سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 300M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: اخبرنا ابو حاتم ، حدثنا ابو غسان النهدي ، حدثنا إسرائيل ، نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ النَّهْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 301
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، عن إسماعيل بن مسلم ، عن الحسن ، وقتادة ، عن انس بن مالك ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الخلاء، قال:" الحمد لله الذي اذهب عني الاذى وعافاني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، وَقَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَى وَعَافَانِي".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ سے نکلتے تو فرماتے:   «الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني» یعنی: تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کی، اور مجھے عافیت بخشی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 531، 539، 1141، ومصباح الزجاجة: 122) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ابن السنی کے یہاں ابو ذر رضی اللہ عنہ سے یہ موقوفاً ثابت ہے ملاحظہ ہو: تحفة الأشراف وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5658، والإرواء: 53)

وضاحت:
۱؎: حقیقت میں پاخانہ و پیشاب کا بخوبی آنا بڑی نعمت ہے، اس پر بندے کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "Whenever the Prophet exited the toilet, he would say: 'Al-hamdu lillahilladhi adhhaba 'annial-adha wa 'afani (Praise is to Allah Who has relieved me of impurity and given me good health).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسماعيل بن مسلم المكي: ضعيف الحديث
وللحديث شاهد ضعيف عند ابن السني(22)
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
11. بَابُ: ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْخَلاَءِ وَالْخَاتَمِ فِي الْخَلاَءِ
11. باب: پاخانہ میں اللہ کا ذکر کرنے اور اس میں انگوٹھی پہن کر جانے کا بیان۔
Chapter: Remembrance of Allah the Mighty and Sublime while on the toilet and rings in the toilet
حدیث نمبر: 302
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، عن ابيه ، عن خالد بن سلمة ، عن عبد الله البهي ، عن عروة ، عن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يذكر الله عز وجل على كل احيانه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 19 (634 تعلیقًا)، سنن ابی داود/الطہارة 9 (18)، سنن الترمذی/الدعوات 9 (3384)، (تحفة الأشراف: 16361)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/70، 153) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اللہ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے باوضو ہونے یا کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہونے کی کوئی قید نہ تھی، ہر حالت میں ذکر الٰہی کرتے تھے، لیکن قضاء حاجت کے وقت ذکر کرنا منع ہے، اسی طرح جماع کی حالت میں بھی تلاوت قرآن منع ہے، یہ حدیث ان اوقات کے علاوہ کے لئے ہے، بعض لوگوں نے ذکر قلبی مراد لیا ہے۔

'Urwah narrated from 'Aishah that: The Messenger of Allah used to remember Allah in all circumstances.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 303
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا همام بن يحيى ، عن ابن جريج ، عن الزهري ، عن انس بن مالك ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان إذا دخل الخلاء وضع خاتمه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 10 (19)، سنن الترمذی/اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (93)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، (تحفة الأشراف: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 101، 282) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، امام دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس سے اجتناب کرو، اس لئے کہ وہ قبیح تدلیس کرتے ہیں، وہ صرف ایسی حدیث کے بارے میں تدلیس کرتے ہیں جس کو انہوں نے کسی مطعون راوی سے سنی ہو)

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم ﷺ کی انگوٹھی میں تین سطریں تھیں، نیچے کی سطر میں «محمد»، اور بیچ کی سطر میں «رسول»، اور اوپر کی سطر میں لفظ «الجلالہ» اللہ مرقوم تھا، اور اسی لفظ کی تعظیم کی وجہ سے آپ ﷺ اس کو اتار دیتے تھے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس میں اللہ کا نام ہو اسے پاخانے وغیرہ نجس جگہوں میں نہ لے جایا جائے۔

It was narrated from Anas bin Malik that: When the Prophet entered the toilet, he would take off his ring.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (19) ترمذي (1746) نسائي (5216)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
12. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ
12. باب: غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: It is undesirable (Makruh) to urinate in the place for washing
حدیث نمبر: 304
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن اشعث بن عبد الله ، عن الحسن عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في مستحمه فإن عامة الوسواس منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 15 (27)، سنن الترمذی/الطہارة 17 (21)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، (تحفة الأشراف: 9648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/56) (ضعیف)» ‏‏‏‏ ( «فإن عامة الوسواس منه» کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا: «لا يبولن أحدكم في مستحمه» شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 6، و صحیح ابی داود: 21)

