاج بن یوسف کا لشکر اگرچہ وہ لشکر نہیں ہے کہ جس کا حدیث میں ذکر ہوا مگر وہ قیامت سے پہلے پہلے مکہ پر حملہ آور ضرور ہو گا، پھر ان کا ایک حصہ زمین میں دھنسایا بھی ضرور جائے گا اور وہ دجال کا لشکر ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.