عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا کوئی شخص حالت جنابت میں سو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وضو کر لے“۔
It was narrated from Ibn 'Umar that :
'Umar bin Khattab said to the Messenger of Allah: "can anyone of us sleep if he is sexually impure?" He said: "Yes, if he performs ablution."
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں رات میں جنابت لاحق ہوتی اور سونا چاہتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں حکم دیتے کہ وہ وضو کر کے سوئیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4101، ومصباح الزجاجة: 232)، مسند احمد (2/75، 3/55) (صحیح)»
It was narrated from Abu Sa'eed Khudri that:
He used to become sexually impure at night, then he would want to sleep. The Messenger of Allah told him to perform ablution and then go to sleep.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرے پھر دوبارہ ہمبستری کرنا چاہے، تو وضو کر لے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس میں نفاست، نظافت، صفائی اور لذت سب کچھ ہے، علماء نے کہا ہے کہ جنبی جب کھانے یا پینے یا جماع یا سونے کا ارادہ کرے، تو اپنا عضو تناسل دھو ڈالے، اور نماز کا سا وضو کر لے، اور بعضوں نے کہا کہ جنبی جب کھانے یا پینے کا ارادہ کرے تو صرف ہاتھ دھو لینا کافی ہے، اور وضو سے یہی مراد ہے، اور جمہور کا یہی قول ہے «واللہ اعلم» ۔
It was narrated that Abu Sa'eed said:
"The Messenger of Allah said: 'If anyone of you has intercourse with his wife, then he wants to do it again, let him perform ablution.'"
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا تو آپ نے رات میں اپنی ساری بیویوں سے صحبت کے بعد (ایک ہی) غسل کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1504) (صحیح)» (اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں صالح بن أبی الأخضر ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ باری کے خلاف نہیں ہے کیونکہ باری میں ایک عورت کے پاس رات کو صرف رہنا کافی ہے صحبت کرنا ضروری نہیں، دوسرے یہ کہ جب عورتوں سے صحبت کی تو یہ بھی باری کی طرح ہو گیا، اور بعضوں نے کہا کہ آپ ﷺ پر باری واجب نہ تھی۔
It was narrated that Anas said:
"I put out water for the Messenger of Allah for a bath, and he had a bath after going to all of his wives in one night."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صالح بن أبي الأخضر: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ۱؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کر لیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 86 (219)، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8، 10، 391) (حسن)» (سند میں سلمی غیر معروف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)۔
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ ہمارے نبی ﷺ نہایت نفیس مزاج اور صفائی پسند تھے، اور اسی وجہ سے آپ کو خوشبو بہت پسند تھی، اور بدبو سے بڑی نفرت تھی، آپ کو اپنے لباس، گھر، بدن اور ہر چیز کی طہارت اور پاکیزگی کا بڑا خیال رہتا تھا جیسے دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، یہاں تک کہ آپ ﷺ ان چیزوں کے کھانے سے بھی پرہیز کرتے تھے جن کی بو ناگوار ہوتی، جیسے: کچے پیاز یا لہسن وغیرہ۔ ۲؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہو جانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے ایسا کیا ہو۔
It was narrated from Abu Rafi' that:
The Prophet went around to all of his wives in one night, and he had a bath after each one of them. It was said to him: "O Messenger of Allah, why not make it one bath?" He said: "This is purer, better and cleaner."
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنبی کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ (بحالت جنابت) سو سکتا ہے، یا کھا پی سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وہ نماز جیسا وضو کر لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2280) (صحیح)» (سند میں شرحبیل ہیں، جن کو آخری عمر میں اختلاط ہو گیا تھا، لیکن سابقہ حدیث ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
"The Prophet was asked about whether a person who is sexually impure can sleep, or eat, or drink. He said: 'yes, if he does ablution as for the prayer.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شرحبيل بن سعد وثقه ابن حبان وضعفه الجمھور الأئمة،قاله الھيثمي (مجمع الزوائد 5/ 130) وھو ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس سے پہلے والے باب کی حدیث سے بظاہر متعارض ہے، مگر تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ کبھی بیان جواز کے لئے صرف دونوں ہاتھ دھونے پر اکتفا کرتے،اور کبھی مکمل وضو کرتے۔
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء جاتے اور اپنی حاجت پوری فرماتے، پھر واپس آ کر ہمارے ساتھ روٹی اور گوشت کھاتے، قرآن پڑھتے، آپ کو قرآن پڑھنے سے جنابت کے سوا کوئی چیز نہ روکتی تھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 91 (229)، سنن الترمذی/الطہارة 111 (146)، سنن النسائی/الطہارة 171 (266)، (تحفة الأشراف: 10186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 124) (ضعیف)» (سند میں عبد اللہ بن سلمہ ضعیف ہیں، امام بخاری نے ان کے بارے میں کہا: «لا يتابع على حديثه» ان حدیث کی متابعت نہیں ہوگی)
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صرف جنابت کی حالت میں قرآن نہیں پڑھتے تھے۔
It was narrated that 'Abdullah bin Salamah said:
"I entered upon 'Ali bin Abu Talib and he said: 'The Messenger of Allah used to go to the lavatory and relieve himself, then come out, and he would eat bread and meat with us and recite Qur'an, nothing stopped him' or perhaps he said: 'prevented him from doing so except sexual impurity.'"