ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 12(1912)، صحیح مسلم/الصوم 7 (1089)، سنن الترمذی/الصوم 8 (692)، سنن ابن ماجہ/الصیام 9 (1659)، (تحفة الأشراف: 11677)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/38، 47، 50) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں ایک ہی سال میں انتیس انتیس دن کے نہیں ہوتے، ایک اگر انتیس ہے تو دوسرا تیس کا ہو گا، ایک مفہوم یہ بتایا جاتا ہے کہ ثواب کے اعتبار سے کم نہیں ہوتے اگر انتیس دن کے ہوں تب بھی پورے مہینے کا ثواب ملے گا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد في حديث ايوب، عن محمد بن المنكدر، عن ابي هريرة، ذكر النبي صلى الله عليه وسلم فيه، قال:" وفطركم يوم تفطرون واضحاكم يوم تضحون، وكل عرفة موقف، وكل منى منحر، وكل فجاج مكة منحر، وكل جمع موقف". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، قَالَ:" وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ، وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی، اس میں ہے: ”تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14605)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 11 (697)، سنن ابن ماجہ/الصیام 9 (1660) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسی جملے کی باب سے مطابقت ہے، مطلب یہ ہے کہ: جب سارے کے سارے لوگ تلاش و جستجو اور اجتہاد کے بعد کسی دن چاند کا فیصلہ کر لیں اور اسی حساب سے روزہ اور افطار اور قربانی کر لیں اور بعد میں چاند دوسرے دن کا ثابت ہوجائے تو یہ اجتماعی غلطی معاف ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The end of Ramadan is on the day when you end it, and the Eid (festival) of sacrifice is on the day when you sacrifice. The whole of Arafah is the place of staying, and the whole of Mina is the place of sacrifice, and all the roads of Makkah are the place of sacrifice, and the whole of Muzdalifah is the place of staying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2317
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان کی تاریخوں کا جتنا خیال رکھتے کسی اور مہینے کی تاریخوں کا اتنا خیال نہ فرماتے، پھر رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھتے، اگر وہ آپ پر مشتبہ ہو جاتا تو تیس دن پورے کرتے، پھر روزے رکھتے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to count the days in Sha'ban in a manner he did not count any other month; then he fasted when he sighted the new moon of Ramadan; but if the weather was cloudy he counted thirty days and then fasted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2318
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1980) صححه ابن خزيمة (1910 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا جرير بن عبد الحميد الضبي، عن منصور بن المعتمر، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقدموا الشهر حتى تروا الهلال او تكملوا العدة، ثم صوموا حتى تروا الهلال او تكملوا العدة". قال ابو داود: ورواه سفيان وغيره، عن منصور، عن ربعي، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، لم يسم حذيفة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ سُفْيَانُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يُسَمِّ حُذَيْفَةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھے بغیر یا مہینے کی گنتی پوری کئے بغیر پہلے ہی روزے رکھنا شروع نہ کر دو، بلکہ چاند دیکھ کر یا گنتی پوری کر کے روزے رکھو“۔
Narrated Hudhayfah: The Prophet ﷺ said: Do not fast (for Ramadan) before the coming of the month until you sight the moon or complete the number (of thirty days); then fast until you sight the moon or complete the number (of thirty days).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2319
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (2128 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (1911 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا حسين، عن زائدة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقدموا الشهر بصيام يوم ولا يومين إلا ان يكون شيء يصومه احدكم، ولا تصوموا حتى تروه، ثم صوموا حتى تروه، فإن حال دونه غمامة فاتموا العدة ثلاثين ثم افطروا، والشهر تسع وعشرون". قال ابو داود: رواه حاتم بن ابي صغيرة و شعبة و الحسن بن صالح، عن سماك، بمعناه، لم يقولوا:" ثم افطروا". قال ابو داود: وهو حاتم بن مسلم ابن ابي صغيرة، و ابو صغيرة زوج