سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
59. باب الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى
59. باب: مکہ سے منیٰ جانے کا بیان۔
Chapter: Leaving For Mina.
حدیث نمبر: 1911
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا الاحوص بن جواب الضبي، حدثنا عمار بن رزيق، عن سليمان الاعمش، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر يوم التروية والفجر يوم عرفة بمنى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ وَالْفَجْرَ يَوْمَ عَرَفَةَ بِمِنًى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو ظہر اور یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر منیٰ میں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 50 (880)، (تحفة الأشراف: 6465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 296، 297، 303)، دی/المناسک 46 (1913) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ offered the noon prayer on the 8th of Dhul-Hijjah (Yawm at-Tarwiyah) and dawn prayer on the 9th of Dhul-Hijjah (Yawm al-Arafah) in Mina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1906


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله شواھد عند ابن ماجه (3005 وسنده حسن) وانظر الحديث الآتي (1913)
حدیث نمبر: 1912
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إبراهيم، حدثنا إسحاق الازرق، عن سفيان، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: سالت انس بن مالك، قلت: اخبرني بشيء عقلته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر يوم التروية؟ فقال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر؟ قال: بالابطح، ثم قال: افعل كما يفعل امراؤك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رَفِيعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ فَقَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، ثُمَّ قَالَ: افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ".
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: مجھے آپ وہ بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کو یاد ہو کہ آپ نے ظہر یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، میں نے عرض کیا تو لوٹنے کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں، پھر کہا: تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:صحیح البخاری/الحج 83 (1653)، 146 (1763)، صحیح مسلم/الحج 58 (1308)، سنن الترمذی/الحج 116 (964)، سنن النسائی/الحج 190 (3000)، (تحفة الأشراف: 988)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100)، سنن الدارمی/المناسک 46 (1914) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس طرح کے چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں امیر کی مخالفت نہ کرو کیوں کہ ان کی مخالفت بسا اوقات فتنوں اور فساد کا موجب ہوتی ہے، خصوصاً جب کہ امراء ظالم ہوں ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع تو ہر حال میں بہتر ہے۔

Abd Al Aziz bin Rufai’ said I asked Anas bin Malik saying “Tell me something you knew about the Messenger of Allah ﷺ viz where he offered the noon prayer on Yawm Al Tarwiyah (8th of Dhu Al Hijjah). He replied, In Mina I asked Where did he pray the afternoon prayer on Yaum Al Nafr (12th or 13th of Dhu Al Hijjah). He replied In al-Abtah he then said “Do as your commanders do. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1907


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1763) صحيح مسلم (1309)
60. باب الْخُرُوجِ إِلَى عَرَفَةَ
60. باب: (منیٰ سے) عرفات جانے کا بیان۔
Chapter: Leaving Mina for ’Arafah.
حدیث نمبر: 1913
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني نافع، عن ابن عمر، قال:" غدا رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى حين صلى الصبح صبيحة يوم عرفة حتى اتى عرفة فنزل بنمرة وهي منزل الإمام الذي ينزل به بعرفة، حتى إذا كان عند صلاة الظهر راح رسول الله صلى الله عليه وسلم مهجرا فجمع بين الظهر والعصر، ثم خطب الناس، ثم راح فوقف على الموقف من عرفة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" غَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ صَبِيحَةَ يَوْمِ عَرَفَةَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَنَزَلَ بِنَمِرَةَ وَهِيَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِي يَنْزِلُ بِهِ بِعَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ رَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَجِّرًا فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَى الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر پڑھ کر منیٰ سے چلے یہاں تک کہ عرفات آئے تو نمرہ میں اترے اور نمرہ عرفات میں امام کے اترنے کی جگہ ہے، جب ظہر کا وقت آنے کو ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نمرہ سے) عین دوپہر میں چلے اور ظہر اور عصر کو جمع کیا، پھر لوگوں میں خطبہ دیا ۱؎ پھر چلے اور عرفات میں موقف میں وقوف کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8416)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/129) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کے برخلاف جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں نماز سے پہلے خطبہ کا ذکر ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق یہ دی جاتی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کو عام نصیحت پر محمول کر لیا جائے، اور جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کو عرفہ کے مسنون خطبہ پر، یا یہ کہا جائے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما والی روایت میں راوی کو وہم ہو گیا ہے، واللہ اعلم۔

