(مرفوع) حدثنا عباس العنبري، حدثنا اسود بن عامر، حدثنا شريك، عن الاعمش، عن مجاهد، عن عائشة في هذه القصة، قالت: فقال، تعني النبي صلى الله عليه وسلم: يا عائشة، إن من شرار الناس الذين يكرمون اتقاء السنتهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَتْ: فَقَالَ، تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ الَّذِينَ يُكْرَمُونَ اتِّقَاءَ أَلْسِنَتِهِمْ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی واقعہ مروی ہے، وہ کہتی ہیں آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! لوگوں میں سب سے بدترین لوگ وہ ہیں وہ جن کا احترام و تکریم ان کی زبانوں سے بچنے کے لیے کیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17580)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/111) (ضعیف الإسناد)»
The tradition mentioned above has been transmitted by Aishah through a different chain of narrators. This version has: The Prophet ﷺ said: Aishah! There are some bad people who are respected for fear of their tongues.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4775
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك والأعمش مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو قطن، اخبرنا مبارك، عن ثابت، عن انس، قال: ما رايت رجلا التقم اذن النبي صلى الله عليه وسلم فينحي راسه، حتى يكون الرجل هو الذي ينحي راسه، وما رايت رجلا اخذ بيده فترك يده حتى يكون الرجل هو الذي يدع يده". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، أَخْبَرَنَا مُبَارَكٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَجُلًا الْتَقَمَ أُذُنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُنَحِّي رَأْسَهُ، حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يُنَحِّي رَأَسَهُ، وَمَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَخَذَ بِيَدِهِ فَتَرَكَ يَدَهُ حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يَدَعُ يَدَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان پر منہ رکھا ہو (کچھ کہنے کے لیے) تو آپ نے اپنا سر ہٹا لیا ہو یہاں تک کہ خود وہی شخص نہ ہٹا لے، اور میں نے ایسا بھی کوئی شخص نہیں دیکھا، جس نے آپ کا ہاتھ پکڑا ہو، تو آپ نے اس سے ہاتھ چھڑا لیا ہو، یہاں تک کہ خود اس شخص نے آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیا ہو۔
Narrated Anas ibn Malik: I never said that when any man brought his mouth to the ear of the Messenger of Allah ﷺ and he withdrew his head until the man himself withdrew his head, and I never saw that when any man took him by his hand and he withdrew his hand, until the man himself withdrew his hand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4776
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مبارك بن فضالة مدلس وعنعن ولبعض الحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" مر على رجل من الانصار وهو يعظ اخاه في الحياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعه، فإن الحياء من الإيمان". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُ، فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک شخص پر سے گزرے، وہ اپنے بھائی کو شرم و حیاء کرنے پر ڈانٹ رہا تھا (اور سمجھا رہا تھا کہ زیادہ شرم کرنا اچھی بات نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس کے حال پر چھوڑ دو، شرم تو ایمان کا ایک حصہ ہے ۱؎“۔
Abdullah bin Umar said: The Prophet ﷺ passed by a man of the Ansar when he was giving his brother a warning against modesty. The Messenger of Allah ﷺ said: Leave him alone, for modesty is a part of faith.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4777
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (24) صحيح مسلم (36)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن إسحاق بن سويد، عن ابي قتادة، قال: كنا مع عمران بن حصين، وثم بشير بن كعب،فحدث عمران بن حصين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء خير كله، او قال: الحياء كله خير"، فقال بشير بن كعب: إنا نجد في بعض الكتب ان منه سكينة ووقارا، ومنه ضعفا، فاعاد عمران الحديث، واعاد بشير الكلام، قال: فغضب عمران حتى احمرت عيناه، وقال: الا اراني احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحدثني عن كتبك، قال: قلنا: يا ابا نجيد إيه إيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ،فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ، أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ"، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ كُتُبِكَ، قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِيهٍ إِيهِ.
