خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: 3790، (تحفة الأشراف: 3508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/89) (ضعیف منکر)» (اس کے راوی صالح ضعیف، اور یحییٰ مجہول ہیں، نیز خالد رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر تک مسلمان ہی نہیں ہوئے تھے تو اس میں شریک کیسے ہوئے)
Narrated Khalid ibn al-Walid: I went with the Messenger of Allah ﷺ to fight at the battle of Khaybar, and the Jews came and complained that the people had hastened to take their protected property (as a booty), so the Messenger of Allah ﷺ said: The property of those who have been given a mules, every fanged beast of prey, and every bird with a talon are forbidden for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3797
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صالح بن يحيي بن مقدام:لين،وأبوه مستور كما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع فرمایا۔ ابن عبدالملک کی روایت میں بلی کھانے سے اور اس کی قیمت کھانے سے کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 49 (1280)، سنن ابن ماجہ/الصید 20 (3250)، (تحفة الأشراف: 2894) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر ضعیف ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: AbuzZubayr quoted the authority of Jabir ibn Abdullah for the statement that the Prophet ﷺ forbade payment for a dog. Ibn AbdulMalik said: to eat a cat and to enjoy its price.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3798
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3480)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن حسن المصيصي، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، اخبرني عمرو بن دينار، اخبرني رجل، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر، عن ان ناكل لحوم الحمر، وامرنا ان ناكل لحوم الخيل"، قال عمرو: فاخبرت هذا الخبر ابا الشعثاء، فقال: قد كان الحكم الغفاري فينا يقول هذا، وابى ذلك البحر يريد ابن عباس. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ، عَنْ جَابِرِ بَنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، عَنْ أَنْ نَأْكُلَ لُحُومَ الْحُمُرِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَأْكُلَ لُحُومَ الْخَيْلِ"، قَالَ عَمْرٌو: فَأَخْبَرْتُ هَذَا الْخَبَرَ أَبَا الشَّعْثَاءِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ الْحَكَمُ الْغِفَارِيُّ فِينَا يَقُولُ هَذَا، وَأَبَى ذَلِكَ الْبَحْرُ يُرِيدُ ابْنَ عَبَّاسٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر»(عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الصید 28 (5529)، انظر حدیث رقم: 3788، (تحفة الأشراف: 3422)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/413) (صحیح)» (اس سند میں رجل سے مراد محمد بن علی باقر ہیں)
وضاحت: ۱؎: ابن عباس رضی اللہ عنہما گھریلو گدھا کے کھانے کو جائز مانتے تھے، ہو سکتا ہے کہ انہیں حرمت والی حدیث نہ پہنچی ہو، آیت کریمہ: «قل لا أجد فيما أوحي إلي محرما» سے ان کا اس پر استدلال اس لئے صحیح نہیں ہے کہ یہ آیت مکی ہے، اور حرمت مدینہ میں ہوئی تھی۔
Jabir bin Abdullah said: On the day of Khaibar the Messenger of Allah ﷺ forbade us to eat the flesh of domestic asses, and ordered us to eat horse-flesh. Amr said: I informed Abu al-Shatha’ about this tradition. He said: Al-Hakam al-Ghifari among us said this, and the” ocean” denied that, intending thereby Ibn’ Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3799
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول عمرو فأخبرت . . الخ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديثين السابقين (3480، 3807)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن عبيد ابي الحسن، عن عبد الرحمن، عن غالب بن ابجر، قال:" اصابتنا سنة فلم يكن في مالي شيء اطعم اهلي إلا شيء من حمر، وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم لحوم الحمر الاهلية، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، اصابتنا السنة ولم يكن في مالي ما اطعم اهلي إلا سمان الحمر، وإنك حرمت لحوم الحمر الاهلية، فقال: اطعم اهلك من سمين حمرك فإنما حرمتها من اجل جوال القرية يعني الجلالة"، قال 12 ابو داود 12: عبد الرحمن هذا هو ابن معقل، قال ابو داود: روى شعبة هذا الحديث، عن عبيد ابي الحسن، عن عبد الرحمن بن معقل، عن عبد الرحمن بن بشر، عن ناس من مزينة: ان سيد مزينة ابجر، او ابن ابجر، سال النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عُبَيْدٍ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ غَالِبِ بْنِ أَبْجَرَ، قَالَ:" أَصَابَتْنَا سَنَةٌ فَلَمْ يَكُنْ فِي مَالِي شَيْءٌ أُطْعِمُ أَهْلِي إِلَّا شَيْءٌ مِنْ حُمُرٍ، وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنَا السَّنَةُ وَلَمْ يَكُنْ فِي مَالِي مَا أُطْعِمُ أَهْلِي إِلَّا سِمَانُ الْحُمُرِ، وَإِنَّكَ حَرَّمْتَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ: أَطْعِمْ أَهْلَكَ مِنْ سَمِينِ حُمُرِكَ فَإِنَّمَا حَرَّمْتُهَا مِنْ أَجْلِ جَوَّالِ الْقَرْيَةِ يَعْنِي الْجَلَّالَةَ"، قَالَ 12 أَبُو دَاوُدَ 12: عَبْدُ الرَّحْمَنِ هَذَا هُوَ ابْنُ مَعْقِلٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدٍ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ نَاسٍ مِنْ مُزَيْنَةَ: أَنَّ سَيِّدَ مُزَيْنَةَ أَبْجَرَ، أَوِ ابْنَ أَبْجَرَ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
