(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن يونس بن ابي إسحاق ، عن ابي السفر ، قال: قال ابو الدرداء سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من رجل يصاب بشيء من جسده فيتصدق به، إلا رفعه الله به درجة او حط عنه به خطيئة"سمعته اذناي ووعاه قلبي. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ مِنْ جَسَدِهِ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً"سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کوئی بھی شخص جس کے جسم کو صدمہ پہنچے پھر وہ ثواب کی نیت سے معاف کر دے، تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے“ اور ایک گناہ معاف کر دیتا ہے، یہ میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 5 (1393)، (تحفة الأشراف: 10971)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/448) (ضعیف)» (سند میں ابوالسفر سعید بن أحمد ابوالدرداء سے سنا نہیں ہے، اس لئے یہ انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، ترمذی نے حدیث پر «غریب» کا حکم لگایا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4482)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1393) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475
معاذ بن جبل، عبیدہ بن جراح، عبادہ بن صامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت جب جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب کرے اور وہ حاملہ ہو، تو اس وقت تک قتل نہیں کی جائے گی جب تک وہ بچہ کو جن نہ دے، اور کسی کو اس کا کفیل نہ بنا دے، اور اگر اس نے زنا کا ارتکاب کیا تو اس وقت تک رجم نہیں کی جائے گی جب تک وہ زچگی (بچہ کی ولادت) سے فارغ نہ ہو جائے، اور کسی کو اپنے بچے کا کفیل نہ بنا دے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 4824، 5048، 5103، 11341، ومصباح الزجاجة: 953) (ضعیف) (عبد الرحمن بن انعم افریقی، اور عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2225)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بچے کے پلنے کی صورت پیدا نہ ہو جائے مثلاً اور کوئی اس کا رشتہ دار بچے کی پرورش اپنے ذمہ لے لے، یا کوئی اور شخص یا بچہ اس لائق ہو جائے کہ آپ کھانے پینے لگے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے کا کچھ قصور نہیں ہے، پھر اگر حاملہ عورت کو ماریں یا سنگسار کریں تو بچے کا مفت خون ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن أنعم و ابن لهيعة:ضعيفان ابن لهيعة: ضعيف إذا حدث بعد اختلاطه و حسن الحديث إذا حدث قبل اختلاطه بشرط تصريح السماع لأنه كان مدلسًا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475