سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
حدیث نمبر: 2930
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بورس، او زعفران".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ، أَوْ زَعْفَرَانٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس (خوشبودار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس37 (5852)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، (تحفة الأشراف: 7226)، (أنظر ما قبلہ) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
20. بَابُ: السَّرَاوِيلِ وَالْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدْ إِزِارًا أَوْ نَعْلَيْنِ
20. باب: تہ بند اور جوتا نہ ہو تو محرم پاجامہ اور موزے پہن لے۔
Chapter: Pants or pajamas and leather socks for the Muhrim who cannot find a waist wrapper or sandals
حدیث نمبر: 2931
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن زيد ابي الشعثاء ، عن ابن عباس ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، قال هشام على المنبر فقال:" من لم يجد إزارا فليلبس سراويل، ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين"، وقال هشام في حديثه:" فليلبس سراويل إلا ان يفقد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، قَالَ هِشَامٌ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ"، وقَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ:" فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ إِلَّا أَنْ يَفْقِدَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (ہشام نے اپنی روایت میں منبر پر کا اضافہ کیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تہ بند میسر نہ ہو تو وہ پاجامہ پہن لے، اور جسے جوتے نہ مل سکیں وہ موزے پہن لے، ہشام اپنی روایت میں کہتے ہیں: وہ پاجامے پہنے جب تہ بند نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 15 (1841)، 16 (1843)، اللباس14 (5804)، 37 (5853)، صحیح مسلم/الحج 1 (1178)، سنن ابی داود/المناسک 32 (1829)، سنن الترمذی/الحج 19 (834)، سنن النسائی/الحج 32 (2672، 2673)، 37 (2680)، الزینة من المجتبیٰ 46 (5327)، (تحفة الأشراف: 5375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 221، 228، 279، 337)، سنن الدارمی/المناسک 9 (1840) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2932
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، وعن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے۔

تخریج الحدیث: «حدیث نافع تقدم تخریجہ، (2929)، وحدیث عبد اللہ بن دینار تقدم تخریجہ، (2930)، (تحفة الأشراف: 2930) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
21. بَابُ: التَّوَقِّي فِي الإِحْرَامِ
21. باب: احرام کی حالت میں کن باتوں سے بچنا چاہئے؟
Chapter: Things to be avoided in Ihram
حدیث نمبر: 2933
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالعرج نزلنا، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وعائشة إلى جنبه، وانا إلى جنب ابي بكر، فكانت زمالتنا وزمالة ابي بكر واحدة، مع غلام ابي بكر، قال: فطلع الغلام وليس معه بعيره، فقال له: اين بعيرك؟، قال: اضللته البارحة، قال: معك بعير واحد تضله؟، قال: فطفق يضربه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: انظروا إلى هذا المحرم ما يصنع؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلْنَا، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ إِلَى جَنْبِهِ، وَأَنَا إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَتْ زِمَالَتُنَا وَزِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً، مَعَ غُلَامِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَطَلَعَ الْغُلَامُ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ، فَقَالَ لَهُ: أَيْنَ بَعِيرُكَ؟، قَالَ: أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ، قَالَ: مَعَكَ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ؟، قَالَ: فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ؟".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے، جب مقام عرج میں پہنچے تو ہم نے پڑاؤ ڈال دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس بیٹھ گئیں، اور میں (اپنے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس، اس سفر میں میرا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سامان اٹھانے والا اونٹ ایک تھا جو ابوبکر کے غلام کے ساتھ تھا، اتنے میں غلام آیا، اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا تو انہوں نے اس سے پوچھا: تمہارا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: کل رات کہیں غائب ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہارے ساتھ ایک ہی اونٹ تھا، اور وہ بھی تم نے گم کر دیا، پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 30 (1770)، (تحفة الأشراف: 15715) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، نیزملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1595)

