(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن سعيد بن المسيب: ان اخوين من الانصار كان بينهما ميراث، فسال احدهما صاحبه القسمة، فقال: إن عدت تسالني عن القسمة، فكل مال لي في رتاج الكعبة، فقال له عمر: إن الكعبة غنية عن مالك، كفر عن يمينك، وكلم اخاك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا يمين عليك، ولا نذر في معصية الرب، وفي قطيعة الرحم، وفيما لا تملك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ، فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ، فَقَالَ: إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْقِسْمَةِ، فَكُلُّ مَالٍ لِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ، كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَكَلِّمْ أَخَاكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَمِينَ عَلَيْكَ، وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ، وَفِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ، وَفِيمَا لَا تَمْلِكُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم کا معاملہ تھا، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لیے کہا تو اس نے کہا: اگر تم نے دوبارہ تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہو گا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کعبہ تمہارے مال کا محتاج نہیں ہے، اپنی قسم کا کفارہ دے کر اپنے بھائی سے (تقسیم میراث کی) بات چیت کرو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ”قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اور نہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیار نہیں (ایسی قسم اور نذر لغو ہے)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10447) (ضعیف الإسناد)» (سعید بن مسیب کے عمر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے)
Saeed ibn al-Musayyab said: There were two brothers among the Ansar who shared an inheritance. When one of them asked the other for the portion due to him, he replied: If you ask me again for the portion due to you, all my property will be devoted to the decoration of the Kabah. Umar said to him: The Kabah does not need your property. Make atonement for your oath and speak to your brother. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: An oath or vow to disobey the Lord, or to break ties of relationship or about something over which one has no control is not binding on you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3266
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3443)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف ان چیزوں میں نذر جائز ہے جس سے اللہ کی رضا و خوشنودی مطلوب ہو اور قسم (قطع رحمی) ناتا توڑنے کے لیے جائز نہیں“۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: A vow is binding in those things by which the pleasure of Allah is sought, and an oath to break ties of relationship is not binding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3267
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديثين السابقين (2191، 2192)
(مرفوع) حدثنا المنذر بن الوليد، حدثنا عبد الله بن بكر، حدثنا عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر ولا يمين فيما لا يملك ابن آدم، ولا في معصية الله، ولا في قطيعة رحم، ومن حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فليدعها وليات الذي هو خير، فإن تركها كفارتها"، قال ابو داود: الاحاديث كلها عن النبي صلى الله عليه وسلم، وليكفر عن يمينه إلا فيما لا يعبا به، قال ابو داود: قلت لاحمد: روى يحيى بن سعيد، عن يحيى بن عبيد الله، فقال: تركه بعد ذلك، وكان اهلا لذلك، قال احمد: احاديثه مناكير، وابوه لا يعرف. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يُعْبَأُ بِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ، وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں، اور نہ ناتا توڑنے میں، جو قسم کھائے اور پھر اسے بھلائی اس کے خلاف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے (پوری نہ کرے) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلائی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تمام حدیثیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۱؎ اور چاہیئے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جاتی ہیں اور ان کا خیال نہیں کیا جاتا تو ان کا کفارہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پہلے کی تھی، پھر ترک کر دیا، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑ دی جائے، احمد کہتے ہیں: ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الأیمان 16 (3823)، (تحفة الأشراف: 8754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/212) (حسن)» (اس روایت کا یہ جملہ «فإن تركها كفارتها» منکر ہے کیوں کہ یہ دیگر تمام صحیح روایات کے برخلاف ہے، صحیح روایات کا مستفاد ہے کہ کفارہ دینا ہو گا)
وضاحت: ۱؎: یعنی مرفوع ہیں۔ ۲؎: ابوداود کا یہ کلام کسی اور حدیث کی سند کی بابت ہے، نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: An oath or a vow about something over which a human being has no control, and to disobey Allah, and to break ties of relationship is not binding. If anyone takes an oath and then considers something else better than it, he should give it up, and do what is better, for leaving it is its atonement. Abu Dawud said: All sound traditions from the Prophet ﷺ say: "He should make atonement for his oath, " except those versions which are not reliable. Abu Dawud said: I said to Ahmad: Yahya bin Saeed (al-Qattan) has transmitted this tradition from Yahya bin Ubaid Allah. He (Ahmad bin Hanbal) said: But he gave it up after that, and he was competent for doing it. Ahmad said: His (Yahya bin Ubaid Allah's) tradition are munkar (rejected) and his father is not known.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3268
