سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
حدیث نمبر: 991
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا عثمان يعني ابن عبد الرحمن، حدثنا عصام بن قدامة من بني بجيلة، عن مالك بن نمير الخزاعي، عن ابيه، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم" واضعا ذراعه اليمنى على فخذه اليمنى، رافعا إصبعه السبابة قد حناها شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ قُدَامَةَ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَاضِعًا ذِرَاعَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، رَافِعًا إِصْبَعَهُ السَّبَّابَةَ قَدْ حَنَاهَا شَيْئًا".
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے اور شہادت کی انگلی کو اٹھائے ہوئے دیکھا، آپ نے اسے تھوڑا سا جھکا رکھا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/السھو 36 (1272)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 27 (911)، (تحفة الأشراف: 11710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مالک لین الحدیث ہیں)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Malik Numayr al-Khuzai: I saw the Prophet (peace be upon him placing his right hand on his right thigh and raising his forefinger curving it a little.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 986


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (1272 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (715، 716 وسندھما حسن) مالك بن نمير وثقه ابن حبان وابن خزيمة بتصحيح حديثه فھو حسن الحديث
189. باب كَرَاهِيَةِ الاِعْتِمَادِ عَلَى الْيَدِ فِي الصَّلاَةِ
189. باب: نماز میں ہاتھ کا سہارا لینے کی کراہت۔
Chapter: It Is Disliked To Lean On The Hand During The Prayer.
حدیث نمبر: 992
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، واحمد بن محمد بن شبويه، ومحمد بن رافع، ومحمد بن عبد الملك الغزال، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن إسماعيل بن امية، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال احمد بن حنبل: ان يجلس الرجل في الصلاة وهو معتمد على يده". وقال ابن شبويه:" نهى ان يعتمد الرجل على يده في الصلاة". وقال ابن رافع:" نهى ان يصلي الرجل وهو معتمد على يده". وذكره في باب الرفع من السجود، وقال ابن عبد الملك:" نهى ان يعتمد الرجل على يديه إذا نهض في الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْغَزَّالُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ". وَقَالَ ابْنُ شَبُّوَيْهِ:" نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدِهِ فِي الصَّلَاةِ". وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ:" نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ". وَذَكَرَهُ فِي بَابِ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ، وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ:" نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدَيْهِ إِذَا نَهَضَ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے، اور ابن شبویہ کی روایت میں ہے: آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے، اور ابن رافع کی روایت میں ہے: آدمی کو اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے، اور انہوں نے اسے «باب الرفع من السجود» میں ذکر کیا ہے، اور ابن عبدالملک کی روایت میں ہے کہ آدمی کو نماز میں اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7504)، وقد أخرجہ: حم (2/147) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عبدالرزاق کے تلامذہ نے اسے چار وجوہ پر روایت کیا ہے جس میں دوسری اور تیسری وجہ پہلی وجہ کے مخالف نہیں البتہ چوتھی پہلی کے صریح مخالف ہے اور ترجیح پہلی وجہ کو حاصل ہے کیونکہ اس کے روایت کرنے والے احمد بن حنبل ہیں جو حفظ وضبط اور اتقان میں مشہور ائمہ میں سے ہیں اس کے برخلاف ابن عبدالملک کو اگرچہ نسائی وغیرہ نے ثقہ کہا ہے لیکن مسلم نے انہیں ثقہ کثیر الخطا کہا ہے ایسی صورت میں ثقہ کی مخالفت سے ان کی روایت منکر ہو گی اسی وجہ سے تخریج میں ابن عبدالملک کی روایت کو منکر کہا گیا ہے، رہی وہ حدیث جس میں یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگائے بغیر تیر کی مانند اٹھتے تھے تو وہ من گھڑت اور موضوع ہے، سجدے سے دونوں ہاتھ ٹیک کر اٹھنے کے مسنون ہونے کی دلیل صحیح بخاری میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جس میں ہے: «وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية واعتمد على الأرض ثم قام» یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھتے اور زمین پر ٹیک لگاتے پھر کھڑے ہوتے۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ prohibited, according to the version of Ahmad ibn Hanbal, that a person should sit during prayer while he is leaning on his hand. According to the version of Ibn Shibwayh, he prohibited that a man should lean on his hand during prayer. According to the version of Ibn Rafi, he prohibited that a man should pray while he is leaning on his hand, and he mentioned this tradition in the chapter on "Raising the head after prostration. " According to the version of Ibn AbdulMalik, he prohibited that a man should lean on his hand when he stands up after prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 987


