(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا عامر، اخبرني عروة بن مضرس الطائي، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالموقف، يعني بجمع، قلت: جئت يا رسول الله من جبل طيئ اكللت مطيتي واتعبت نفسي والله ما تركت من حبل إلا وقفت عليه، فهل لي من حج؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ادرك معنا هذه الصلاة واتى عرفات قبل ذلك ليلا او نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْقِفِ، يَعْنِي بِجَمْعٍ، قُلْتُ: جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَأَتَى عَرَفَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ".
عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ موقف یعنی مزدلفہ میں تھے، میں نے عرض کیا: میں طی کے پہاڑوں سے آ رہا ہوں، میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا مارا، اور خود کو بھی تھکا دیا، اللہ کی قسم راستے میں کوئی ایسا ٹیکرہ نہیں آیا جس پر میں ٹھہرا نہ ہوں، تو میرا حج درست ہوا یا نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے ساتھ اس نماز کو پا لے اور اس سے پہلے رات یا دن کو عرفات میں ٹھہر چکا ہو تو اس کا حج پورا ۱؎ ہو گیا، اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے اور اس کا وقت (۹) ذی الحجہ کو سورج ڈھلنے سے لے کر دسویں تاریخ کے طلوع فجر تک ہے، ان دونوں وقتوں کے بیچ اگر تھوڑی دیر کے لئے بھی عرفات میں وقوف مل جائے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا۔ ۲؎: نسائی کی ایک روایت میں ہے «فقد قضى تفثه وتم حجه»، یعنی حالت احرام میں پراگندہ رہنے کی مدت اس نے پوری کر لی، اب وہ اپنا سارا میل کچیل جو چھوڑ رکھا تھا دور کر سکتا ہے۔
Narrated Urwah ibn Mudarris at-Ta'i: I came to the Messenger of Allah ﷺ at the place of halting, that is, al-Muzdalifah. I said: I have come from the mountains of Tayy. I fatigued my mount and fatigued myself. By Allah, I found no hill (on my way) but I halted there. Have I completed my hajj? The Messenger of Allah ﷺ said: Anyone who offers this prayer along with us and comes over to Arafat before it by night or day will complete his hajj and he may wash away the dirt (of his body).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1945
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن حميد الاعرج، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن عبد الرحمن بن معاذ،عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم الناس بمنى ونزلهم منازلهم، فقال:" لينزل المهاجرون ها هنا، واشار إلى ميمنة القبلة، و الانصار ها هنا، واشار إلى ميسرة القبلة، ثم لينزل الناس حولهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ،عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بِمِنًى وَنَزَّلَهُمْ مَنَازِلَهُمْ، فَقَالَ:" لِيَنْزِلْ الْمُهَاجِرُونَ هَا هُنَا، وَأَشَارَ إِلَى مَيْمَنَةِ الْقِبْلَةِ، وَ الْأَنْصَارُ هَا هُنَا، وَأَشَار إِلَى مَيْسَرَةِ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ لِيَنْزِلِ النَّاسُ حَوْلَهُمْ".
عبدالرحمٰن بن معاذ سے روایت ہے وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں لوگوں سے خطاب کیا، اور انہیں ان کے ٹھکانوں میں اتارا، آپ نے فرمایا: ”مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کے دائیں جانب اشارہ کیا، اور انصار یہاں اتریں، اور قبلے کے بائیں جانب اشارہ کیا، پھر باقی لوگ ان کے اردگرد اتریں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15629)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/61) (صحیح)»
Abdur Rahman ibn Muadh said that he heard a man from the Companions of the Prophet ﷺ say: The Prophet ﷺ addressed the people at Mina and he made them stay in their dwellings. He then said: The Muhajirun (Emigrants) should stay here, and he made a sign to the right side of the qiblah, and the Ansar (the Helpers) here, and he made a sign to the left side of the qiblah; the people should stay around them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1946
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن المبارك، عن إبراهيم بن نافع، عن ابن ابي نجيح، عن ابيه، عن رجلين من بني بكر، قالا:" راينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بين اوسط ايام التشريق ونحن عند راحلته وهي خطبة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي خطب بمنى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلَيْنِ مِنْ بَنِي بَكْرٍ، قَالَا:" رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بَيْنَ أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ وَنَحْنُ عِنْدَ رَاحِلَتِهِ وَهِيَ خُطْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي خَطَبَ بِمِنًى".