قال الشيخ الألباني: حسن إلا قوله ومن حلف فهو منكر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه النسائي (3823 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (3273)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا عطاء بن السائب، عن ابي يحيى، عن ابن عباس:" ان رجلين اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسال النبي صلى الله عليه وسلم الطالب البينة، فلم تكن له بينة، فاستحلف المطلوب، فحلف بالله الذي لا إله إلا هو، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بلى، قد فعلت، ولكن قد غفر لك بإخلاص قول لا إله إلا الله"، قال ابو داود: يراد من هذا الحديث انه لم يامره بالكفارة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّالِبَ الْبَيِّنَةَ، فَلَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ، فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلَى، قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ قَدْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلَاصِ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يُرَادُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے مدعی سے گواہ طلب کیا، اس کے پاس گواہ نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ سے قسم کھانے کے لیے کہا، اس نے اس اللہ کی قسم کھائی جس کے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تم نے کیا ہے (یعنی جس کام کے نہ کرنے پر تم نے قسم کھائی ہے اسے کیا ہے) لیکن تمہارے اخلاص کے ساتھ «لا إله إلا الله» کہنے کی وجہ سے اللہ نے تجھے بخش دیا ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارہ کا حکم نہیں دیا ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ کبائر اخلاص کے ساتھ کلمۂ توحید پڑھنے پر معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ۲؎: کیونکہ یہ ایسا گناہ ہے جسے کفارہ مٹا نہیں سکتا اس کا کفارہ صرف توبہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے «خمس ليس لهن كفارة: الشرك بالله وقتل النفس بغير حق وبهت مؤمن والفرار يوم الزحف ويمين صابرة يقتطع بها مالا بغير حق» ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Two men brought their dispute to the Prophet ﷺ. The Prophet ﷺ asked the plaintiff to produce evidence, but he had no evidence. So he asked the defendant to swear. He swore by Allah "There is no god but He. " The Messenger of Allah ﷺ said: Yes, you have done it, but you have been forgiven for the sincerity of the statement: "There is no god but Allah. " Abu Dawud said: This tradition means that he did not command him to make atonement
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3269
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، حدثنا غيلان بن جرير، عن ابي بردة، عن ابيه: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا كفرت عن يميني، واتيت الذي هو خير، او قال: إلا اتيت الذي هو خير، وكفرت يميني". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، أَوْ قَالَ: إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ يَمِينِي".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی میں کسی بات کی قسم کھا لوں اور پھر بھلائی اس کے خلاف میں دیکھوں تو ان شاءاللہ میں اپنی قسم توڑ کر کفارہ دے دوں گا اور اسے اختیار کر لوں گا جس میں بھلائی ہو گی“ یا کہا: ”میں اسے اختیار کر لوں گا جس میں بھلائی ہو گی اور اپنی قسم توڑ کر کفارہ دے دوں گا“۔
Narrated Abu Burdah: On the authority of his father that the Prophet ﷺ said: I swear by Allah that if Allah wills I shall swear on an oath and then consider something else to be better than it without making atonement for my oath and doing the thing that is better. Or he said (according to another version): But doing the thing that is better and making atonement for my oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3270
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6623) صحيح مسلم (1649)
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبدالرحمٰن بن سمرہ! جب تم کسی بات پر قسم کھا لو پھر اس کے بجائے دوسری چیز کو اس سے بہتر پاؤ تو اسے اختیار کر لو جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے سنا ہے وہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینے کو جائز سمجھتے تھے۔
Narrated Abdur-Rahman bin Samurah: The Prophet ﷺ said to me: Abdur-Rahman bin Samurah, when you swear an oath and consider something else to be better than it, do the thing that is beter and make atonement for your oath. Abu Dawud said: I heard Ahmad (b. Hanbal) permitting to make atonement before breaking the oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3271
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6722) صحيح مسلم (1652)
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن عبد الرحمن بن سمرة، نحوه. قال: فكفر عن يمينك، ثم ائت الذي هو خير، قال ابو داود: احاديث ابي موسى الاشعري، وعدي بن حاتم، وابي هريرة، في هذا الحديث روي عن كل واحد منهم في بعض الرواية الحنث قبل الكفارة، وفي بعض الرواية الكفارة قبل الحنث. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، نَحْوَهُ. قَالَ: فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ رُوِيَ عَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْحِنْثُ قَبْلَ الْكَفَّارَةِ، وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْكَفَّارَةُ قَبْلَ الْحِنْثِ.
