28. باب: خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں۔
(28) Chapter. To observe Saum [(fasts) (according to Islamic teachings)] during the month of Ramadan (sincerely and faithfully) hoping for Allah’s Rewards only, is a part of faith.
ہم نے ابن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن فضیل نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever observes fasts during the month of Ramadan out of sincere faith, and hoping to attain Allah's rewards, then all his past sins will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 38
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «احب الدين إلى الله الحنيفية السمحة» .وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ السَّمْحَةُ» .
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ وہ دین پسند ہے جو سیدھا اور سچا ہو۔ (اور یقیناً وہ دین اسلام ہے سچ ہے «إن الدين عند الله الإسلام»)۔
ہم سے عبدالسلام بن مطہر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عمر بن علی نے معن بن محمد غفاری سے خبر دی، وہ سعید بن ابوسعید مقبری سے، وہ ابوہریرہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ (نماز پنج وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔)
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Religion is very easy and whoever overburdens himself in his religion will not be able to continue in that way. So you should not be extremists, but try to be near to perfection and receive the good tidings that you will be rewarded; and gain strength by worshipping in the mornings, the nights." (See Fath-ul-Bari, Page 102, Vol 1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 39
وقول الله تعالى: {وما كان الله ليضيع إيمانكم} يعني صلاتكم عند البيت.وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ} يَعْنِي صَلاَتَكُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ.
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں۔ یعنی تمہاری وہ نمازیں جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہیں، قبول ہیں۔
(مرفوع ، موقوف) حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء بن عازب،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة نزل على اجداده، او قال: اخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه فمر على اهل مسجد وهم راكعون، فقال: اشهد بالله لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكانت اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت انكروا ذلك". قال قال زهير: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء في حديثه هذا، انه مات على القبلة قبل ان تحول رجال، وقتلوا فلم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله تعالى: وما كان الله ليضيع إيمانكم سورة البقرة آية 143.(مرفوع ، موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ، أَوْ قَالَ: أَخْوَالِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَتْ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْكَرُوا ذَلِكَ". قَالَ قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا، أَنَّهُ مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ، وَقُتِلُوا فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو (جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد (بنی حارثہ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ (یہ سن کر) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر (ایک راوی) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كان الله ليضيع إيمانكم»(البقرہ: 143)۔
Narrated Al-Bara' (bin 'Azib): When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen months, but he wished that he could pray facing the Ka'ba (at Mecca). The first prayer which he offered facing the Ka'ba was the 'Asr prayer in the company of some people. Then one of those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, "By Allah, I testify that I have prayed with Allah's Apostle facing Mecca (Ka'ba).' Hearing that, those people changed their direction towards the Ka'ba immediately. Jews and the people of the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he changed his direction towards the Ka'ba, during the prayers, they disapproved of it. Al-Bara' added, "Before we changed our direction towards the Ka'ba (Mecca) in prayers, some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith (prayers) to be lost (i.e. the prayers of those Muslims were valid).' " (2:143).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 40
قال مالك: اخبرني زيد بن اسلم، ان عطاء بن يسار اخبره، ان ابا سعيد الخدري اخبره، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا اسلم العبد فحسن إسلامه يكفر الله عنه كل سيئة كان زلفها، وكان بعد ذلك القصاص الحسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف والسيئة بمثلها، إلا ان يتجاوز الله عنها"قَالَ مَالِكٌ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا، وَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا، إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا"
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عطاء بن یسار نے، ان کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب (ایک) بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو (یقین و خلوص کے ساتھ ہو) تو اللہ اس کے گناہ کو جو اس نے اس (اسلام لانے) سے پہلے کیا معاف فرما دیتا ہے اور اب اس کے بعد کے لیے بدلا شروع ہو جاتا ہے (یعنی) ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک (ثواب) اور ایک برائی کا اسی برائی کے مطابق (بدلا دیا جاتا ہے) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس برائی سے بھی درگزر کرے۔ (اور اسے بھی معاف فرما دے۔ یہ بھی اس کے لیے آسان ہے۔)
Narrated Abu Sa'id Al Khudri:Allah's Messenger (saws) said, "If a person embraces Islam sincerely, then Allah shall forgive all his past sins, and after that starts the settlement of accounts, the reward of his good deeds will be ten times to seven hundred times for each good deed and one evil deed will be recorded as it is unless Allah forgives it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 41
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّام، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے، انہیں معمر نے ہمام سے خبر دی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a bad deed will be recorded as it is."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 41
32. باب: اللہ کو دین (کا) وہ (عمل) سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے۔
(32) Chapter. Ad-Din (good, righteous deed - act of worship) loved most by Allah is that which is done regularly. (And in fact the best religion with Allah is Islam).
