عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری قوم کا امام مقرر فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کے امام ہو تو تم ان کے کمزور ترین لوگوں کی رعایت کرنا، اور ایسا مؤذن مقرر کرنا جو اذان پر اجرت نہ لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأذان 32 (673)، سنن ابن ماجہ/الأذان 3 (987)، (تحفة الأشراف: 9770)، مسند احمد (4/217)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 37 (468)، سنن الترمذی/الصلاة 41 (209) (صحیح)»
Narrated Uthman ibn Abul As: Messenger of Allah, appoint me the leader of the tribe in prayer. He said: You are their leader, but you should follow on who is the weakest of them: and appoint a muadhdhin who does not charge for the calling of adhan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 531
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الاتخاذ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (668)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، وداود بن شبيب المعنى، قالا: حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان بلالا اذن قبل طلوع الفجر، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يرجع فينادي: الا إن العبد قد نام الا إن العبد قد نام، زاد موسى: فرجع فنادى: الا إن العبد قد نام"، قال ابو داود: وهذا الحديث لم يروه عن ايوب إلا حماد بن سلمة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ بِلَالًا أَذَّنَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَ فَيُنَادِيَ: أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ، زَادَ مُوسَى: فَرَجَعَ فَنَادَى: أَلَا إِنَّ الْعَبْدَ قَدْ نَامَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے فجر کا وقت ہونے سے پہلے اذان دے دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ دوبارہ اذان دیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہیں: سنو، بندہ سو گیا تھا، سنو، بندہ سو گیا تھا۔ موسیٰ بن اسماعیل کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے دوبارہ اذان دی اور بلند آواز سے کہا: سنو، بندہ سو گیا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ایوب سے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7587) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Bilal made a call to prayer before the break of dawn; the Prophet ﷺ, therefore, commanded him to return and make a call: Lo! the servant of Allah (i. e. I) had slept (hence this mistake). The version of Musa has the addition: He returned and made a call: Lo! the servant of Allah had slept. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Darawardi from Ubaid Allah on the authority of Ibn Umar saying: There was a muadhdhin of Umar, named Masud. He then narrated the rest of the tradition. This version is more correct than that one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 532
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف ترمذي (203) رجالة ثقات ولكن اتفق أئمة الحديث علي أن حمادًا أخطأ في رفعه،انظر فتح الباري (103/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 32
(مرفوع) حدثنا ايوب بن منصور، حدثنا شعيب بن حرب، عن عبد العزيز بن ابي رواد،اخبرنا نافع، عن مؤذن لعمر يقال له: مسروح، اذن قبل الصبح فامره عمر، فذكر نحوه، قال ابو داود وقد رواه حماد بن زيد، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع او غيره، ان مؤذنا لعمر يقال له: مسروح او غيره، قال ابو داود، ورواه الدراوردي، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كان لعمر مؤذن يقال له: مسعود، وذكر نحوه. وهذا اصح من ذاك (مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ،أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ مُؤَذِّنٍ لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ: مَسْرُوحٌ، أَذَّنَ قَبْلَ الصُّبْحِ فَأَمَرَهُ عُمَرُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ مُؤَذِّنًا لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ: مَسْرُوحٌ أَوْ غَيْرُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرَوَاهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ لِعُمَرَ مُؤَذِّنٌ يُقَالُ لَهُ: مَسْعُودٌ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ ذَاكَ
عمر رضی اللہ عنہ کے مسروح نامی مؤذن سے روایت ہے کہ انہوں نے صبح صادق سے پہلے اذان دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید نے عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے نافع سے یا کسی اور سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا ایک مؤذن تھا (جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے دراوردی نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا مسعود نامی ایک مؤذن تھا، اور دراوردی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 7587) (صحیح)»
Nafi reported: A muadhdhin of Umar, named Masruh, called the Adhan for the morning prayer before the break of dawn; Umar commanded him (to repeat). The narrator reported the tradition in a similar way. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Darawardi from Ubaid Allah on the authority of Ibn Umar, saying: there was a muadhdhin of Umar, named Masud. He then narrated the rest of the tradition. This version is more correct than one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 533
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مسروح مجھول الحال،وثقه ابن حبان وحده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 32
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا وكيع، حدثنا جعفر بن برقان، عن شداد مولى عياض بن عامر، عن بلال، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له:" لا تؤذن حتى يستبين لك الفجر هكذا: ومد يديه عرضا"، قال ابو داود: شداد مولى عياض لم يدرك بلالا. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ شَدَّادٍ مَوْلَى عِيَاضِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" لَا تُؤَذِّنْ حَتَّى يَسْتَبِينَ لَكَ الْفَجْرُ هَكَذَا: وَمَدَّ يَدَيْهِ عَرْضًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: شَدَّادٌ مَوْلَى عِيَاضٍ لَمْ يُدْرِكْ بِلَالًا.
