سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 500
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا عبد المهيمن بن عباس بن سهل بن سعد الساعدي ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مضمضوا من اللبن فإن له دسما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُهَيْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَضْمِضُوا مِنَ اللَّبَنِ فَإِنَّ لَهُ دَسَمًا".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پی کر کلی کر لیا کرو کیونکہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

'Abdul-Muhaimin bin 'Abbas bin Sahl bin Sa'd As-Sa'di narraed from his father, from his grandfather, that: The Messenger of Allah said: "Rinse your mouths after drinking milk, for it has some greasiness in it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 501
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم السواق ، حدثنا الضحاك بن مخلد ، حدثنا زمعة بن صالح ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، قال:" حلب رسول الله صلى الله عليه وسلم شاة وشرب من لبنها، ثم دعا بماء فمضمض فاه، وقال: إن له دسما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ السَّوَّاقُ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" حَلَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً وَشَرِبَ مِنْ لَبَنِهَا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ فَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ لَهُ دَسَمًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری دودھ کر دودھ پیا، پھر پانی منگوا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah milked a sheep and drank some of its milk, then he called for water and rinsed his mouth and said: 'It has some greasiness in it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زمعة بن صالح: ضعيف وضعفه الجمهور كما قال البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
69. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ
69. باب: بوسہ لے کر وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Ablution due to kissing
حدیث نمبر: 502
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قبل بعض نسائه، ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضا"، قلت: ما هي إلا انت، فضحكت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قُلْتُ: مَا هِيَ إِلَّا أَنْتِ، فَضَحِكَتْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کا بوسہ لیا، پھر نماز کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا، (عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ) میں نے (ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: وہ آپ ہی رہی ہوں گی! تو وہ ہنس پڑیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 69 (179)، سنن الترمذی/الطہارة 63 (86)، (تحفة الأشراف: 17371، ومصباح الزجاجة: 209)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/207) (صحیح)» ‏‏‏‏

'Urwah bin Az-Subair narrated from 'Aishah, that: The Messenger of Allah kissed one of his women (i.e., wives), then he went to perform the prayer, and he did not perform ablution. I ('Urwah bin Zubair) said: "That was not anyone but you,' and she smiled."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (179) ترمذي (86)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396
حدیث نمبر: 503
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن زينب السهمية ، عن عائشة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يتوضا، ثم يقبل ويصلي ولا يتوضا، وربما فعله بي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ زَيْنَبَ السَّهْمِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يُقَبِّلُ وَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ، وَرُبَّمَا فَعَلَهُ بِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے پھر بوسہ لیتے، اور بغیر وضو کئے نماز پڑھتے، اور بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی ایسا کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17842، ومصباح الزجاجة: 209)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/92) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، اور زینب کے حالات معلوم نہیں، ان کے بارے میں دارقطنی کا قول ہے: «لا تقوم بہا حجة» قابل اعتماد نہیں ہیں)

It was narrated from 'Aishah: "The Messenger of Allah would perform ablution, then he would kiss, then he would perform prayer without performing ablution again. And sometimes he did that with me."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حجاج بن أرطاة عنعن مع ضعفه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396
70. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ
70. باب: مذی سے وضو کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ablution from prostatic fluid
حدیث نمبر: 504
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن علي ، قال:" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المذي؟، فقال:" فيه الوضوء، وفي المني الغسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ؟، فَقَالَ:" فِيهِ الْوُضُوءُ، وَفِي الْمَنِيِّ الْغُسْلُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی ۱؎ کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: اس میں وضو ہے، اور منی ۲؎ میں غسل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 83 (114)، (تحفة الأشراف: 10225)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 13 (269)، سنن ابی داود/الطہارة 83 (207)، سنن النسائی/الطہارة 112 (157)، الغسل 28 (436)، مسند احمد (1/82، 108، 110) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 47، 125)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مذی: وہ لیس دار پتلا پانی ہے، جو ابتداء شہوت میں مرد کے عضو تناسل سے بغیر اچھلے نکلتا ہے اور جس پر وضو ہے۔ ۲؎: منی سے مراد وہ رطوبت ہے، جو شہوت کے وقت عضو تناسل سے اچھل کر نکلتی ہے، جس پر غسل واجب ہے۔

It was narrated that 'Ali said: "The Messenger of Allah was asked about prostatic fluid and he said: 'For that ablution (is necessary), and for semen, bath is necessary.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (114)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396
حدیث نمبر: 505
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا مالك بن انس ، عن سالم ابي النضر ، عن سليمان بن يسار ، عن المقداد بن الاسود ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل يدنو من امراته فلا ينزل؟ قال:" إذا وجد احدكم ذلك فلينضح فرجه، يعني ليغسله ويتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجْلِ يَدْنُو مِنِ امْرَأَتِهِ فَلَا يُنْزِلُ؟ قَالَ:" إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ، يَعْنِي لِيَغْسِلْهُ وَيَتَوَضَّأْ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو اپنی بیوی سے قریب ہوتا ہے، اور اسے انزال نہیں ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ایسا ہو تو آدمی اپنی شرمگاہ پر پانی ڈال لے یعنی اسے دھو لے، اور وضو کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 83 (207)، سنن النسائی/الطہارة 112 (156)، (تحفة الأشراف: 11544)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 13 (53)، مسند احمد (1/124، 6/4، 5) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر قربت سے انزال نہ ہو تب بھی اس کو بہر حال غسل کرنا ہو گا، مقداد کی یہ حدیث منسوخ ہے:  «إذا التقى الختان»  سے، یعنی جب دو ختنے باہم مل جائیں تو غسل واجب ہے، انزال ہو یا نہ ہو۔