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها امراة، قال: من هذه؟ قالت: فلانة تذكر من صلاتها، قال: مه عليكم بما تطيقون، فوالله لا يمل الله حتى تملوا، وكان احب الدين إليه ما دام عليه صاحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ: فُلَانَةُ تَذْكُرُ مِنْ صَلَاتِهَا، قَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا، وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ".
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے ہشام کے واسطے سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں مجھے میرے باپ (عروہ) نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا، فلاں عورت اور اس کی نماز (کے اشتیاق اور پابندی) کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ (سن لو کہ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم! (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم (عمل کرتے کرتے) اکتا جاؤ گے، اور اللہ کو دین (کا) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے۔ (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔
Narrated 'Aisha: Once the Prophet came while a woman was sitting with me. He said, "Who is she?" I replied, "She is so and so," and told him about her (excessive) praying. He said disapprovingly, "Do (good) deeds which is within your capacity (without being overtaxed) as Allah does not get tired (of giving rewards) but (surely) you will get tired and the best deed (act of Worship) in the sight of Allah is that which is done regularly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 42
وقول الله تعالى: {وزدناهم هدى}، {ويزداد الذين آمنوا إيمانا} وقال: {اليوم اكملت لكم دينكم} فإذا ترك شيئا من الكمال فهو ناقص.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَزِدْنَاهُمْ هُدًى}، {وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا} وَقَالَ: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ} فَإِذَا تَرَكَ شَيْئًا مِنَ الْكَمَالِ فَهُوَ نَاقِصٌ.
اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کی (تفسیر) کا بیان ” اور ہم نے انہیں ہدایت میں زیادتی دی “ اور دوسری آیت کی تفسیر میں کہ ” اور اہل ایمان کا ایمان زیادہ ہو جائے “ پھر یہ بھی فرمایا ” آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا “ کیونکہ جب کمال میں سے کچھ باقی رہ جائے تو اسی کو کمی کہتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن شعيرة من خير، ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن برة من خير، ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن ذرة من خير"، قال ابو عبد الله: قال ابان: حدثنا قتادة، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، من إيمان مكان من خير.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ"، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ أَبَانُ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ إِيمَانٍ مَكَانَ مِنْ خَيْرٍ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے قتادہ نے انس کے واسطے سے نقل کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «لا إله إلا الله» کہہ لیا اور اس کے دل میں جو برابر بھی (ایمان) ہے تو وہ (ایک نہ ایک دن) دوزخ سے ضرور نکلے گا اور دوزخ سے وہ شخص (بھی) ضرور نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ برابر خیر ہے اور دوزخ سے وہ (بھی) نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں اک ذرہ برابر بھی خیر ہے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ ابان نے بروایت قتادہ بواسطہ انس رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے «خير» کی جگہ «ايمان» کا لفظ نقل کیا ہے۔
Narrated Anas: The Prophet said, "Whoever said "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a barley grain will be taken out of Hell. And whoever said: "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a wheat grain will be taken out of Hell. And whoever said, "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of an atom will be taken out of Hell."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 43