سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
حدیث نمبر: 3689
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا شيخ من اهل واسط، قال: حدثنا ابو منصور الحارث بن منصور، قال: سمعت وسئل سفيان الثوري عن الداذي؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليشربن ناس من امتي الخمر يسمونها بغير اسمها"، قال ابو داود: وقال سفيان الثوري: الداذي شراب الفاسقين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ وَاسِطٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَسُئِلَ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ عَنِ الدَّاذِيِّ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: الدَّاذِيُّ شَرَابُ الْفَاسِقِينَ.
حارث بن منصور کہتے ہیں میں نے سفیان ثوری سے سنا ان سے «داذی» ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ نے فرمایا ہے: میری امت کے بعض لوگ شراب پئیں گے لیکن اسے دوسرے نام سے موسوم کریں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری کا کہنا ہے: «داذی» فاسقوں کی شراب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح) (یہ روایت نہیں بلکہ پچھلی حدیث کی طرف اشارہ ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «داذی» ایک قسم کا دانہ جسے نبیذ میں ڈالتے ہیں تو اس میں تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔

Abu Dawud said: An old man of the people of Wasit narrated from Abu Mansur al-Harith bin Mansur saying: I heard Sufyan Al-Thawri who was asked about al-dadhi. He said: The Messenger of Allah ﷺ said: Some of my people will assuredly drink wine calling it by another name.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3680


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قول سفيان الثوري سنده ضعيف إليه لأن أبا داود لم يذكر سنده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 131
قَالَ أَبُو دَاوُد
7. باب فِي الأَوْعِيَةِ
7. باب: شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔
Chapter: Regarding vessels.
حدیث نمبر: 3690
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا منصور بن حيان، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، وابن عباس، قالا: نشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَا: نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ".
ابن عمر اور ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمبی، سبز رنگ کے برتن، تارکول ملے ہوئے برتن اور لکڑی کے برتن ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997)، سنن النسائی/الأشربة 36 (5646)، (تحفة الأشراف: 5623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/352) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں وارد الفاظ: دباء، حنتم، مزفت اور نقیر مختلف برتنوں کے نام ہیں جس میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی جب شراب حرام ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا تھا، بعد میں یہ ممانعت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت «كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء» سے منسوخ ہو گئی۔

Ibn Umar and Ibn Abbas said: We testify that the Messenger of Allah ﷺ forbade (the use of) gourds, green jars, receptacles smeared with pitch, and hollowed stumps of palm-trees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3681


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1997)
حدیث نمبر: 3691
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا جرير، عن يعلى يعني ابن حكيم، عن سعيد بن جبير، قال:سمعت عبد الله بن عمر، يقول:" حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فخرجت فزعا من قوله حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فدخلت على ابن عباس، فقلت: اما تسمع ما يقول ابن عمر؟، قال: وما ذاك؟، قلت: قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، قال: صدق، حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، قلت: وما الجر؟، قال: كل شيء يصنع من مدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَعْلَى يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَخَرَجْتُ فَزِعًا مِنْ قَوْلِهِ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ؟، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟، قُلْتُ: قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، قَالَ: صَدَقَ، حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟، قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنْ مَدَرٍ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» (مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا: وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، میں نے کہا: «جر» کیا ہے؟ فرمایا: ہر وہ چیز ہے جو مٹی سے بنائی جاتی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997)، سنن النسائی/الأشربة 28 (5622)، (تحفة الأشراف: 5649)، وقد أخرجہ: حم1/348، 2/48، 104، 112، 115، 153) (صحیح)» ‏‏‏‏

Adb Allah bin Umar said: The Messenger of Allah ﷺ forbade the nabidh (date-wine) of jarr. I was alarmed by his statement: The Apostel of Allah ﷺ forbade the nabidh of jarr. I then entered upon Ibn Abbas and asked him: Are you listening to what Ibn Umar says ? He asked: What is that ? I said: The Apostel of Allah ﷺ forbade the nabidh of jarr. He said: He spoke the truth. The Apostel of Allah ﷺ forbade the nabidh of jarr. I asked: what is jarr ? He replied: Anything made of clay.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3682


