سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
حدیث نمبر: 21
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال: كان لا يستتر من بوله. وقال ابو معاوية: يستنزه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ. وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں جریر نے «كان لا يستتر من بوله» کہا ہے، اور ابومعاویہ نے «يستتر» کی جگہ «يستنزه» وہ پاکی حاصل نہیں کرتا تھا کا لفظ ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الطہارة 55 (216)، الادب 49 (6055)، سنن النسائی/ الجنائز 116 (2070)، (تحفة الأشراف: 6424) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: A tradition from the Prophet ﷺ conveying similar meaning. The version of Jarir has the wording: "he did not cover himself while urinating. " The version of Abu Muawiyah has the wording: "he did not safeguard himself (from urine). "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 21


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (216)
حدیث نمبر: 22
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن ابن حسنة، قال: انطلقت انا وعمرو بن العاص إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فخرج ومعه درقة ثم استتر بها ثم بال، فقلنا: انظروا إليه، يبول كما تبول المراة، فسمع ذلك، فقال:" الم تعلموا ما لقي صاحب بني إسرائيل؟ كانوا إذا اصابهم البول قطعوا ما اصابه البول منهم، فنهاهم، فعذب في قبره"، قال ابو داود: قال منصور: عن ابي وائل، عن ابي موسى، في هذا الحديث، قال: جلد احدهم. وقال عاصم: عن ابي وائل، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جسد احدهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ دَرَقَةٌ ثُمَّ اسْتَتَرَ بِهَا ثُمَّ بَالَ، فَقُلْنَا: انْظُرُوا إِلَيْهِ، يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ، فَسَمِعَ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَلَمْ تَعْلَمُوا مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَوْلُ قَطَعُوا مَا أَصَابَهُ الْبَوْلُ مِنْهُمْ، فَنَهَاهُمْ، فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَنْصُورٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: جِلْدِ أَحَدِهِمْ. وقَالَ عَاصِمٌ: عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَسَدِ أَحَدِهِمْ.
عبدالرحمٰن بن حسنہ کہتے ہیں: میں اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے تو (دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (باہر) نکلے اور آپ کے ساتھ ایک ڈھال ہے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آڑ کی پھر پیشاب کیا، ہم نے کہا: آپ کو دیکھو عورتوں کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جس سے بنی اسرائیل کا ایک شخص دوچار ہوا؟ ان میں سے جب کسی شخص کو (اس کے جسم کے کسی حصہ میں) پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو کاٹ ڈالتا جہاں پیشاب لگ جاتا، اس شخص نے انہیں اس سے روکا تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: منصور نے ابووائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، ابوموسیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث میں پیشاب لگ جانے پر اپنی کھال کاٹ ڈالنے کی روایت کی ہے، اور عاصم نے ابووائل سے، انہوں نے ابوموسیٰ سے، اور ابوموسیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا جسم کاٹ ڈالنے کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 26 (30)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 26 (346)، (تحفة الأشراف: 9693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/196) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Amr ibn al-As: Abdur Rahman ibn Hasanah reported: I and Amr ibn al-As went to the Prophet ﷺ. He came out with a leather shield (in his hand). He covered himself with it and urinated. Then we said: Look at him. He is urinating as a woman does. The Prophet ﷺ, heard this and said: Do you not know what befell a person from amongst Banu Isra'il (the children of Israel)? When urine fell on them, they would cut off the place where the urine fell; but he (that person) forbade them (to do so), and was punished in his grave. Abu Dawud said: One version of Abu Musa has the wording: "he cut off his skin". Another version of Abu Musa goes: "he cut off (part of) his body. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 22


