ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17125)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 81 (6130)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2440)، سنن ابی داود/الأدب 62 (4931) (صحیح)» (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: گڑیاں کپڑے کی مورتیں جو بچیاں بناتی ہیں ان کی شادی کرتی ہیں یہ بچوں کا کھیل ہے، اور ان میں پوری مورت نہیں ہوتی اس لئے تصویر کا حکم نہیں دیا گیا، اور لڑکیوں کو اس کا کھیل جائز رکھا گیا، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کم سن تھیں، یہ آپ ﷺ کا کمال اخلاق تھا کہ بچوں پر شفقت کرتے اور کھیل کود سے ان کو منع نہ کرتے، نہ زیادہ غصہ ہوتے، اس باب کی تمام حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی بیویوں کے ساتھ عمدہ سلوک کرتے تھے۔
It was narrated that 'Aishah said:
"I used to play with dolls when I was with the Messenger of Allah, and he used to bring my friends to me to play with me."
عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، پھر عورتوں کا ذکر کیا، اور مردوں کو ان کے سلسلے میں نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: ”کوئی شخص اپنی عورت کو لونڈی کی طرح کب تک مارے گا؟ ہو سکتا ہے اسی دن شام میں اسے اپنی بیوی سے صحبت کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الشمس (4942)، النکاح 93 (5204)، صحیح مسلم/صفة الجنة ونعیمہا 3 (2855)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 79 (3343)، (تحفة الأشراف: 5294)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/17)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2266) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو پہلے ایسی سخت مار پھر اس کے بعد اتنا پیار بالکل نامناسب ہو گا، اور دل شرمائے گا، مناسب یہ ہے کہ امکانی حد تک عورت پر ہاتھ ہی نہ اٹھائے، اگر ایسا ہی سخت قصور کرے تو زبان سے خفا ہو، بستر الگ کر دے، اگر اس پر بھی نہ مانے تو ہلکی مار مارے۔
It was narrated that 'Abduleh bin Zam'ah said:
'The Prophet delivered a sermon then he made mention of women, and exhorted (the men) concerning them. Then he said: 'How long will one of you whip his wife like a slave, then lie with her at the end of the day?'
(مرفوع) اخبرنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن إياس بن عبد الله بن ابي ذباب ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تضربوا إماء الله"، فجاء عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قد ذئر النساء على ازواجهن" فامر بضربهن، فضربن فطاف بآل محمد صلى الله عليه وسلم طائف نساء كثير، فلما اصبح قال: لقد طاف الليلة بآل محمد سبعون امراة كل امراة تشتكي زوجها، فلا تجدون اولئك خياركم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ" فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ، فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا، فَلَا تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ".
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو نہ مارو“، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی، تو تم انہیں (زیادہ مارنے والے مردوں کو) بہتر لوگ نہ پاؤ گے“۔
It was narrated that Iyas bin 'Abdullah bin Abu Dhubab said:
"The Prophet said: 'Do not beat the female slaves of Allah.' Then 'Umar came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, the woman have become bold towards their husbands? So order the beatin g of them,' and they were beaten. Then many women went around to the family of Muhammad,. The next day he said: 'Last night seventy women came to the family of Muhammad, each woman complaining about her husband. You will not find that those are the best of you.' "
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا: اشعث! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو: ”شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ“ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 43 (2147)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/20) (ضعیف)» (یہ سند عبدالرحمن مسلمی کی وجہ سے ضعیف ہے، جو اس حدیث کے علاوہ کی دوسری حدیث کی روایت میں غیر معروف ہیں، اور داود بن عبد اللہ اودی روایت میں منفرد ہیں)
It was narrated that Ash'ath bin Qais said:
"I was a guest (at the home) of 'Umar one night, and in the middle of the night he went and hit his wife, and I separated them. When he went to bed he said to me: 'O Ash'ath, learn from me something that I heard from the Messenger of Allah" A man should not be asked why he beats his wife, and do not go to sleep until you have prayed the Witr."' And I forgot the third thing."
