صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
The Book of Dealing With Actions In As-Salat (The Prayer)
1. بَابُ اسْتِعَانَةِ الْيَدِ فِي الصَّلاَةِ إِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الصَّلاَةِ:
1. باب: نماز میں ہاتھ سے نماز کا کوئی کام کرنا۔
(1) Chapter. To take the help of the hands while offering Salat (prayer) on condition that the movement should be in line with the rules of the Salat (prayer).
حدیث نمبر: Q1198
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس رضي الله عنهما يستعين الرجل في صلاته من جسده بما شاء ووضع ابو إسحاق قلنسوته في الصلاة ورفعها ووضع علي رضي الله عنه كفه على رسغه الايسر إلا ان يحك جلدا او يصلح ثوبا.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَعِينُ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ جَسَدِهِ بِمَا شَاءَ وَوَضَعَ أَبُو إِسْحَاقَ قَلَنْسُوَتَهُ فِي الصَّلَاةِ وَرَفَعَهَا وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ إِلَّا أَنْ يَحُكَّ جِلْدًا أَوْ يُصْلِحَ ثَوْبًا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نماز میں آدمی اپنے جسم کے جس حصے سے بھی چاہے، مدد لے سکتا ہے۔ ابواسحاق نے اپنی ٹوپی نماز پڑھتے ہوئے رکھی اور اٹھائی۔ اور علی رضی اللہ عنہ اپنی ہتھیلی بائیں پہنچے پر رکھتے البتہ اگر کھجلانا یا کپڑا درست کرنا ہوتا (تو کر لیتے تھے)۔
حدیث نمبر: 1198
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب مولى ابن عباس، انه اخبره عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، انه بات عند ميمونة ام المؤمنين رضي الله عنها وهي خالته، قال:" فاضطجعت على عرض الوسادة واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، ثم استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس فمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر آيات خواتيم سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضا منها فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي، قال عبد الله بن عباس رضي الله عنهما: فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت فقمت إلى جنبه فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي، واخذ باذني اليمنى يفتلها بيده، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن، فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ خَالَتُهُ، قَالَ:" فَاضْطَجَعْتُ عَلَى عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فَمَسَحَ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ خَوَاتِيمَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا بِيَدِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں مخرمہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں ابن عباس کے غلام کریب نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ ایک رات ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں سوئے۔ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا آپ کی خالہ تھیں۔ آپ نے بیان کیا کہ میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی بیوی اس کے طول میں لیٹے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ آدھی رات ہوئی یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا بعد۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو کر بیٹھ گئے اور چہرے سے نیند کے خمار کو اپنے دونوں ہاتھوں سے دور کرنے لگے۔ پھر سورۃ آل عمران کے آخر کی دس آیتیں پڑھیں اس کے بعد پانی کی ایک مشک کے پاس گئے جو لٹک رہی تھی، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز شروع کی۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں بھی اٹھا اور جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا میں نے بھی کیا اور پھر جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے داہنے کان کو پکڑ کر اسے اپنے ہاتھ سے مروڑنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت پڑھی۔ اس کے بعد (ایک رکعت) وتر پڑھا اور لیٹ گئے۔ جب مؤذن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ اٹھے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھ کر باہر نماز (فجر) کے لیے تشریف لے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Kuraib Maula Ibn `Abbas: `Abdullah bin `Abbas said that he had passed a night in the house of Maimuna the mother of the faithful believers , who was his aunt. He said, "I slept across the bed, and Allah's Apostle along with his wife slept lengthwise. Allah's Apostle slept till midnight or slightly before or after it. Then Allah's Apostle woke up, sat, and removed the traces of sleep by rubbing his hands over his face. Then he recited the last ten verses of Surat-Al `Imran (2). Then he went towards a hanging leather watercontainer and performed a perfect ablution and then stood up for prayer." `Abdullah bin `Abbas added, "I got up and did the same as Allah's Apostle had done and then went and stood by his side. Allah's Apostle then put his right hand over my head and caught my right ear and twisted it. He offered two rak`at, then two rak`at, then two rak`at, then two rak`at, then two rak`at, then two rak`at and then offered one rak`a witr. Then he lay down till the Mu'adh-dhin came and then he prayed two light rak`at and went out and offered the early morning (Fajr) prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 289