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا بلفظ ابن عبدالملك فإنه منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبدالرزاق بن همام مدلس (الفتح المبين: 2/58 وھو في الراجح من المرتبة الثالثة) عنعن و محمد بن عبدالملك الغزال لم يثبت بأنه سمع منه قبل اختلاطه و حديث أحمد بن حنبل و ابن شبويه و محمد بن رافع عن عبدالرزاق صحيح لتصريح سماعه و تحديثه قبل اختلاطه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47
حدیث نمبر: 993
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا بشر بن هلال، حدثنا عبد الوارث، عن إسماعيل بن امية، سالت نافعا عن الرجل يصلي وهو مشبك يديه، قال: قال ابن عمر: تلك صلاة المغضوب عليهم.
(موقوف) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الرَّجُلِ يُصَلِّي وَهُوَ مُشَبِّكٌ يَدَيْهِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: تِلْكَ صَلَاةُ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ.
اسماعیل بن امیہ کہتے ہیں میں نے نافع سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست کئے ہوئے ہو، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ یہ غضب کی شکار «مغضوب عليهم» قوم یہود کی نماز ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7504) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ismall bin Umayyah said: I asked about a man who intertwines his fingers while he is engaged in prayer. He said that Ibn Umar had said: This is the prayer of those who earn the anger of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 988


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 994
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي. ح وحدثنا محمد بن سلمة، حدثنا ابن وهب وهذا لفظه جميعا، عن هشام بن سعد، عن نافع، عن ابن عمر، انه راى رجلا يتكئ على يده اليسرى وهو قاعد في الصلاة، قال هارون بن زيد: ساقطا على شقه الايسر، ثم اتفقا، فقال له:" لا تجلس هكذا، فإن هكذا يجلس الذين يعذبون".
(موقوف) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا لَفْظُهُ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَتَّكِئُ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى وَهُوَ قَاعِدٌ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ هَارُونُ بْنُ زَيْدٍ: سَاقِطًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَقَالَ لَهُ:" لَا تَجْلِسْ هَكَذَا، فَإِنَّ هَكَذَا يَجْلِسُ الَّذِينَ يُعَذَّبُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگائے نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا (ہارون بن زید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ بائیں پہلو پر پڑا ہوا دیکھا پھر (آگے) دونوں (الفاظ میں) متفق ہیں تو انہوں نے اس سے کہا: اس طرح نہ بیٹھو کیونکہ اس طرح وہ لوگ بیٹھتے ہیں جو عذاب دیئے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8513)، وقد أخرجہ: حم (2/116) (حسن)» ‏‏‏‏

Nafi said: Ibn Umar saw a man resting on his left hand while he was sitting during prayer. The version of Harun bin Zaid goes: He was lying on his left side. the agreed version goes: he said to him: Do not sit like this, because those who are punished sit like this.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 989