غالب بن ابجر کہتے ہیں ہمیں قحط سالی لاحق ہوئی اور ہمارے پاس گدھوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے تھے، چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کو قحط سالی نے آ پکڑا ہے اور ہمارے پاس سوائے موٹے گدھوں کے کوئی مال نہیں جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلا سکیں اور آپ گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے اہل و عیال کو اپنے موٹے گدھے کھلاؤ میں نے انہیں گاؤں گاؤں گھومنے کی وجہ سے حرام کیا ہے“ یعنی نجاست خور گدھوں کو حرام کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن سے مراد ابن معقل ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو شعبہ نے عبیدابوالحسن سے، عبید نے عبدالرحمٰن بن معقل سے عبدالرحمٰن بن معقل نے عبدالرحمٰن بن بشر سے انہوں نے مزینہ کے چند لوگوں سے روایت کیا کہ مزینہ کے سردار ابجر یا ابن ابجر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11018) (ضعیف الإسناد/ مضطرب)» (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے)
Narrated Ghalib ibn Abjar: We faced a famine, and I had nothing from my property which I could feed my family ex except a few asses, and the Prophet ﷺ forbade the flesh of domestic asses. So I came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah ﷺ, we are suffering from famine, and I have no property which I feed my family except some fat asses, and you have forbidden the flesh of domestic asses. He said: Feed your family on the fat asses of yours, for I forbade them on account of the animal which feeds on the filth of the town, that is, the animal which feeds on filth. Abu Dawud said: This Abdur-Rahman is Ibn Maqil. Abu Dawud said: Suh'bah transmitted this tradition from Ubaid Abi al-Hasan, from Abdur-Rahman bin Maq'il, fromAbdur-Rahman bin Bishr, from some people of Muzainah stating that Abjar, the chief of Muzainah, or Ibn Abjar asked the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3800
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مضطرب
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ناس من مزينة: مجاهيل،كلھم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
ابن معقل مزینہ کے دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں اور ان میں سے ایک شخص دوسرے سے روایت کرتا ہے ایک کا نام عبداللہ بن عمرو بن عویم اور دوسرے کا نام غالب بن أبجر ہے۔ مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے غالب ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس بات (قحط والے معاملے) کو لے کر آئے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11018) (ضعیف الإسناد)» (اس سند میں سخت اضطراب ہے)
Muhammed bin Sulaiman narrated from Abu Nuaim, from Mis’ar, from Ibn Ubaid, from Ibn Maqil, from two men of Muzainah, one from the other, one of them is Abdullah bin Amr bin ‘Uwaim, and the other is Ghalib bin al-Abjar. Mis’ar said: I think it was Ghalib who had come to the Prophet ﷺ with tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3801
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظرالحديث السابق (3809) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر،" عن لحوم الحمر الاهلية، وعن الجلالة عن ركوبها واكل لحمها". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ،" عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَعَنِ الْجَلَّالَةِ عَنْ رُكُوبِهَا وَأَكْلِ لَحْمِهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے اور نجاست خور جانور کی سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 42 (4452)، (تحفة الأشراف: 8762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/219) (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: On the day of Khaybar the Messenger of Allah (may pease be upon him) forbade (eating) the flesh of domestic asses, and the animal which feeds on filth: riding it and eating its flesh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3802
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (4452 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن ابي يعفور، قال: سمعت ابن ابي اوفى , وسالته" عن الجراد؟، فقال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست او سبع غزوات، فكنا ناكله معه". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى , وَسَأَلْتُهُ" عَنِ الْجَرَادِ؟، فَقَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُهُ مَعَهُ".