Ibn Umar said the Messenger of Allah ﷺ proceeded from Mina when he offered the dawn prayer on Yaum Al ‘Arafah (9th of Dhu Al Hijjah) in the morning till he came to ‘Arafah and he descended at Namrah. This is the place where the imam (prayer leader at ‘Arafah) takes his place. When the time of the noon prayer came, the Messenger of Allah ﷺ proceeded earlier and combined the noon and afternoon prayers. He then addressed the people (i. e., recited the sermon) and proceeded. He stationed at a place of stationing in ‘Arafah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1908


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
61. باب الرَّوَاحِ إِلَى عَرَفَةَ
61. باب: (نمرہ سے) عرفات کے لیے نکلنے کا بیان۔
Chapter: Entering ’Arafah.
حدیث نمبر: 1914
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا وكيع، حدثنا نافع بن عمر، عن سعيد بن حسان، عن ابن عمر، قال:" لما ان قتل الحجاج ابن الزبير، ارسل إلى ابن عمر اية ساعة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يروح في هذا اليوم؟ قال: إذا كان ذلك رحنا فلما اراد ابن عمر ان يروح، قالوا: لم تزغ الشمس، قال: ازاغت؟ قالوا: لم تزغ، او زاغت، قال: فلما قالوا: قد زاغت، ارتحل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَمَّا أَنْ قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيَّةُ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ: إِذَا كَانَ ذَلِكَ رُحْنَا فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتْ؟ قَالُوا: لَمْ تَزِغْ، أَوْ زَاغَتْ، قَالَ: فَلَمَّا قَالُوا: قَدْ زَاغَتْ، ارْتَحَلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس (پوچھنے کے لیے آدمی) بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج (یعنی عرفہ) کے دن (نماز اور خطبہ کے لیے) کس وقت نکلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا جب یہ وقت آئے گا تو ہم خود چلیں گے، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چلنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابھی سورج ڈھلا نہیں، انہوں نے پوچھا: کیا اب ڈھل گیا؟ لوگوں نے کہا: ابھی نہیں ڈھلا، پھر جب لوگوں نے کہا کہ سورج ڈھل گیا تو وہ چلے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 54 (3009)، (تحفة الأشراف: 7073)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 87 (1660)، موطا امام مالک/الحج 64 (195)، مسند احمد (2/25) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: When al-Hajjaj killed Ibn Zubayr, he sent a message to Ibn Umar asking him: At which moment the Messenger of Allah ﷺ used to proceed (to Arafat) this day? He replied: When it happens so, we shall proceed. When Ibn Umar intended to proceed, the people said: The sun did not decline. He (Ibn Umar) asked: Did it decline? They replied: It did not decline. When they said that the sun had declined, he proceeded.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1909


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3009)
سعيد بن حسان الحجازي مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان
وحديث مسلم (1218) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74
62. باب الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِعَرَفَةَ
62. باب: عرفات میں منبر پر خطبہ دینے کا بیان۔
Chapter: Delivering The Sermon On A Minbar At ’Arafah.
حدیث نمبر: 1915
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد، عن ابن ابي زائدة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زيد بن اسلم، عن رجل من بني ضمرة، عن ابيه او عمه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر بعرفة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي ضَمْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَمِّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِعَرَفَةَ".
بنی ضمرہ کے ایک آدمی اپنے والد یا اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں منبر پر (خطبہ دیتے) دیکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/194، 369، 430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی «رَجُلٌ» مبہم ہے)

