(موقوف) حدثنا وهب بن بقية، اخبرنا خالد، عن عبد الرحمن يعني ابن إسحاق، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، انها قالت:" السنة على المعتكف ان لا يعود مريضا ولا يشهد جنازة ولا يمس امراة ولا يباشرها ولا يخرج لحاجة إلا لما لا بد منه، ولا اعتكاف إلا بصوم، ولا اعتكاف إلا في مسجد جامع". قال ابو داود: غير عبد الرحمن بن إسحاق، لا يقول فيه: قالت: السنة. قال ابو داود: جعله قول عائشة. (موقوف) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: غَيْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، لَا يَقُولُ فِيهِ: قَالَتْ: السُّنَّةُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: جَعَلَهُ قَوْلَ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت کو چھوئے، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن کے علاوہ دوسروں کی روایت میں «قالت السنة» کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The sunnah for one who is observing Itikaf (in a mosque) is not to visit a patient, or to attend a funeral, or touch or embrace one's wife, or go out for anything but necessary purposes. There is no Itikaf without fasting, and there is no Itikaf except in a congregational mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2467
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الزھري صرح بالسماع عند الطبراني في مسند الشاميين (2910)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”اعتکاف کرو اور روزہ رکھو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7354)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاعتکاف 16 (2043)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 7 (1656)، سنن الترمذی/الأیمان والنذور 11 (1539)، سنن النسائی/الکبری/ الاعتکاف (3355)، كلهم رووا هذا الحديث بلفظ: ’’أوف بنذرك‘‘۔ (صحیح) دون قوله: ’’أو يومًا‘‘ وقوله: ’’وصم‘‘ (سب کے یہاں صرف ’’اپنی نذر پوری کر“ کا لفظ ہے اوربس)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Umar (may Allah be pleased with him) took a vow in the pre-Islamic days to spend a night or a day in devotion near the Kabah (in the sacred mosque). He asked the Prophet ﷺ about it. He said: Observe Itikaf (i. e. spend a night or a day near the Kabah) and fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2468
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أو يوما وقوله وصم ق
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال أبو بكر النيسا بوري: ”ھذا حديث منكروابن بديل ضعيف الحديث‘‘ (سنن الدارقطني 200/2،201) والحديث الصحيح ليس فيه ’’وصم“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91
اس سند سے بھی عبداللہ بن بدیل سے اسی طرح مروی ہے، اس میں ہے اسی دوران کہ وہ (عمر رضی اللہ عنہ) حالت اعتکاف میں تھے لوگوں نے ”الله أكبر“ کہا، تو پوچھا: عبداللہ! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ قبیلہ ہوازن والوں کے قیدیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کر دیا ہے، کہا: یہ لونڈی بھی (تو انہیں میں سے ہے)۱؎ چنانچہ انہوں نے اسے بھی ان کے ساتھ آزاد کر دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7354) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سے جب یہ سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے تو اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ لونڈی جو میرے پاس ہے وہ بھی تو انہیں قیدیوں میں سے ہے پھر تم اسے کیسے روکے ہوئے ہو۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The tradition mentioned above (No. 2468) has also been transmitted by Abdullah ibn Budayl through a different chain of narrators in a similar way. This version adds: While he (Umar) was observing Itikaf (in the sacred mosque), the people uttered (loudly): "Allah is most great. " He said: What is this, Abdullah? He said: These are the captives of the Hawazin whom the Messenger of Allah ﷺ has set free. He said: This slave-girl too? He sent her along with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2469
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2474) وقصة عتق سبي ھوازن صحيحة،انظر صحيح البخاري (4318،4319) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، وقتيبة بن سعيد، قالا: حدثنا يزيد، عن خالد، عن عكرمة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اعتكفت مع النبي صلى الله عليه وسلم امراة من ازواجه، فكانت ترى الصفرة والحمرة، فربما وضعنا الطست تحتها وهي تصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اعْتَكَفَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الصُّفْرَةَ وَالْحُمْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 10 (309)، سنن ابن ماجہ/الصیام 66 (1780)، (تحفة الأشراف: 17399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/131)، سنن الدارمی/الطھارة 93 (906) (صحیح)»
Aishah (may Allaah be pleased with her) said “One of the wives of the Messenger of Allah ﷺ observed I’tikaf along with him (in the mosque). She would see yellowness and redness. Sometimes we would place a washbasin while she prayed. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2470