امه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، وَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ حَالَ دُونَهُ غَمَامَةٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا، وَالشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَ شُعْبَةُ وَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكٍ، بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَقُولُوا:" ثُمَّ أَفْطِرُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ حَاتِمُ بْنُ مُسْلِمٍ ابْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، وَ أَبُو صَغِيرَةَ زَوْجُ أُمِّهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «فأتموا العدة ثلاثين» کے بعد «ثم أفطروا» نہیں کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 5 (688)، سنن النسائی/الصیام 7 (2131)، (تحفة الأشراف: 6105)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 1(3)، مسند احمد (1/221، 226، 258)، سنن الدارمی/الصوم 1 (1725) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Do not fast one day or two days just before Ramadan except in the case of a man who has been in the habit or observing a fast (on that day); and do not fast until you sight it (the moon). Then fast until you sight it. If a cloud appears on that day (i. e. 29th of Ramadan) then complete the number thirty (days) and then end the fasting: a month consists of twenty-nine days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2320
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سلسلة سماك عن عكرمة ضعيفة ورواه الترمذي (684،وقال: حسن صحيح) وسنده حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 186
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: ”کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎؟“، جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (رمضان کے) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو“، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے: ”دو روزے رکھ لیا کرو“۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں «شهر»(مہینہ) کی بجائے «سرر»(آخر ماہ) کا لفظ ہے، بلکہ خود مؤلف کے بعض نسخوں میں بھی یہی لفظ ہے، اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: ” اس آدمی کی عادت تھی کہ ہر مہینہ کے اخیر میں روزہ رکھا کرتا تھا، مگر رمضان سے ایک دو دن برائے استقبال رمضان روزہ کی ممانعت “ سن کر اس نے اپنے معمول والا یہ روزہ نہیں رکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے ایسا فرمایا، یعنی: رمضان سے ایک دو دن قبل روزہ رکھنے کا اگر کسی کا معمول ہو تو وہ رکھ سکتا ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ معمول کی عبادت اگر کسی سبب سے چھوٹ جائے تو اس کی قضا کر لینی چاہئے۔
Narrated Imran bin Husain: The Messenger of Allah ﷺ asked a man: Did you fast the last day of Sha'ban ? He replied: No. He said: If you did not observe a fast, you must fast for a day. One of the two narrators said: For two days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2321
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1983) صحيح مسلم (1161)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن العلاء الزبيدي من كتابه، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الله بن العلاء، عن ابي الازهر المغيرة بن فروة، قال: قام معاوية في الناس بدير مسحل الذي على باب حمص، فقال: ايها الناس، إنا قد راينا الهلال يوم كذا وكذا، وانا متقدم بالصيام، فمن احب ان يفعله فليفعله، قال: فقام إليه مالك بن هبيرة السبئي، فقال: يا معاوية، اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ام شيء من رايك؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" صوموا الشهر وسره". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلَاءِ الزُّبَيْدِيُّ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ الْمُغِيرَةِ بْنِ فَرْوَةَ، قَالَ: قَامَ مُعَاوِيَةُ فِي النَّاسِ بِدَيْرِ مِسْحَلٍ الَّذِي عَلَى بَابِ حِمْصَ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّا قَدْ رَأَيْنَا الْهِلَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَأَنَا مُتَقَدِّمٌ بِالصِّيَامِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَفْعَلَهُ فَلْيَفْعَلْهُ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ السَّبَئِيُّ، فَقَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِكَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صُومُوا الشَّهْرَ وَسِرَّهُ".