A man from banu Damrah reported on the authority of his father or his uncle “ I saw the Messenger of Allah ﷺ on the pulpit in ‘Arafah. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1910


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رجل من بني ضمرة لم أعرفه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74
حدیث نمبر: 1916
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن سلمة بن نبيط، عن رجل من الحي، عن ابيه نبيط، انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم واقفا بعرفة على بعير احمر يخطب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْحَيِّ، عَنْ أَبِيهِ نُبَيْطٍ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرٍ أَحْمَرَ يَخْطُبُ".
نبیط بن شریط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں سرخ اونٹ پر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 198 (3010)، 199 (3011)، (تحفة الأشراف: 11589)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 158(1286)، مسند احمد (4/ 305، 306) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مؤلف کے علاوہ دوسروں کے یہاں سند میں «عن رجل» کا اضافہ نہیں ہے اور سلمہ کا اپنے والد سے سماع ثابت ہے اس لئے یہ حدیث صحیح ہے)

Narrated Nubayt: Nubayt had seen the Prophet ﷺ in Arafat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1911


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3010) ابن ماجه (1286)
رجل من الحي مجھول
والحديث الآتي (الأصل: 1917) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74
حدیث نمبر: 1917
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، وعثمان بن ابي شيبة، قالا: حدثنا وكيع، عن عبد المجيد، قال: حدثني العداء بن خالد بن هوذة، قال هناد:عن عبد المجيد ابي عمرو، قال: حدثني خالد بن العداء بن هوذة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس يوم عرفة على بعير قائم في الركابين". قال ابو داود: رواه ابن العلاء، عن وكيع، كما قال هناد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ، قَالَ هَنَّادٌ:عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ الْعَدَّاءِ بْنِ هَوْذَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى بَعِيرٍ قَائِمٌ فِي الرِّكَابَيْنِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ وَكِيعٍ، كَمَا قَالَ هَنَّادٌ.
خالد بن عداء بن ہوذہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عرفہ کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹ پر دونوں رکابوں کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ ۱؎ دیتے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن العلاء نے وکیع سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ہناد نے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9849)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/30) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہی صحیح ہے اور باب کی پہلی حدیث جس میں میدان عرفات میں منبر پر خطبہ دینے کا تذکرہ ہے وہ سند کے اعتبار سے کمزور ہے، واضح رہے کہ اس وقت وہاں منبر تھا ہی نہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے۔

Al-Adda ibn Khalid ibn Hudhah said: I saw the Messenger of Allah ﷺ on 9 Dhul-Hijjah on a camel standing at the stirrups. Abu Dawud said: Ibn al-'Ala has reported this tradition from Waki as narrated by Hammad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1912


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2597)
حدیث نمبر: 1918
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس بن عبد العظيم، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا عبد المجيد ابو عمرو، عن العداء، بمعناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ أَبُو عَمْرٍو، عَنْ الْعَدَّاءِ، بِمَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی عداء بن خالد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9849) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has also been transmitted by Al Adda bin Khalid through a different chain of narrators to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1913


قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (1917)
63. باب مَوْضِعِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ
63. باب: عرفات میں وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ کا بیان۔
Chapter: The Place Of Standing At ’Arafah.
حدیث نمبر: 1919
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، حدثنا سفيان، عن عمرو يعني ابن دينار، عن عمرو بن عبد الله بن صفوان، عن يزيد بن شيبان، قال:" اتانا ابن مربع الانصاري ونحن بعرفة في مكان يباعده عمرو عن الإمام، فقال: اما إني رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكم، يقول لكم: قفوا على مشاعركم، فإنكم على إرث من إرث ابيكم إبراهيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ:" أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَنَحْنُ بِعَرَفَةَ فِي مَكَانٍ يُبَاعِدُهُ عَمْرُو عَنِ الْإِمَامِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ لَكُمْ: قِفُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ".
یزید بن شیبان کہتے ہیں ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے ہم عرفات میں تھے (وہ ایسی جگہ تھی جسے عمرو (عمرو بن عبداللہ) امام سے دور سمجھتے تھے)، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، آپ کا فرمان ہے کہ اپنے مشاعر (نشانیوں کی جگہوں) پر ٹھہرو ۱؎ اس لیے کہ تم اپنے والد ابراہیم کے وارث ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 53 (883)، سنن ابن ماجہ/المناسک 55 (3011) سنن النسائی/ الحج 202 (3017)، (تحفة الأشراف: 15526)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مشاعر سے مراد مناسک حج کے مقامات اور قدیم مواقف ہیں، یعنی ان جگہوں پر تم بھی ٹھہرو کیونکہ ان جگہوں پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم کے زمانہ ہی سے بطور وراثت چلا آ رہا ہے۔