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ:
2. باب: نماز میں بات کرنا منع ہے۔
(2) Chapter. What speech is prohibited during the Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1199
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نمير، حدثنا ابن فضيل، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه , قال:" كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة فيرد علينا، فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا وقال: إن في الصلاة شغلا".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ: إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا".
ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (پہلے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم سلام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب دیتے تھے۔ جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس ہوئے تو ہم نے (پہلے کی طرح نماز ہی میں) سلام کیا۔ لیکن اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا بلکہ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: We used to greet the Prophet while he was praying and he used to answer our greetings. When we returned from An-Najashi (the ruler of Ethiopia), we greeted him, but he did not answer us (during the prayer) and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 290


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: Q1200
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نمير، حدثنا إسحاق بن منصور السلولي، حدثنا هريم بن سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے ہریم بن سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے پھر ایسی ہی روایت بیان کی۔

Narrated `Abdullah: The same as No. 290. from the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2 , Book 22 , Number 291

حدیث نمبر: 1200
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى هو ابن يونس، عن إسماعيل، عن الحارث بن شبيل، عن ابي عمرو الشيباني , قال: قال لي زيد بن ارقم:" إن كنا لنتكلم في الصلاة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم يكلم احدنا صاحبه بحاجته حتى نزلت: حافظوا على الصلوات سورة البقرة آية 238، فامرنا بالسكوت".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى هُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ , قَالَ: قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ:" إِنْ كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے، انہیں حارث بن شبیل نے، انہیں ابوعمرو بن سعد بن ابی ایاس شیبانی نے بتایا کہ مجھ سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں کر لیا کرتے تھے۔ کوئی بھی اپنے قریب کے نمازی سے اپنی ضرورت بیان کر دیتا۔ پھر آیت «حافظوا على الصلوات‏ الخ» اتری اور ہمیں (نماز میں) خاموش رہنے کا حکم ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Arqam: In the lifetime of the Prophet we used to speak while praying, and one of us would tell his needs to his companions, till the verse, 'Guard strictly your prayers (2.238) was revealed. After that we were ordered to remain silent while praying.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 292


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالْحَمْدِ فِي الصَّلاَةِ لِلرِّجَالِ:
3. باب: نماز میں مردوں کا سبحان اللہ اور الحمدللہ کہنا۔
(3) Chapter. What is allowed for the men as regards the saying of Subhan Allah and Al-hamdulilldh during As-Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1201
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه , قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يصلح بين بني عمرو بن عوف بن الحارث وحانت الصلاة، فجاء بلال ابا بكر رضي الله عنهما , فقال: حبس النبي صلى الله عليه وسلم، فتؤم الناس، قال: نعم، إن شئتم، فاقام بلال الصلاة فتقدم ابو بكر رضي الله عنه فصلى، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في الصفوف يشقها شقا حتى قام في الصف الاول فاخذ الناس بالتصفيح، قال سهل: هل تدرون ما التصفيح؟ هو التصفيق، وكان ابو بكر رضي الله عنه لا يلتفت في صلاته، فلما اكثروا التفت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في الصف فاشار إليه مكانك فرفع ابو بكر يديه فحمد الله، ثم رجع القهقرى وراءه، وتقدم النبي صلى الله عليه وسلم فصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ وَحَانَتِ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ بِلَالٌ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , فَقَالَ: حُبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَؤُمُّ النَّاسَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتُمْ، فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَلَّى، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ، قَالَ سَهْلٌ: هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ؟ هُوَ التَّصْفِيقُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ، وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف (قباء) کے لوگوں میں صلح کروانے تشریف لائے، اور جب نماز کا وقت ہو گیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اب تک نہیں تشریف لائے اس لیے اب آپ نماز پڑھائیے۔ انہوں نے فرمایا اچھا اگر تمہاری خواہش ہے تو میں پڑھا دیتا ہوں۔ خیر بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کی۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف تک پہنچ گئے۔ لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کیا۔ (سہل نے) کہا کہ جانتے ہو «تصفيح‏» کیا ہے یعنی تالیاں بجانا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف بھی دھیان نہیں کیا کرتے تھے، لیکن جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف میں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر کیا اور الٹے پاؤں پیچھے آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet went out to affect a reconciliation between the tribes of Bani `Amr bin `Auf and the time of the prayer became due; Bilal went to Abu Bakr and said, "The Prophet is detained. Will you lead the people in the prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr led the prayer. In the meantime the Prophet came crossing the rows (of the praying people) till he stood in the first row and the people started clapping. Abu Bakr never looked hither and thither during the prayer but when the people clapped too much, he looked back and saw the Prophet in the (first) row. The Prophet waved him to remain at his place, but Abu Bakr raised both his hands and sent praises to Allah and then retreated and the Prophet went forward and led the prayer. (See Hadith No. 295 & 296)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 293