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبي أسامہ تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7874)، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، (تحفة الأشراف: 7953)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، 85 (5940)، 87 (5947)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4168)، سنن الترمذی/اللباس 25 (1759)، الأدب 33 (2784)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 17 (5253)، مسند احمد (2/21) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بال جوڑنے سے مراد یہ ہے کہ پرانے بال لے کر اپنے سر کے بالوں میں لگائے، جیسا بعض عورتوں کی عادت ہوتی ہے، اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سر کے بال زیادہ معلوم ہوں، امام نووی کہتے ہیں: ظاہر احادیث سے اس کی حرمت نکلتی ہے، اور بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، بعضوں نے شوہر کی اجازت سے جائز رکھا ہے اور گودنا بالاتفاق حرام ہے۔
It was narrated from Ibn 'Umar that:
the Prophet cursed the woman who does hair extensions and the one who has that done, and the woman who does tattoos and the one who has that done.
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة ، عن اسماء ، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنتي عريس، وقد اصابتها الحصبة، فتمرق شعرها فاصل لها فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله الواصلة والمستوصلة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ، وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ، فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے“۔
It was narrated that Asma' said:
"A woman came to the Prophet and said:, My daughter is going to get married, and she had the measles and her hair has fallen out. Can I put extensions in her hair?, The Messenger of Allah said: ‘Allah has cursed the one who does hair extensions and the one who has that done.'"
(مرفوع) حدثنا ابو عمر حفص بن عمرو ، وعبد الرحمن بن عمر ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله"، فبلغ ذلك امراة من بني اسد، يقال لها: ام يعقوب، فجاءت إليه، فقالت: بلغني عنك، انك قلت: كيت وكيت، قال: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله، قالت: إني لاقرا ما بين لوحيه، فما وجدته، قال: إن كنت قراته فقد وجدته اما قرات وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: بلى، قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عنه، قالت: فإني لاظن اهلك يفعلون، قال: اذهبي فانظري، فذهبت فنظرت، فلم تر من حاجتها شيئا، قالت: ما رايت شيئا، قال عبد الله: لو كانت كما تقولين ما جامعتنا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللَّهِ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ، أَنَّكَ قُلْتَ: كَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، قَالَتْ: إِنِّي لَأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ، فَمَا وَجَدْتُهُ، قَالَ: إِنْ كُنْتِ قَرَأْتِهِ فَقَدْ وَجَدْتِهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْهُ، قَالَتْ: فَإِنِّي لَأَظُنُّ أَهْلَكَ يَفْعَلُونَ، قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولِينَ مَا جَامَعَتْنَا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں، بال اکھیڑنے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، اور یہ بات تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے، وہ کہنے لگی: میں پورا قرآن پڑھتی ہوں، لیکن اس میں مجھے یہ نہ ملا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم پڑھتی ہوتی تو ضرور پاتی، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا»”رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے باز آ جاؤ“ اس عورت نے کہا: ضرور پڑھی ہے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، وہ عورت بولی: میرا خیال ہے کہ تمہاری بیوی بھی ایسا کرتی ہو گی، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جاؤ دیکھو، چنانچہ وہ اسے دیکھنے کے لیے گئی تو اس نے کوئی بات اپنے خیال کے مطابق نہیں پائی، تب کہنے لگی: میں نے تمہاری بیوی کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہی تھیں تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہتی ۱؎۔
It was narrated that 'Abdulleh said:
"The Messenger of Allah cursed the woman who does tattoos and the one who has them done, and those who pluck their eyebrows and file their teeth for the purpose of beautification, and those who change the creation of Allah." News of that reached a woman of Banu Asad who was called Umm Ya'qub. She came to him and said: "I have heard that you said such and such." He said: 'Why should I not curse those whom the Messenger of Allah cursed ? And it is in the Book of Allah.'' She said: "I read what is between its two covers 'and I have not found that." He said: "If you read it properly you would have found it. Have you not read the words: 'And whatsoever the Messenger (Muhammad) gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it).'?" She said: "Of course." He said: 'The Messenger of Allah forbade that." She said: 'I think that your wife does it.' He said: " Go and look." So she went and looked and she did not see what she wanted. She said: "I have not seen anything!’ 'Abdullah said: "If she was as you say, I would not have kept her with me. "
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں شادی کی اور شوال ہی میں ملن بھی کیا، پھر کون سی بیوی آپ کے پاس مجھ سے زیادہ نصیب والی تھی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے یہاں کی عورتوں کو شوال میں (ان کے شوہروں کے پاس) بھیجنا پسند کرتی تھیں۔
It was narrated that 'Aishah said:
"The Prophet, married me in Shawwal, and he consummated the marriage with me in Shawwal, and which of his wives was more favored to him than I." 'Airhuh used to like marriage to be consummated with her female relatives in Shawwal.