ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں (یعنی فتح مکہ کے روز)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13562)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 31 (1780)، مسند احمد (2/538) (صحیح)»
Abu Hurairah said When the Prophet ﷺ entered Makkah he circumambulated the House (the Kaabah) and offered two rak’ahs of prayer behind the station. That is, he did so on the day of the Conquest (of Makkah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1866
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الركعتين
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (1780)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بهز بن اسد، وهاشم يعني ابن القاسم، قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن عبد الله بن رباح، عن ابي هريرة، قال:" اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل مكة، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحجر فاستلمه، ثم طاف بالبيت، ثم اتى الصفا فعلاه حيث ينظر إلى البيت، فرفع يديه فجعل يذكر الله ما شاء ان يذكره ويدعوه"، قال: و الانصار تحته، قال هاشم: فدعا وحمد الله ودعا بما شاء ان يدعو. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، وَهَاشِمٌ يَعْنِيَ ابْنَ الْقَاسِمِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلَاهُ حَيْثُ يَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ مَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ"، قَالَ: وَ الْأَنْصَارُ تَحْتَهُ، قَالَ هَاشِمٌ: فَدَعَا وَحَمِدَ اللَّهَ وَدَعَا بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (1871)، (تحفة الأشراف: 13562) (صحیح)» (حدیث میں واقع جملہ «والأنصار تحته» پر کلام ہے)
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ came an entered Makkah, and after the Messenger of Allah ﷺ had gone forward to the Stone, and touched it, he went round the House (the Kabah). He then went to as-Safa and mounted it so that he could look at the House. Then he raised his hands began to make mention of Allah as much as he wished and make supplication. The narrator said: The Ansar were beneath him. The narrator Hashim said: He prayed and praised Allah and asked Him for what he wished to ask.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1867
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون قوله والأنصار تحته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (1780) مشكوة المصابيح (2575)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عابس بن ربيعة، عن عمر، انه جاء إلى الحجر فقبله، فقال:" إني اعلم انك حجر لا تنفع ولا تضر، ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ:" إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا: میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حجر اسود کے سلسلے میں طواف کرنے والے شخص کو اختیار ہے کہ تین باتوں چومنا، چھونا ہاتھ یا چھڑی سے، (اشارہ کرنا) میں سے جو ممکن ہو کرلے ہر ایک کافی ہے۔
Abis bin Rabiah said on the authority of Umar He (Umar) came to the (Black) Stone and said “ I know for sure that you are a stone which can neither benefit nor injure and had I not seen the Messenger of Allah ﷺ kissing you, I would not have kissed you. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1868
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1597) صحيح مسلم (1270)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے رکن یمانی کے سلسلے میں یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے ہاتھ سے چھوتے تھے، اس کا چومنا یا اس کی طرف چھڑی یا ہاتھ سے اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر،" انه اخبر بقول عائشة رضي الله عنها، إن الحجر بعضه من البيت، فقال ابن عمر: والله إني لاظن عائشة إن كانت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، إني لاظن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يترك استلامهما إلا انهما ليسا على قواعد البيت، ولا طاف الناس وراء الحجر إلا لذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّهُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، إِنَّ الْحِجْرَ بَعْضُهُ مِنْ الْبَيْتِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّ عَائِشَةَ إِنْ كَانَتْ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي لَأَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتْرُكِ اسْتِلَامَهُمَا إِلَّا أَنَّهُمَا لَيْسَا عَلَى قَوَاعِدِ الْبَيْتِ، وَلَا طَافَ النَّاسُ وَرَاءَ الْحِجْرِ إِلَّا لِذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول معلوم ہوا کہ حطیم کا ایک حصہ بیت اللہ میں شامل ہے، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میرا گمان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (رکن عراقی اور رکن شامی) کا استلام بھی اسی لیے چھوڑا ہو گا کہ یہ بیت اللہ کی اصلی بنیادوں پر نہ تھے اور اسی وجہ سے لوگ حطیم ۱؎ کے پیچھے سے طواف کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6958)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 59 (1608)، صحیح مسلم/الحج 40 (1335)، سنن النسائی/الحج 156 (2951)، سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2946)، مسند احمد (2/86، 114، 115)، سنن الدارمی/المناسک 25 (1880) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ حطیم (کعبے کا ایک طرف چھوٹا ہوا حصہ ہے جو گول دائرے میں دیوار سے گھیر دیا گیا ہے) بھی بیت اللہ کا ایک حصہ ہے، اس لئے طواف اس کے باہر سے کرنا چاہئے، اگر کوئی طواف میں حطیم کو چھوڑ دے تو طواف درست نہ ہو گا۔
Ibn Umar was informed about the statement of Aishah that a part of al-Hijr is included in the magnitude of the Kabah. Ibn Umar said: By Allah, I think that she must have heard it from the Messenger of Allah ﷺ. I think that the Messenger of Allah ﷺ had not given up touching both of them but for the reason that they were not on the foundation of the House (the Kabah), nor did the people circumambulate (the House) beyond al-Hijr for this reason.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1870
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ولا طاف الناس
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أصله متفق عليه انظر صحيح البخاري (4484) وصحيح مسلم (1333)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدع ان يستلم الركن اليماني والحجر في كل طوفة"، قال: وكان عبد الله بن عمر يفعله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کسی بھی چکر میں ترک نہیں کرتے تھے، راوی کہتے ہیں اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
Ibn Umar said The Messenger of Allah ﷺ did not give up touching the Yamani corner and the (Black) Stone in each of his circumambulations. Ibn Umar used to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1871
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (2950 وسنده حسن)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔
Ibn Abbas said The Messenger of Allah ﷺ performed the circumambulation at the Farewell Pilgrimage on a Camel and touched the corner (Black Stone) with a crooked stick.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1872
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1607) صحيح مسلم (1272)
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ میں اطمینان ہوا تو آپ نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے، اور میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 28 (2947)، (تحفة الأشراف: 15909) (حسن)» سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے ملاحظہ ہو صحیح أبی داود (1641)
Narrated Safiyyah, daughter of Shaybah: When the Messenger of Allah ﷺ had some rest at Makkah in the year of its Conquest, he performed circumambulation on a camel and touched the corner (black Stone) with a crooked stick in his hand. She said: I was looking at him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1873
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2947 وسنده حسن) وحسنه المزي
ابوطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا، آپ حجر اسود کا استلام اپنی چھڑی سے کرتے پھر اسے چوم لیتے، (محمد بن رافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا و مروہ کی طرف نکلے اور اپنی سواری پر بیٹھ کر سعی کے سات چکر لگائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 39 (1275)، سنن ابن ماجہ/المناسک 28(2949)، (تحفة الأشراف: 5051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/454) (صحیح)»
Abu Al Tufail reported on the authority of Ibn Abbas who said I saw the Prophet ﷺ circumambulating the Kaabah on his Camel, touching the corner (Black Stone) with a crooked stick and kissing it (the crooked stick). The narrator Muhammad bin Rafi added “he then went o Al Safa and Al Marwah and ran seven times on his Camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1874
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع على راحلته بالبيت و بالصفا و المروة ليراه الناس وليشرف وليسالوه فإن الناس غشوه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیٹھ ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلندی پر ہوں، اور لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اور آپ سے پوچھ سکیں، کیونکہ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔
Jabir bin Abdullah said The Prophet ﷺ performed the circumambulation of the House (the Kaabah) on his Camel at the Farewell Pilgrimage and ran between Al Safa’ and Al Marwah, so that the people could see him, remain well informed about him and ask him questions (about Hajj) for the people surrounded him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1875