(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد الله، حدثنا يزيد بن ابي زياد، عن عكرمة، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم مكة وهو يشتكي فطاف على راحلته، كلما اتى على الركن استلم الركن بمحجن، فلما فرغ من طوافه اناخ فصلى ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَكَّةَ وَهُوَ يَشْتَكِي فَطَافَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَنَاخَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے آپ کو کچھ تکلیف تھی چنانچہ آپ نے اپنی سواری پر بیٹھ کر طواف کیا ۱؎، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آتے تو چھڑی سے اس کا استلام کرتے، جب آپ طواف سے فارغ ہو گئے تو اونٹ کو بٹھا دیا اور (طواف کی) دو رکعتیں پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6248)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/214، 304) (ضعیف)» (اس کے راوی یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی بخاری نے (حج ۷۴ میں) خالدالحذاء کے طریق سے روایت کی ہے مگر اس میں «وهو يشتكي»(تکلیف تھی) کا لفظ نہیں ہے، خالد ثقہ ہیں جب کہ یزید ضعیف ہیں، اسی لئے امام بخاری نے ان کی روایت نہیں لی ہے، مگر تبویب سے اشارہ اسی طرف کیا ہے، بہرحال سواری پر طواف کے متعدد اسباب ہو سکتے ہیں بلاسبب افضل نہیں ہے، خصوصا مسجد اور مطاف بن جانے کے بعد اب یہ ممکن نہیں رہا، نیز دیکھئے حاشیہ حدیث نمبر (۱۸۸۲)۔
Ibn Abbas said When the Messenger of Allah ﷺ came to Makkah he was ill. So, he performed the circumambulation on his Camel. He touched the corner (Black Stone) with a crooked stick as often as he came to it. When he finished the circumambulation, he made his Camel kneel down and offered two rak’ahs of prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1876
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة بن الزبير، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اني اشتكي، فقال:" طوفي من وراء الناس وانت راكبة"، قالت: فطفت ورسول الله صلى الله عليه وسلم حينئذ يصلي إلى جنب البيت وهو يقرا ب: الطور وكتاب مسطور. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ:" طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ"، قَالَتْ: فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ وَهُوَ يَقْرَأُ بِ: الطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو ۱؎“، تو میں نے طواف کیا اور آپ خانہ کعبہ کے پہلو میں اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اور «الطور * وكتاب مسطور» کی تلاوت فرما رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 78 (464)، الحج 64 (1619)، 71 (1626)، 74 (1633)، تفسیر سورة الطور 1 (4853)، صحیح مسلم/الحج 42 (1276)، سنن النسائی/الحج 138 (2928)، سنن ابن ماجہ/المناسک 34 (2961)، (تحفة الأشراف: 18262)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 40 (123)، مسند احمد (6/290، 319) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیماری اور کمزوری کی حالت میں سوار ہو کر طواف کرنا درست ہے، اور آج کل سواری پر طواف چوں کہ ناممکن ہے اس لئے اس کی جگہ پر مخصوص لوگ حجاج کو چارپائی پر بٹھا کر طواف کراتے ہیں۔
Umm Salamah said I complained to the Messenger of Allah ﷺ that I was ill. He said “Perform the circumambulation riding behind the people”. She said “I performed circumambulation and the Messenger of Allah ﷺ was praying towards the side of the House (the Kaabah) and reciting “by al Tur and a Book inscribed”. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1877
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (464) صحيح مسلم (1276)
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہری چادر میں اضطباع کر کے طواف کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 36 (859)، سنن ابن ماجہ/المناسک 30 (2954)، (تحفة الأشراف: 11839)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 223، 224)، سنن الدارمی/المناسک 28 (1885) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اضطباع کی شکل یہ ہے کہ محرم چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے گزار کر بائیں کندھے پر ڈال دے اور دایاں کندھا ننگا رکھے، اور یہ صرف پہلے طواف میں ہے۔
Narrated Yala: The Messenger of Allah ﷺ went round the House (the Kabah) wearing a green Yamani mantle under his right armpit with the end over his left shoulder.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1878
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (859) ابن ماجه (2954) ابن جريج وسفيان الثوري مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے طواف میں رمل ۱؎ کیا اور اپنی چادروں کو اپنی بغلوں کے نیچے سے نکال کر اپنے بائیں کندھوں پر ڈالا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5538)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/295، 306، 371) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اکڑ کر مونڈھے ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لئے چلتا ہے، اور یہ صرف پہلے تین چکروں میں ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ and his Companions performed Umrah from al-Ji'ranah. They went quickly round the House (the Kabah) moving their shoulders) proudly. They put their upper garments under their armpits and threw the ends over their left shoulders.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1879
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2585)
