منہال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایام بیض کے روزہ کے رکھنے کا حکم دیتے تھے یعنی تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں تاریخ کے روزے کا، اور فرماتے: ”یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مثل ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایام بیض کے روزے سے مراد ہجری مہینوں کی تیرھویں چودھویں اور پندرہویں تاریخ کے روزے ہیں انھیں ایام بیض اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان تاریخوں کی راتیں روشن ہوتی ہیں۔
It was narrated from ‘Abdul-Malik bin Minhal, from his father that:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to enjoin fasting the bright days – the thirteenth, fourteenth and fifteenth (when the moon is full). He said: “It is like fasting for a lifetime.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2449) نسائي (2432-2434) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
اس سند سے بھی قتادہ بن ملحان رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت مرفوعاً آئی ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں شعبہ نے غلطی کی ہے، اور ہمام نے صحیح طرح سے روایت کی ہے، ”عبدالملک بن منہال“ کے بجائے صحیح عبدالملک بن قتادہ بن ملحان ہے۔
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام ثلاثة ايام من كل شهر، فذلك صوم الدهر، فانزل الله عز وجل تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160 فاليوم بعشرة ايام". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي كِتَابِهِ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160 فَالْيَوْمُ بِعَشْرَةِ أَيَّامٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا“ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»(جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔
It was narrated from Abu Dharr that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts three days in every month, that is fasting for a lifetime.” Then, in testimony of that, Allah revealed: “Whoever brings a good deed shall have ten time the like thereof to his credit.” [6:160] So one day is equivalent to ten (in reward).
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (762) نسائي (2411) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے، معاذہ عدویہ کہتی ہیں: میں نے پوچھا: کون سے تین دنوں میں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہیں کرتے تھے جو بھی تین دن ہوں“۔
It was narrated from Mu’adhah Al-‘Adawiyyah that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast three days of each month.” I said: “Which were they?” She said: “He did not care which days they were.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة عن صوم النبي صلى الله عليه وسلم؟، فقالت:" كان يصوم حتى نقول قد صام، ويفطر حتى نقول قد افطر، ولم اره صام من شهر قط اكثر من صيامه من شعبان، كان يصوم شعبان كله، كان يصوم شعبان إلا قليلا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ أَرَهُ صَامَ مِنْ شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: شعبان کے مہینے میں آپ ﷺ کے کثرت سے روزے رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ اس مہینے میں انسان کے اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں، تو آپ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آپ کے اعمال اللہ کے پاس حالت روزے میں پیش ہوں، اور چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے یہ روزے آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتے تھے اس لیے پندرہویں شعبان کے بعد بھی آپ کے لیے روزہ رکھنا جائز تھا، اس کے برخلاف امت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں روزے نہ رکھے تاکہ رمضان کے روزوں کے لیے قوت و توانائی برقرار ہے۔
It was narrated that Abu Salamah said:
“I asked ‘Aishah about the fasting of the Prophet (ﷺ). She said: ‘He used to fast until we thought he would always fast. And he used to not fast until we thought he would always not fast. I never saw him fast more in any month than in Sha’ban. He used to fast all of Sha’ban; he used to fast all of Sha’ban except a little.’”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے چھوڑیں گے ہی نہیں، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور جب سے آپ مدینہ آئے آپ نے رمضان کے سوا کسی بھی مہینے کا روزہ لگاتار نہیں رکھا۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast until we thought he would never stop fasting. And he used to not fast until we thought we would never fast. And he never fasted any compelte month apart from Ramadan, from the time he came to Al- Madinah.”
عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے، آپ آدھی رات سوتے تھے، پھر تہائی رات تک نماز پڑھتے تھے، پھر رات کے چھٹے حصہ میں سو رہتے“۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“The most beloved fast to Allah is the fast of Dawud, for he used to fast one day and not the next. And the most beloved of prayer to Allah is the prayer of Dawud; he used to sleep half of the night, pray one-third of the night and sleep one-sixth of the night.”
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟، قال:" ويطيق ذلك احد"، قال: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟، قال:" ذلك صوم داود"، قال: كيف بمن يصوم يوما، ويفطر يومين؟، قال:" وددت اني طوقت ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ"، قَالَ: كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟، قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے؟ انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، پھر انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایک دن روزہ، اور دو دن افطار کو آپ ﷺ نے بہت پسند کیا کیونکہ اس میں افطار غالب اور روزہ کم ہے، تو کمزوری لاحق ہونے کا بھی ڈر نہیں ہے، اور یہ فرمایا: ”مجھے یہ پسند ہے کہ مجھ کو اس کی طاقت ہوتی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ ﷺ کو اس سے زیادہ کی طاقت تھی، آپ صوم وصال رکھا کرتے تھے، مگر آپ کو اپنی بیویوں کے حقوق کا بھی خیال تھا، اور دوسرے کاموں کا بھی، اس لحاظ سے زیادہ روزے نہیں رکھ سکتے تھے۔
It was narrated that Abu Qatadah said:
“Umar bin Khattab said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts two days and does not fast one day?’ He said: ‘Is anyone able to do that?’ He said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts one day and not the next?’ He said: ‘That is the fast of Dawud.’ He said: ‘What about a man who fasts one day and does not fast the next two days?’ He said: ‘I wish that I were given the ability to do that.’”
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نوح علیہ السلام نے عید الفطر اور عید الاضحی کے علاوہ ہمیشہ روزہ رکھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8949، ومصباح الزجاجة: 616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (ضعیف)» (اس میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی 459)
It was narrated from Abu Firas that he heard ‘Abdullah bin ‘Amr say:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘(Prophet) Nuh fasted for a lifetime, except for the Day of Fitr and the Day of Adha.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لهيعة عنعن وقال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لضعف ابن لهيعة“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو اس کو پورے سال کے روزے کا ثواب ملے گا“ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» یعنی ”جو ایک نیکی کرے گا اسے دس نیکیوں کا ثواب ملے گا“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2107، ومصباح الزجاجة: 617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280)، سنن الدارمی/الصوم 44 (1796) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو رمضان کے تیس روزے اور ۶ عید کے کل ۳۶ ہوئے، دس سے ضرب دینے میں ۳۶۰ روزے ہوتے ہیں، اور سال کے اتنے ہی دن ہیں، پس گویا اس نے سال بھر روزے رکھے، سبحان اللہ حق تعالی کی اپنے ناتواں بندوں پر کیا عنایت ہے، اب اختلاف ہے کہ یہ روزے عید کے بعد ہی رکھنا شروع کرے اور شوال کی سات تاریخ تک پورے کرلے، یا شوال کے مہینہ میں جب چاہے رکھ لے؟ مسلسل یا الگ الگ دن میں، ہر طرح جائز ہے، ہر حال میں سال بھر کے روزوں کا ثواب حاصل ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔
It was narrated from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts six days after the Fitr will have completed the year, for whoever does a good deed will have the reward of ten like it.”