ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو مالک سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں“۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14817)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (9214)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (5170)، مسند احمد (2/397) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسال المراة طلاق اختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح، فإنما لها ما قدر لها". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کا پیالہ خالی کرا لے (یعنی اس کا حصہ خود لے لے) اور خود نکاح کر لے، جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اسے ملے گا“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “A woman should not ask for the divorce of her sister to make her bowl vacant for her and to marry him. She will have what is decreed for her. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2171
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا معرف، عن محارب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احل الله شيئا ابغض إليه من الطلاق". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعَرِّفٌ، عَنْ مُحَارِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحَلَّ اللَّهُ شَيْئًا أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ".
محارب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں طلاق سے زیادہ ناپسندیدہ کوئی چیز نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:7411، 19281) (ضعیف)» (مرسل ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق 1 (2018)، (تحفة الأشراف: 7411) (ضعیف)» (اس کے راوی کثیر بن عبید لین الحدیث ہیں، اس حدیث کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے مرسل کے رواة عدد میں زیادہ اور اوثق ہیں اور مرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، انه طلق امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء امسك بعد ذلك وإن شاء طلق قبل ان يمس، فتلك العدة التي امر الله سبحانه ان تطلق لها النساء". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حیض آ جائے، پھر پاک ہو جائے، پھر اس کے بعد اگر چاہے تو رکھے، ورنہ چھونے سے پہلے طلاق دیدے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے سلسلے میں حکم دیا ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حالت حیض میں طلاق سنت کے خلاف ہے، سنت یہ ہے کہ اس طہر میں طلاق دی جائے جس میں ہمبستری نہ کی ہو تاکہ وہ طہر (یا حیض) عدت کے شمار کئے جا سکیں، حیض سمیت تین طہر گزر جائیں تو اس کی عدت پوری ہو جائے گی۔
Abdullah bin Umar said that he divorced his wife while she was menstruating during the time of the Messenger of Allah ﷺ. So Umar bin Al Khattab asked the Messenger of Allah ﷺ about this matter. The Messenger of Allah ﷺ said “Order him, he must take her back and keep her back till she is purified, then has another menstrual period and is purified. Thereafter if he desires he may divorce her before having intercourse with her, for that is the period of waiting which Allaah the Glorified has commanded for the divorce of women. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2174
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5251) صحيح مسلم (1471)
The aforesaid tradition has also been transmitted by Nafi through a different chain of narrators. This version says Ibn Umar divorced a wife of his while she was menstruating pronouncing one divorce. He then narrated the rest of the tradition similar to the one narrated by Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2175
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5332) صحيح مسلم (1471)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم، عن ابن عمر، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها ثم ليطلقها إذا طهرت، او وهي حامل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِذَا طَهُرَتْ، أَوْ وَهِيَ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے پھر جب وہ پاک ہو جائے یا حاملہ ہو تو اسے طلاق دے ۱؎“۔
Ibn Umar said that he divorced his wife while she was menstruating. Umar mentioned the matter to the Prophet ﷺ. He (the Prophet) said “Order him, he must take her back and divorce her when she is purified (from menstrual discharge) or she is pregnant. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2176
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابيه، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغيظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" مره فليراجعها، ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض فتطهر، ثم إن شاء طلقها طاهرا قبل ان يمس، فذلك الطلاق للعدة كما امر الله عز وجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے پھر فرمایا: ”اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حائضہ ہو پھر پاک ہو جائے پھر چاہیئے کہ وہ پاکی کی حالت میں اسے چھوئے بغیر طلاق دے، یہی عدت کا طلاق ہے جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے“۔
Abdullah (bin Umar) said that he divorced his wife while she was menstruating. Umar mentioned the matter to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ became angry and said “Command him, he must take her back and keep her back till she is purified, then has another menstrual period and is purified. Then if he desires he may divorce her during the period of purity before he has intercourse with her. This is the divorce for waiting period as commanded by Allaah, the Exalted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2177
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7160) صحيح مسلم (1471)
ابن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے یونس بن جبیر نے خبر دی کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنی بیوی کو کتنی طلاق دی؟ تو انہوں نے کہا: ایک۔
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم، عن محمد بن سيرين، حدثني يونس بن جبير، قال: سالت عبد الله بن عمر، قال: قلت: رجل طلق امراته وهي حائض، قال: تعرف عبد الله بن عمر؟ قلت: نعم، قال: فإن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فساله، فقال:" مره فليراجعها ثم ليطلقها في قبل عدتها"، قال: قلت: فيعتد بها، قال: فمه، ارايت إن عجز واستحمق. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَر طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا"، قَالَ: قُلْتُ: فَيَعْتَدُّ بِهَا، قَالَ: فَمَهْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے یونس بن جبیر نے بتایا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا، میں نے کہا کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے (تو اس کا کیا حکم ہے؟) کہنے لگے کہ تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے اور عدت کے آغاز میں اسے طلاق دے“۔ میں نے پوچھا: کیا اس طلاق کا شمار ہو گا؟ انہوں نے کہا: تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا «مره فليراجعها» کہنا بے معنی ہو گا، جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہوگی ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، کیونکہ ابوداود کی اگلی حدیث کے الفاظ ہیں «ولم يرها شيئا» ۔
Yunus bin Jubair said “I asked Abdullah bin Umar “A man divorced his wife while she was menstruating? He said do you know Abdullah bin Umar? He said, yes. Abdullah bin Umar divorced his wife while she was menstruating. So, Umar came to the Prophet ﷺ and asked him (about this matter). He said Command him to take her back in marriage he may the divorce her in the beginning of the waiting period. I (Ibn Jubair) asked him “Will this divorce be counted? He said “Why not?” If he was helpless and showed his foolishness (that would have been counted).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2179
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5333) صحيح مسلم (1471)