بنی بکر کے دو آدمی کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایام تشریق کے بیچ والے دن (بارہویں ذی الحجہ کو) خطبہ دے رہے تھے اور ہم آپ کی اونٹنی کے پاس تھے، یہ وہی خطبہ تھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/370) (صحیح)»
Ibn Abu Najih reported from his father on the authority of two men from Banu Bakr who said: We saw the Messenger of Allah ﷺ addressing (the people) in the middle of the tashriq days when we were staying near his mount. This is the address of the Messenger of Allah ﷺ which he gave at Mina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1947
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن أبي نجيح مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا ربيعة بن عبد الرحمن بن حصين، حدثتني جدتي سراء بنت نبهان وكانت ربة بيت في الجاهلية، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الرءوس، فقال:" اي يوم هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" اليس اوسط ايام التشريق؟". قال ابو داود: وكذلك قال عم ابي حرة الرقاشي:" إنه خطب اوسط ايام التشريق". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُصَيْنٍ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي سَرَّاءُ بِنْتُ نَبْهَانَ وَكَانَتْ رَبَّةُ بَيْتٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الرُّءُوسِ، فَقَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَلَيْسَ أَوْسَطَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ؟". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ قَالَ عَمُّ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ:" إِنَّهُ خَطَبَ أَوْسَطَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ".
ربیعہ بن عبدالرحمٰن بن حصین کہتے ہیں مجھ سے میری دادی سراء بنت نبہان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور وہ جاہلیت میں گھر کی مالکہ تھیں (جس میں اصنام ہوتے تھے)، وہ کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الروس ۱؎(ایام تشریق کے دوسرے دن بارہویں ذی الحجہ) کو خطاب کیا اور پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ایام تشریق کا بیچ والا دن نہیں ہے“۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابوحرہ رقاشی کے چچا سے بھی اسی طرح روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے بیچ والے دن خطبہ دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو دواد، (تحفة الأشراف: 15891) (ضعیف)» (اس کے راوی ربیع لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: بارہویں ذی الحجہ کو یوم الرؤوس کہا جاتا تھا کیونکہ لوگ اپنی قربانی کے جانوروں کے سر اسی دن کھاتے تھے۔
Narrated Sarra daughter of Nabhan: She was mistress of a temple in pre-Islamic days. She said: The prophet ﷺ addressed us on the second day of sacrifice (yawm ar-ru'us) and said: Which is this day? We said: Allah and His Messenger are better aware. He said: Is this not the middle of the tashriq days?
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1948
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2973 وسنده حسن) ربيعة بن عبد الرحمن بن حصن وثقه ابن خزيمة وابن حبان فھو حسن الحديث
ہرماس بن زیاد باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنی اونٹنی عضباء پر عید الاضحی کے دن منیٰ میں لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11726)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4095)، مسند احمد (3/485) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ہرماس بن زیاد اور ابو امامہ رضی اللہ عنہما وغیرہ کی روایتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یوم النحر کو خطبہ مشروع ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یوم النحر کو خطبہ نہیں، اور یہ احادیث عام موعظت و نصیحت کے قبیل سے ہیں نہ کہ یہ خطبہ ہے جو حج کے شعائر میں سے ہے، ان روایات سے ان کے اس قول کی تردید ہوتی ہے کیونکہ ان احادیث کے رواۃ نے اسے خطبہ کا نام دیا ہے جیسے عرفات کے خطبہ کو خطبہ کہا گیا ہے۔
رافع بن عمرو المزنی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں ایک سفید خچر پر سوار لوگوں کو خطبہ دیتے سنا جس وقت آفتاب بلند ہو چکا تھا اور علی رضی اللہ عنہ آپ کی طرف سے اسے لوگوں کو پہنچا ۱؎ رہے تھے اور دور والوں کو بتا رہے تھے، کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ کھڑے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3597)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4094) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر وہی کلمات بلند آواز سے دہرا رہے تھے تا کہ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہیں وہ بھی اسے سن لیں۔
Narrated Rafi ibn Amr al-Muzani: I saw the Messenger of Allah ﷺ addressing the people at Mina (on the day of sacrifice) when the sun rose high (i. e. in the forenoon) on a white mule, and Ali (Allah be pleased with him) was interpreting on his behalf; some people were standing and some sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1951
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2671) مروان بن معاوية الفزاري صرح بالسماع عند النسائي في الكبريٰ (4096) وتابعه يعلٰي بن عبيد، انظر الحديث الآتي (4073)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن حميد الاعرج، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن عبد الرحمن بن معاذ التيمي، قال:" خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن بمنى ففتحت اسماعنا حتى كنا نسمع ما يقول ونحن في منازلنا، فطفق يعلمهم مناسكهم حتى بلغ الجمار فوضع اصبعيه السبابتين، ثم قال: بحصى الخذف، ثم امر المهاجرين فنزلوا في مقدم المسجد وامر الانصار فنزلوا من وراء المسجد ثم نزل الناس بعد ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ:" خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِمِنًى فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُنَا حَتَّى كُنَّا نَسْمَعُ مَا يَقُولُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا، فَطَفِقَ يُعَلِّمُهُمْ مَنَاسِكَهُمْ حَتَّى بَلَغَ الْجِمَارَ فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: بِحَصَى الْخَذْفِ، ثُمَّ أَمَرَ الْمُهَاجِرِينَ فَنَزَلُوا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَأَمَرَ الْأَنْصَارَ فَنَزَلُوا مِنْ وَرَاءِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ نَزَلَ النَّاسَ بَعْدَ ذَلِكَ".
