(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: حدثنا خالد، عن يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال:" كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فانكسفت الشمس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم يجر رداءه حتى دخل المسجد، فدخلنا فصلى بنا ركعتين حتى انجلت الشمس، فقال صلى الله عليه وسلم: إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد، فإذا رايتموهما فصلوا وادعوا حتى يكشف ما بكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلْنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے یونس سے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے بیان کیا، ان سے ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اٹھ کر جلدی میں) چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے۔ ساتھ ہی ہم بھی گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی تاآنکہ سورج صاف ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت و ہلاکت سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو جب تک گرہن کھل نہ جائے۔
Narrated Abu Bakra: We were with Allah's Apostle when the sun eclipsed. Allah's Apostle stood up dragging his cloak till he entered the Mosque. He led us in a two-rak`at prayer till the sun (eclipse) had cleared. Then the Prophet (p.b.u.h) said, "The sun and the moon do not eclipse because of someone's death. So whenever you see these eclipses pray and invoke (Allah) till the eclipse is over."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 150
(مرفوع) حدثنا شهاب بن عباد، قال: حدثنا إبراهيم بن حميد، عن إسماعيل، عن قيس، قال: سمعت ابا مسعود، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد من الناس ولكنهما آيتان من آيات الله، فإذا رايتموهما فقوموا فصلوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا".
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابراہیم بن حمید نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے، انہیں قیس بن ابی حازم نے اور انہوں نے کہا کہ میں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا۔ یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ اس لیے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔
Narrated Abu Mas`ud: The Prophet said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death of someone from the people but they are two signs amongst the signs of Allah. When you see them stand up and pray."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 151
(مرفوع) حدثنا اصبغ، قال: اخبرني ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن عبد الرحمن بن القاسم حدثه، عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه كان يخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم" إن الشمس والقمر لا يخسفان لموت احد ولا لحياته ولكنهما آيتان من آيات الله، فإذا رايتموها فصلوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا".
ہم سے اصبغ بن فرح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے خبر دی، انہیں ان کے باپ قاسم بن محمد نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت و زندگی سے نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اس لیے جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death or life (i.e. birth) of someone but they are two signs amongst the signs of Allah. When you see them offer the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 152
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا هاشم بن القاسم، قال: حدثنا شيبان ابو معاوية، عن زياد بن علاقة، عن المغيرة بن شعبة، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات إبراهيم، فقال الناس: كسفت الشمس لموت إبراهيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم فصلوا وادعوا الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، فَقَالَ النَّاسُ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے زیاد بن علاقہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن اس دن لگا جس دن (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا بعض لوگ کہنے لگے کہ گرہن ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرہن کسی کی موت و حیات سے نہیں لگتا۔ البتہ تم جب اسے دیکھو تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو۔
Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: "The sun eclipsed in the lifetime of Allah's Apostle on the day when (his son) Ibrahim died. So the people said that the sun had eclipsed because of the death of Ibrahim. Allah's Apostle said, "The sun and the moon do not eclipse because of the death or life (i.e. birth) of someone. When you see the eclipse pray and invoke Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 153