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1997)
حدیث نمبر: 3692
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومحمد بن عبيد، قالا: حدثنا حماد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا عباد بن عباد، عن ابي جمرة، قال: سمعت ابن عباس، يقول: وقال مسدد، عن ابن عباس، وهذا حديث سليمان، قال:" قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إنا هذا الحي من ربيعة قد حال بيننا وبينك كفار مضر، ولسنا نخلص إليك إلا في شهر حرام، فمرنا بشيء ناخذ به وندعو إليه من وراءنا، قال:" آمركم باربع، وانهاكم عن اربع: الإيمان بالله، وشهادة ان لا إله إلا الله، وعقد بيده واحدة، وقال مسدد: الإيمان بالله؟ ثم فسرها لهم" شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وان تؤدوا الخمس مما غنمتم، وانهاكم عن: الدباء، والحنتم، والمزفت، والمقير"، وقال ابن عبيد: النقير: مكان المقير، وقال مسدد: والنقير والمقير ولم يذكر المزفت، قال ابو داود: ابو جمرة نصر بن عمران الضبعي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: وَقَالَ مُسَدَّدٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ، قَالَ:" قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ:" آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَشَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَعَقَدَ بِيَدِهِ وَاحِدَةً، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: الْإِيمَانُ بِاللَّهِ؟ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ" شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا الْخُمُسَ مِمَّا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ: الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْمُقَيَّرِ"، وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: النَّقِيرُ: مَكَانَ الْمُقَيَّرِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: وَالنَّقِيرُ وَالْمُقَيَّرُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْمُزَفَّتِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ بنو ربیعہ کا ایک قبیلہ ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کفار حائل ہیں، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں ۱؎ ہی میں پہنچ سکتے ہیں، اس لیے آپ ہمیں کچھ ایسی چیزوں کا حکم دے دیجئیے کہ جن پر ہم خود عمل کرتے رہیں اور ان لوگوں کو بھی ان پر عمل کے لیے کہیں جو اس وفد کے ساتھ نہیں آئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں، اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں) اللہ پر ایمان لانا اور اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے ایک کی گرہ بنائی، مسدد کہتے ہیں: آپ نے اللہ پر ایمان لانا، فرمایا، پھر اس کی تفسیر کی کہ اس کا مطلب) اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ دینا ہے، اور میں تمہیں دباء، حنتم، مزفت اور مقیر سے منع کرتا ہوں۔ ابن عبید نے لفظ مقیر کے بجائے نقیر اور مسدد نے نقیر اور مقیر کہا، اور مزفت کا ذکر نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوجمرہ کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان40 (53)، العلم 25 (187)، المواقیت 2 (523)، الزکاة 1 (1398)، المناقب 5 (3510)، المغازي 69 (4369)، الأدب 98 (6176)، خبر الواحد 5 (7266)، التوحید 56 (7556)، صحیح مسلم/ الإیمان 6 (17)، الأشربة 6 (1995)، سنن الترمذی/السیر 39 (1599)، الإیمان 5 (2611)، سنن النسائی/الإیمان 25 (5034)، الأشربة 5 (5551)، (تحفة الأشراف: 6524)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/128، 274، 291، 304، 334، 340،352، 361)، سنن الدارمی/الأشربة 14 (5662)، ویأتی بعضہ فی السنة (4677) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حرمت والے مہینوں سے مراد ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب کے مہینے ہیں۔

Ibn Abbas said: The deputation of Abd al-Qais came to Messenger of Allah ﷺ and said: This is the tribe of Rabiah, and the infidels of Mudar are between us and you. We are able to come to you only in the sacred month. So give a decisive command which we may follow ourselves and to which we call those at home behind us. He (the Prophet) said: I command you to observe four things, and forbade you four things: Belief in Allah. the testimony that there is no god but Allah, and he expresses one by folding his hand. Musadad's version has: Faith in Allah, and he explained to them: The testimony that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah, observance of prayer, payment of zakat, and your giving the filth of the booty. I forbid you the use of pumpkins, green jarrs, vessels smeared with pitch, and hollow stumps of palm-trees. Ibn Ubaid's version has word muqayyar (vessels smeared with pitch) instead of naqir (hollow stumps). Musaddad's version has naqir and muqayyar (pitch); he did not mention muzaffat (vessels smeared with pitch). Abu Dawud said: The name of Abu Jamrah is Nasr bin Imran al-Duba'i.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3683