ابویعفور کہتے ہیں میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا اور میں نے ان سے ٹڈی کے متعلق پوچھا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات غزوات کئے اور ہم اسے آپ کے ساتھ کھایا کرتے تھے۔
Abu Yafur said: I heard Ibn Abi Awfa say when I asked him about (eating) locusts: I went on six or seven expeditions along with the Messenger of Allah ﷺ and we ate them (locusts) along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3803
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5495) صحيح مسلم (1952)
(مرفوع) حدثنا محمد بن الفرج البغدادي، حدثنا ابن الزبرقان، حدثنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، عن سلمان، قال:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الجراد؟، فقال: اكثر جنود الله، لا آكله، ولا احرمه"، قال ابو داود: رواه المعتمر، عن ابيه، عن ابي عثمان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، لم يذكر سلمان. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الزِّبْرِقَانِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ؟، فَقَالَ: أَكْثَرُ جُنُودِ اللَّهِ، لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَذْكُرْ سَلْمَانَ.
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کے بہت سے لشکر ہیں، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام کرتا ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معتمر نے اپنے والد سلیمان سے، سلیمان نے ابوعثمان سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے (یعنی مرسلاً روایت کی ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3219)، (تحفة الأشراف: 4495) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن زبر قان حافظہ کے کمزور ہیں اس لئے ان کی مرفوع روایت معتمر کی مرسل روایت کے بالمقابل مرجوح ہے صحیح سند سے اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے)
Narrated Salman al-Farsi: The Messenger of Allah ﷺ was asked about (eating) locusts. He replied: They are the most numerous of Allah's hosts. I neither eat them nor declare them unlawful.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3804
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليمان التيمي عنعن وتابعه أبو العوام ولم يوثقه غير ابن حبان وانظر الحديث الآتي (3814) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے ایسے ہی فرمایا: ”اللہ کے بہت سے لشکر ہیں“۔ علی کہتے ہیں: ان کا یعنی ابوالعوام کا نام فائد ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ نے ابوالعوام سے ابوالعوام نے ابوعثمان سے اور ابوعثمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا اور سلمان رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4495) (ضعیف)» (زکریا کے بالمقابل حماد کی روایت صحیح ہے، اور حماد کی روایت سے یہ روایت مرسل ہے)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Salman through a different chain of narrators. This version goes: Salman said: The Messenger of Allah ﷺ was asked about locusts. He replied in a similar way (as mentioned above) saying: The most numerous of Allah’s host. The narrator Ali said: His name is Fa’id, that is the name of al-Awwam. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Hammad bin Salamah, from Abu al-Awwam from Abu uthman, from the Prophet ﷺ. He did not mention salman (i. e., the companions).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3805
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3219) أبو العوام وثقه ابن حبان وحده ولعله منه دلسه سليمان التيمي وانظر الحديث السابق (3813) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا يحيى بن سليم الطائفي، حدثنا إسماعيل بن امية، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما القى البحر او جزر عنه فكلوه، وما مات فيه وطفا فلا تاكلوه"، قال ابو داود: روى هذا الحديث سفيان الثوري، وايوب، وحماد، عن ابي الزبير اوقفوه على جابر، وقد اسند هذا الحديث ايضا من وجه ضعيف عن ابن ابي ذئب، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَلْقَى الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْهُ فَكُلُوهُ، وَمَا مَاتَ فِيهِ وَطَفَا فَلَا تَأْكُلُوهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَيُّوبُ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَوْقَفُوهُ عَلَى جَابِرٍ، وَقَدْ أُسْنِدَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ وَجْهٍ ضَعِيفٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » ۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 18 (3247)، (تحفة الأشراف: 2657) (ضعیف)» (اس کے راوی یحییٰ حافظہ کے کمزور، اور ابو الزبیر مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: What the sea throws up and is left by the tide you may eat, but what dies in the sea and floats you must not eat. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Sufyan al-Thawri, Ayyub and Hammad from Abu al-Zubair as the statement of Jabor himself (and not from the Prophet). It has been also transmitted direct from the Prophet ﷺ through a weak chain by Abu Dhi'b, from Abu al-Zubair on the authority if Jabir from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3806
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3247) أبو الزبير عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136