صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
37. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْحَلْقِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
37. باب: غمی کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت۔
(37) Chapter. Shaving the head on the falling of a calamity is forbidden.
حدیث نمبر: 1296
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الحكم بن موسى: حدثنا يحيى بن حمزة عن عبد الرحمن بن جابر ان القاسم بن مخيمرة حدثه , قال: حدثني ابو بردة بن ابي موسى رضي الله عنه , قال: وجع ابو موسى وجعا شديدا فغشي عليه وراسه في حجر امراة من اهله فلم يستطع ان يرد عليها شيئا , فلما افاق قال: انا بريء ممن برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من: الصالقة , والحالقة , والشاقة(مرفوع) وَقَالَ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ حَدَّثَهُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا شَدِيدًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا , فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِئَ مِنْ: الصَّالِقَةِ , وَالْحَالِقَةِ , وَالشَّاقَّةِ
اور حکم بن موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر نے کہ قاسم بن مخیمرہ نے ان سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیمار پڑے ‘ ایسے کہ ان پر غشی طاری تھی اور ان کا سر ان کی ایک بیوی ام عبداللہ بنت ابی رومہ کی گود میں تھا (وہ ایک زور کی چیخ مار کر رونے لگی) ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اس وقت کچھ بول نہ سکے لیکن جب ان کو ہوش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس کام سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیزاری کا اظہار فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی غم کے وقت) چلا کر رونے والی ‘ سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے اپنی بیزاری کا اظہار فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Burda bin Abi Musa: Abu Musa got seriously ill, fainted and could not reply to his wife while he was lying with his head in her lap. When he came to his senses, he said, "I am innocent of those, of whom Allah's Messenger (saws) was innocent. Allah's Messenger (saws) is innocent of a woman who cries aloud (or slaps her face) who shaves her head and who tear off her clothes (on the falling of a calamity)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 383


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
38. بَابُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ:
38. باب: رخسار پیٹنے والے ہم میں سے نہیں ہیں (یعنی ہماری امت سے خارج ہیں)۔
(38) Chapter. He who slaps his cheeks is not from us.
حدیث نمبر: 1297
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" ليس منا من ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعوى الجاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے عبداللہ بن مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (کسی میت پر) اپنے رخسار پیٹے ‘ گریبان پھاڑے اور عہد جاہلیت کی سی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the tradition of the Days of Ignorance is not from us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 384


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
39. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْوَيْلِ وَدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
39. باب: اس بارے میں کہ مصیبت کے وقت جاہلیت کی باتیں اور واویلا کرنے کی ممانعت ہے۔
(39) Chapter. Prohibition of wailing and following the traditions of the Days of Ignorance when afflicted with a calamity.
حدیث نمبر: 1298
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من: ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعوى الجاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ: ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ حفص نے اور ان سے اعمش نے اور ان سے عبداللہ بن مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو (کسی کی موت پر) اپنے رخسار پیٹے ‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the traditions of the Days of Ignorance is not from us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 385


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
40. بَابُ مَنْ جَلَسَ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ:
40. باب: جو شخص مصیبت کے وقت ایسا بیٹھے کہ وہ غمگین دکھائی دے۔
(40) Chapter. Whoever sat down and looked sad when afflicted with a calamity.
حدیث نمبر: 1299
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب , قال: سمعت يحيى , قال: اخبرتني عمرة , قالت: سمعت عائشة رضي الله عنها , قالت:" لما جاء النبي صلى الله عليه وسلم قتل ابن حارثة، وجعفر وابن رواحة جلس يعرف فيه الحزن , وانا انظر من صائر الباب شق الباب، فاتاه رجل , فقال: إن نساء جعفر وذكر بكاءهن فامره ان ينهاهن، فذهب ثم اتاه الثانية لم يطعنه , فقال: انههن، فاتاه الثالثة , قال: والله لقد غلبننا يا رسول الله , فزعمت انه قال: فاحث في افواههن التراب , فقلت: ارغم الله انفك لم تفعل ما امرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم تترك رسول الله صلى الله عليه وسلم من العناء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى , قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ , قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ، وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ , وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَمْ يُطِعْنَهُ , فَقَالَ: انْهَهُنَّ، فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ , قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ: فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ , فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَنَاءِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے یحییٰ سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا آپ نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ ‘ جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت (غزوہ موتہ میں) کی خبر ملی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اس طرح تشریف فرما تھے کہ غم کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر کی عورتوں کے رونے کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں رونے سے منع کر دے۔ وہ گئے لیکن واپس آ کر کہا کہ وہ تو نہیں مانتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ انہیں منع کر دے۔ اب وہ تیسری مرتبہ واپس ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی وہ تو ہم پر غالب آ گئی ہیں (عمرہ نے کہا کہ) عائشہ رضی اللہ عنہا کو یقین ہوا کہ (ان کے اس کہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پر میں نے کہا کہ تیرا برا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو کرو گے نہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف میں ڈال دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: When the Prophet got the news of the death of Ibn Haritha, Ja`far and Ibn Rawaha he sat down and looked sad and I was looking at him through the chink of the door. A man came and told him about the crying of the women of Ja`far. The Prophet ordered him to forbid them. The man went and came back saying that he had told them but they did not listen to him. The Prophet (p.b.u.h) said, "Forbid them." So again he went and came back for the third time and said, "O Allah's Apostle! By Allah, they did not listen to us at all." (`Aisha added): Allah's Apostle ordered him to go and put dust in their mouths. I said, (to that man) "May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you)! You could neither (persuade the women to) fulfill the order of Allah's Apostle nor did you relieve Allah's Apostle from fatigue. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 386


