سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
8. باب الصَّدَقَةِ فِيهَا
8. باب: سورج یا چاند گرہن لگنے پر صدقہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Giving Charity During An Eclipse.
حدیث نمبر: 1191
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الشمس والقمر لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فادعوا الله عز وجل وكبروا وتصدقوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا يُخْسَفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17148، 17173) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah (May Allah be pleased with her): The sun and the moon are not eclipsed on account of anyone's death or on account of anyone's birth. So when you see that, supplicate Allah, declare His greatness, and give alms.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1187


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1044) صحيح مسلم (901)
9. باب الْعِتْقِ فِيهِ
9. باب: گرہن لگنے پر غلام آزاد کرنے کا بیان۔
Chapter: Freeing Slaves During An Eclipse.
حدیث نمبر: 1192
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن هشام، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يامر بالعتاقة في صلاة الكسوف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالْعَتَاقَةِ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکسوف 11 (1054)، والعتق 3 (2519)، (تحفة الأشراف: 15751)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/345)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1539) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Asma: The Prophet ﷺ used to command us to free slaves on the occasion of an eclipse
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1188


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2519)
10. باب مَنْ قَالَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ
10. باب: نماز کسوف کی ہر رکعت میں ایک ایک رکوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: Whoever Said That Only Two Ruku’ Should Be Performed (In Eclipse Prayer).
حدیث نمبر: 1193
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي شعيب الحراني، حدثني الحارث بن عمير البصري، عن ايوب السختياني، عن ابي قلابة، عن النعمان بن بشير، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فجعل يصلي ركعتين ركعتين، ويسال عنها حتى انجلت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 16 (1486)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 152 (1262)، (تحفة الأشراف: 11631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/267، 269، 271، 277) (منکر)» ‏‏‏‏ (دیکھئے حدیث نمبر: 1185)

Narrated An-Numan ibn Bashir: There was an eclipse of the sun in the time of the Prophet ﷺ. He began to pray a series of pairs of rak'ahs enquiring about the sun (at the end of them) till it became clear.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1189


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
نسائي (1486) ابن ماجه (1262)
قال البيهقي: ”ھذا مرسل،أبو قلابة لم يسمع من النعمان بن بشير،إنما رواه عن رجل عن النعمان‘‘ (3/ 333)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
حدیث نمبر: 1194
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يكد يركع، ثم ركع فلم يكد يرفع، ثم رفع فلم يكد يسجد، ثم سجد فلم يكد يرفع، ثم رفع فلم يكد يسجد، ثم سجد فلم يكد يرفع، ثم رفع، وفعل في الركعة الاخرى مثل ذلك، ثم نفخ في آخر سجوده، فقال: اف اف، ثم قال: رب الم تعدني ان لا تعذبهم وانا فيهم، الم تعدني ان لا تعذبهم وهم يستغفرون"، ففرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته وقد امحصت الشمس، وساق الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ، ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ، وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ، فَقَالَ: أُفْ أُفْ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ"، فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور اف اف کہا: پھر فرمایا: اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 14 (1483)، 20 (1497)، سنن الترمذی/الشمائل 44 (307)، (تحفة الأشراف: 8639)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1058)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، مسند احمد (2/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ہر رکعت میں دو رکوع کے ذکر کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے، جیسا کہ صحیحین میں مروی ہے)

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ stood up and he was not going to perform bowing till he bowed; and he was not going to raise his head till he raised (after bowing); and he was not going to prostrate himself till he prostrated himself; and he was not going to raise his head till he raised (at the end of prostration); he did similarly in the second rak'ah, he then puffed in the last prostration saying; Fie, Fie! He then said: My Lord, didst Thou not promise me that Thou wouldst not punish them so long as I will remain among them? Didst Thou not promise me that Thou will not punish them so long as they continue to beg pardon of Thee. The Messenger of Allah ﷺ finished the prayer, and the sun was clear. The narrator then narrated the tradition (in full).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1190


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن بذكر الركوع مرتين كما في الصحيحين

