(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد،عن حصين، نحوه، قال:" واعظم لي نورا". قال ابو داود: وكذلك قال ابو خالد الدالاني: عن حبيب في هذا، وكذلك قال في هذا الحديث: وقال سلمة بن كهيل: عن ابي رشدين، عن ابن عباس. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ،عَنْ حُصَيْنٍ، نَحْوَهُ، قَالَ:" وَأَعْظِمْ لِي نُورًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ: عَنْ حَبِيبٍ فِي هَذَا، وَكَذَلِكَ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: وَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ: عَنْ أَبِي رِشْدِينَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
اس طریق سے بھی حصین سے اسی جیسی روایت مروی ہے اس میں «وأعظم لي نورا» کا جملہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابوخالد دالانی نے اس حدیث میں «عن حبيبٍ» کہا ہے اور سلمہ بن کہیل نے «عن أبي رشدين عن ابن عباس» کہا ہے۔
The above tradition has also been transmitted by Husain through a different chain of narrators in like manner. This version has the words: "And give me abundant light. " Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Abu Khalid al-Dalani from Habib and Salamah bin Kuhail from Abu Rishdin from Ibn Abbas in a similar manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1349
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (58) ورواه مسلم (763)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا زهير بن محمد، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن كريب، عن الفضل بن عباس، قال: بت ليلة عند النبي صلى الله عليه وسلم لانظر كيف يصلي،" فقام فتوضا وصلى ركعتين قيامه مثل ركوعه وركوعه مثل سجوده، ثم نام، ثم استيقظ فتوضا واستن، ثم قرا بخمس آيات من آل عمران إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار سورة آل عمران آية 190 فلم يزل يفعل هذا حتى صلى عشر ركعات، ثم قام فصلى سجدة واحدة فاوتر بها ونادى المنادي عند ذلك، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما سكت المؤذن، فصلى سجدتين خفيفتين، ثم جلس حتى صلى الصبح". قال ابو داود: خفي علي من ابن بشار بعضه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنْظُرَ كَيْفَ يُصَلِّي،" فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قِيَامُهُ مِثْلُ رُكُوعِهِ وَرُكُوعُهُ مِثْلُ سُجُودِهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَنَّ، ثُمَّ قَرَأَ بِخَمْسِ آيَاتٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سورة آل عمران آية 190 فَلَمْ يَزَلْ يَفْعَلُ هَذَا حَتَّى صَلَّى عَشْرَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى سَجْدَةً وَاحِدَةً فَأَوْتَرَ بِهَا وَنَادَى الْمُنَادِي عِنْدَ ذَلِكَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ، فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ حَتَّى صَلَّى الصُّبْحَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ ابْنِ بَشَّارٍ بَعْضُهُ.
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک رات گزاری تاکہ دیکھوں کہ آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں، تو آپ اٹھے اور وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے برابر اور رکوع سجدے کے برابر تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہے، پھر جاگے تو وضو اور مسواک کیا، پھر سورۃ آل عمران کی یہ پانچ آیتیں «إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار»(آل عمران: ۱۹۰) اخیر تک پڑھیں اور پھر اسی طرح آپ کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس رکعتیں ادا کیں، پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت پڑھی اور اس سے وتر (طاق) کر لیا، اس وقت مؤذن نے اذان دی، مؤذن خاموش ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہلکی سی دو رکعتیں ادا کیں پھر بیٹھے رہے یہاں تک کہ فجر پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار کی روایت کا بعض حصہ مجھ پر مخفی رہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11059) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک اور زہیر میں کچھ کلام ہے)
Narrated Fadl bin Abbas: I spent a night with the Prophet ﷺ to see how he prayed. He got up, performed ablution and prayed two rak'ahs. His standing was like his bowing (i. e. equal in duration), and his bowing was like his prostration (equal in length). Then he slept. Afterwards he awoke, performed ablution, and used tooth-stick. He then recited five verses from Surah Al-Imran: "In the creation of the heavens and the earth and the alternation of night and day". He went on doing so till he prayed ten rak'ahs. He then stood up and prayed one rak'ah observing witr with it. In the meantime the muadhdhin called to prayer. The Messenger of Allah ﷺ stood up after the muadhdhin had kept silent. He prayed two light rak'ahs and remained sitting till he offered the dawn prayer. Abu Dawud said: A part of the tradition transmitted by Ibn Bashshar remained hidden from me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1350