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1300
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا عاصم الاحول، عن انس رضي الله عنه , قال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا حين قتل القراء، فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حزن حزنا قط اشد منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا حِينَ قُتِلَ الْقُرَّاءُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَزِنَ حُزْنًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب قاریوں کی ایک جماعت شہید کر دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک قنوت پڑھتے رہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں سے زیادہ کبھی غمگین رہے ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: When the reciters of Qur'an were martyred, Allah's Apostle recited Qunut for one month and I never saw him (i.e. Allah's Apostle) so sad as he was on that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 387


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
41. بَابُ مَنْ لَمْ يُظْهِرْ حُزْنَهُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
41. باب: جو شخص مصیبت کے وقت (اپنے نفس پر زور ڈال کر) اپنا رنج ظاہر نہ کرے۔
(41) Chapter. Whoever shows no signs of grief and sorrow on the falling of a calamity.
حدیث نمبر: Q1301
Save to word اعراب English
وقال محمد بن كعب القرظي الجزع: القول السيئ , والظن السيئ وقال يعقوب عليه السلام: إنما اشكو بثي وحزني إلى الله.وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ الْجَزَعُ: الْقَوْلُ السَّيِّئُ , وَالظَّنُّ السَّيِّئُ وَقَالَ يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلَام: إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ.
‏‏‏‏ اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ «جزع» اس کو کہتے ہیں کہ بری بات منہ سے نکالنا اور پروردگار سے بدگمانی کرنا ‘ اور یعقوب علیہ السلام نے کہا تھا «‏‏‏‏إنما أشكو بثي وحزني إلى الله‏» میں تو اس بےقراری اور رنج کا شکوہ اللہ ہی سے کرتا ہوں۔ (سورۃ یوسف)
حدیث نمبر: 1301
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن الحكم، حدثنا سفيان بن عيينة، اخبرنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه , يقول:" اشتكى ابن لابي طلحة , قال: فمات وابو طلحة خارج، فلما رات امراته انه قد مات هيات شيئا ونحته في جانب البيت، فلما جاء ابو طلحة , قال: كيف الغلام؟ قالت: قد هدات نفسه , وارجو ان يكون قد استراح، وظن ابو طلحة انها صادقة , قال: فبات، فلما اصبح اغتسل فلما اراد ان يخرج اعلمته انه قد مات، فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اخبر النبي صلى الله عليه وسلم بما كان منهما , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعل الله ان يبارك لكما في ليلتكما"، قال سفيان: فقال رجل من الانصار: فرايت لهما تسعة اولاد كلهم قد قرا القرآن.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" اشْتَكَى ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: فَمَاتَ وَأَبُو طَلْحَةَ خَارِجٌ، فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَنَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ، فَلَمَّا جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ , قَالَ: كَيْفَ الْغُلَامُ؟ قَالَتْ: قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ , وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ، وَظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ , قَالَ: فَبَاتَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا كَانَ مِنْهُمَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُبَارِكَ لَكُمَا فِي لَيْلَتِكُمَا"، قَالَ سُفْيَانُ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: فَرَأَيْتُ لَهُمَا تِسْعَةَ أَوْلَادٍ كُلُّهُمْ قَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ.
ہم سے بشر بن حکم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہو گیا انہوں نے کہا کہ اس کا انتقال بھی ہو گیا۔ اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہ تھے۔ ان کی بیوی (ام سلیم رضی اللہ عنہا) نے جب دیکھا کہ بچے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کچھ کھانا تیار کیا اور بچے کو گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا۔ جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اسے آرام مل گیا ہے اور میرا خیال ہے کہ اب وہ آرام ہی کر رہا ہو گا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں۔ (اب بچہ اچھا ہے) پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری اور جب صبح ہوئی تو غسل کیا لیکن جب باہر جانے کا ارادہ کیا تو بیوی (ام سلیم رضی اللہ عنہا) نے اطلاع دی کہ بچے کا انتقال ہو چکا ہے۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سے ام سلیم رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اللہ تعالیٰ تم دونوں کو اس رات میں برکت عطا فرمائے گا۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے بتایا کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی انہیں بیوی سے نو بیٹے دیکھے جو سب کے سب قرآن کے عالم تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: One of the sons of Abu Talha became sick and died and Abu Talha at that time was not at home. When his wife saw that he was dead, she prepared him (washed and shrouded him) and placed him somewhere in the house. When Abu Talha came, he asked, "How is the boy?" She said, "The child is quiet and I hope he is in peace." Abu Talha thought that she had spoken the truth. Abu Talha passed the night and in the morning took a bath and when he intended to go out, she told him that his son had died, Abu Talha offered the (morning) prayer with the Prophet and informed the Prophet of what happened to them. Allah's Apostle said, "May Allah bless you concerning your night. (That is, may Allah bless you with good offspring)." Sufyan said, "One of the Ansar said, 'They (i.e. Abu Talha and his wife) had nine sons and all of them became reciters of the Qur'an (by heart).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 388