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (523) صحيح مسلم (17 بعد ح1995)
حدیث نمبر: 3693
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن نوح بن قيس، حدثنا عبد الله بن عون، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لوفد عبد القيس:" انهاكم عن النقير، والمقير، والحنتم، والدباء، والمزادة المجبوبة، ولكن اشرب في سقائك واوكه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ نُوحِ بْنِ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ:" أَنْهَاكُمْ عَنْ النَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْمُزَادَةِ الْمَجْبُوبَةِ، وَلَكِنْ اشْرَبْ فِي سِقَائِكَ وَأَوْكِهْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد عبدالقیس سے فرمایا: میں تمہیں لکڑی کے برتن، تار کول ملے ہوئے برتن، سبز لاکھی گھڑے، تمبی اور کٹے ہوئے چمڑے کے برتن سے منع کرتا ہوں لیکن تم اپنے چمڑے کے برتن سے پیا کرو اور اس کا منہ باندھ کر رکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 6 (1992)، سنن النسائی/الأشربة 38 (5649)، (تحفة الأشراف: 15093، 14470)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/491، 414) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ said to the deputation of Abd al-Qais: I forbid you the use of hollow stumps, vessels smeared with pitch, green harrs, pumpkins, and a skin cut off at the top, but drink from your skin and tie it with string.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3684


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1993)
حدیث نمبر: 3694
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، حدثنا قتادة، عن عكرمة، وسعيد بن المسيب، عن ابن عباس في قصة وفد عبد القيس، قالوا: فيم نشرب يا نبي الله؟ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم باسقية الادم التي يلاث على افواهها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالُوا: فِيمَ نَشْرَبُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِأَسْقِيَةِ الْأَدَمِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وفد عبدالقیس کے واقعے کے سلسلے میں روایت ہے کہ وفد کے لوگوں نے پوچھا: ہم کس چیز میں پیئں اللہ کے نبی؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان مشکیزوں کو لازم پکڑو جن کے منہ باندھ کر رکھے جاتے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر رقم: (3692)، (تحفة الأشراف: 5663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/361) (صحیح)» ‏‏‏‏

In the story of the deputation of AbdulQays Ibn Abbas said: They (the people) asked: In which should we drink, Prophet of Allah? The Prophet ﷺ said: You should use those skin vessels that are tied at their mouths.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3685


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي في الكبري (6833)
قتادة مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 131
حدیث نمبر: 3695
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن عوف، عن ابي القموص زيد بن علي، حدثني رجل كان من الوفد الذين وفدوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم من عبد القيس يحسب عوف، ان اسمه قيس بن النعمان، فقال:" لا تشربوا في نقير ولا مزفت ولا دباء ولا حنتم، واشربوا في الجلد الموكإ عليه، فإن اشتد فاكسروه بالماء، فإن اعياكم فاهريقوه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي الْقَمُوصِ زَيدِ بْنِ عَلِيّ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ كَانَ مِنَ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ يَحْسَبُ عَوْفٌ، أَنَّ اسْمَهُ قَيْسُ بْنُ النُّعْمَانِ، فَقَالَ:" لَا تَشْرَبُوا فِي نَقِيرٍ وَلَا مُزَفَّتٍ وَلَا دُبَّاءٍ وَلَا حَنْتَمٍ، وَاشْرَبُوا فِي الْجِلْدِ الْمُوكَإِ عَلَيْهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فَاكْسِرُوهُ بِالْمَاءِ، فَإِنْ أَعْيَاكُمْ فَأَهْرِيقُوهُ".
ابوالقموص زید بن علی سے روایت ہے، کہتے ہیں مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آ جائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11104)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/206) (صحیح)» ‏‏‏‏

A man of the deputation of Abd al-Qais who came to the Prophet ﷺ said - the narrator Awf thinks that his name was Qais bin al-Numan: The Prophet ﷺ said: Do not drink from hollowed stumps, vessel smeared with pitch, pumpkins, and green jars, but drink from a skin which is tied with string. If the drink ferments, lighten it by infusing water. If you are helpless, then pour it away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3686