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ مَنْ سَمَّى قَوْمًا أَوْ سَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى غَيْرِهِ مُوَاجَهَةً وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ:
4. باب: نماز میں نام لے کر دعا یا بددعا کرنا یا کسی کو سلام کرنا بغیر اس کے مخاطب کئے اور نمازی کو معلوم نہ ہو کہ اس سے نماز میں خلل آتا ہے۔
(4) Chapter. Whoever named some people or greeted somebody during As-Salat (prayer) because of ignorance.
حدیث نمبر: 1202
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عيسى، حدثنا ابو عبد الصمد عبد العزيز بن عبد الصمد , حدثنا حصين بن عبد الرحمن، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه , قال:" كنا نقول التحية في الصلاة ونسمي ويسلم بعضنا على بعض , فسمعه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: قولوا: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، فإنكم إذا فعلتم ذلك فقد سلمتم على كل عبد لله صالح في السماء والارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ التَّحِيَّةُ فِي الصَّلَاةِ وَنُسَمِّي وَيُسَلِّمُ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ , فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: قُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَإِنَّكُمْ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فَقَدْ سَلَّمْتُمْ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ".
ہم سے عمرو بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعبدالصمد العمی عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ہم پہلے نماز میں یوں کہا کرتے تھے فلاں پر سلام اور نام لیتے تھے۔ اور آپس میں ایک شخص دوسرے کو سلام کر لیتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا اس طرح کہا کرو۔ «التحيات لله والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين،‏‏‏‏ أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» یعنی ساری تحیات، بندگیاں اور کوششیں اور اچھی باتیں خاص اللہ ہی کے لیے ہیں اور اے نبی! آپ پر سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر سلام ہو اور اللہ کے سب نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اگر تم نے یہ پڑھ لیا تو گویا اللہ کے ان تمام صالح بندوں پر سلام پہنچا دیا جو آسمان اور زمین میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: We used to say the greeting, name and greet each other in the prayer. Allah's Apostle heard it and said:--"Say, 'at-tahiyyatu lil-lahi was-salawatu wat-taiyibatu . Assalamu 'Alaika aiyuha-n-Nabiyu warahmatu- l-lahi wa-barakatuhu. _ Assalamu alaina wa-'ala 'ibadi-l-lahi as-salihin.. Ashhadu an la ilaha illa-l-lah wa ashhadu anna Muhammadan `Abdu hu wa Rasuluh. (All the compliments are for Allah and all the prayers and all the good things (are for Allah). Peace be on you, O Prophet, and Allah's mercy and blessings (are on you). And peace be on us and on the good (pious) worshipers of Allah. I testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His slave and Apostle.) So, when you have said this, then you have surely sent the greetings to every good (pious) worshipper of Allah, whether he be in the Heaven or on the Earth . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 294


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ:
5. باب: تالی بجانا یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا صرف عورتوں کے لیے ہے۔
(5) Chapter. Clapping [during the Salat (prayer)] is permissible only for women.
حدیث نمبر: 1203
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" التسبيح للرجال والتصفيق للنساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (نماز میں اگر کوئی بات پیش آ جائے تو) مردوں کو سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مارنا چاہیے۔ (یعنی تالی بجا کر امام کو اطلاع دینی چاہیے۔ (نوٹ: تالی سیدھے ہاتھوں سے نہیں بلکہ سیدھے ہاتھ کو الٹے ہاتھ پر مار کر)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The saying 'Sub Han Allah' is for men and clapping is for women." (If something happens in the prayer, the men can invite the attention of the Imam by saying "Sub Han Allah". And women, by clapping their hands).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 295


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1204
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى، اخبرنا وكيع، عن سفيان، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"التسبيح للرجال والتصفيح للنساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"التَّسْبِيحُ للرِّجَالِ وَالتَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ".
ہم سے یحییٰ بلخی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور انہیں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet said, "The saying 'Sub Han Allah' is for men and clapping is for women.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 296


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ مَنْ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فِي صَلاَتِهِ، أَوْ تَقَدَّمَ بِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ:
6. باب: جو شخص نماز میں الٹے پاؤں پیچھے سرک جائے یا آگے بڑھ جائے کسی حادثہ کی وجہ سے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
(6) Chapter. Whoever came back or went forward during the Salat (prayer) because of some urgent need.
حدیث نمبر: Q1205
Save to word اعراب English
رواه سهل بن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.