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (30)،ابن ماجه (346)
الأعمش عنعن (تقدم: 14)
وحديث منصور رواه البخاري (225،226،2471) ومسلم (273/74)
وحديث عاصم: لم أجده
اضافه از حبيب الرحمٰن هزاروي: الاعمش صرح بالسماع عند شرح مشكل الآثار (13/ 203)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
12. باب الْبَوْلِ قَائِمًا
12. باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Urinating While Standing.
حدیث نمبر: 23
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، ومسلم بن إبراهيم، قالا: حدثنا شعبة. ح وحدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، وهذا لفظ حفص، عن سليمان،عن ابي وائل، عن حذيفة، قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم سباطة قوم، فبال قائما ثم دعا بماء فمسح على خفيه"، قال ابو داود: قال مسدد: قال: فذهبت اتباعد، فدعاني حتى كنت عند عقبه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، وَهَذَا لَفْظُ حَفْصٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ،عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ، فَبَالَ قَائِمًا ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَذَهَبْتُ أَتَبَاعَدُ، فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑے خانہ (گھور) پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎ پھر پانی منگوایا (اور وضو کیا) اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کا بیان ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں پیچھے ہٹنے چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (قریب) بلایا (میں آیا) یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس (کھڑا) تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 60 (224)، 61 (225)، 62 (226)، المظالم 27 (2471)، صحیح مسلم/الطھارة 22 (273)، سنن الترمذی/الطھارة 9 (13)، سنن النسائی/الطھارة 17 (18)، 24 (26، 27، 28)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 13 (305)، (تحفة الأشراف: 3335)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/394)، سنن الدارمی/الطھارة (9/695) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو یہ کام جواز کے بیان کے لئے کیا، یا وہ جگہ ایسی تھی جہاں بیٹھنا مناسب نہیں تھا، کیونکہ بیٹھنے میں وہاں موجود نجاست سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ملوث ہونے کا احتمال تھا، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے میں کوئی بیماری تھی جس کے سبب آپ نے ایسا کیا، واللہ اعلم۔

Narrated Hudhaifah: The Messenger of Allah ﷺ came to a midden of some people and urinated while standing. He then asked for water and wiped his shoes. Abu Dawud said: Musaddad, a narrator, reported: I went far away from him. He then called me and I reached just near his heals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 23


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (224) صحيح مسلم (273)
13. باب فِي الرَّجُلِ يَبُولُ بِاللَّيْلِ فِي الإِنَاءِ ثُمَّ يَضَعُهُ عِنْدَهُ
13. باب: رات کو برتن میں پیشاب کر کے اسے اپنے پاس رکھنے کا بیان۔
Chapter: The Permissibility Of A Man Urinating In A Vessel During The Night, And Placing It Near Him.
حدیث نمبر: 24
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، عن حكيمة بنت اميمة بنت رقيقة، عن امها، انها قالت:" كان للنبي صلى الله عليه وسلم قدح من عيدان تحت سريره يبول فيه بالليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ حُكَيْمَةَ بِنْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عِيدَانٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ يَبُولُ فِيهِ بِاللَّيْلِ".
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کے تخت کے نیچے لکڑی کا ایک پیالہ (رہتا) تھا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پیشاب کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 28 (32)، (تحفة الأشراف: 15782) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umaymah daughter of Ruqayqah: The Prophet ﷺ had a wooden vessel under his bed in which he would urinate at night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 24


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (362)
ابن جريج صرح بالسماع عند النسائي (32) وحكيمة وثقھا الجمهور
14. باب الْمَوَاضِعِ الَّتِي نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْبَوْلِ فِيهَا
14. باب: ان جگہوں کا بیان جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کرنے سے روکا ہے۔
Chapter: The Places Where It Is Prohibited To Urinate.
حدیث نمبر: 25
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اتقوا اللاعنين، قالوا: وما اللاعنان يا رسول الله؟ قال: الذي يتخلى في طريق الناس او ظلهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اتَّقُوا اللَّاعِنَيْنِ، قَالُوا: وَمَا اللَّاعِنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ ظِلِّهِمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لعنت کے دو کاموں سے بچو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لعنت کے وہ دو کام کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ یہ ہیں کہ آدمی لوگوں کے راستے یا ان کے سائے کی جگہ میں پاخانہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 20 (269)، (تحفة الأشراف: 13978)، وقد أخرجہ:حم (2/372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد وہ سایہ ہے جہاں لوگ آرام کرتے ہوں یا لوگوں کے عام راستہ میں ہو، نہ کہ ہر سایہ مراد ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: Be on your guard against two things which provoke cursing. They (the hearers) said: Prophet of Allaah ﷺ, what are these things which provoke cursing: easing in the watering places and on the thoroughfares, and in the shade (of the tree) (where they take shelter and rest).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 25


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (269)
حدیث نمبر: 26
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن سويد الرملي، وعمر بن الخطاب ابو حفص، وحديثه اتم، ان سعيد بن الحكم حدثهم، اخبرنا نافع بن يزيد، حدثني حيوة بن شريح، ان ابا سعيد الحميري حدثه، عن معاذ بن جبل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتقوا الملاعن الثلاثة: البراز في الموارد، وقارعة الطريق، والظل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ، وَحَديِثُهُ أَتَمُّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْحِمْيَرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی جگہ میں، عام راستے میں، اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 21 (328)، (تحفة الأشراف: 11370) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: Be on your guard against three things which provoke cursing: easing in the watering places and on the thoroughfares, and in the shade (of the tree).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 26