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
رواه البيھقي (2/136 موقوفًا وسنده حسن) ورواه أحمد (2/116 مرفوعًا وسنده حسن)
190. باب فِي تَخْفِيفِ الْقُعُودِ
190. باب: درمیانی تشہد کو مختصر رکھنا۔
Chapter: Shortening The Sitting.
حدیث نمبر: 995
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي عبيدة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان في الركعتين الاوليين كانه على الرضف، قال: قلت: حتى يقوم؟ قال: حتى يقوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ، قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَقُومَ؟ قَالَ: حَتَّى يَقُومَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 158 (366)، سنن النسائی/التطبیق 105 (1177)، (تحفة الأشراف: 9609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 410، 428، 436، 460) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ آخری قعدہ کی بہ نسبت پہلے قعدہ میں آپ جلدی کھڑے ہو جاتے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ was in the first two rak'ahs as though he were on heated stones. The narrator Shubah said: We said: Till he (the Prophet) got up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 990


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (366) ابن ماجه (1177)
قال الترمذي: ”حسن،إلا أن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه“! فالسند منقطع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47
191. باب فِي السَّلاَمِ
191. باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Salam.
حدیث نمبر: 996
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان. ح وحدثنا احمد بن يونس، حدثنا زائدة. ح وحدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص. ح وحدثنا محمد بن عبيد المحاربي، وزياد بن ايوب، قالا: حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي. ح وحدثنا تميم بن المنتصر، اخبرنا إسحاق يعني ابن يوسف، عن شريك. ح حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا إسرائيل كلهم، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، وقال إسرائيل: عن ابي الاحوص، والاسود، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يسلم عن يمينه، وعن شماله حتى يرى بياض خده، السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله". قال ابو داود: وهذا لفظ حديث سفيان، وحديث إسرائيل لم يفسره. قال ابو داود: ورواه زهير، عن ابي إسحاق،ويحيى بن آدم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، وعلقمة، عن عبد الله، قال ابو داود: شعبة كان ينكر هذا الحديث، حديث ابي إسحاق ان يكون مرفوعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ. ح وحَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ. ح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ كُلُّهُمْ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَقَالَ إِسْرَائِيلُ: عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَحَدِيثُ إِسْرَائِيلَ لَمْ يُفَسِّرْهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: شُعْبَةُ كَانَ يُنْكِرُ هَذَا الْحَدِيثَ، حَدِيثَ أَبِي إِسْحَاقَ أَنْ يَكُونَ مَرْفُوعًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کی گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سفیان کی روایت کے الفاظ ہیں اور اسرائیل کی حدیث سفیان کی حدیث کی مفسر نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے زہیر نے ابواسحاق سے اور یحییٰ بن آدم نے اسرائیل سے، اسرائیل نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن اسود سے، انہوں نے اپنے والد اسود اور علقمہ سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ ابواسحاق کی اس حدیث کے مرفوع ہونے کے منکر تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 109 (295)، سنن النسائی/السھو 71 (1323، 1324، 1325، 1326)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 28 (914)، (تحفة الأشراف: 9182، 9504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/390، 406، 409، 414، 444، 448)، سنن الدارمی/الصلاة 87 (1385) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ترجمہ اس صورت میں ہو گا جب علقمہ کا عطف «عن أبيه» پر ہو اور اگر علقمہ کا عطف «عن عبدالرحمن» پر ہو تو ترجمہ یہ ہو گا کہ ابواسحاق نے اسے عبدالرحمن سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور اسی طرح ابواسحاق نے علقمہ سے اور انہوں نے عبداللہ سے روایت کیا ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ used to give the salutation to his left and right sides until the whiteness of his cheek was seen, (saying: "Peace be upon you, and mercy of Allah" twice. Abu Dawud said: This is a version of the tradition reported by Abu Sufyan. The version of Isra'il did not explain it. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Zubayr from Abu Ishaq and Yahya ibn Adam from Isra'il from Abu Ishaq from Abdur Rahman ibn al-Aswad from his father from Alqamah on the authority of Abdullah ibn Masud. Abu Dawud said: Shubah used to reject this tradition, the tradition narrated by Abu Ishaq as coming from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 991