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا ابو عاصم الغنوي، عن ابي الطفيل، قال: قلت لابن عباس:" يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل بالبيت وان ذلك سنة، قال: صدقوا وكذبوا، قلت: وما صدقوا وما كذبوا؟ قال: صدقوا، قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكذبوا: ليس بسنة، إن قريشا قالت زمن الحديبية: دعوا محمدا واصحابه حتى يموتوا موت النغف، فلما صالحوه على ان يجيئوا من العام المقبل فيقيموا بمكة ثلاثة ايام، فقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم والمشركون من قبل قعيقعان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: ارملوا بالبيت ثلاثا وليس بسنة، قلت: يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف بين الصفا و المروة على بعيره وان ذلك سنة، فقال: صدقوا وكذبوا، قلت: ما صدقوا وما كذبوا؟ قال: صدقوا، قد طاف رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الصفا و المروة على بعيره، وكذبوا: ليس بسنة كان الناس لا يدفعون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا يصرفون عنه، فطاف على بعير ليسمعوا كلامه وليروا مكانه ولا تناله ايديهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: وَمَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَبُوا: لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ: دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ، فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ، قُلْتُ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ، فَقَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: مَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، وَكَذَبُوا: لَيْسَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ، فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ اور غلط؟ فرمایا: انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا لیکن یہ جھوٹ اور غلط کہا کہ رمل سنت ہے (واقعہ یہ ہے) کہ قریش نے حدیبیہ کے موقع پر کہا کہ محمد اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ دو وہ اونٹ کی موت خود ہی مر جائیں گے، پھر جب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ آپ آئندہ سال آ کر حج کریں اور مکہ میں تین دن قیام کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”تین پھیروں میں رمل کرو“، اور یہ سنت نہیں ہے ۱؎، میں نے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی اور یہ سنت ہے، وہ بولے: انہوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ؟ وہ بولے: یہ سچ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اپنے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی لیکن یہ جھوٹ اور غلط ہے کہ یہ سنت ہے، دراصل لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نہ جا رہے تھے اور نہ سرک رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی تاکہ لوگ آپ کی بات سنیں اور لوگ آپ کو دیکھیں اور ان کے ہاتھ آپ تک نہ پہنچ سکیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 39 (1264)، (تحفة الأشراف: 5776)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 29 (2953)، مسند احمد (1/ 229، 233، 297، 298، 369، 372، 373) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مراد ایسی سنت نہیں ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقرب کے لئے بطور عبادت کی ہو، بلکہ مسلمانوں کو یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے دیا تھا تاکہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقتور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں، کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر رکھا ہے، لیکن بہرحال اب یہ طواف کی سنتوں میں سے ہے جس کے ترک پر دم نہیں۔
Abu Al Tufail said I said to Ibn Abbas Your people think that the Messenger of Allah ﷺ walked proudly with swift strides while going round the Kaabah and that it is sunnah (practice of the Prophet). He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). ” I asked “What truth did they speak and what lie did they tell?” He said “They spoke the truth that the Messenger of Allah ﷺ walked proudly while going round the Kaabah but they told a lie, this is no sunnah. The Quraish asserted during the days of Al Hudaibiyyah “Forsake Muhammad and his Companions till they die the death of a Camel which dies of bacteria in its nose. When they concluded a treaty with him agreeing upon the fact that they (the Prophet and his Companions) would come (to Makkah) next year and stay at Makkah three days, the Messenger of Allah ﷺ said to the Companions “Walk proudly (moving shoulders) while going round the Kaabah in first three circuits. (Ibn Abbas said) But this is not sunnah. I said “Your people think that the Messenger of Allah ﷺ ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel and that is sunnah. ” He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). I asked “What truth did they speak and what lie did they tell? He said “they spoke the truth that the Messenger of Allah ﷺ ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel. They told a lie that it is a sunnah. As the people did not move from around the Messenger of Allah ﷺ and did not separate themselves from him he did the sa’i on a Camel so that they may listen to him and see his position and their hands might not reach him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1880
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح رواه مسلم (1264) بسند آخر عن أبي الطفيل به
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، انه حدث عن ابن عباس، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وقد وهنتهم حمى يثرب، فقال المشركون: إنه يقدم عليكم قوم قد وهنتهم الحمى ولقوا منها شرا، فاطلع الله سبحانه نبيه صلى الله عليه وسلم على ما قالوه، فامرهم ان يرملوا الاشواط الثلاثة، وان يمشوا بين الركنين، فلما راوهم رملوا، قالوا: هؤلاء الذين ذكرتم ان الحمى قد وهنتهم، هؤلاء اجلد منا"، قال ابن عباس:" ولم يامرهم ان يرملوا الاشواط كلها إلا إبقاء عليهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا قَالُوهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا، قَالُوا: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنَّا"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا إِبْقَاءً عَلَيْهِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔
