سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
حدیث نمبر: 421
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، حدثنا ابي، حدثنا حريز، عن راشد بن سعد، عن عاصم بن حميد السكوني، انه سمع معاذ بن جبل، يقول: ارتقبنا النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة العتمة فاخر حتى ظن الظان انه ليس بخارج، والقائل منا، يقول: صلى، فإنا لكذلك، حتى خرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا له كما قالوا، فقال لهم:" اعتموا بهذه الصلاة، فإنكم قد فضلتم بها على سائر الامم، ولم تصلها امة قبلكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، يَقُولُ: ارْتَقَبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ، وَالْقَائِلُ مِنَّا، يَقُولُ: صَلَّى، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ، حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا، فَقَالَ لَهُمْ:" أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ، وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/237) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh ibn Jabal: We waited for the Prophet ﷺ to offer the night prayer. He delayed until people thought that he would not come out and some of us said that he had offered the prayer. At the moment when we were in this condition the Prophet ﷺ came out. People said to him as they were already saying. He said: Observe this prayer when it is dark, for by it you have been made superior to all the peoples, no people having observed it before you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 421


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (612)
حدیث نمبر: 422
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا داود بن ابي هند، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العتمة، فلم يخرج حتى مضى نحو من شطر الليل، فقال: خذوا مقاعدكم، فاخذنا مقاعدنا، فقال:" إن الناس قد صلوا واخذوا مضاجعهم، وإنكم لن تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة، ولولا ضعف الضعيف وسقم السقيم لاخرت هذه الصلاة إلى شطر الليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ، فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا، فَقَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَأَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ، وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہر تشریف نہ لائے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی (اس کے بعد تشریف لائے) اور فرمایا: تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جا کر سو رہے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک کہ تم نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المواقیت 20 (539)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 8 (693)، (تحفة الأشراف: 4314)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/5) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed al-Khudri: We observed the prayer after nightfall with the Messenger of Allah ﷺ, and he did not come out till about half the night had passed. He then said: Take your places. We then took our places. Then he said: The people have prayed and gone to bed, but you are still engaged in prayer as long as you wait for the prayer. Were it not for the weakness of the weak and for the sickness of the sick. I would delay this prayer till half the night had gone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 422


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (618)
8. باب فِي وَقْتِ الصُّبْحِ
8. باب: فجر کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For the Subh (Fajr The Morning Prayer).
حدیث نمبر: 423
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي الصبح، فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، والأذان 163 (867)، 165 (872)، صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (669)، سنن النسائی/المواقیت 24 (547)، (تحفة الأشراف: 17931)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1(4)، مسند احمد (6/33، 36، 179، 248، 259)، سنن الدارمی/الصلاة 20 (1252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد تک اول وقت میں نماز ادا فرماتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اور دور سے معلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ جا رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کے کوئی معنی نہیں۔ عورتوں کو بھی نماز کے لیے مساجد میں حاضر ہونے کی اجازت ہے۔

Aishah reported: The Messenger of Allah ﷺ would say the Fajr prayer after which the women would depart wrapped up their woolen garments, being unrecognizable because of the darkness before dawn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 423


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (867) صحيح مسلم (645)
حدیث نمبر: 424
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن عاصم بن عمر بن قتادة بن النعمان، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصبحوا بالصبح، فإنه اعظم لاجوركم، او اعظم للاجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأُجُورِكُمْ، أَوْ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح طلوع ہونے پر (ہی) صبح کی نماز پڑھا کرو۔ بلاشبہ یہ تمہارے لیے بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 3 (154)، سنن النسائی/المواقیت 26 (550)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (672)، تحفة الأشراف(3582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/460، 4/140)، سنن الدارمی/الصلاة 21 (1253) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی فجر طلوع صبح کے وقت پڑھو کیونکہ «اصبح الرجل» اس وقت کہا جاتا ہے جب آدمی صبح کرے اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جن لوگوں نے «أسفروا بالفجر» کی روایت کی ہے، وہ روایت بالمعنی ہے اور یہ غلس میں پڑھنے کی فضیلت کی دلیل ہے نہ کہ اسفار کی۔ کچھ لوگ اس حدیث کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ سفیدی اور روشنی ہونے پر فجر کی نماز پڑھا کرو۔ مگر یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خیرالقرون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول ثابت ہے کہ وہ سب فجر کی نماز «غلس» یعنی صبح کے اندھیرے ہی میں پڑھتے تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ارشاد کا پس منظر یہ ہے کہ شاید کچھ لوگ بہت زیادہ جلدی کرتے ہوئے قبل از وقت نماز پڑھ لیتے تھے تو اس حکم سے ان کی اصلاح فرمائی گئی۔