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (950)
أبو إسحاق السبيعي صرح بالسماع عند أحمد (1/408 ح 3879 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 997
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا موسى بن قيس الحضرمي، عن سلمة بن كهيل، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم" فكان يسلم عن يمينه السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، وعن شماله السلام عليكم ورحمة الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ قَيْسٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَعَنْ شِمَالِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ اپنے دائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اپنے بائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے ہوئے سلام پھیر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11776) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Wail ibn Hujr: I offered prayer along with the Prophet ﷺ. He would give the salutation to his right side (saying): Peace be upon you and mercy of Allah; and to his left side (saying): Peace be upon you and mercy of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 992


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 998
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن زكريا، ووكيع، عن مسعر، عن عبيد الله ابن القبطية، عن جابر بن سمرة، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم احدنا اشار بيده من عن يمينه، ومن عن يساره، فلما صلى، قال:" ما بال احدكم يرمي بيده كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم او الا يكفي احدكم ان يقول هكذا"، واشار باصبعه يسلم على اخيه من عن يمينه ومن عن شماله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، وَوَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ أَحَدُنَا أَشَارَ بِيَدِهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِنْ عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُرْمِي بِيَدِهِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَوْ أَلَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا"، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی سلام پھیرتا تو اپنے ہاتھ سے اپنے دائیں اور بائیں اشارے کرتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تم لوگوں کا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی (نماز میں) اپنے ہاتھ سے اشارے کرتا ہے، گویا اس کا ہاتھ شریر گھوڑے کی دم ہے، تم میں سے ہر ایک کو بس اتنا کافی ہے (یا یہ کہا: کیا تم میں سے ہر ایک کو اس طرح کرنا کافی نہیں؟)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ دائیں اور بائیں طرف کے اپنے بھائی کو سلام کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 27 (431)، سنن النسائی/السھو 5 (1186)، 69 (1319)، 72 (1327)، (تحفة الأشراف: 2207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 101، 102، 107) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah said: When we prayed behind the Messenger of Allah ﷺ, one of us gave the salutation and pointed with his hand to the man to his right side and left side. When he finished his prayer, he said: What is the matter that one of you points with his hand (during prayer) just like the tails of restive horses. It is sufficient for one of you, or is it not sufficient for one of you to say in this manner? And he pointed with his finger; one should salute his brother at his right and left side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 993


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (431)
حدیث نمبر: 999
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا ابو نعيم، عن مسعر بإسناده ومعناه، قال:" اما يكفي احدكم او احدهم ان يضع يده على فخذه، ثم يسلم على اخيه من عن يمينه، ومن عن شماله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مِسْعَرٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" أَمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَوْ أَحَدَهُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخْذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمَ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ".
اس طریق سے بھی مسعر سے اس مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو یا ان میں سے کسی کو کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھے پھر اپنے دائیں اور بائیں اپنے بھائی کو سلام کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2207) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been narrated by Mis’ar through a different chain of transmitters to the same effect. This version adds: Is it not sufficient for one of you or for one of them that he puts his hand on his thigh, and then gives the salutation to his brother to his right and left sides.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 994


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (998)
حدیث نمبر: 1000
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا الاعمش، عن المسيب بن رافع، عن تميم الطائي، عن جابر بن سمرة، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس رافعوا ايديهم، قال زهير: اراه قال: في الصلاة، فقال:" ما لي اراكم رافعي ايديكم كانها اذناب خيل شمس، اسكنوا في الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمٍ الطَّائِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ، قَالَ زُهَيْرٌ: أُرَاهُ قَالَ: فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، أُسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں؟ نماز میں سکون سے رہا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/السہو 5 (1185)، (تحفة الأشراف: 2128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 101، 102، 107) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah said: The Messenger of Allah ﷺ entered upon us while the people were raising their hands. The narrator Zubair said: I think ( they were raising the hands) during prayer. He (the prophet) said: What is the matter, I see you raising your hands as if they are the tails of restive horses! Maintain tranquility during prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 995


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (661)

Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.