سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
The Chapters on Manumission (of Slaves)
1. بَابُ: الْمُدَبَّرِ
1. باب: مدبر غلام کا بیان۔
Chapter: The Mudabbar
حدیث نمبر: 2512
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن سلمة بن كهيل ، عن عطاء ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" باع المدبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَاعَ الْمُدَبَّرِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدبر غلام بیچا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 59 (2141)، 110 (2230)، الإاستقراض 16 (2403)، الخصومات 3 (2415)، العقتق 9 (2534)، کفارات الأیمان 7 (6716)، الإکراہ 4 (6947)، الأحکام 32 (7186)، سنن ابی داود/العتق 9 (3955)، سنن النسائی/البیوع 83 (4658)، (تحفة الأشراف: 2416)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 13 (997)، سنن الترمذی/البیوع 11 (1219)، مسند احمد (3/301، 308، 365، 390)، سنن الدارمی/البیوع 37 (2615) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدبر وہ غلام یا لونڈی ہے جس سے مالک نے یہ کہہ دیا ہو کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2513
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" دبر رجل منا غلاما ولم يكن له مال غيره، فباعه النبي صلى الله عليه وسلم، فاشتراه ابن النحام رجل من بني عدي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" دَبَّرَ رَجُلٌ مِنَّا غُلَامًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَاعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَرَاهُ ابْنُ النَّحَّامِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَدِيٍّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے غلام کو مدبر بنا دیا، اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا، اور قبیلہ بنی عدی کے شخص ابن نحام نے اسے خریدا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 110 (2231)، صحیح مسلم/الزکاة 13 (997)، سنن الترمذی/البیوع 11 (1219)، (تحفة الأشراف: 2526)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/308) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2514
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن ظبيان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المدبر من الثلث"، قال ابن ماجة: سمعت عثمان يعني: ابن ابي شيبة يقول: هذا خطا، يعني: حديث:" المدبر من الثلث"، قال ابو عبد الله: ليس له اصل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ظَبْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُدَبَّرُ مِنَ الثُّلُثِ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَعْنِي: ابْنَ أَبِي شَيْبَةَ يَقُولُ: هَذَا خَطَأٌ، يَعْنِي: حَدِيثَ:" الْمُدَبَّرُ مِنَ الثُّلُثِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدبر غلام میت کے تہائی مال میں سے شمار ہو گا۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے عثمان یعنی ابن ابی شیبہ کو کہتے سنا کہ یہ روایت یعنی «المدبر من الثلث» کی حدیث صحیح نہیں ہے۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8065، ومصباح الزجاجة: 890) (موضوع)» ‏‏‏‏ (علی بن ظبیان کی ابن معین وغیرہ نے تکذیب کی ہے)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
علي بن ظبيان: ضعيف (تقريب: 4756)
ورجع عن رفعه،والموقوف ھو الصحيح،
وللمر فوع شاهد ضعيف جدًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 469
2. بَابُ: أُمَّهَاتِ الأَوْلاَدِ
2. باب: ام ولد (یعنی وہ لونڈی جس کی مالک سے اولاد ہو) کا بیان۔
Chapter: Umahatul-Awlad
حدیث نمبر: 2515
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن حسين بن عبد الله بن عبيد الله بن عباس ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل ولدت امته منه فهي معتقة عن دبر منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ وَلَدَتْ أَمَتُهُ مِنْهُ فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لونڈی اپنے مالک کا بچہ جنے، تو وہ مالک کے مر جانے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6023، ومصباح الزجاجة: 891)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/303، 317، 320)، سنن الدارمی/البیوع 38 (2616) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حسین بن عبد اللہ متروک راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1771)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حسين بن عبد اللّٰه: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470
حدیث نمبر: 2516
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا ابو بكر يعني النهشلي ، عن الحسين بن عبد الله ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: ذكرت ام إبراهيم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اعتقها ولدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي النَّهْشَلِيَّ ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: ذُكِرَتْ أُمُّ إِبْرَاهِيمَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَعْتَقَهَا وَلَدُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کی ماں کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بچے (ابراہیم) نے اسے آزاد کر دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6024، ومصباح الزجاجة: 894) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حسین بن عبداللہ متروک راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1772)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
أبو بكر بن أبي سبرة: ضعيف جدًا
وانظر الحديث السابق (2515)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470
حدیث نمبر: 2517
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، وإسحاق بن منصور ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله يقول:" كنا نبيع سرارينا وامهات اولادنا والنبي صلى الله عليه وسلم فينا حي لا نرى بذلك باسا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" كُنَّا نَبِيعُ سَرَارِيَّنَا وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا حَيٌّ لَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ اپنی لونڈیاں اور «امہات الاولاد» بیچا کرتے تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان زندہ تھے، اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2835، ومصباح الزجاجة: 893)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العتق 8 (3954)، مسند احمد (3/321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «امہات الاولاد»: وہ لونڈیاں جن کے بطن سے آقا (مالک) کی اولاد ہو چکی ہو۔ ابوداود کی روایت میں یہ زیادتی موجود ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ام ولد کے بیچنے سے منع فرما دیا، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے رک گئے، نیز اس حدیث کا جواب علماء نے یوں دیا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ کو نسخ کی خبر نہیں ہوئی، پہلے ام ولد کی بیع جائز رہی ہو گی پھر آپ ﷺ نے اس سے منع کیا ہو گا، اور دلیل اس کی یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا، جیسے جابر رضی اللہ عنہ نے متعہ کے باب میں بھی ایسی ہی روایت کی ہے کہ ہم متعہ کرتے رہے، نبی کریم ﷺ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے شروع خلافت میں، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا، حالانکہ متعہ کی حلت بالاجماع منسوخ ہے، اور جابر رضی اللہ عنہ کو اس کے نسخ کی اطلاع نہیں ہوئی، اسی طرح اس ممانعت کی بھی ان کو خبر نہیں ہوئی ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. بَابُ: الْمُكَاتَبِ
