عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شریک کو شریک پر اس وقت شفعہ نہیں رہتا ہے، جب وہ خریداری میں اس سے سبقت کر جائے، اسی طرح نہ کم سن (نابالغ) کے لیے شفعہ ہے، اور نہ غائب کے لیے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7293، ومصباح الزجاجة: 887) (ضعیف جدا)» (سند میں محمد بن الحارث ضعیف راوی ہیں، اور محمد بن عبد الرحمن البیلمانی متہم با لکذب راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4804)
وضاحت: ۱؎: مثلاً کسی جائیداد میں زید، عمر اور بکر شریک ہیں،بکر نے اپنا حصہ زید کے ہاتھ بیچ دیا، تو عمر کو زید پر شفعہ کے دعویٰ کا حق حاصل نہ ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا انظر الحديث السابق (2500) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 469