(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني الاحول، ان طاوسا اخبره، عن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم" مر وهو يطوف بالكعبة بإنسان يقوده بخزامة في انفه، فقطعها النبي صلى الله عليه وسلم بيده، وامره ان يقوده بيده". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُهُ بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ناتھ ڈال کر لے جایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی ناتھ کاٹ دی، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جاؤ۔
Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ while going round the Kabah passed a man who was led with a ring of bridle in his nose. The Prophet ﷺ cut it off with his hand and ordered to lead him by catching his hand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3296
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی اور پیدل جانے کی طاقت نہیں رکھتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے) کہا: ”اللہ تعالیٰ کو تمہاری بہن کے پیدل جانے کی پرواہ نہیں، (تم اپنی بہن سے کہو کہ) وہ سوار ہو جائیں اور (نذر کے کفارہ کے طور پر) ایک اونٹ کی قربانی دے دیں“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The sister of Uqbah ibn Amir took a vow that she would perform hajj on foot, and she was unable to do so. The Prophet ﷺ said: Allah is not in need of the walking of your sister. She must ride and offer a sacrificial camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3297
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن قتادة تابعه مطر الوراق عند ابن طھمان في مشيخته (29 وسنده حسن)
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جانے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (3293، 3299)، (تحفة الأشراف: 9938) (صحیح)»
Narrated Uqbah ibn Amir al-Juhani: Uqbah said to the Prophet ﷺ: My sister has taken a vow that she will walk to the House of Allah (the Kabah). Thereupon he said: Allah will not do anything of the walking of your sister to the House of Allah (i. e. the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3298
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه ابن طھمان في مشيخته (29 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، قال: اخبرنا حبيب المعلم، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، ان رجلا قام يوم الفتح، فقال: يا رسول الله، إني نذرت لله إن فتح الله عليك مكة، ان اصلي في بيت المقدس ركعتين، قال: صل هاهنا، ثم اعاد عليه، فقال: صل هاهنا، ثم اعاد عليه، فقال: شانك إذا"، قال ابو داود: روي نحوه، عن عبد الرحمن بن عوف، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لِلَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ، أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: شَأْنُكَ إِذًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُوِيَ نَحْوُهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ سے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو مکہ پر فتح نصیب کیا تو میں بیت المقدس میں دو رکعت ادا کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہیں پڑھ لو“(یعنی مسجد الحرام میں اس لیے کہ اس سے افضل ہے اور سہل تر ہے)، اس نے پھر وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”یہیں پڑھ لو“ پھر اس نے (سہ بارہ) وہی بات پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تمہاری مرضی (چاہو تو یہاں پڑھ لو اور بیت المقدس جانا چاہو تو وہاں چلے جاؤ)“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363)، سنن الدارمی/النذور 4 (2384) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: A man stood on the day of Conquest (of Makkah) and said: Messenger of Allah, I have vowed to Allah that if He grants conquest of Makkah at your hands, I shall pray two rak'ahs in Jerusalem. He replied: Pray here. He repeated (his statement) to him and he said: Pray here. He again repeated (his statement) to him. He (the Prophet) replied: Pursue your own course, then. Abu Dawud said: A similar tradition has been narrated by Abdur-Rahman bin Awf from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3299
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3440)
عمر بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بعض صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہاں (یعنی مسجد الحرام میں) نماز پڑھ لیتے تو تمہارے بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی جگہ پر کافی ہوتا“(وہاں جانے کی ضرورت نہ رہتی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے انصاری نے ابن جریج سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے حفص بن عمر کے بجائے جعفر بن عمر کہا ہے اور عمرو بن حنۃ کے بجائے عمر بن حیۃ کہا ہے: اور کہا ہے ان دونوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/373) (ضعیف الإسناد)» (اس کے رواة یوسف، حفص، عمر وبن عبدالرحمن سب کے سب لین الحدیث ہیں)
The tradition mentioned above (No. 3299) has also been transmitted by Umar ibn Abdur-Rahman ibn Awf on the authority of his father and the Companions of the Prophet ﷺ. This version has: "The Prophet ﷺ said: By Him Who sent Muhammad with truth, if you prayed here, this would be sufficient for you like the prayer in Jerusalem. " Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by al-Ansari, from Ibn-Juraij. He said: Jafar bin Umar and Amr bin Hayyah. He said: They transmitted from Abdur-Rahman bin Awf and from the Companions of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3300
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يوسف بن الحكم مستور،لم يوثقه غير ابن حبان و في التحرير (7859): ”مجهول الحال“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120