It was narrated that 'Abdullah bin Mughaffal said: "The Messenger of Allah said: 'None of you should urinate in his wash area for most of the insinuating thoughts come from that.'" (Da'if) Abu 'Abdullah bin Majah said: ("Abul-Hasan said: 'I heard Muhammed bin Yazid saying:) ''Ali bin Muhammed At-Tanafisi said: 'This (prohibition) applies to cases where the ground (in the place used for washing) was soft. But nowadays this does not apply, because the baths you use now are built of plaster, Saruj and tar; so if a person urinates there then pours water over it, that clears it away, and that is fine.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (27) ترمذي (21) نسائي (36)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
حدیث نمبر: 304M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال ابو عبد الله بن ماجة: سمعت علي بن محمد الطنافسي، يقول:" إنما هذا في الحفيرة، فاما اليوم فلا، فمغتسلاتهم الجص، والصاروج، والقير، فإذا بال فارسل عليه الماء لا باس به" 10.
(مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ، يَقُولُ:" إِنَّمَا هَذَا فِي الْحَفِيرَةِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا، فَمُغْتَسَلَاتُهُمُ الْجِصُّ، وَالصَّارُوجُ، وَالْقِيرُ، فَإِذَا بَالَ فَأَرْسَلَ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا بَأْسَ بِهِ" 10.
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یزید کو کہتے سنا: وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد طنافسی کو کہتے ہوئے سنا: یہ ممانعت اس جگہ کے لیے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ اب غسل خانے چونا، گچ اور ڈامر (تارکول) کے ذریعے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «(ضعیف) (ملاحظہ ہو: المشکاة: 353)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بہتر یہی ہے کسی بھی طرح کے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے۔
13. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْبَوْلِ قَائِمًا
13. باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Urinating while standing
حدیث نمبر: 305
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك ، وهشيم ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن حذيفة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اتى سباطة قوم فبال عليها قائما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، وَهُشَيْمٌ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا".
حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 61 (224)، 62 (225)، والمظالم 27 (2471)، صحیح مسلم/الطہارة 22 (273)، سنن ابی داود/الطہارة 9 (23)، سنن الترمذی/الطہارة 19 (13)، سنن النسائی/الطہارة 17 (18)، (تحفة الأشراف: 3335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/394)، سنن الدارمی/ الطہارة 9 (695) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Hudhaifah that: The Messenger of Allah came to the garbage dump of some people and he urinated on it standing up.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 306
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن المغيرة بن شعبة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اتى سباطة قوم فبال قائما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11502، ومصباح الزجاجة: 123)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/246)، سنن الدارمی/الطہارة 9 (695)، وانظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

Shu'bah narrated from 'Asim from Abu Wa'il from Mughirah bin Shu'bah that: The Messenger of Allah came to the garbage dump of some people and urinated while standing up. (Hasan)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 306M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال شعبة: قال عاصم يومئذ: وهذا الاعمش يرويه، عن ابي وائل ، عن حذيفة وما حفظه، فسالت عنه منصورا ؟ فحدثنيه، عن ابي وائل ، عن حذيفة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى سباطة قوم فبال قائما".
(مرفوع) قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ عَاصِمٌ يَوْمَئِذٍ: وَهَذَا الْأَعْمَشُ يَرْوِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَمَا حَفِظَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ مَنْصُورًا ؟ فَحَدَّثَنِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا".
شعبہ نے کہا کہ عاصم نے اپنی روایت میں «يومئذ» کے لفظ کا اضافہ کیا ہے، اور یوں کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور کھڑے ہو کر اس دن پیشاب کیا۔ اور یہ اعمش اس حدیث کو «عن أبي وائل عن حذيفة» کے طریق سے روایت کرتے ہیں وہ «يومئذ» کو ذکر نہیں کرتے تو میں نے منصور سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے مجھ سے «عن أبي وائل عن حذيفة» کے طریق سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 305 (تحفة الأشراف: 11502، ومصباح الزجاجة: 123)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم ﷺ کی عادت کریمہ یہی تھی آپ اکثر بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے، گذشتہ باب میں حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جس کا ذکر ہے اس کی بہت سی تو جیہات علماء کرام نے کی ہیں، جو اکثر تکلف سے خالی نہیں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہاں آپ ﷺ نے بیان جواز، یا ضرورت شدیدہ کے سبب ایسا کیا، ورنہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منع ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا انکار ان کے علم کی بنیاد پر ہے، وہ معمول بتا رہی ہیں، اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنا مشاہدہ بتایا، جو ایک بار کا واقعہ ہے، جو جواز کی دلیل ہے۔

Shu'bah said: "That day, 'Asim said: 'Amash reported this from Abu Wa'il, from Hudhaifah, but he did not remember it (correctly). So I asked Mansur about it, and he narrated it to me from Abu Wa'il, from Hudhaifah, that the Prophet came to a dump of some people and urinated while standing.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0

14. بَابٌ في الْبَوْلِ قَاعِدًا
14. باب: بیٹھ کر پیشاب کرنے کا بیان۔
Chapter: Urinating while sitting
حدیث نمبر: 307
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسويد بن سعيد ، وإسماعيل بن موسى السدي ، قالوا: حدثنا شريك ، عن المقدام بن شريح بن هانئ ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" من حدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بال قائما فلا تصدقه، انا رايته يبول قاعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقْهُ، أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، میں نے دیکھا ہے کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 8 (12)، سنن النسائی/الطہارة 25 (29)، (تحفة الأشراف: 16147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/136) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا انکار ان کے علم کی بنیاد پر ہے، وہ معمول بتا رہی ہیں۔

It was narrated that 'Aishah said: "If anyone tells you that the Messenger of Allah urinated while standing, do not believe him, for I (always) saw him urinating while sitting down."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.