عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے عجم کے ممالک فتح ہوں گے، تو وہاں تم کچھ ایسے گھر پاؤ گے جنہیں حمامات (عمومی غسل خانے) کہا جاتا ہو گا، تو مرد ان میں بغیر تہہ بند کے داخل نہ ہوں، اور عورتوں کو اس میں جانے سے روکو، سوائے اس عورت کے جو بیمار ہو، یا نفاس والی ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام 1 (4011)، (تحفة الأشراف: 8877) (ضعیف)» (سند میں عبدالرحمن بن زیاد اور عبد الرحمن بن رافع دونوں ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4011) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے) مردوں اور عورتوں دونوں کو حمام میں جانے سے منع کیا تھا، پھر مردوں کو تہبند پہن کر جانے کی اجازت دی، اور عورتوں کو اجازت نہیں دی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17798، ومصباح الزجاجة: 1310)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحمام 1 (4009)، سنن الترمذی/الأدب43 (2802)، ولم یذکرا: ''ولم يرخص للنساء'' مسند احمد (6/132، 139، 179) (ضعیف)» (ابوعذرہ مجہول راوی ہیں، ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے)
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ حمص کی کچھ عورتوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حمص: جو ملک شام میں ایک مشہور شہر کا نام ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے پاک عورتوں کو تقویٰ پرہیز گاری اور عصمت کا جو پردہ اڑھایا ہے، وہ ایسا کرنے سے پھٹ جاتا ہے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگاتے تو پہلے آپ اپنی شرمگاہ پر ملتے، پھر باقی بدن پر آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ملتیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18146، ومصباح الزجاجة: 1311) (ضعیف)» (سند میں حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مابین انقطاع ہے، اس لئے کہ حبیب نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف [3751۔3752] إسناده ضعيف قال البوصيري: ”رجاله ثقات وھو منقطع،حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من أم سلمة“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرمگاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18147، ومصباح الزجاجة: 1312) (ضعیف)» (حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ۔3752] إسناده ضعيف قال البوصيري: ”رجاله ثقات وھو منقطع،حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من أم سلمة“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو وعظ و نصیحت وہی کرتا ہے جو حاکم ہو، یا وہ شخص جو حاکم کی جانب سے مقرر ہو، یا جو ریا کار ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8727، ومصباح الزجاجة: 1313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178، 183)، سنن الدارمی/الرقاق 63 (2821) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں عبد اللہ بن عامر الاسلمی ضعیف ہیں، لیکن دوسری سند سے تقو یت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اور ریاکار وہ ہے جو لوگوں میں اپنی ناموری اور شہرت کے لئے وعظ کہتا ہے، اور لوگوں کو بری بات سے منع کرتا ہے، اور خود سب سے زیادہ برے کاموں میں پھنسا رہتا ہے۔