اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوکاہل رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا، میرے بھائی نے مجھ سے بیان کیا کہ ابوکاہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/العیدین 16 (1574)، (تحفة الأشراف: 12142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (حسن)»
It was narrated that Isma’il bin Abu Khalid said:
“I saw Abu Kahil, and he was a Companions, and my brother narrated to me that he said: ‘I saw the Prophet (ﷺ) delivering the sermon atop his she-camel, and an Ethiopian was holding onto its reins.’”
قیس بن عائذ رضی اللہ عنہ (ابوکاہل) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خوبصورت اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12142) (حسن)»
It was narrated that Qais bin ‘Aidh, who was Abu Kahil, said:
“I saw the Prophet (ﷺ) delivering the sermon atop a beautiful she-camel, and an Ethiopian was holding onto its reins.”
سعد مؤذن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے درمیان تکبیر کہتے تھے، اور عیدین کے خطبہ کے دوران کثرت سے تکبیریں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3830، ومصباح الزجاجة: 448) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں عبد الرحمن ضعیف ہیں، اور ان کے والد اور دادا مجہول الحال ہیں)
It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Sa’d bin ‘Ammar bin Sa’d, the Mu’adhdhin, that his father narrated, from his father, that his grandfather said:
“The Prophet (ﷺ) used to say the Takbir between the two sermons and he used to say the Takbir a great deal in the sermon of ‘Eid.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن سعد: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا داود بن قيس ، عن عياض بن عبد الله ، اخبرني ابو سعيد الخدري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يخرج يوم العيد، فيصلي بالناس ركعتين، ثم يسلم، فيقف على رجليه، فيستقبل الناس وهم جلوس"، فيقول:" تصدقوا تصدقوا، فاكثر من يتصدق النساء بالقرط والخاتم والشيء، فإن كانت حاجة يريد ان يبعث بعثا يذكره لهم وإلا انصرف". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ، فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ، فَيَقِفُ عَلَى رِجْلَيْهِ، فَيَسْتَقْبِلُ النَّاسَ وَهُمْ جُلُوسٌ"، فَيَقُولُ:" تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا، فَأَكْثَرُ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ بِالْقُرْطِ وَالْخَاتَمِ وَالشَّيْءِ، فَإِنْ كَانَتْ حَاجَةٌ يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا يَذْكُرُهُ لَهُمْ وَإِلَّا انْصَرَفَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت پڑھاتے، پھر سلام پھیرتے، اور اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر لوگوں کی جانب رخ کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”لوگو! صدقہ کرو، صدقہ کرو، زیادہ صدقہ عورتیں دیتیں، کوئی بالی ڈالتی، کوئی انگوٹھی اور کوئی کچھ اور، اگر آپ کو لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے، ورنہ تشریف لے جاتے“۔
Abu Sa’eed Al-Khudri said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to go out on the day of ‘Eid and lead the people in praying two Rak’ah, then he would say the Salam and stand on his two feet facing the people while they were sitting down. He would say: ‘Give in charity. Give in charity.’ Those who gave most in charity were the women, (they would give) earrings and rings and things. If he wanted to send out an expedition he would mention it, otherwise he would leave.”
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحی میں گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، پھر تھوڑی دیر بیٹھے، پھر کھڑے ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2661، ومصباح الزجاجة: 449) (منکر)» (سند میں اسماعیل بن مسلم اور ابوبحر ضعیف ہیں، نیز ابوالزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اس لئے یہ سنداً اور متناً ضعیف ہے، صحیح مسلم میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ خطبہ جمعہ میں محفوظ ہے)
It was narrated that Jabir said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) went out on the Day of Al-Fitr or Al-Adha, and delivered a sermon standing up. Then he sat down briefly, then stood up again.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري ما ملخصه: ”إسماعيل بن مسلم (المكي) أجمعوا علي ضعفه،أبو بحر (البكراوي) ضعيف“ إسماعيل بن مسلم: ضعيف وعبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ”ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے“۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Sa’ib said:
“I attended the ‘Eid prayer with the Messenger of Allah (ﷺ). He led us in offering the ‘Eid prayer, then he said: ‘I have finished the prayer. Whoever wants to sit (and listen to) the sermon, then let him sit, and whoever wants to leave, then let him leave.’”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف گئے تو آپ نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی، اور اس سے پہلے یا بعد کوئی اور نماز نہ پڑھی۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے کچھ بھی نہیں پڑھتے تھے، جب اپنے گھر واپس لوٹتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4187، ومصباح الزجاجة: 451)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/40) (حسن)»
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) did not pray before the ‘Eid prayer, but when he went back to his house he would pray two Rak’ah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن عقيل ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 422