Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
36. باب فِي أَكْلِ الطَّافِي مِنَ السَّمَكِ
باب: مر کر پانی کے اوپر آ جانے والی مچھلی کا کھانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3815
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَلْقَى الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْهُ فَكُلُوهُ، وَمَا مَاتَ فِيهِ وَطَفَا فَلَا تَأْكُلُوهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَيُّوبُ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَوْقَفُوهُ عَلَى جَابِرٍ، وَقَدْ أُسْنِدَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ وَجْهٍ ضَعِيفٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصید 18 (3247)، (تحفة الأشراف: 2657) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یحییٰ حافظہ کے کمزور، اور ابو الزبیر مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3247)
أبو الزبير عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3815 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3815  
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم از خود مرنے والی مچھلی حلال ہے۔
جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں جیش الخبط کا معروف واقعہ مذکور ہے۔
کہ حضرت ابو عبیدہ کی زیر قیادت اس لشکر کو ابتداء میں انتہائی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔
بڑی سخت بھوک برداشت کرنی پڑی۔
مگر بعد میں انھیں سمندر کے کنارے بہت بڑی مچھلی مل گئی۔
جس کوو ہ دو ہفتے تک کھاتے رہے۔
اور بعض لوگ اس کا کچھ حصہ بچا کر مدینے بھی لے آئے۔
جو رسول اللہ ﷺ کی خواہش پر آپﷺ کو بھی پیش کیا گیا۔
اور آپﷺنے اسے تناول فرمایا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4360 ومابعد) آگے حدیث 3840 میں تفصیل آرہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3815