سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
39. بَابُ : الاِطِّلاَءِ بِالنُّورَةِ
باب: بال صاف کرنے کے لیے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3752
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلَاءِ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اطَّلَى وَوَلِيَ عَانَتَهُ بِيَدِهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرمگاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18147، ومصباح الزجاجة: 1312) (ضعیف)» (حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
۔3752] إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”رجاله ثقات وھو منقطع،حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من أم سلمة“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3752 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3752
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ دونوں روایات ضعیف ہیں، اس لیے نا قابل استد لال ہیں، تا ہم دوسر ے دلائل سے مسئلے کی نوعیت واضح ہوتی ہے کہ زیر ناف اور بغلوں کے بالوں کوجس طرح بھی صاف کر لیا جائے، جائز ہے، البتہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مستحب ہے کیونکہ ان کی صفائی کا حکم ہے، تاہم بدن کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی تغیر لخلق اللہ کی وعید میں آسکتی ہے۔
علاوہ ازیں اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی ہو جاتی ہے۔
ان دو وجوہ سے جسم کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی ممنوع اور ناجائز ہوگی۔
واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3752