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
42. بَابُ الصَّبْرِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى:
42. باب: صبر وہی ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے۔
(42) Chapter. Patience is to be observed at the first stroke of a calamity.
حدیث نمبر: Q1302
Save to word اعراب English
وقال عمر رضي الله عنه: نعم العدلان ونعم العلاوة الذين إذا اصابتهم مصيبة قالوا إنا لله وإنا إليه راجعون {156} اولئك عليهم صلوات من ربهم ورحمة واولئك هم المهتدون {157} سورة البقرة آية 156-157 , وقوله تعالى: واستعينوا بالصبر والصلاة وإنها لكبيرة إلا على الخاشعين سورة البقرة آية 45.وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نِعْمَ الْعِدْلَانِ وَنِعْمَ الْعِلَاوَةُ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ {156} أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ {157} سورة البقرة آية 156-157 , وَقَوْلُهُ تَعَالَى: وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلا عَلَى الْخَاشِعِينَ سورة البقرة آية 45.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دونوں طرف کے بوجھے اور بیچ کا بوجھ کیا اچھے ہیں۔ یعنی سورۃ البقرہ کی اس آیت میں خوشخبری سنا صبر کرنے والوں کو جن کو مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم سب اللہ ہی کی ملک ہیں اور اللہ ہی کے پاس جانے والے ہیں۔ ایسے لوگوں پر ان کے مالک کی طرف سے رحمتیں ہیں اور مہربانیاں اور یہی لوگ راستہ پانے والے ہیں۔ اور اللہ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا صبر اور نماز سے مدد مانگو۔ اور وہ نماز بہت مشکل ہے مگر اللہ سے ڈرنے والوں پر مشکل نہیں۔
حدیث نمبر: 1302
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ثابت , قال: سمعت انسا رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الصبر عند الصدمة الاولى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ان سے ثابت نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "The real patience is at the first stroke of a calamity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 389


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
43. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ» :
43. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی پر غمگین ہیں۔
(43) Chapter. The saying of the Prophet ﷺ (at the death of his son Ibrahim): “ Indeed we are grieved by your separation.”
حدیث نمبر: Q1303
Save to word اعراب English
وقال ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم: تدمع العين ويحزن القلب.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ.
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) آنکھ آنسو بہاتی ہیں اور دل غم سے نڈھال ہے۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.