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف كريب لم يسمع من الفضل بن عباس رضي اللّٰه عنه (انظرتهذيب الكمال للمزي 390/15) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا محمد بن قيس الاسدي، عن الحكم بن عتيبة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: بت عند خالتي ميمونة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما امسى، فقال:" اصلى الغلام؟" قالوا: نعم،" فاضطجع حتى إذا مضى من الليل ما شاء الله قام فتوضا، ثم صلى سبعا او خمسا اوتر بهن لم يسلم إلا في آخرهن". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَمْسَى، فَقَالَ:" أَصَلَّى الْغُلَامُ؟" قَالُوا: نَعَمْ،" فَاضْطَجَعَ حَتَّى إِذَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ قَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَبْعًا أَوْ خَمْسًا أَوْتَرَ بِهِنَّ لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: ”کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔
Narrated Ibn Abbas: I spent a night with my maternal aunt Maimunah. The Messenger of Allah ﷺ came after the evening has come. He asked: Did the boy pray ? She said: Yes. Then he lay down till a part of night had passed as much as Allah willed; he got up, performed ablution and prayed seven or five rak'ahs, observing witr with them. He uttered the salutation only in the last of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1351
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن الحكم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: بت في بيت خالتي ميمونة بنت الحارث" فصلى النبي صلى الله عليه وسلم العشاء، ثم جاء فصلى اربعا، ثم نام، ثم قام يصلي، فقمت عن يساره فادارني فاقامني عن يمينه، فصلى خمسا، ثم نام حتى سمعت غطيطه او خطيطه، ثم قام فصلى ركعتين، ثم خرج فصلى الغداة". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ" فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَدَارَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى خَمْسًا، ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہ کے گھر رات گزاری تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی پھر (گھر) تشریف لائے تو چار رکعتیں پڑھیں، پھر سو گئے پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے مجھے گھما کر اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر پانچ رکعتیں پڑھیں اور سو گئے یہاں تک کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز سنائی دینے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دو رکعتیں پڑھیں پھر نکلے اور جا کر فجر پڑھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5496) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: I spent a night in the house of my maternal aunt Maimunah, daughter of al-Harith. The Prophet ﷺ offered the night prayer. He then came and prayed four rak'ahs and slept. He then stood up and prayed. I stood at his left side. He made me go round and made me stand at his right side. He then prayed five rak'ahs and slept, and I heard his snoring. He then got up and prayed two rak'ahs. Afterwards he came out and offered the dawn prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1352
سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ قصہ ان سے بیان کیا ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو دو کر کے آٹھ رکعتیں پڑھیں، پھر پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور ان کے بیچ میں بیٹھے نہیں۔
Saeed bin Jubair said that Ibn Abbas told him: He (the Prophet) got up and prayed eight rak'ahs in pairs, and then observed witr with five rak'ahs and he did not sit between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1353
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں کو لے کر تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے: دو دو کر کے چھ رکعتیں پڑھتے اور وتر کی پانچ رکعتیں پڑھتے اور صرف ان کے آخر میں قعدہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/275) (صحیح)»
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to pray thirteen rak'ahs, observing six rak'ahs in pairs including the two rak'ahs of dawn prayer. He would observe witr and five rak'ahs. He sat only in the last of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1354
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن ابن إسحاق صرح بالسماع عند البيھقي (3/28)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں اور دو رکعتیں فجر کی دونوں اذانوں کے درمیان پڑھیں، انہیں آپ کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ جعفر بن مسافر کی روایت میں ہے: اور دو رکعتیں دونوں اذانوں کے درمیان بیٹھ کر پڑھیں۔ انہوں نے «جالسا»(بیٹھ کر) کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 22 (1159)، (تحفة الأشراف: 17735)، وانظر حدیث رقم: (1342) (صحیح)» «وركعتين جالساً بين الأذانين» خطا ہے، صحیح بخاری میں ہے کہ وتر کے بعد کی دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھیں (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 5؍ 103- 104)
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ offered the night prayer and then prayed eight rak'ahs standing, and two rak'ahs between the two adhans (i. e. the adhan for the dawn prayer and the iqamah). He never left them. Jaf'ar bin Musafir said in his version: (He prayed) the two rak'ahs sitting between the two adhans. He added the word "sitting".