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1195
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا الجريري، عن حيان بن عمير، عن عبد الرحمن بن سمرة، قال: بينما انا اترمى باسهم في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ كسفت الشمس فنبذتهن، وقلت: لانظرن ما احدث لرسول الله صلى الله عليه وسلم في كسوف الشمس اليوم؟ فانتهيت إليه وهو رافع يديه يسبح ويحمد ويهلل ويدعو حتى حسر عن الشمس، فقرا بسورتين وركع ركعتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَتَرَمَّى بِأَسْهُمٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهُنَّ، وَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفُ الشَّمْسِ الْيَوْمَ؟ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُو رَافِعٌ يَدَيْهِ يُسَبِّحُ وَيُحَمِّدُ وَيُهَلِّلُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنِ الشَّمْسِ، فَقَرَأَ بِسُورَتَيْنِ وَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تیر اندازی کی مشق کر رہا تھا کہ اسی دوران سورج گرہن لگا تو میں نے انہیں پھینک دیا اور کہا کہ میں ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ سورج گرہن آج کیا نیا واقعہ رونما کرے گا، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے اللہ کی تسبیح، تحمید اور تہلیل اور دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سورج سے گرہن چھٹ گیا، اس وقت آپ نے (نماز کسوف کی دونوں رکعتوں) میں دو سورتیں پڑھیں اور دو رکوع کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الکسوف 5 (913)، سنن النسائی/ السکوف 2 (1461)، (تحفة الأشراف: 9696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 61، 62) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdur-Rahman bin Samurah: During the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ I was shooting some arrows when an eclipse of the sun tok place. I, therefore, threw them (the arrows) away and said: I must see how the Messenger of Allah ﷺ acts in a solar eclipse today. So I came to him; he was standing (in prayer) raising his hands, glorifying Allah, praising Him, acknowledging that He is the only Deity, and making supplication till the sun was clear. He then recited two surahs and prayed two rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1191


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (913)
11. باب الصَّلاَةِ عِنْدَ الظُّلْمَةِ وَنَحْوِهَا
11. باب: تاریکی اور اس جیسی حالت کے وقت نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer At Times Of Darkness Or Similar Occurrences.
حدیث نمبر: 1196
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو بن جبلة بن ابي رواد، حدثني حرمي بن عمارة، عن عبيد الله بن النضر، حدثني ابي، قال: كانت ظلمة على عهد انس بن مالك، قال: فاتيت انسا، فقلت: يا ابا حمزة، هل كان يصيبكم مثل هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: معاذ الله، إن كانت الريح لتشتد فنبادر المسجد مخافة القيامة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ النَّضْرِ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ أَنَسًا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ.
نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1625) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نضر بن عبداللہ قیسی مجہول ہیں)

Narrated Anas ibn Malik: Ubaydullah ibn an-Nadr reported on the authority of his father: Darkness prevailed in the time of Anas ibn Malik, I came to Anas and said (to him): Abu Hamzah, did anything like this happen to you in the time of the Messenger of Allah ﷺ? He replied: Take refuge in Allah. If the wind blew violently, we would run quickly towards the mosque for fear of the coming of the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1192


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
12. باب السُّجُودِ عِنْدَ الآيَاتِ
12. باب: نشانیوں اور حادثات کے ظہور کے وقت سجدہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Prostrating At Times Of Calamities.
حدیث نمبر: 1197
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان بن ابي صفوان الثقفي، حدثنا يحيى بن كثير، حدثنا سلم بن جعفر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، قال: قيل لابن عباس: ماتت فلانة بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم فخر ساجدا، فقيل له: اتسجد هذه الساعة؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتم آية فاسجدوا"، واي آية اعظم من ذهاب ازواج النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَاتَتْ فُلَانَةُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَّ سَاجِدًا، فَقِيلَ لَهُ: أَتَسْجُدُ هَذِهِ السَّاعَةَ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ آيَةً فَاسْجُدُوا"، وَأَيُّ آيَةٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَهَابِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے، ان سے کہا گیا: کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی (یعنی بڑا حادثہ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ المنا قب 64 (3891)، (تحفة الأشراف: 6037) (حسن)» ‏‏‏‏

Ikrimah said: Ibn Abbas was informed that so-and-so, a certain wife of the Prophet ﷺ, had died. He fell down prostrating himself. He was questioned: Why do you prostrate yourself this moment? He said: The Messenger of Allah ﷺ said: When you see a portent (an accident), prostrate yourselves. And which portent (accident) can be greater than the death of a wife of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1193


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1491)
أخرجه الترمذي (3891 وسنده حسن)

Previous    1    2    3    4    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.