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے اس میں ہے: ”تو قسم کا کفارہ ادا کرو پھر اس چیز کو اختیار کرو جو بہتر ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوموسی اشعری، عدی بن حاتم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات جو اس موضوع سے متعلق ہیں ان میں بعض میں «الكفارة قبل الحنث» ہے اور بعض میں «الحنث قبل الكفارة» ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9695) (صحیح)»
A similar tradition has been transmitted by Abdur-Rahman bin Samurah through a different chain if narrators. This version has: "Make atonement for your oath and then do the thing that is better. " Abu Dawud said: The version of this tradition transmitted by Abu Musa al-Ashari, Adi bin Hatim and Abu Hurairah are variant. Some of them indicate breaking the oath before making atonement, and other making atonement before breaking the oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3272
عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎۔
Narrated Safiyyah bint Huyayy: Ibn Harmalah said: Umm Habib gave us a sa' and told us narration from the nephew of Safiyyah on the authority of Safiyyah that it was the sa' of the Prophet ﷺ. Anas ibn Ayyad said: I tested it and found its capacity two and half mudd according to the mudd of Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3273
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أم حبيب مستورة (أي مجهولة الحال) وابن أخي صفية: ”لا يعرف‘‘ (تق: 8713،8497) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
(مقطوع) حدثنا محمد بن محمد بن خلاد ابو عمر، قال: كان عندنا مكوك، يقال له: مكوك خالد، وكان كيلجتين بكيلجة هارون، قال محمد: صاع خالد صاع هشام يعني ابن عبد الملك. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا مَكُّوكٌ، يُقَالُ لَهُ: مَكُّوكُ خَالِدٍ، وَكَانَ كَيْلَجَتَيْنِ بِكَيْلَجَةِ هَارُونَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: صَاعُ خَالِدٍ صَاعُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ.
محمد بن محمد بن خلاد ابوعمر کا بیان ہے کہ میرے پاس ایک مکوک ۱؎ تھا اسے مکوک خالد کہا جاتا تھا، وہ ہارون کے کیلجہ (ایک پیمانہ ہے) سے دو کیلجہ کے برابر تھا۔ محمد کہتے ہیں: خالد کا صاع ہشام یعنی ابن عبدالملک کا صاع ہے۔
Narrated Muhammad bin Muhmmad bin Khattab Abu Umar: We had a makkuk which was called Makkuk Khalid. Its capacity was two measurements according to the measurements of Harun. The narrator said: The sa' of Khalid was the sa' of Hisham bin Abd al-Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3274
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح خالد ھو ابن عبد الله القسري
(مقطوع) حدثنا محمد بن محمد بن خلاد ابو عمر، حدثنا مسدد، عن امية بن خالد، قال:" لما ولي خالد القسري اضعف الصاع، فصار الصاع ستة عشر رطلا، قال ابو داود: محمد بن محمد بن خلاد قتله الزنج صبرا، فقال بيده هكذا، ومد ابو داود يده، وجعل بطون كفيه إلى الارض، قال: ورايته في النوم، فقلت: ما فعل الله بك، قال: ادخلني الجنة، فقلت: فلم يضرك الوقف. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ:" لَمَّا وُلِّيَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ أَضْعَفَ الصَّاعَ، فَصَارَ الصَّاعُ سِتَّةَ عَشَرَ رِطْلًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ قَتَلَهُ الزِّنْجُ صَبْرًا، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَمَدَّ أَبُو دَاوُدَ يَدَهُ، وَجَعَلَ بُطُونَ كَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ فِي النَّوْمِ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ، قَالَ: أَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: فَلَمْ يَضُرَّكَ الْوَقْفُ.
امیہ بن خالد کہتے ہیں جب خالد قسری گورنر مقرر ہوئے تو انہوں نے صاع کو دو چند کر دیا تو ایک صاع (۱۶) رطل کا ہو گیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن محمد بن خلاد کو حبشیوں نے سامنے کھڑا کر کے قتل کر دیا تھا انہوں نے ہاتھ سے بتایا کہ اس طرح (یہ کہہ کر) ابوداؤد نے اپنا ہاتھ پھیلایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے باطن کو زمین کی طرف کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟ انہوں نے کہا: اللہ نے مجھے جنت میں داخل فرما دیا، تو میں نے کہا: پھر تو آپ کو حبشیوں کے سامنے کھڑا کر کے قتل کئے جانے سے کچھ نقصان نہ پہنچا۔
Narrated Umayyah bin Khalid: When Khalid al-Qasri was made ruler (of Hijaz and Kufah), he doubled the measure of sa'. The sa' then measured sixteen rotls. Abu Dawud said: Muhammad bin Muhammad bin Khattab was slain by Negroes in confinement. He said while signing with his hand: "in this way". Abu Dawud extended his hand and turned his palms towards earth and said: I saw him in the dream and asked him: How did Allah deal with you ? He replied: He admitted to Paradise. I said: Your detention did not harm you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3275