ابوقتادہ کہتے ہیں ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے بارے میں مجھ سے بیان کرتے ہو۔ ابوقتادہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے ابونجید (عمران کی کنیت ہے) چھوڑئیے جانے دیجئیے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 12 (37)، (تحفة الأشراف: 10878)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 77 (6117)، مسند احمد (4/427) (صحیح)»
Abu Qatadah said: We were sitting with Imran bin Hussain and Bushair bin Kaab was also there. Imran bin Hussain reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Modesty is a good altogether, or he said: Modesty is altogether good. Bushair bin Kaab said: We find in some books that there is a modesty which produces peace and dignified bearing, and there is a modesty which produces weakness. Imran bin Hussain repeated the same words. So Imran became angry so much so that his eyes became red, and he said: Don’t you see that i am transmitting a tradition from the Messenger of Allah ﷺ and you are mentioning something from your books? He (Qatadah) said: We said: Abu Nujaid, it is sufficient.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4778
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6117) صحيح مسلم (37)
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 54 (3483)، الأدب 78 (6120)، سنن ابن ماجہ/الزھد 17 (4183)، (تحفة الأشراف: 9982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/121، 122، 5/273) (صحیح)»
Abu Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: One of the things people have learnt from the words of the earliest prophecy is: If you have no shame, do what you like.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4779
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مومن اپنی خوش اخلاقی سے روزے دار اور رات کو قیام کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/64، 90، 133، 187) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: By his good character a believer will attain the degree of one who prays during the night and fasts during the day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4780
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (5082) وله شاھد عند البخاري في الأدب المفرد (284 وسنده حسن)
Narrated Abud Darda: The Prophet ﷺ said: There is nothing heavier than good character put in the scale of a believer on the Day of Resurrection. Abu al-Walid said: I heard Ata al-Kaikharani say: Abu Dawud said: His name is Ata bin Ya'qub. He is the maternal uncle of Ibrahim bin Nafi. He is called Kaikharani or Kukharani.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4781
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5081) أخرجه الترمذي (2003 وسنده صحيح)
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو“۔
Narrated Abu Umamah: The Prophet ﷺ said: I guarantee a house in the surroundings of Paradise for a man who avoids quarrelling even if he were in the right, a house in the middle of Paradise for a man who avoids lying even if he were joking, and a house in the upper part of Paradise for a man who made his character good.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4782
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4831)
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جواظ» جنت میں نہ داخل ہو گا اور نہ «جعظری» جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ راوی کہتے ہیں «جواظ» کے معنی بدخلق اور سخت دل کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ دونوں لفظ کثیرالمعانی ہیں، حافظ ابن الاثیرجواظ کی شرح میں فرماتے ہیں: مال جوڑنے والا اور خرچ نہ کرنے والا، یا لحیم شحیم اپنی چال میں اترنے والا، یا چھوٹا بڑے پیٹ والا، مصباح اللغات میں «جواظ» کے معنی میں فرمایا: تکبرسے چلنے والا، اجڈ بہت کھانے والا، ابن الاثیر «جعظری» کے بارے میں فرماتے ہیں: بھدا موٹا اور متکبر، یا ایسا شخص جو ڈینگیں مارے، اور اس کے پاس کچھ نہ ہو، اور چھوٹا ناٹا ہو، مولانا وحیدالزمان حیدرآبادی نے ان لفظوں کے ترجمہ میں فرمایا: فریبی یا مال جوڑنے والا، اور دمڑی خرچ نہ کر نے والا، یا موٹا غلیظ، یا بیہودہ چلانے والا بدخلق سرکش (یہ سب «جواظ» کے معنی تھے) اور مغرور سخت گویا موٹا بھدا بہت کھانے والا (یہ جب ہے کہ حرام کے مال سے موٹا ہوا ہو)(ابوداود ۳/۵۸۱)
Harithah bin Wahab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Neither the Jawwaz nor the Jazari will enter paradise. He said that the Jawwaz is the one who is coarse and uncivil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4783
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (5080) وللحديث شواھد عند البخاري (4918، 6071، 6657) ومسلم (2853) وغيرھما
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، قال:" كانت العضباء لا تسبق، فجاء اعرابي على قعود له، فسابقها فسبقها الاعرابي، فكان ذلك شق على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: حق على الله عز وجل ان لا يرفع شيئا من الدنيا إلا وضعه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لَا تُسْبَقُ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ، فَسَابَقَهَا فَسَبَقَهَا الْأَعْرَابِيُّ، فَكَأَنَّ ذَلِكَ شَقَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی) عضباء مقابلے میں کبھی پیچھے نہیں رہی تھی (ایک بار) ایک اعرابی اپنے ایک نوعمر اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اور اس نے اس سے مقابلہ کیا تو اعرابی اس سے آگے نکل گیا تو ایسا لگا کہ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر گراں گزری ہے تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کا یہ دستور ہے کہ جو چیز بھی اوپر اٹھے اسے نیچا کر دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 319)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 59 (2872 تعلیقًا)، سنن النسائی/الخیل 15 (3622)، مسند احمد (3/253) (صحیح)»
Anas said: The she-camel of the Messenger of Allah ﷺ called Al-Adba had not been outstripped by another, but an Arabi (a nomadic Arab) came on a young riding camel of his and it outstripped it. That distressed the companions of the Messenger of Allah ﷺ, but he said: It is Allah’s right that nothing should become exalted in the world but he lowers it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4784