وضاحت:
۱؎: یعنی مار پیٹ، لڑائی جھگڑا احرام کی حالت میں یہ باتیں منع ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1818)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483
22. بَابُ: الْمُحْرِمِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ
22. باب: محرم اپنا سر دھو سکتا ہے۔
Chapter: The Muhrim may wash his head
حدیث نمبر: 2934
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه : ان عبد الله بن عباس، والمسور بن مخرمة اختلفا بالابواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم راسه، وقال المسور: لا يغسل المحرم راسه، فارسلني ابن عباس إلى ابي ايوب الانصاري اساله عن ذلك، فوجدته يغتسل بين القرنين، وهو يستتر بثوب فسلمت عليه، فقال: من هذا؟، قلت: انا عبد الله بن حنين، ارسلني إليك عبد الله بن عباس، اسالك: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه، وهو محرم؟، قال: فوضع ابو ايوب يده على الثوب، فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال لإنسان يصب عليه: اصبب فصب على راسه، ثم حرك راسه بيديه، فاقبل بهما وادبر، ثم قال: هكذا رايته صلى الله عليه وسلم يفعل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ، وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟، قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ؟، قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ، فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ: اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کے درمیان مقام ابواء میں اختلاف ہوا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم اپنا سر دھو سکتا ہے، اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں دھو سکتا، چنانچہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے اس سلسلے میں معلوم کروں، میں نے انہیں کنویں کے کنارے دو لکڑیوں کے درمیان ایک کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، میں نے سلام عرض کیا، تو انہوں نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے معلوم کروں کہ حالت احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے، ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے جھکایا یہاں تک کہ مجھے ان کا سر دکھائی دینے لگا، پھر ایک شخص سے جو پانی ڈال رہا تھا، کہا: پانی ڈالو، تو اس نے آپ کے سر پر پانی ڈالا، پھر آپ نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھ سر کے آگے سے لے گئے، اور پیچھے سے لائے، پھر بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 14 (1840)، صحیح مسلم/الحج 13 (1205)، سنن ابی داود/الحج 38 (1840)، سنن النسائی/الحج 27 (2666)، (تحفة الأشراف: 3463)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 2 (4)، مسند احمد (5/416، 418، 421)، سنن الدارمی/المناسک 6 (1834) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حالت احرام میں سر کا دھونا صرف پانی سے جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے پرہیز ضروری ہے جس سے جوؤں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سر دھوتے وقت اتنا زور سے سے نہ رگڑیں کہ بال گریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
23. بَابُ: الْمُحْرِمَةِ تَسْدِلُ الثَّوْبَ عَلَى وَجْهِهَا
23. باب: (ضرورت پڑنے پر) محرم عورت چہرے پر کپڑا لٹکا سکتی ہے۔
Chapter: The female Muhrim may lower her garment over her face
حدیث نمبر: 2935
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عائشة ، قالت:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ونحن محرمون، فإذا لقينا الراكب اسدلنا ثيابنا من فوق رءوسنا، فإذا جاوزنا رفعناها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَإِذَا لَقِيَنَا الرَّاكِبُ أَسْدَلْنَا ثِيَابَنَا مِنْ فَوْقِ رُءُوسِنَا، فَإِذَا جَاوَزَنَا رَفَعْنَاهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے، جب ہمیں کوئی سوار ملتا تو ہم اپنا کپڑا اپنے سروں کے اوپر سے لٹکا لیتے، اور جب سوار آگے بڑھ جاتا تو ہم اسے اٹھا لیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 34 (1833)، (تحفة الأشراف: 17577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اسماء رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے، اس لیے اس سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 433)

وضاحت:
۱؎: احرام کی حالت میں عورتوں کو اپنے چہرے پر نقاب لگانا منع ہے، مگر حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ اس وقت ایسا ہوتا تھا جو چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہند و پاک کے موجودہ برقعوں کا نقاب چادر کے آنچل کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرنے کے وقت چہرے پرلٹکا لیا کرتی تھیں، (دیکھئے حدیث رقم ۱۸۳۳) اس لیے اس نقاب کو بوقت ضرورت عورتیں چہرے پر لٹکا سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1833)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483