It was narrated from Miqdad bin Aswad that: He asked the Prophet about a man who approached his wife, but did not ejaculate. He said: "If anyone of you finds that, he should sprinkle water over his private part (meaning he must wash it) and perform ablution."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (207) نسائي (156،441)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396
حدیث نمبر: 506
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، وعبدة بن سليمان ، عن محمد بن إسحاق ، حدثنا سعيد بن عبيد بن السباق ، عن ابيه ، عن سهل بن حنيف ، قال:" كنت القى من المذي شدة فاكثر منه الاغتسال، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" إنما يجزيك من ذلك الوضوء"، قلت: يا رسول الله كيف بما يصيب ثوبي؟ قال:" إنما يكفيك كف من ماء تنضح به من ثوبك حيث ترى انه اصاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، قَالَ:" كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً فَأُكْثِرُ مِنْهُ الِاغْتِسَالَ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي؟ قَالَ:" إِنَّمَا يَكْفِيكَ كَفٌّ مِنْ مَاءٍ تَنْضَحُ بِهِ مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے شدت سے مذی آتی تھی جس کی وجہ سے میں کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو کافی ہے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! جو کپڑے میں لگ جائے اس کا حکم کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک چلو پانی لو، اور جہاں پہ دیکھو کہ مذی لگ گئی ہے وہاں پہ چھڑک دو، بس یہ تمہارے لیے کافی ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 83 (210)، سنن الترمذی/الطہارة 84 (115)، (تحفة الأشراف: 4664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/485)، سنن الدارمی/الطہارة 49 (750) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: لیکن یہ تبھی ہے جب یقین ہو کہ یہ مذی ہے، اگر یقین ہو کہ منی ہے، تو غسل کرنا ہی ہو گا۔

It was narrated that Sahl bin Hunaif said: "I used to suffer from a great deal of prostatic fluid, and I took many baths because of that. I asked the messenger of Allah about that, and he said: 'Ablution is sufficient for you in this case.' I said: 'O Messenger of Allah! What about the prostatic fluid that gets onto my clothes?' he said: 'it is sufficient for you to pour a handful of water on the part of your clothes wherever you see it has reached.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 507
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا مسعر ، عن مصعب بن شيبة ، عن ابي حبيب بن يعلى بن منية ، عن ابن عباس ، انه اتى ابي بن كعب ومعه عمر فخرج عليهما، فقال:" إني وجدت مذيا فغسلت ذكري وتوضات"، فقال عمر: او يجزئ ذلك؟ قال: نعم، قال:" اسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ أَبِي حَبِيبِ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ أَتَى أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَمَعَهُ عُمَرُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ:" إِنِّي وَجَدْتُ مَذْيًا فَغَسَلْتُ ذَكَرِي وَتَوَضَّأْتُ"، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَ يُجْزِئُ ذَلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے۔ وہ (گھر سے) باہر تشریف لائے۔ (بات چیت کے دوران ان میں ابی نے) فرمایا: مجھے مذی آ گئی تھی تو میں نے عضو خاص کو دھو کر وضو کیا ہے (اس لیے باہر آنے میں دیر ہوئی) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا یہ (وضو کر لینا) کافی ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! فرمایا: کیا آپ نے یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (خود) سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 51، ومصباح الزجاجة: 210)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/320، 5/117) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند ابوحبیب کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے)

وضاحت:
۱ ؎: مذی اور اسی طرح پیشاب اور پاخانہ کے راستہ سے جو چیز بھی نکلے اس سے وضو ٹوٹنے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

It was narrated from Ibn 'Abbas that: He came to Ubayy bin Ka'b accompanied by 'Umar. Ubayy came out to them and said: "I noticed some prostatic fluid, so I washed my penis and performed ablution. 'Umar said: "Is that sufficient?" He said: "Yes." He ('Umar) asked: "Did you hear that from the messenger of Allah?" He said: "Yes."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو حبيب: مجهول (تقريب: 8038) وأصله في الصحيحين من حديث علي والمقداد رضي اللّٰه عنهما (البخاري: 132 ومسلم: 303)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396
71. بَابُ: وُضُوءِ النَّوْمِ
71. باب: سونے کے لیے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Ablution of sleeping
حدیث نمبر: 508
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، سمعت سفيان، يقول لزائدة بن قدامة : يا ابا الصلت هل سمعت في هذا شيئا؟ فقال حدثنا سلمة بن كهيل ، عن كريب ، عن ابن عباس : ان النبي صلى الله عليه وسلم" قام من الليل فدخل الخلاء فقضى حاجته، ثم غسل وجهه وكفيه، ثم نام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ لِزَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ : يَا أَبَا الصَّلْتِ هَلْ سَمِعْتَ فِي هَذَا شَيْئًا؟ فَقَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَدَخَلَ الْخَلَاءَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، ثُمَّ نَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے، بیت الخلاء گئے اور قضائے حاجت کی، پھر اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، پھر سو گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الدعوات10 (6316)، صحیح مسلم/الحیض 5 (304)، المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الأدب 105 (5043)، سنن الترمذی/الشمائل (258)، سنن النسائی/الکبري الصلاة 43 (397)، (تحفة الأشراف: 6352)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 283، 284، 284، 343) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Abbas that: The Prophet got up during the night and went to the toilet and relieved himself, then he washed his face and hands
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 508M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، انبانا سلمة بن كهيل ، انبانا بكير ، عن كريب ، قال: فلقيت كريبا فحدثني، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَنْبَأَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، أَنْبَأَنَا بُكَيْرٌ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، قَالَ: فَلَقِيتُ كُرَيْبًا فَحَدَّثَنِي، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسی جیسی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً ذکر کی ہے۔

, and went back to sleep. (Sahih) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    23    24    25    26    27    28    29    30    31    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.