مالک بن یسار سکونی عوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ سے مانگو تو اپنی سیدھی ہتھیلیوں سے مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلیمان بن عبدالحمید نے کہا: ہمارے نزدیک انہیں یعنی مالک بن یسار کو صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے۔
Narrated Malik ibn Yasar as-Sakuni, al-Awfi: The Prophet ﷺ said: When you make requests to Allah, do so with the palms of your hands, and not backs, upwards. Abu Dawud said: The narrator Sulaiman bin Abd al-Hamid said: according to us Malik bin Yasar was a Companion of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1481
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2242) وللحديث شاھد انظر مجمع الزوائد (10/169)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں طرح سے دعا مانگتے دیکھا اپنی دونوں ہتھیلیاں سیدھی کر کے بھی اور ان کی پشت اوپر کر کے بھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی عام حالات میں ہتھیلیوں کا اندرونی حصہ چہرہ کی طرف اور استسقاء میں اندرونی حصہ زمین کی طرف اور پشت چہرہ کی طرف کر کے۔
Narrated Anas ibn Malik: I saw the Messenger of Allah ﷺ supplicating Allah in this manner with the palms of his hands and also with their backs upwards.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1482
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ جعل ظاهر كفيه مما يلي وجهه وباطنهما مما يلي الأرض
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عمر بن نبھان: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 59
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا رب بہت باحیاء اور کریم (کرم والا) ہے، جب اس کا بندہ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے اپنے بندے سے شرم آتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 105 (3556)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 13 (3865)، (تحفة الأشراف:4494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/438) (صحیح)»
Narrated Salman al-Farsi: The Prophet ﷺ said: Your Lord is munificent and generous, and is ashamed to turn away empty the hands of His servant when he raises them to Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1483
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وله شاھد حسن عند امالي المحاملي (433 وسنده حسن، /نديم ظهير)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مانگنا یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل یا ان کے قریب اٹھاؤ، اور استغفار یہ ہے کہ تم صرف ایک انگلی سے اشارہ کرو اور ابتہال (عاجزی و گریہ وزاری سے دعا مانگنا) یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ پوری طرح پھیلا دو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5356) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ikrimah quoted Ibn Abbas as saying: When asking for something you should raise your hands opposite to your shoulders; when asking for forgiveness you should point with one finger; and when making an earnest supplication you should spread out both your hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1484
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2256) انظر الحديث الآتي (1491)
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ”ابتہال اس طرح ہے“ اور انہوں نے دونوں ہاتھ اتنے بلند کئے کہ ہتھیلیوں کی پشت اپنے چہرے کے قریب کر دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5356) (صحیح)»
یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا مانگتے تو اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھاتے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:11828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/221) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن لھیعہ ضعیف ہیں اور حفص بن ہاشم مجہول ہیں)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مالك بن مغول، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني اسالك اني اشهد انك انت الله لا إله إلا انت، الاحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد، فقال:" لقد سالت الله بالاسم الذي إذا سئل به اعطى، وإذا دعي به اجاب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ:" لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت، الأحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد»”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے“ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 64 (3475)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3857)، (تحفة الأشراف:1998)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/349، 350، 360) (صحیح)»
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Messenger of Allah ﷺ heard a man saying: O Allah, I ask Thee, I bear witness that there is no god but Thou, the One, He to Whom men repair, Who has not begotten, and has not been begotten, and to Whom no one is equal, and he said: You have supplicated Allah using His Greatest Name, when asked with this name He gives, and when supplicated by this name he answers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1488
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (2289، 2293)
اس سند سے بھی بریدہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: «لقد سألت الله عزوجل باسمه الأعظم»”تو نے اللہ سے اس کے اسم اعظم (عظیم نام) کا حوالہ دے کر سوال کیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:1998) (صحیح)»
The aforesaid tradition has been transmitted through a different chain of narrators by Malik bin Mighwal. This verso adds: "He has asked Allah using His Greatest Name. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1489
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2293) أخرجه الترمذي (3475)
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عبيد الله الحلبي، حدثنا خلف بن خليفة، عن حفص يعني ابن اخي انس، عن انس، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا ورجل يصلي، ثم دعا: اللهم إني اسالك بان لك الحمد، لا إله إلا انت المنان بديع السموات والارض، يا ذا الجلال والإكرام، يا حي يا قيوم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد دعا الله باسمه العظيم الذي إذا دعي به اجاب، وإذا سئل به اعطى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَلَبِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصٍ يَعْنِي ابْنَ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي، ثُمَّ دَعَا: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا، (نماز سے فارغ ہو کر) اس نے دعا مانگی: «اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم»”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: ساری و حمد تیرے لیے ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو ہی احسان کرنے والا اور آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، اے جلال اور عطاء و بخشش والے، اے زندہ جاوید، اے آسمانوں اور زمینوں کو تھامنے والے!“ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم (عظیم نام) کے حوالے سے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے حوالے سے دعا مانگی جاتی ہے تو وہ دعا قبول فرماتا ہے اور سوال کیا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 58 (1299)، (تحفة الأشراف:551)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 100 (3544)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3858)، مسند احمد (3/120، 158، 245) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: I was sitting with the Messenger of Allah ﷺ and a man was offering prayer. He then made supplication: O Allah, I ask Thee by virtue of the fact that praise is due to Thee, there is no deity but Thou, Who showest favour and beneficence, the Originator of the Heavens and the earth, O Lord of Majesty and Splendour, O Living One, O Eternal One. The Prophet ﷺ then said: He has supplicated Allah using His Greatest Name, when supplicated by this name, He answers, and when asked by this name He gives.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1490
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2290) أخرجه النسائي (1301 وسنده صحيح)