(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، سمعا ابا هريرة يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" العجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس"، قال ابو داود: العجماء المنفلتة التي لا يكون معها احد، وتكون بالنهار لا تكون بالليل. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْعَجْمَاءُ الْمُنْفَلِتَةُ الَّتِي لَا يَكُونُ مَعَهَا أَحَدٌ، وَتَكُونُ بِالنَّهَارِ لَا تَكُونُ بِاللَّيْلِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور کسی کو زخمی کر دے تو اس میں ہرجانہ نہیں ہے، کان میں ہلاک ہونے والے کا ہرجانہ نہیں ہے اور کنواں میں ہلاک ہو جانے والے کا ہرجانہ نہیں ہے ۱؎ اور رکاز میں پانچواں حصہ دینا ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جانور سے مراد وہ جانور ہے جو چھڑا کر بھاگ گیا ہو اور اس کے ساتھ کوئی نہ ہو اور دن ہو، رات نہ ہو۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: No retaliation is payable for a wound caused by a dumb animal, for a mine, and for a well. On the treasure found buried in the land there is a fifth. Abu Dawud said: A dumb animal means an animal which is free and has not tether, and there is no one (as a watchman) with it. It causes harm by day and not by night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4576
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1499) صحيح مسلم (1710)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال:" كسرت الربيع اخت انس بن النضر ثنية امراة، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى بكتاب الله القصاص، فقال انس بن النضر: والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها اليوم، قال: يا انس كتاب الله القصاص، فرضوا بارش اخذوه، فعجب نبي الله صلى الله عليه وسلم، وقال: إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره"، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، قيل له: كيف يقتص من السن؟ قال: تبرد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ أُخْتُ أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى بِكِتَابِ اللَّهِ الْقِصَاصَ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا الْيَوْمَ، قَالَ: يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ، فَرَضُوا بِأَرْشٍ أَخَذُوهُ، فَعَجِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، قِيلَ لَهُ: كَيْفَ يُقْتَصُّ مِنَ السِّنِّ؟ قَالَ: تُبْرَدُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی بہن ربیع نے ایک عورت کا سامنے کا دانت توڑ دیا، تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ کیا، تو انس بن نضر نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! اس کا دانت تو آج نہیں توڑا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انس! کتاب اللہ میں قصاص کا حکم ہے“ پھر وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے جسے انہوں نے لے لیا، اس پر اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور آپ نے فرمایا: ”اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو وہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ان سے پوچھا گیا تھا کہ دانت کا قصاص کیسے لیا جائے؟ تو انہوں نے کہا: وہ ریتی سے رگڑا جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 777)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلح 8 (2703)، تفسیر سورة البقرة 23 (4499)، المائدة 6 (4611)، الدیات 19 (6894)، صحیح مسلم/القسامة 5 (1675)، سنن النسائی/القسامة 12 (4759)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (2649)، مسند احمد (3/128، 167، 284) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے غصے میں اللہ کے بھروسے پر قسم کھا لی تھی کہ میری بہن کا دانت نہیں توڑا جائے گا، چنانچہ اللہ نے ان کے لئے ایسا ہی سامان قانونی طور پر کر دیا۔
Narrated Anas bin Malik: Al-Rubayyi, sister of Anas bin al-Nadr, broke (one of) the front teeth of a woman. They came to the Prophet ﷺ. He made a decision in accordance with the Book of Allah that retaliation should be taken. Anas bin al-Nadr said: I swear by Him who has sent you the truth, her front tooth will not be broken today. He replied: Anas! Allah's decree is retaliation. But the people were agreeable to accepting a fine, so the Prophet ﷺ said: Among Allah's servants there are those who, if they adjured Allah, He (Allah) would consent to it. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: He was asked: How retaliation of a tooth is taken ? He said: It is broken with a file.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4578