حدیث نمبر: 2935M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
24. بَابُ: الشَّرْطِ فِي الْحَجِّ
24. باب: حج میں شرط لگانا جائز ہے۔
Chapter: Stipulating conditions in Hajj
حدیث نمبر: 2936
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا عثمان بن حكيم ، عن ابي بكر بن عبد الله بن الزبير ، عن جدته، قال: لا ادري اسماء بنت ابي بكر ، او سعدى بنت عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على ضباعة بنت عبد المطلب، فقال:" ما يمنعك يا عمتاه من الحج؟"، فقالت: انا امراة سقيمة، وانا اخاف الحبس، قال:" فاحرمي، واشترطي ان محلك حيث حبست".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَدَّتِهِ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَوْ سُعْدَى بِنْتِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ:" مَا يَمْنَعُكِ يَا عَمَّتَاهُ مِنَ الْحَجِّ؟"، فَقَالَتْ: أَنَا امْرَأَةٌ سَقِيمَةٌ، وَأَنَا أَخَافُ الْحَبْسَ، قَالَ:" فَأَحْرِمِي، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلَّكِ حَيْثُ حُبِسْتِ".
ابوبکر بن عبداللہ بن زبیر اپنی جدّہ (دادی یا نانی) سے روایت کرتے ہیں (راوی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ وہ اسماء بنت ابی بکر ہیں یا سعدیٰ بنت عوف) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور فرمایا: پھوپھی جان! حج کرنے میں آپ کے لیے کون سی چیز رکاوٹ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں ایک بیمار عورت ہوں اور مجھے اندیشہ ہے کہ میں پہنچ نہیں سکوں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ احرام باندھ لیں اور شرط کر لیں کہ جس جگہ بہ سبب بیماری آگے نہیں جا سکوں گی، وہیں حلال ہو جاؤں گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15892، ومصباح الزجاجة: 1033)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/349) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوبکر بن عبد اللہ مستور ہیں، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4 / 187)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2937
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، ووكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ضباعة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا شاكية، فقال:" اما تريدين الحج العام"، قلت: إني لعليلة، يا رسول الله، قال:" حجي وقولي محلي، حيث تحبسني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ضُبَاعَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَاكِيَةٌ، فَقَالَ:" أَمَا تُرِيدِينَ الْحَجَّ الْعَامَ"، قُلْتُ: إِنِّي لَعَلِيلَةٌ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" حُجِّي وَقُولِي مَحِلِّي، حَيْثُ تَحْبِسُنِي".
ضباعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں اس وقت بیمار تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا امسال آپ کا ارادہ حج کرنے کا نہیں ہے؟ میں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں بیمار ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج کرو اور یوں (نیت میں) کہو: اے اللہ جہاں تو مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہو جاؤں گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15914، ومصباح الزجاجة: 1034)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2938
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا ابو عاصم ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع طاوسا ، وعكرمة ، يحدثان عن ابن عباس ، قال: جاءت ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني امراة ثقيلة، وإني اريد الحج، فكيف اهل؟، قال:" اهلي واشترطي، ان محلي حيث حبستني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، وَعِكْرِمَةَ ، يُحَدِّثَانِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَكَيْفَ أُهِلُّ؟، قَالَ:" أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي، أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں، تو میں تلبیہ کیسے پکاروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور (اللہ سے) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 15 (1208)، سنن النسائی/الحج 60 (2767)، (تحفة الأشراف: 5754، 6214)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 22 (1776)، سنن الترمذی/الحج 97 (941)، مسند احمد (1/337، 352)، سنن الدارمی/المناسک 15 (1852) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ مرض احصار (رکاوٹ) کا سبب بن سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.