ابوازہر مغیرہ بن فروہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے دیر مسحل پر (جو کہ حمص کے دروازے پر واقع ہے)، کھڑے ہو کر لوگوں سے کہا: لوگو! ہم نے چاند فلاں فلاں دن دیکھ لیا ہے اور میں سب سے پہلے روزہ رکھ رہا ہوں، جو شخص روزہ رکھنا چاہے رکھ لے، مالک بن ہبیرہ سبئی نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: معاویہ! یہ بات آپ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کہی ہے، یا آپ کی اپنی رائے ہے؟ جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”رمضان کے مہینے کے روزے رکھو اور آخر شعبان کے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11444) (ضعيف)» (اس کے راوی مغیرہ بن فروہ لین الحدیث ہیں)
Narrated Muawiyah: Abul Azhar al-Mughirah ibn Farwah said: Muawiyah stood among the people at Dayr Mustahill lying at the gate of Hims. He said: O people, we sighted the moon on such-and-such day. We shall fast in advance. Anyone who likes to do so may do it. Malik ibn Hubayrah as-Saba'i stood up and asked: Muawiyah, did you hear the Messenger of Allah ﷺ say something (about this matter), or is this something on the basis of your opinion? He replied: I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: Fast the month (in the beginning) and in the last.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2322
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند الطبراني في معجم الكبير (19/384 ح 901) ومسند الشاميين (1/451 ح 795)
سلیمان بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ ولید کہتے ہیں: میں نے ابوعمرو یعنی اوزاعی کو کہتے سنا ہے کہ «سرہ» کے معنی اوائل ماہ کے ہیں۔
Sulaiman bin Abdur-Rahman al-Dimashqi said about this tradition that al-Walid said: I heard Abu Amr al-Auzai say: The word sirrahu means beginning of the month.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2323
ابومسہر کہتے ہیں سعید یعنی ابن عبدالعزیز کہتے ہیں «سره» کے معنی «أوله» کے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «سره» کے معنی کچھ لوگ «وسطه» کے بتاتے ہیں اور کچھ لوگ «آخره» کے۔
Narrated Ahmad bin Abd al-Wahid: On the authority of Abu Mushir. He said: Saeed, that is, Ibn Abd al-Aziz said: The meaning of the word sirraha is "in the beginning of it (the month)"
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2324
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر، اخبرني محمد بن ابي حرملة، اخبرني كريب،" ان ام الفضل ابنة الحارث، بعثته إلى معاوية بالشام، قال: فقدمت الشام فقضيت حاجتها، فاستهل رمضان وانا بالشام، فراينا الهلال ليلة الجمعة، ثم قدمت المدينة في آخر الشهر، فسالني ابن عباس، ثم ذكر الهلال، فقال: متى رايتم الهلال؟ قلت: رايته ليلة الجمعة، قال: انت رايته؟ قلت: نعم، وصاموا وصام معاوية ورآه الناس، قال: لكنا رايناه ليلة السبت، فلا نزال نصومه حتى نكمل الثلاثين او نراه، فقلت: افلا تكتفي برؤية معاوية وصيامه؟ قال: لا، هكذا امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ،" أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ابْنَةَ الْحَارِثِ، بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، فَاسْتَهَلَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرَ، فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ؟ قُلْتُ: رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ وَرَآهُ النَّاسُ، قَالَ: لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّى نُكْمِلَ الثَّلَاثِينَ أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَفَلَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ قَالَ: لَا، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کریب کہتے ہیں کہ ام الفضل بنت حارث نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا، میں نے (وہاں پہنچ کر) ان کی ضرورت پوری کی، میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، ہم نے جمعہ کی رات میں چاند دیکھا، پھر مہینے کے آخر میں مدینہ آ گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے چاند کے متعلق پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے جواب دیا کہ جمعہ کی رات میں، فرمایا: تم نے خود دیکھا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، اور لوگوں نے بھی دیکھا ہے، اور روزہ رکھا ہے، معاویہ نے بھی روزہ رکھا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: لیکن ہم نے سنیچر کی رات میں چاند دیکھا ہے لہٰذا ہم چاند نظر آنے تک روزہ رکھتے رہیں گے، یا تیس روزے پورے کریں گے، تو میں نے کہا کہ کیا معاویہ کی رؤیت اور ان کا روزہ کافی نہیں ہے؟ کہنے لگے: نہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے۔
Narrated Kuraib: That Umm al-Fadl, daughter of al-Harith, sent him to Mu'aqiyah in Syria. He said: I came to syria and performed her work. The moon of Ramadan appeared while I was in Syria. We sighted the moon on the night of Friday. When I came to Median towards the end of the month (of Ramadan), Ibn Abbas asked me about the moon. He said: When did you sight the moon ? I said: I sighted it on the night of Friday. He asked: Did you sight it yourself ? I said: Yes, and the people sighted it. They fasted and Muawiyah also fasted. He said: But we sighted it on the night of saturday. Since then we have been fasting until we complete thirty days or we sight it. Then I said: Are the sighting of the moon by Muawiyah and his fasts not sufficient for us? He replied: No. The Messenger of Allah ﷺ commanded us to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2325