سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْبَوْلِ قَائِمًا
باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے حکم کا بیان۔
قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ عَاصِمٌ يَوْمَئِذٍ: وَهَذَا الْأَعْمَشُ يَرْوِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَمَا حَفِظَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ مَنْصُورًا ؟ فَحَدَّثَنِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا".
شعبہ نے کہا کہ عاصم نے اپنی روایت میں «يومئذ» کے لفظ کا اضافہ کیا ہے، اور یوں کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور کھڑے ہو کر اس دن پیشاب کیا۔ اور یہ اعمش اس حدیث کو «عن أبي وائل عن حذيفة» کے طریق سے روایت کرتے ہیں وہ «يومئذ» کو ذکر نہیں کرتے تو میں نے منصور سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے مجھ سے «عن أبي وائل عن حذيفة» کے طریق سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 305 (تحفة الأشراف: 11502، ومصباح الزجاجة: 123)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کریمہ یہی تھی آپ اکثر بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے، گذشتہ باب میں حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جس کا ذکر ہے اس کی بہت سی تو جیہات علماء کرام نے کی ہیں، جو اکثر تکلف سے خالی نہیں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز، یا ضرورت شدیدہ کے سبب ایسا کیا، ورنہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منع ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا انکار ان کے علم کی بنیاد پر ہے، وہ معمول بتا رہی ہیں، اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنا مشاہدہ بتایا، جو ایک بار کا واقعہ ہے، جو جواز کی دلیل ہے۔