Rafi bin Khadij reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Offer Fajr prayer at dawn, for it is most productive of rewards to you or most productive of reward.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 424


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (614)
محمد بن عجلان صرح بالسماع عند ابن ماجه (672) وغيره، وتابعه محمد بن إسحاق عند الترمذي (154) صححه ابن حبان (263)
9. باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
9. باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
Chapter: Preserving The Prayer Times.
حدیث نمبر: 425
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن حرب الواسطي، حدثنا يزيد يعني ابن هارون، حدثنا محمد بن مطرف، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن الصنابحي، قال: زعم ابو محمد ان الوتر واجب، فقال عبادة بن الصامت: كذب ابو محمد، اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" خمس صلوات افترضهن الله تعالى، من احسن وضوءهن وصلاهن لوقتهن واتم ركوعهن وخشوعهن كان له على الله عهد ان يغفر له، ومن لم يفعل فليس له على الله عهد، إن شاء غفر له وإن شاء عذبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصُّنَابِحِيِّ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ، فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ".
عبداللہ بن صنابحی نے کہا کہ ابومحمد کا کہنا ہے کہ وتر واجب ہے تو اس پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ۱؎، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5101)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصلاة 6 (462)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1401)، مسند احمد (5/317) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عبادہ رضی اللہ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وتر پانچ نمازوں کی طرح فرض اور واجب نہیں ہے۔ مگر مسنون اور موکد ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جیسے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی وتر نہ چھوڑا کرتے تھے۔ کامل و مقبول نماز کے لیے تمام سنن و واجبات کو جاننا اور ان پر عمل کرنا چاہیے یعنی مسنون کامل وضو، مشروع افضل وقت، اعتدال ارکان اور حضور قلب وغیرہ۔

Narrated Abdullah ibn Sunabihi: Abu Muhammad fancies that witr prayer is essential. (Hearing this) Ubadah ibn as-Samit said: Abu Muhammad was wrong. I bear witness that I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah, the Exalted, has made five prayers obligatory. If anyone performs ablution for them well, offers them at their (right) time, and observes perfectly their bowing and submissiveness in them, it is the guarantee of Allah that He will pardon him; if anyone does not do so, there is no guarantee for him on the part of Allah; He may pardon him if He wills, and punish him if He wills.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 425


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
وقع في نسخ أبي داود ’’عبد الله بن الصنابحي‘‘ وھو خطأ والصواب أبو عبد الله الصنابحي وھو عبد الرحمن بن عسيد
حدیث نمبر: 426
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الخزاعي، وعبد الله بن مسلمة، قالا: حدثنا عبد الله بن عمر، عن القاسم بن غنام، عن بعض امهاته،عن ام فروة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الاعمال افضل؟ قال:" الصلاة في اول وقتها"، قال الخزاعي في حديثه: عن عمة له يقال لها: ام فروة، قد بايعت النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، سئل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ بَعْضِ أُمَّهَاتِهِ،عَنْ أُمِّ فَرْوَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا"، قَالَ الْخُزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ عَمَّةٍ لَهُ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ فَرْوَةَ، قَدْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ.
ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 13(170)، (تحفة الأشراف: 18341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/375، 374، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قاسم مضطرب الحدیث اور عبداللہ بن عمر سیٔ الحفظ ہیں، نیز بعض أمھاتہ مجہول راوی ہیں) لیکن یہ حدیث شواہد کی بنا پر اس باب میں صحیح ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث متفق علیہ (بخاری و مسلم) میں ہے