Yazid ibn Shayban said: We were in a place of stationing at Arafat which Amr (ibn Abdullah) thought was very far away from where the imam was stationing, when Ibn Mirba' al-Ansari came to us and told (us): I am a messenger for you from the Messenger of Allah ﷺ. He tells you: Station where you are performing your devotions for you are an heir to the heritage of Abraham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1914


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (2595)
أخرجه الترمذي (883 وسنده صحيح) والنسائي (3017 وسنده حسن) وابن ماجه (3011 وسنده صحيح) سفيان بن عيينة صرح بالسماع عند الحميدي (577)
64. باب الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ
64. باب: عرفات سے لوٹنے کا بیان۔
Chapter: Departing From ’Arafah.
حدیث نمبر: 1920
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن الاعمش. ح وحدثنا وهب بن بيان، حدثنا عبيدة، حدثنا سليمان الاعمش المعنى، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة وعليه السكينة ورديفه اسامة، وقال: ايها الناس، عليكم بالسكينة، فإن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل"، قال: فما رايتها رافعة يديها عادية حتى اتى جمعا، زاد وهب: ثم اردف الفضل بن العباس، وقال:" ايها الناس، إن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل، فعليكم بالسكينة"، قال: فما رايتها رافعة يديها حتى اتى منى.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ. ح وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ الْمَعْنَى، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ، وَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا، زَادَ وَهْبٌ: ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا حَتَّى أَتَى مِنًى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر اطمینان اور سکینت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف اسامہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے فرمایا: لوگو! اطمینان و سکینت کو لازم پکڑو اس لیے کہ گھوڑوں اور اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں (گھوڑوں اور اونٹوں کو) ہاتھ اٹھائے دوڑتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمع (مزدلفہ) آئے، (وہب کی روایت میں اتنا زیادہ ہے): پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھایا اور فرمایا: لوگو! گھوڑوں اور اونٹوں کو دوڑانا نیکی نہیں ہے تم اطمینان اور سکینت کو لازم پکڑو۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر میں نے کسی اونٹ اور گھوڑے کو اپنے ہاتھ اٹھائے (دوڑتے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:6470)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 22 (1544)، صحیح مسلم/الحج 45 (1282)، سنن الترمذی/الحج 78 (918)، سنن النسائی/الحج 204 (3022)، مسند احمد (1/235، 251، 269، 277، 326، 353، 371) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said The Messenger of Allah ﷺ returned from ‘Arafah preserving a quiet demeanor and he took Usamah up behind him (on the Camel). He said “O people preserve a quiet demeanor for piety does not consist in exciting the Horses and the Camels (i. e., in driving them quickly). ” He (Ibn Abbas) said “Thereafter I did not see them raising their hands running quickly till he came to Al Muzdalifah. ” The narrator Wahb added He took Al Fadl bin Abbas up behind him (on the Camel) and said O people piety does not consist in exciting the Horses and the Camels (i. e., in driving them quickly), you must preserve a quiet demeanor”. He (Ibn Abbas) said “Thereafter I did not see them raising their hands till he came to Mina. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1915


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش والحكم بن عتيبة مدلسان وعنعنا
وحديث البخاري (1678) ومسلم (1293) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.