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اذان نہ دیا کرو جب تک کہ فجر تمہارے لیے اس طرح واضح نہ ہو جائے“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ چوڑائی میں پھیلائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیاض کے آزاد کردہ غلام شداد نے بلال رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2034) (حسن)» (اس کے راوی شدّاد مجہول ہیں، حافظ ابن حجر نے انہیں مقبول یرسل کہا ہے، لیکن اس کی تقویت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ملاحظہ ہو مسند احمد: 5/171- 172، وصحیح ابی داود: 3/45)
Narrated Bilal: The Messenger of Allah ﷺ said to Bilal: Do not call adhan until the dawn appears clearly to you in this way, stretching his hand in latitude. Abu Dawud said: Shaddad did not see Bilal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 534
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنده مرسل،شداد مولي عياض لم يدرك بلا لاً كما قال أبو داود انوار الصحيفه، صفحه نمبر 33
وضاحت: نابینے شخص کا اذان دینا یا امامت کا اہل ہونے کی صورت میں امامت کرانا بالکل صحیح اور جائز ہے اور اذان کے بارے میں ظاہر ہے کہ کوئی دوسرا ہی اس کی رہنمائی کرے گا اور آج کل تو ایسی گھڑیاں بھی ایجاد ہو چکی ہیں جن سے ایسے لوگوں کو وقت معلوم کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے کہ ایک شخص مؤذن کے عصر کی اذان دینے کے بعد نکل کر (مسجد سے باہر) گیا تو آپ نے کہا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے) کی نافرمانی کی ہے۔
Abu al-Shatha said: we were sitting with Abu Hurairah in the mosque. A man went out of the mosque after the ADHAN for the afternoon prayer had been called. Abu Hurairah said: As regards this (man), he disobeyed Abu al-Qasim, the prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 536
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔
وضاحت: ثابت ہوا کہ اقامت کہنے کے لیے ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہو تب ہی اقامت کہی جائے بلکہ امام کو آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔
Jabir bin Samurah said: Bilal would call the Adhan, then he used come to wait. When he would see that the prophet ﷺ had come out (of his house), he would pronounce the iqama.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 537
مجاہد کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ایک شخص نے ظہر یا عصر میں تثویب ۱؎ کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں یہاں سے لے چلو، اس لیے کہ یہ بدعت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7395) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اذان کے بعد دوبارہ نماز کے لئے اعلان کرنے کا نام ” تثویب “ ہے، اور ” تثویب “ کا اطلاق اقامت پر بھی ہوتا ہے۔ تثویب سے مراد ایک تو وہ کلمہ ہے جو فجر کی اذان میں کہا جاتا ہے یعنی «الصلاة خير من النوم» یہ حق اور مسنون ہے، مگر یہاں اس سے مراد وہ اعلانات وغیرہ ہیں جو اذان ہو جانے کے بعد لوگوں کو مسجد میں بلانے کے لیے کہے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کچھ حیلہ بھی کیا جاتا ہے۔ مثلاً کہیں درود شریف پڑھا جاتا ہے اور کہیں تلاوت قرآن کی جاتی ہے اور کہیں صاف سیدھا اعلان بھی کیا جاتا ہے کہ جماعت میں اتنے منٹ باقی ہیں تو ایسی کوئی صورت بھی جائز نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے اس لیے انہوں نے اپنے قائد سے کہا کہ مجھے یہاں سے لے چلو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بدعت اور بدعتیوں سے انتہائی نفرت کرتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اتباع سنت کا شوق مثالی تھا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Mujahid reported: I was in the company of Ibn Umar. A person invited the people for the noon or afternoon prayer (after the adhan had been called). He said: Go out with us (from this mosque) because this is an innovation (in religion).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 538
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن قال أحمد بن حنبل في أبي يحيي القتات: ”واما حديث سفيان عن عنه فمقاربة‘‘ (الضعفاء الكبير للعقيلي: 2/ 330، سنده صحيح/ معاذ علي زئي)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا ابان، عن يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني"، قال ابو داود: وهكذا رواه ايوب، وحجاج الصواف، عن يحيى، وهشام الدستوائي، قال: كتب إلي يحيى، ورواه معاوية بن سلام، وعلي بن المبارك، عن يحيى، وقالا فيه: حتى تروني وعليكم السكينة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ أَيُّوبُ، وَحَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى، وَهِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، وَقَالَا فِيهِ: حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے (آتا) نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجاج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔ اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: ”یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اور سکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو“۔
وضاحت: معلوم ہوا کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل بھی اقامت کہہ دی جاتی تھی، جب کہ آپ کو پہلے جماعت کا وقت ہونے کی اطلاع دی جاتی تھی۔
Abu Qatadah reported on the authority of his father: the prophet ﷺ said; When the Iqamah for prayer is pronounced, do not stand until you see me. Abu Dawud said: this has been narrated by Ayyub and Hajjaj al-Sawwaf from Yahya and Hisham al-Duatawa’i in a similar way, saying: Yahya wrote to me (in this way). And this has been narrated by Muawiyah bin Sallam and Ali bin al-Mubarak from Yahya: “Until you see me and show tranquility”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 539
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (637) صحيح مسلم (604)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا عيسى، عن معمر، عن يحيى، بإسناده مثله، قال: حتى تروني قد خرجت، قال ابو داود: لم يذكر قد خرجت إلا معمر، ورواه ابن عيينة، عن معمر، لم يقل فيه: قد خرجت. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، قَالَ: حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خَرَجْتُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ قَدْ خَرَجْتُ إِلَّا مَعْمَرٌ، وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، لَمْ يَقُلْ فِيهِ: قَدْ خَرَجْتُ.
یحییٰ سے اسی سند سے گذشتہ حدیث کے ہم مثل حدیث مروی ہے، اس میں ہے”یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں نکل چکا ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ کسی نے «قد خرجت» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ ابن عیینہ نے بھی اسے معمر سے روایت کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے «قد خرجت» نہیں کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 12106) (صحیح)»
This tradition has also been reported through a different chain of narrators in a similar way. This version says: “Until you see me that I have come out”. Abu dawud said: No one except Mamar has narrated the words “that I have come out”. And the version transmitted by Ibn ‘Uyainah from Mamar does not mention the words “that I have come out”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 540
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (637) صحيح مسلم (604)