عبدالرحمٰن بن معاذ تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے کان کھول دئیے گئے آپ جو بھی فرماتے تھے ہم اسے سن لیتے تھے، ہم اپنے ٹھکانوں میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ارکان حج سکھانا شروع کئے یہاں تک کہ جب آپ جمرات تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو رکھ کر اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگلیوں کے درمیان آ سکتی تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حکم دیا کہ وہ مسجد کے اگلے حصہ میں اتریں اور انصار کو حکم دیا کہ وہ لوگ مسجد کے پیچھے اتریں اس کے بعد سب لوگ اترے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 189(2999)، (تحفة الأشراف: 9734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/61)، سنن الدارمی/المناسک 59 (1393) (صحیح)»
Narrated Abdur Rahman ibn Muadh at-Taymi: The Messenger of Allah ﷺ addressed us when we were at Mina. Our ears were open and we were listening to what he was saying, while we were in our dwellings. He began to teach them the rites of hajj till he reached the injunction of throwing pebbles at the Jamrahs (pillars at Mina). He put his forefingers in his ears and said: (Throw small pebbles. He then commanded the Emigrants (Muhajirun) to station themselves. They stationed themselves before the mosque. He then commanded the Helpers (Ansar) to encamp. They encamped behind the mosque. Thereafter the people encamped.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1952
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه النسائي (2999 وسنده صحيح) وانظر الحديث السابق (1951)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن خلاد الباهلي، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، حدثني حريز، او ابو حريز الشك من يحيى، انه سمع عبد الرحمن بن فروخ يسال ابن عمر، قال:" إنا نتبايع باموال الناس فياتي احدنا مكة فيبيت على المال؟ فقال: اما رسول الله صلى الله عليه وسلم فبات بمنى وظل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي حَرِيزٌ، أَوْ أَبُو حَرِيزٍ الشَّكّ مِنْ يَحْيَى، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ فَرُّوخٍ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ:" إِنَّا نَتَبَايَعُ بِأَمْوَالِ النَّاسِ فَيَأْتِي أَحَدُنَا مَكَّةَ فَيَبِيتُ عَلَى الْمَالِ؟ فَقَالَ: أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاتَ بِمِنًى وَظَلَّ".
حریز یا ابوحریز بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے عبدالرحمٰن بن فروخ کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ہم لوگوں کا مال بیچتے ہیں تو کیا ہم میں سے کوئی منیٰ کی راتوں میں مکہ میں جا کر مال کے پاس رہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو رات اور دن دونوں منیٰ میں رہا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6687) (ضعیف)» (اس کے راوی حریز، یا ابوحریز حجازی مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس لئے مکہ میں رات گزارنی خلاف سنت اور ناجائز ہے، بعض علماء کے یہاں صرف شدید ضرورت کے وقت اس کی اجازت ہے۔
Ibn Jurayj asked Ibn Umar: We sell the property of the people; so one of us goes to Makkah and passes the night there with the property (during the stay at Mina). He said: The Messenger of Allah ﷺ used to pass night and day at Mina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1953
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حريز أو أبو حريز: مجهول (تق: 1185) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاجیوں کو پانی پلانے کی وجہ سے منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
Narrated Ibn Umar: Al-Abbas sought permission from the Messenger of Allah ﷺ to pass the night at Makkah during the period of his stay at Mina for distributing water among the people. He gave him permission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1954
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1745) صحيح مسلم (1315)