(مرفوع) حدثنا القعنبي، قال: قرات على مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس، ان سعد بن عبادة استفتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن امي ماتت وعليها نذر لم تقضه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقضه عنها". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ لَمْ تَقْضِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا اور کہا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کے ذمہ ایک نذر تھی جسے وہ پوری نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کی جانب سے پوری کر دو“۔
Narrated Ibn Abbas: Saad bin Ubadah asked the Messenger of Allah ﷺ: My Mother has died and she could not fulfill her vow which she had taken. The Messenger of Allah ﷺ said: Fulfill it on her behalf.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3301
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2761) صحيح مسلم (1638)
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا هشيم، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس:" ان امراة ركبت البحر، فنذرت إن نجاها الله ان تصوم شهرا، فنجاها الله، فلم تصم حتى ماتت، فجاءت ابنتها، او اختها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامرها ان تصوم عنها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ امْرَأَةً رَكِبَتِ الْبَحْرَ، فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا، فَنَجَّاهَا اللَّهُ، فَلَمْ تَصُمْ حَتَّى مَاتَتْ، فَجَاءَتِ ابْنَتُهَا، أَوْ أُخْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت بحری سفر پر نکلی اس نے نذر مانی کہ اگر وہ بخیریت پہنچ گئی تو وہ مہینے بھر کا روزہ رکھے گی، اللہ تعالیٰ نے اسے بخیریت پہنچا دیا مگر روزہ نہ رکھ پائی تھی کہ موت آ گئی، تو اس کی بیٹی یا بہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مسئلہ پوچھنے) آئی تو اس کی جانب سے آپ نے اسے روزے رکھنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5464)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الأیمان 33 (3848)، مسند احمد (1/216) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: A woman made a voyage and vowed that she would fast one month if Allah made her reach her destination with peace and security. Allah made her reach her destination with security but she died before she could fast. Her daughter or sister (the narrator doubted) came to the Messenger of Allah ﷺ. So he commanded to fast on her behalf.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3302
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح رواه النسائي (3847 وسنده صحيح) وله شواھد عند أحمد (1/338 وسنده صحيح) وغيره
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا عبد الله بن عطاء، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه بريدة، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: كنت تصدقت على امي بوليدة، وإنها ماتت وتركت تلك الوليدة، قال: قد وجب اجرك، ورجعت إليك في الميراث، قالت: وإنها ماتت وعليها صوم شهر، فذكر نحو حديث عمرو. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِوَلِيدَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ تِلْكَ الْوَلِيدَةَ، قَالَ: قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ، وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ، قَالَتْ: وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرٍو.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا: میں نے ایک باندی اپنی والدہ کو دی تھی، اب وہ مر گئیں اور وہی باندی چھوڑ گئیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”تمہیں تمہارا اجر مل گیا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی“ اس نے کہا: وہ مر گئیں اور ان کے ذمہ ایک مہینے کا روزہ تھا، پھر عمرو (عمرو بن عون) کی حدیث (نمبر ۳۳۰۸) کی طرح ذکر کیا۔
Narrated Buraidah: A woman came to the Prophet ﷺ and said: I gave a slave girl to my mother, but she died and left the salve-girl. He said: Your reward became certain for you, and she (the slave-girl) returned to you as inheritance. She said: She died and one month's fast was due from her. He (the narrator) then mentioned the tradition similar to the one mentioned by Amr bin 'Awn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3303
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، قال: سمعت الاعمش، ح وحدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، المعنى، عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس:" ان امراة جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إنه كان على امها صوم شهر، افاقضيه عنها؟ فقال: لو كان على امك دين، اكنت قاضيته؟، قالت: نعم، قال: فدين الله احق ان يقضى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، الْمَعْنَى، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا؟ فَقَالَ: لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ، أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ؟، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ میری والدہ کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے کیا میں اس کی جانب سے رکھ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اگر تمہاری والدہ کے ذمہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتی؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا قرض تو اور بھی زیادہ ادا کئے جانے کا مستحق ہے“۔
Narrated Ibn Abbas: A woman came to the Prophet ﷺ and said (to him) that one month's fast was due from her mother who had died. May I fulfill them on her behalf? He asked: Suppose some debt was due from your mother, would you pay it ? She replied: Yes. He said: So the debt due to Allah is the one which most deserves to be paid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3304
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1953) صحيح مسلم (1148)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے“۔