3. باب: مکاتب غلام کا بیان۔
Chapter: The Mukatab
حدیث نمبر: 2518
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعبد الله بن سعيد ، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة كلهم حق على الله عونه: الغازي في سبيل الله، والمكاتب الذي يريد الاداء، والناكح الذي يريد التعفف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُ: الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ التَّعَفُّفَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے، ایک وہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ کا غازی ہو، دوسرے وہ مکاتب جو بدل کتابت ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تیسرا وہ شخص جو پاک دامن رہنے کے ارادے سے نکاح کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد20 (1655)، سنن النسائی/الجہاد 13 (3123)، النکاح 5 (3220)، (تحفة الأشراف: 13039)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/251، 437) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مکاتب: وہ لونڈی یا غلام جس سے مالک کہے کہ تم اتنا مال ادا کر دو تو تم آزاد ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2519
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الله بن نمير ، ومحمد بن فضيل ، عن حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما عبد كوتب على مائة اوقية فاداها إلا عشر اوقيات فهو رقيق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ كُوتِبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أُوقِيَّاتٍ فَهُوَ رَقِيقٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس غلام سے سو اوقیہ پر مکاتبت کی گئی ہو، اور وہ سوائے دس اوقیہ کے باقی تمام ادا کر دے، تو وہ غلام ہی رہے گا (جب تک پورا ادا نہ کر دے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8673، ومصباح الزجاجة: 894)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العتق 1 (3927)، سنن الترمذی/البیوع 35 (1260) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن ارطاہ مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن متابعت کی وجہ سے یہحسن ہے، نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 1674)۔

وضاحت:
۱؎: اوقیہ: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، جو تقریباً ایک سو اٹھارہ گرام کے مساوی ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2520
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن نبهان مولى ام سلمة، عن ام سلمة ، انها اخبرت، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي فلتحتجب منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتَبٌ وَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے پاس مکاتب غلام ہو، اور اس کے پاس اس قدر مال ہو گیا ہو کہ وہ اپنا بدل کتابت ادا کر سکے، تو تم لوگوں کو اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 1 (3928)، سنن الترمذی/البیوع 35 (1261)، (تحفة الأشراف: 18221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں نبہان مجہول راوی ہیں، نیز یہ حدیث اگلی حدیث کے مخالف بھی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2521
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ان بريرة اتتها وهي مكاتبة قد كاتبها اهلها على تسع اواق، فقالت لها: إن شاء اهلك عددت لهم عدة واحدة، وكان الولاء لي، قال: فاتت اهلها، فذكرت ذلك لهم، فابوا إلا ان تشترط الولاء لهم، فذكرت عائشة ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" افعلي"، قال: فقام النبي صلى الله عليه وسلم فخطب الناس، فحمد الله واثنى عليه ثم قال:" ما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، كل شرط ليس في كتاب الله فهو باطل، وإن كان مائة شرط كتاب الله احق وشرط الله اوثق والولاء لمن اعتق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْهَا وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ قَدْ كَاتَبَهَا أَهْلُهَا عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ عَدَدْتُ لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَكَانَ الْوَلَاءُ لِي، قَالَ: فَأَتَتْ أَهْلَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ، فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ تَشْتَرِطَ الْوَلَاءَ لَهُمْ، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" افْعَلِي"، قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَالْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا آئیں جو مکاتب (لونڈی) تھیں، ان کے مالکوں نے نو اوقیہ پر ان سے مکاتبت کی تھی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: اگر تمہارے مالک چاہیں تو تمہارا بدل مکاتبت میں ایک ہی بار ادا کروں، مگر تمہاری ولاء (میراث) میری ہو گی، چنانچہ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس آئیں، اور ان سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے یہ (پیش کش) اس شرط پر منظور کر لی کہ ولاء (میراث) کا حق خود ان کو ملے گا، اس کا تذکرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا کام کر ڈالو، اور پھر آپ نے کھڑے ہو کر لوگوں میں خطبہ دیا، اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کر کے فرمایا: آخر لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں، اور ہر وہ شرط جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہ ہو باطل ہے، اگرچہ ایسی سو شرطیں ہوں، اللہ کی کتاب سب سے زیادہ حقدار اور اللہ تعالیٰ کی شرط سب سے زیادہ قوی ہے، ولاء اسی کا حق ہے جو (مکاتب کی طرف سے مال ادا کر کے) اسے آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المکاتب 3 (2563)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، (تحفة الأشراف: 17263)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق 19 (2233)، سنن الترمذی/البیوع 33 (1256)، سنن النسائی/الطلاق 31 (3483)، موطا امام مالک/الطلاق 10 (25)، مسند احمد (6/46، 115، 123، 172، 191، 207)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2335) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ مکاتب جب بدل کتابت کی ادائیگی سے عاجز ہو جائے تو وہ پھر غلام ہو جاتا ہے، اور اس کی بیع درست ہوجاتی ہے، اور بریرہ رضی اللہ عنہا کا یہی حال ہوا تھا، جب تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو خرید کر کے آزاد کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.