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3696
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن علي بن بذيمة، حدثني قيس بن حبتر النهشلي، عن ابن عباس: ان وفد عبد القيس، قالوا:" يا رسول الله، فيم نشرب؟، قال: لا تشربوا في الدباء، ولا في المزفت، ولا في النقير، وانتبذوا في الاسقية، قالوا: يا رسول الله، فإن اشتد في الاسقية؟، قال: فصبوا عليه الماء، قالوا: يا رسول الله، فقال لهم في الثالثة او الرابعة: اهريقوه، ثم قال: إن الله حرم علي او حرم الخمر والميسر والكوبة، قال: وكل مسكر حرام"، قال سفيان: فسالت علي بن بذيمة عن الكوبة، قال: الطبل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِيمَ نَشْرَبُ؟، قَالَ: لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ، وَلَا فِي النَّقِيرِ، وَانْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فِي الْأَسْقِيَةِ؟، قَالَ: فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ: أَهْرِيقُوهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْكُوبَةُ، قَالَ: وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ بَذِيمَةَ عَنْ الْكُوبَةِ، قَالَ: الطَّبْلُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں وفد عبدالقیس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کس برتن میں پیئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دباء، مزفت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیزی آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ڈال دیا کرو وفد کے لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا: اسے بہا دو ۱؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک کو حرام قرار دیا ہے یا یوں کہا: شراب، جوا، اور ڈھول ۲؎ حرام قرار دے دی گئی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ سفیان کہتے ہیں: میں نے علی بن بذیمہ سے کوبہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ڈھول ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم:(3690)، (تحفة الأشراف: 6333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/274، 289، 350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک درست ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے، اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
۲؎: حدیث میں «کوبۃ» کا لفظ ہے جس کے معنی: شطرنج، نرد، ڈگڈگی، بربط اور دوا وغیرہ پیسنے کے بٹہ کے آتے ہیں، یہاں پر علی بن بذیمۃ کی تفسیر کے مطابق «کوبۃ» کا ترجمہ ڈھول سے کیا گیا ہے۔

Ibn Abbas said: The deputation of Abd al-Qais asked (the prophet): From which (vessels)should we drink ? He (the prophet) replied: Do not drink from the pumpkins, vessels smeared with pitch, and hollow stumps, and steep dates in skins. They asked: Messenger of Allah, if it ferments? He replied: infuse water in it. They asked: Messenger of Allah. . . ” (repeating the same words). He replied to them third or fourth time: Pour it away. He then said: Allah has forbidden me, or he said: He has forbidden me wine, game of chance and kubah (drums). He said: Every intoxicant is unlawful. Sufyan said: I asked ‘All bin Badhimah about kubah. He replied: Drum.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3687


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4503)
حدیث نمبر: 3697
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا إسماعيل بن سميع، حدثنا مالك بن عمير، عن علي رضي الله عنه، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والحنتم، والنقير، والجعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضَي اللهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْجِعَةِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جو کی شراب سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 43 (5180)، (تحفة الأشراف: 10260)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/119، 138) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ forbade us the use of pumpkins, green jars, hollow stumps and wine made from barley.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3688


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي (5173، مالك بن عمير اختلف في صحبته وروي له الضياء المقدسي في الأحاديث المختارة فھو حسن الحديث، ورواه عن صعصعة بن صوحان فالسند متصل)
حدیث نمبر: 3698
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا معرف بن واصل، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهيتكم عن ثلاث، وانا آمركم بهن: نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة، ونهيتكم عن الاشربة ان تشربوا إلا في ظروف الادم فاشربوا في كل وعاء غير ان لا تشربوا مسكرا، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي ان تاكلوها بعد ثلاث فكلوا واستمتعوا بها في اسفاركم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعْرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلَّا فِي ظُرُوفِ الْأَدَمِ فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر برتن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا، لیکن اب اسے بھی (جب تک چاہو) کھاؤ اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (977)، الأضاحي 5 (1977)، الأشربة 6 (1999)، سنن النسائی/الجنائز 100 (2034)، الأضاحي 36 (4434)، الأشربة 40 (5654، 5655)، (تحفة الأشراف: 2001)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأشربة 6 (1869)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 14 (3405)، مسند احمد (5/350، 355، 356، 357، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہو جائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہو گیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل و دماغ میں رچ بس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کر دیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: I forbade you three things, and now I command (permit) you for them. I forbade you to visit graves, now you may visit them, for in visiting them there is admonition. I forbade you drinks except from skin vessels, but now you may drink from any kind of vessels, but do not drink an intoxicant. I forbade you to eat the meat of sacrificial animals after three days, but now you may eat and enjoy it during your journeys.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3689


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (977)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.