سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
8. باب فِي حُسْنِ الْخُلُقِ
باب: خوش اخلاقی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4800
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ أَبُو الْجَمَاهِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَعْبٍ أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا زَعِيمٌ بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْمِرَاءَ، وَإِنْ كَانَ مُحِقًّا، وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْكَذِبَ، وَإِنْ كَانَ مَازِحًا، وَبِبَيْتٍ فِي أَعْلَى الْجَنَّةِ لِمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4876) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4831)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4800 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4800
فوائد ومسائل:
1) حق پر ہوتے ہو ئے جھگڑا چھوڑ دینا انتہائی عزیمت کا عمل ہے اور اس کا اجر جنت میں شاندار محل کی صورت حاصل ہو گا۔
2) مومن کے لیئے جھوٹ بولنا کسی طرح روا نہیں۔
سوائے اس کے کہ زوجین میں یا دو مسلمان بھائیوں میں صلح صفائی کے غرض سے کو ئی مناسب با ت بنا لی جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4800