Narrated Umm Farwah: The Messenger of Allah ﷺ was asked: Which of the actions is best? He replied: Observing prayer early in its period. Al-Khuzai narrated in his version from his aunt named Umm Farwah who took the oath of allegiance to the Prophet ﷺ: He was questioned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 426


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (607)
وللحديث طريق صحيح عند ابن خزيمة (327) وسنده صحيح
حدیث نمبر: 427
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا ابو بكر بن عمارة بن رؤيبة، عن ابيه، قال: ساله رجل من اهل البصرة، فقال اخبرني ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يلج النار رجل صلى قبل طلوع الشمس وقبل ان تغرب، قال: انت سمعته منه؟ ثلاث مرات، قال: نعم، كل ذلك، يقول: سمعته اذناي ووعاه قلبي، فقال الرجل: وانا سمعته صلى الله عليه وسلم، يقول ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ أَخْبِرْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ، قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: نَعَمْ، كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَلِكَ".
عمارہ بن رویبہ کہتے ہیں کہ اہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: آپ مجھے ایسی بات بتائیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھی، اس شخص نے کہا: کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ یہ جملہ اس نے تین بار کہا، انہوں نے کہا: ہاں، ہر بار وہ یہی کہتے تھے: میرے دونوں کانوں نے اسے سنا ہے اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے، پھر اس شخص نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے فرماتے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 37 (634)، سنن النسائی/الصلاة 13 (472)، 21 (488)، (تحفة الأشراف: 10378)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/136، 261) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث میں نماز فجر اور عصر کی خاص اہمیت کا بیان ہے۔ اور کہا جا سکتا ہے کہ جو ان کی پابندی کرے گا وہ باقی نمازوں کی بھی پابندی کرے گا یا اسے توفیق مل جائے گی۔

Narrated Umarah ibn Ruwaybah: A man from Basrah said: Tell me what you heard from the Messenger of Allah ﷺ. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: No one will enter Hell who has prayed before the rising of the sun and before its setting (meaning the dawn and the afternoon prayers). He said three times: Have you heard it from him? He replied: Yes, each time saying: My ears heard it and my heart memorised it. The man then said: And I heard him (the Prophet) say that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 427


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (634)
حدیث نمبر: 428
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن داود بن ابي هند، عن ابي حرب بن ابي الاسود، عن عبد الله بن فضالة، عن ابيه، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان فيما علمني" وحافظ على الصلوات الخمس، قال: قلت: إن هذه ساعات لي فيها اشغال، فمرني بامر جامع إذا انا فعلته اجزا عني، فقال: حافظ على العصرين وما كانت من لغتنا، فقلت: وما العصران؟ فقال: صلاة قبل طلوع الشمس وصلاة قبل غروبها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي" وَحَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا أَشْغَالٌ، فَمُرْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي، فَقَالَ: حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا، فَقُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ فَقَالَ: صَلَاةُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِهَا".
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بہت زیادہ مصروف ہو اس کے لئے فقط دو وقت کی نماز کافی ہو جائے گی، بلکہ مطلب یہ ہے کہ کم سے کم ان دو وقتوں کی نماز کو اول وقت پر پابندی سے پڑھ لیا کرے (بیہقی، عراقی)۔

Narrated Fudalah: The Messenger of Allah ﷺ taught me and what he taught me is this: Observe the five prayers regularly. He said: I told (him): I have many works at these times; so give me a comprehensive advice which, if I follow, should be enough for me. He said: Observe the two afternoon prayers (al-asrayn). But the term al-asrayn (two afternoon prayers) was not used in our language. Hence I said: What is al-asrayn? He said: A prayer before the sunrise and a prayer before the sunset (i. e. the dawn and the afternoon prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 428