Ibn Abbas said The Messenger of Allah ﷺ came to Makkah while the fever of Yathrib (Madina) had weakened them. Thereupon the disbelievers said “The people whom the fever has weakened and who suffer misery at Madina are coming to you. ” Allaah, the exalted, informed the Prophet ﷺ of what they had said. He, therefore, ordered them to perform ramal (walk proudly with swift pace) in first three circuits and walk ordinarily between the two corners (Yamani Corner and the Black Stone). When they saw them the believers walking proudly, they said” These are the people about whom you mentioned that the fever had weakened them, but they are more vigorous than us. ” Ibn Abbas said “He did not order them to walk proudly in all circuits (of the circumambulation) out of mercy upon them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1881
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1602) صحيح مسلم (1266)
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اب رمل اور مونڈھے کھولنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ نے اسلام کو مضبوط کر دیا ہے اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، اس کے باوجود ہم ان باتوں کو نہیں چھوڑیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں کیا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 29(2952)، (تحفة الأشراف: 10391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/45) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ شرع کی جس بات کی علت و حکمت سمجھ میں نہ آئے اس کو علی حالہ چھوڑ دینا چاہئے، کیونکہ ایسی صورت میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ یہ اللہ کے رسول کی اتباع ہے۔
Aslam said: I heard Umar ibn al-Khattab say: What is the need of walking proudly (ramal) and moving the shoulders (while going round the Kabah)? Allah has now strengthened Islam and obliterated disbelief and the infidels. In spite of that we shall not forsake anything that we used to do during the time of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1882
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2952 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا عبيد الله بن ابي زياد، عن القاسم، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الطواف بالبيت وبين الصفا و المروة ورمي الجمار لإقامة ذكر الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ وَرَمْيُ الْجِمَارِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا اور کنکریاں مارنا، یہ سب اللہ کی یاد قائم کرنے کے لیے مقرر کئے گئے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 64 (902)، (تحفة الأشراف: 17533)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/64، 75، 138)، سنن الدارمی/المناسک 36 (1895) (ضعیف)» (اس کے راوی عبیداللہ ضعیف ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: Going round the House (the Kabah), running between as-Safa and lapidation of the pillars are meant for the remembrance of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1883
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (902 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (2882، 2970 وسندھما حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا يحيى بن سليم، عن ابن خثيم، عن ابي الطفيل، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اضطبع فاستلم وكبر، ثم رمل ثلاثة اطواف، وكانوا إذا بلغوا الركن اليماني وتغيبوا من قريش مشوا ثم يطلعون عليهم يرملون، تقول قريش: كانهم الغزلان"، قال ابن عباس: فكانت سنة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَكَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَتَغَيَّبُوا مِنْ قُرَيْشٍ مَشَوْا ثُمَّ يَطْلُعُونَ عَلَيْهِمْ يَرْمُلُونَ، تَقُولُ قُرَيْشٌ: كَأَنَّهُمُ الْغِزْلَانُ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَكَانَتْ سُنَّةً.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اضطباع کیا، پھر استلام کیا، اور تکبیر بلند کی، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، جب لوگ (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رکن یمانی پر پہنچتے اور قریش کی نظروں سے غائب ہو جاتے تو عام چال چلتے پھر جب ان کے سامنے آتے تو رمل کرتے، قریش کہتے تھے: گویا یہ ہرن ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو یہ فعل سنت ہو گیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ wore the mantle under his right armpit with the end over his left shoulder, and touched the corner (Black Stone), then uttered "Allah is most great" and walked proudly in three circuits of circumambulation. When they (the Companions) reached the Yamani corner, and disappeared from the eyes of the Quraysh, they walked as usual; When they appeared before them, they walked proudly with rapid strides. Thereupon the Quraysh said: They look to be the deer (that are jumping). Ibn Abbas said: Hence this became the sunnah (model behaviour of the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1884
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2707 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (2953 وسنده حسن)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے تین پھیروں میں رمل کیا اور چار میں عام چال چلی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ الحج 29 (2953)، (تحفة الأشراف: 5777)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247، 295، 305، 306، 314) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ and his Companions performed Umrah from al-Ji'ranah and walked proudly with rapid strides round the House (the Kabah) in three circuits and walked as usual in four circuits.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1885
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن رواه ابن ماجه (2953 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (1884)