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت:" خسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس، فقام فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم قام فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد فاطال السجود، ثم فعل في الركعة الثانية مثل ما فعل في الاولى، ثم انصرف وقد انجلت الشمس، فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فادعوا الله وكبروا وصلوا وتصدقوا، ثم قال: يا امة محمد والله ما من احد اغير من الله ان يزني عبده او تزني امته، يا امة محمد والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الْأُولَى، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا، ثُمَّ قَالَ: يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو بڑی دیر تک کھڑے رہے، قیام کے بعد رکوع کیا اور رکوع میں بہت دیر تک رہے۔ پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد دیر تک دوبارہ کھڑے رہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے قیام سے کچھ کم، پھر رکوع کیا تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر، پھر سجدہ میں گئے اور دیر تک سجدہ کی حالت میں رہے۔ دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو گرہن کھل چکا تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا۔ جب تم گرہن لگا ہوا دیکھو تو اللہ سے دعا کرو تکبیر کہو اور نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے محمد کی امت کے لوگو! دیکھو اس بات پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت اور کسی کو نہیں آتی کہ اس کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے، اے امت محمد! واللہ جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں بھی معلوم ہو جائے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔
Narrated `Aisha: In the lifetime of Allah's Apostle (p.b.u.h) the sun eclipsed, so he led the people in prayer, and stood up and performed a long Qiyam, then bowed for a long while. He stood up again and performed a long Qiyam but this time the period of standing was shorter than the first. He bowed again for a long time but shorter than the first one, then he prostrated and prolonged the prostration. He did the same in the second rak`a as he did in the first and then finished the prayer; by then the sun (eclipse) had cleared. He delivered the Khutba (sermon) and after praising and glorifying Allah he said, "The sun and the moon are two signs against the signs of Allah; they do not eclipse on the death or life of anyone. So when you see the eclipse, remember Allah and say Takbir, pray and give Sadaqa." The Prophet then said, "O followers of Muhammad! By Allah! There is none who has more ghaira (selfrespect) than Allah as He has forbidden that His slaves, male or female commit adultery (illegal sexual intercourse). O followers of Muhammad! By Allah! If you knew that which I know you would laugh little and weep much.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 154
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں یحییٰ بن صالح نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام بن ابی سلام رحمہ اللہ تعالیٰ حبشی دمشقی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو یہ اعلان کیا گیا کہ نماز ہونے والی ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: "When the sun eclipsed in the lifetime of Allah's Apostle an announcement was made that a prayer was to be offered in congregation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 155
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ح وحدثني احمد بن صالح، قال: حدثنا عنبسة، قال: حدثنا يونس، عن ابن شهاب، حدثني عروة، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" خسفت الشمس في حياة النبي صلى الله عليه وسلم فخرج إلى المسجد فصف الناس وراءه فكبر، فاقترا رسول الله صلى الله عليه وسلم قراءة طويلة، ثم كبر فركع ركوعا طويلا، ثم قال: سمع الله لمن حمده، فقام ولم يسجد وقرا قراءة طويلة هي ادنى من القراءة الاولى، ثم كبر وركع ركوعا طويلا وهو ادنى من الركوع الاول، ثم قال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم سجد، ثم قال: في الركعة الآخرة مثل ذلك، فاستكمل اربع ركعات في اربع سجدات وانجلت الشمس قبل ان ينصرف، ثم قام فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال هما آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتموهما فافزعوا إلى الصلاة"، وكان يحدث كثير بن عباس، ان عبد الله بن عباس رضي الله عنهما كان يحدث يوم خسفت الشمس بمثل حديث عروة، عن عائشة، فقلت لعروة: إن اخاك يوم خسفت بالمدينة لم يزد على ركعتين مثل الصبح، قال: اجل لانه اخطا السنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَكَبَّرَ، فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَالَ: فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ"، وَكَانَ يُحَدِّثُ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يُحَدِّثُ يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ: إِنَّ أَخَاكَ يَوْمَ خَسَفَتْ بِالْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ، قَالَ: أَجَلْ لِأَنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیان کیا کہ ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عروہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا، اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور بہت دیر قرآن مجید پڑھتے رہے پھر تکبیر کہی اور بہت لمبا رکوع کیا پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر کھڑے ہو گئے اور سجدہ نہیں کیا (رکوع سے اٹھنے کے بعد) پھر بہت دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن پہلی قرآت سے کم، پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے، یہ رکوع بھی پہلے رکوع سے کم تھا۔ اب «سمع الله لمن حمده» اور «ربنا ولك الحمد» کہا پھر سجدہ میں گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا (ان دونوں رکعتوں میں) پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے۔ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ فرمایا اور پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی دو نشانیاں ہیں ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھا کرو تو فوراً نماز کی طرف لپکو۔ زہری نے کہا کہ کثیر بن عباس اپنے بھائی عبداللہ بن عباس سے روایت کرتے تھے وہ سورج گرہن کا قصہ اس طرح بیان کرتے تھے جیسے عروہ نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا۔ زہری نے کہا میں نے عروہ سے کہا تمہارے بھائی عبداللہ بن زبیر نے جس دن مدینہ میں سورج گرہن ہوا صبح کی نماز کی طرح دو رکعت پڑھی اور کچھ زیادہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ہاں مگر وہ سنت کے طریق سے چوک گئے۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet (p.b.u.h) In the lifetime of the Prophet the sun eclipsed and he went to the Mosque and the people aligned behind him. He said the Takbir (starting the prayer) and prolonged the recitation (from the Qur'an) and then said Takbir and performed a prolonged bowing; then he (lifted his head and) said, "Sami allahu liman hamidah" (Allah heard him who sent his praises to Him). He then did not prostrate but stood up and recited a prolonged recitation which was shorter than the first recitation. He again said Takbir and then bowed a prolonged bowing but shorter than the first one and then said, "Sami`a l-lahu Lyman hamidah Rabbana walak-lhamd, (Allah heard him who sent his praises to Him. O our Sustainer! All the praises are for You)" and then prostrated and did the same in the second rak`a; thus he completed four bowing and four prostrations. The sun (eclipse) had cleared before he finished the prayer. (After the prayer) he stood up, glorified and praised Allah as He deserved and then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not eclipse because of the death or the life (i.e. birth) of someone. When you see them make haste for the prayer." Narrated Az-Zuhri: I said to 'Urwa, "When the sun eclipsed at Medina your brother (`Abdullah bin Az-Zubair) offered only a two-rak`at prayer like that of the morning (Fajr) prayer." 'Urwa replied, "Yes, for he missed the Prophet's tradition (concerning this matter)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 156
(5) Chapter. Should one say: The sun Kasafat or Khasafat? (Two verbs used to mean "eclipse", the first is often used for the sun and the second for the moon). Allah says: "And the moon Khasafat (eclipsed)." (V. 75:8)
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثنا الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوم خسفت الشمس فقام فكبر فقرا قراءة طويلة ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع راسه، فقال: سمع الله لمن حمده وقام كما هو ثم قرا قراءة طويلة وهي ادنى من القراءة الاولى ثم ركع ركوعا طويلا وهي ادنى من الركعة الاولى ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ثم سلم وقد تجلت الشمس فخطب الناس، فقال: في كسوف الشمس والقمر إنهما آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته فإذا رايتموهما فافزعوا إلى الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَقَامَ كَمَا هُوَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ جس دن سورج میں خسوف (گرہن) لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تکبیر کہی پھر دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن اس کے بعد ایک طویل رکوع کیا۔ رکوع سے سر اٹھایا تو کہا «سمع الله لمن حمده» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی کی طرح کھڑے ہو گئے اور دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے لیکن اس مرتبہ کی قرآت پہلے سے کچھ کم تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے اور بہت دیر تک سجدہ میں رہے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ سورج اور چاند کا «كسوف»(گرہن) اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی ہے اور ان میں «خسوف»(گرہن) کسی کی موت و زندگی پر نہیں لگتا۔ لیکن جب تم سے دیکھو تو فوراً نماز کے لیے لپکو۔
Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) On the day when the sun Khasafat (eclipsed) Allah's Apostle prayed; he stood up and said Takbir and recited a prolonged recitation, then he performed a prolonged bowing, then he raised his head and said, "Sami`a l-lahu Lyman Hamidah," and then remained standing and recited a prolonged recitation which was shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first. Then he prostrated and prolonged the prostration and he did the same in the second rak`a as in the first and then finished the prayer with Taslim. By that time the sun (eclipse) had cleared He addressed the people and said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah; they do not eclipse (Yakhsifan) because of the death or the life (i.e. birth) of someone. So when you see them make haste for the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 157