Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
190. باب فِي تَخْفِيفِ الْقُعُودِ
باب: درمیانی تشہد کو مختصر رکھنا۔
حدیث نمبر: 995
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ، قَالَ: قُلْتُ: حَتَّى يَقُومَ؟ قَالَ: حَتَّى يَقُومَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 158 (366)، سنن النسائی/التطبیق 105 (1177)، (تحفة الأشراف: 9609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 410، 428، 436، 460) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ آخری قعدہ کی بہ نسبت پہلے قعدہ میں آپ جلدی کھڑے ہو جاتے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (366) ابن ماجه (1177)
قال الترمذي: ”حسن،إلا أن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه“! فالسند منقطع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ آخری قعدہ کی بہ نسبت پہلے قعدہ میں آپ جلدی کھڑے ہو جاتے۔
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 995 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 995  
995۔ اردو حاشیہ:
ابن ابی شیبہ نے تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھئے: [التلخيص الجبير 263/1]
اس میں اشارہ ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے، تاہم اس کے بعد درود شریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے۔ یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے . [صفة الصلاة النبى صلى الله عليه وسلم للباني ص 45]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 995   

  الشيخ ابوعبدالله صارم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 995  
تخریج الحدیث:
[مسند احمد: 386/1، سنن ابي داود 995، سنن النسائي: 1177، سنن الترمذي: 366]
تبصرہ:
اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ:
ابوعبیدہ کا اپنے والد سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں۔
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
راجح بات یہی ہے کہ ابوعبیدہ کا اپنے والدِ گرامی سے سماع ثابت نہیں۔ [تقريب التهذيب: 8231]
◈نیز فرماتے ہیں:
جمہور اہل علم کے نزدیک انہوں نے اپنے والد گرامی سے سماع نہیں کیا۔ [موافقة الخبر الخبر: 364/1]
لہذا امام حاکم رحمہ اللہ [1/ 296] کا اس روایت کو امام بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح قرار دینا صحیح نہیں۔
◈ اس روایت کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یہ روایت منقطع ہے، کیونکہ ابوعبیدہ نے اپنے والدِ گرامی سے سماع نہیں کیا۔ [اتلخيص الحبير: 263/1، ح: 406]

دوسری بات یہ ہے کہ اس سے پہلے تشہد میں دورد پڑھنے کی نفی نہیں ہوتی، بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ پہلا تشہد، دوسرے سے چھوٹا تھا۔ یعنی پہلا تشہد درود سمیت بھی دوسرے کے مقابلے میں چھوٹا ہو سکتا ہے۔

◈ علامہ شوکانی رحمہ اللہ (1250-1173ھ) لکھتے ہیں:
اس حدیث میں صرف پہلے تشہد کو چھوٹا کرنے کی مشروعیت ہے اور وہ تو اسے دوسرے تشہد کے مقابلے میں چھوٹا کرنے سے حاصل ہو جاتی ہے۔ [نيل الاوطار: 2/ 333]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث/صفحہ نمبر: 57   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1177  
´پہلے قعدہ کو ہلکا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری رکعت میں ایسا بیٹھتے جیسے گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، راوی نے کہا: میں نے کہا: اٹھنے تک؟ تو انہوں نے (استاد نے) کہا: ہاں! یہی مراد ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1177]
1177۔ اردو حاشیہ: یہ روایت ضعیف ہے، تاہم ابن ابی شیبہ میں تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پہلے تشہد میں بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھیے: [التلخیص الجبیر: 263/1] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے، تاہم اس کے بعد درود شریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے، یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے، جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [صفة صلاة النبي صلی اللہ علیه وسلم للألباني، ص: 45]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1177   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 366  
´پہلی دونوں رکعتوں میں قعدہ (تشہد کے لیے بیٹھنے) کی مقدار کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی دونوں رکعتوں میں بیٹھتے تو ایسا لگتا گویا آپ گرم پتھر پر بیٹھے ہیں ۱؎، شعبہ (راوی) کہتے ہیں: پھر سعد نے اپنے دونوں ہونٹوں کو کسی چیز کے ساتھ حرکت دی ۲؎ تو میں نے کہا: یہاں تک کہ آپ کھڑے ہو جاتے؟ تو انہوں نے کہا: یہاں تک کہ آپ کھڑے ہو جاتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 366]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی بہت جلد اٹھ جاتے۔

2؎:
یعنی چپکے سے کوئی بات کہی جسے میں سن نہیں سکا۔

3؎:
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ اثر تو سنداً ضعیف ہے،
مگر ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی اثر جو اسی معنی میں ہے صحیح ہے،
اور اسی پر امت کا تعامل ہے۔

نوٹ:
(ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 366