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
والحديث محمول علي الجماعة يعني أنه رخص له في ترك حضور بعض الصلوات في الجماعة لا علٰي تركھا أصلاً فافھمه فإنه مھم وللحديث لون الآخر عند أحمد (4/344) وھذا لا يضر والحمد لله
حدیث نمبر: 429
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن العنبري، حدثنا ابو علي الحنفي عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا عمران القطان، حدثنا قتادة، وابان، كلاهما عن خليد العصري، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من جاء بهن مع إيمان دخل الجنة: من حافظ على الصلوات الخمس على وضوئهن وركوعهن وسجودهن ومواقيتهن، وصام رمضان، وحج البيت إن استطاع إليه سبيلا، واعطى الزكاة طيبة بها نفسه، وادى الامانة"، قالوا: يا ابا الدرداء، وما اداء الامانة؟ قال: الغسل من الجنابة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، وَأَبَانُ، كلاهما عَنْ خُلَيْدٍ الْعَصَرِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ مَعَ إِيمَانٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ عَلَى وُضُوئِهِنَّ وَرُكُوعِهِنَّ وَسُجُودِهِنَّ وَمَوَاقِيتِهِنَّ، وَصَامَ رَمَضَانَ، وَحَجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، وَأَعْطَى الزَّكَاةَ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ، وَأَدَّى الْأَمَانَةَ"، قَالُوا: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَةِ؟ قَالَ: الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں ہیں، جو انہیں ایمان و یقین کے ساتھ ادا کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: جس نے وضو کے ساتھ ان پانچوں نماز کی، ان کے رکوع اور سجدوں کی اور ان کے اوقات کی محافظت کی، رمضان کے روزے رکھے، اور بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھنے کی صورت میں حج کیا، خوش دلی و رضا مندی کے ساتھ زکاۃ دی، اور امانت ادا کی۔ لوگوں نے پوچھا: ابوالدرداء! امانت ادا کرنے کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ نے کہا: اس سے مراد جنابت کا غسل کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 10930) (حسن)» ‏‏‏‏

Abu al-Darda reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: There are five thing, if anyone observe them with faith, he will enter Paradise. He who prays the five times prayer regularly, with the ablution for them, with their bowing, with their prostration and their (right) times ; keeps fast during Ramadan ; performs Hajj (pilgrimage) to the House (Kabah), provided he has the ability for its passage; pays Zakat happily ; and fulfills the trust (he will enter Paradise). People said: Abu al-Darda, what is fulfilling the trust ? He replied: Washing because of sexual defilement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 429


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبان بن أبي عياش: متروك (تقريب: 142)
وقتادة عنعن (تقدم: 29)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 28
قال ابن ُالَأعرابي: حَدَّثنا محمد بن عبد الملك الرواسُ: حدثنا ابودؤد:
حدیث نمبر: 430
Save to word اعراب English
(قدسي) حدثنا حيوة بن شريح المصري، حدثنا بقية، عن ضبارة بن عبد الله بن ابي سليك الالهاني، اخبرني ابن نافع، عن ابن شهاب الزهري، قال: قال سعيد بن المسيب: إن ابا قتادة بن ربعي اخبره، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله تعالى: إني فرضت على امتك خمس صلوات وعهدت عندي عهدا انه من جاء يحافظ عليهن لوقتهن ادخلته الجنة ومن لم يحافظ عليهن فلا عهد له عندي".
(قدسي) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ضُبَارَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْكٍ الْأَلْهَانِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: إِنَّ أَبَا قَتَادَةَ بْنَ رِبْعِيٍّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي فَرَضْتُ عَلَى أُمَّتِكَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَعَهِدْتُ عِنْدِي عَهْدًا أَنَّهُ مَنْ جَاءَ يُحَافِظُ عَلَيْهِنَّ لِوَقْتِهِنَّ أَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ فَلَا عَهْدَ لَهُ عِنْدِي".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1403)، (تحفة الأشراف: 12082) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Qatadah ibn Ribiyy: Allah, the Exalted said: I made five times' prayers obligatory on your people, and I took a guarantee that if anyone observes them regularly at their times, I shall admit him to Paradise; if anyone does not offer them regularly, there is no such guarantee of Mine for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 430


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1403)
ضبارة: مجھول (تقريب: 2962)
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 28
قال ابو سعيد بن الاعرابي:حدثنامحمد بن عبد الملك بن يزيد الرواس۔يكني۔قال: حدثنا ابوداؤد:

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.