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1356
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله بين الأذانين والمحفوظ بعد الوتر
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ومحمد بن سلمة المرادي، قالا: حدثنا ابن وهب، عن معاوية بن صالح، عن عبد الله بن ابي قيس، قال: قلت لعائشة رضي الله عنها: بكم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر؟ قالت:" كان يوتر باربع وثلاث وست وثلاث وثمان وثلاث وعشر وثلاث، ولم يكن يوتر بانقص من سبع ولا باكثر من ثلاث عشرة". قال ابو داود: زاد احمد بن صالح:" ولم يكن يوتر بركعتين قبل الفجر"، قلت: ما يوتر، قالت:" لم يكن يدع ذلك". ولم يذكر احمد:" وست وثلاث". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: بِكَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ؟ قَالَتْ:" كَانَ يُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ وَعَشْرٍ وَثَلَاثٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ وَلَا بِأَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ:" وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ"، قُلْتُ: مَا يُوتِرُ، قَالَتْ:" لَمْ يَكُنْ يَدَعُ ذَلِكَ". وَلَمْ يَذْكُرْ أَحْمَدُ:" وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ".
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: کبھی چار اور تین، کبھی چھ اور تین، کبھی آٹھ اور تین اور کبھی دس اور تین، کبھی بھی آپ وتر میں سات سے کم اور تیرہ سے زائد رکعتیں نہیں پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح نے اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی رکعتوں کو وتر نہیں کرتے تھے، میں نے پوچھا: انہیں وتر کرنے کا کیا مطلب؟ تو وہ بولیں: انہیں نہیں چھوڑتے تھے اور احمد نے چھ اور تین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16282)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 6 (307)، مختصراً سنن الترمذی/فضائل القرآن 23 (16282)، مسند احمد (6/149) (صحیح)»
Abdullah bin Abi Qais said that he asked Aishah: How many rak'ahs would the Messenger of Allah ﷺ pray observing the witr ? She said: He used to observe the witr with four and three, six and three, eight and three, and ten and three rak'ahs never observing less than seven or more than thirteen. The narrator Ahmad added in his version: He would not observe the witr with two rak'ahs before the dawn. I asked: With what would he observe the witr ? She said: He would never leave it. The version of Ahmad does not mention the words "six and three (rak'ahs)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1357
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1264) عبدالله بن وھب المصري صرح بالسماع عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 285، وسنده صحيح / معاذ علي زئي)
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن منصور بن عبد الرحمن، عن ابي إسحاق الهمداني، عن الاسود بن يزيد، انه دخل على عائشة فسالها عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فقالت:" كان يصلي ثلاث عشرة ركعة من الليل، ثم إنه صلى إحدى عشرة ركعة وترك ركعتين، ثم قبض صلى الله عليه وسلم حين قبض وهو يصلي من الليل تسع ركعات، وكان آخر صلاته من الليل الوتر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ إِنَّهُ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً وَتَرَكَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُبِضَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُبِضَ وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، وَكَانَ آخِرُ صَلَاتِهِ مِنَ اللَّيْلِ الْوِتْرَ".
اسود بن یزید سے روایت ہے کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رات کو آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر گیارہ رکعتیں پڑھنے لگے اور دو رکعتیں چھوڑ دیں، پھر وفات کے وقت آپ نو رکعتیں پڑھنے لگے تھے اور آپ کی رات کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16034) (ضعیف)» (اس کے راوی منصور کے حافظہ میں کچھ کمزوری ہے، نیز ابو اسحاق مختلط ہیں اور منصور کی ان سے روایت کے بارے میں پتہ نہیں کہ اختلاط سے پہلے ہے یا بعد میں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Al-Aswad ibn Yazid said that he entered upon Aishah and asked her about the prayer of the Messenger of Allah ﷺ during the night. She said: He used to pray thirteen rak'ahs during the night. Then he began to pray eleven rak'ahs and left two rak'ahs. When he died, he would pray nine rak'ahs during the night. His last prayer during the night was witr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1358
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق السبيعي عنعن وحديثا مسلم (739،740) صحيحان بغير ھذا اللفظ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55