Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
37. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْحَلْقِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
باب: غمی کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1296
وَقَالَ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ حَدَّثَهُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا شَدِيدًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا , فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِئَ مِنْ: الصَّالِقَةِ , وَالْحَالِقَةِ , وَالشَّاقَّةِ
اور حکم بن موسیٰ نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر نے کہ قاسم بن مخیمرہ نے ان سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیمار پڑے ‘ ایسے کہ ان پر غشی طاری تھی اور ان کا سر ان کی ایک بیوی ام عبداللہ بنت ابی رومہ کی گود میں تھا (وہ ایک زور کی چیخ مار کر رونے لگی) ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اس وقت کچھ بول نہ سکے لیکن جب ان کو ہوش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس کام سے بیزار ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیزاری کا اظہار فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی غم کے وقت) چلا کر رونے والی ‘ سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے اپنی بیزاری کا اظہار فرمایا تھا۔

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1296 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1296  
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ غمی میں سرمنڈوانا‘ گریبان چاک کرنا اور چلاکر نوحہ کرنا یہ جملہ حرکات حرام ہیں
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1296   

  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1296  
لغوی توضیح:
«الصَّالِقَةِ» مصیبت کے وقت بلند آوازیں نکالنے والی۔
«الْحَالِقَةِ» مصیبت کے وقت سر منڈوانے والی۔
«الشَّاقَّةِ» مصیبت کے وقت کپڑے پھاڑنے والی۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مصیبت کے وقت چیخ و پکار کرنے والی عورتوں سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی تعلق نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ نوحہ خوانی جاہلیت کا کام ہے اور اگر نوحہ کرنے والی عورت توبہ کیے بغیر مر جائے تو اسے روز قیامت گندھک کی شلوار اور خارش کی قمیص پہنائی جائے گی۔ [مسلم: كتاب الجنائز: 934]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 66   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1296  
حدیث حاشیہ:
(1)
مجبوری یا ضرورت کے پیش نظر سر منڈوانا جائز ہے لیکن مصیبت کے وقت ماتم و نوحے کے طور پر سر منڈوانے سے اگرچہ انسان دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، لیکن قابل براءت اور لائقِ نفرت امر ضرور ہے اور یہی یہاں مقصود ہے۔
آج بھی ہمارے ہاں بعض قبائل بالخصوص کفار ہند میں اس کا رواج ہے۔
(2)
واضح رہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کو جب غشی کا دورہ پڑا تو وہ حضرت عمر ؓ کی طرف سے بصرہ کے گورنر تھے۔
اس روایت میں عورتوں سے خطاب ہے۔
صحیح مسلم میں بصیغہ تذکیر یہ حدیث مروی ہے کہ میں ہر اس شخص سے بے زار ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈوائے، چلا کر روئے اور گریبان پھاڑے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 288 (104)
، و فتح الباري: 212/3)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1296