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (328)
أبو سعيد الحميري لم يدرك معاذ بن جبل رضي اللّٰه عنه
وللحديث شاھد ضعيف عند أحمد (299/1)
وحديث مسلم (269) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
15. باب فِي الْبَوْلِ فِي الْمُسْتَحَمِّ
15. باب: غسل خانہ (حمام) میں پیشاب کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Urinating In Al-Mustaham (The Bathing Area).
حدیث نمبر: 27
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، والحسن بن علي، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال احمد، حدثنا معمر، اخبرني اشعث، وقال الحسن،عن اشعث بن عبد الله، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في مستحمه ثم يغتسل فيه"، قال احمد: ثم يتوضا فيه، فإن عامة الوسواس منه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ، وَقَالَ الْحَسَنُ،عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ"، قَالَ أَحْمَدُ: ثُمَّ يَتَوَضَّأُ فِيهِ، فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز ایسا نہ کرے کہ اپنے غسل خانے (حمام) میں پیشاب کرے پھر اسی میں نہائے۔ احمد کی روایت میں ہے: پھر اسی میں وضو کرے، کیونکہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 17 (21)، سنن النسائی/الطھارة 32 (36)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 12 (304)، (تحفة الأشراف: 9648)، وقد أخرجہ:حم (5/56) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Mughaffal: The Messenger of Allah ﷺ said: No one of you should make water in his bath and then wash himself there (after urination). The version of Ahmad has: Then performs ablution there, for evil thoughts come from it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 27


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (21)،نسائي (36)،ابن ماجه (304)
الحسن البصري عنعن (تقدم: 17)
والحديث الآتي (الأصل: 28 وسنده صحيح) يغني عنه
ولبعض الحديث شاهد صحيح موقوف عند البيهقي (1/ 98)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
حدیث نمبر: 28
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، عن داود بن عبد الله، عن حميد الحميري وهو ابن عبد الرحمن قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه ابو هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمتشط احدنا كل يوم او يبول في مغتسله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ".
حمید بن عبدالرحمٰن حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں اسی طرح رہا جیسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے یا غسل خانہ میں پیشاب کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 147 (239)، (تحفة الأشراف: 15554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110، 111، 5/369) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated A Man from the Companions: Humayd al-Himyari said: I met a man (Companion of the Prophet) who remained in the company of the Prophet ﷺ just as Abu Hurairah remained in his company. He then added: The Messenger of Allah ﷺ forbade that anyone amongst us should comb (his hair) every day or urinate in the place where he takes a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 28


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (472)
وانظر الحديث الآتي (81)
16. باب النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْجُحْرِ
16. باب: سوراخ میں پیشاب کرنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Urinating In Burrows.
حدیث نمبر: 29
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن عبد الله بن سرجس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يبال في الجحر"، قال: قالوا لقتادة: ما يكره من البول في الجحر؟ قال: كان يقال: إنها مساكن الجن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ"، قَالَ: قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ.
عبدللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ لوگوں نے قتادہ سے پوچھا: کس وجہ سے سوراخ میں پیشاب کرنا ناپسندیدہ ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا تھا کہ وہ جنوں کی جائے سکونت (گھر) ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 30 (34)، (تحفة الأشراف: 5322)، مسند احمد (5/82) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قتادة مدلس ہیں، اور انہوں نے ابن سرجس سے سنا نہیں ہے) «‏‏‏‏(ضعيف أبي داود: 8، والإرواء: 55، وتراجع الألباني: 131)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Sarjis: The Prophet ﷺ prohibited to urinate in a hole. Qatadah (a narrator) was asked about the reason for the disapproval of urinating in a hole. He replied: It is said that these (hoes) are the habitats of the jinn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 29


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،نسائي (34)
قتادة مدلس (طبقات المدلسين بتحقيقي: 3/92) وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
17. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاَءِ
17. باب: پاخانہ سے نکل کر آدمی کون سی دعا پڑھے؟
Chapter: What Should Be Said When A Person Exits The Toilet In Which He Relieved Himself.
حدیث نمبر: 30
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن محمد الناقد، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا إسرائيل، عن يوسف بن ابي بردة، عن ابيه، حدثتني عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج من الغائط، قال: غفرانك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ، قَالَ: غُفْرَانَكَ".
ابوبردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء (پاخانہ) سے نکلتے تو فرماتے تھے: «غفرانك» اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 5 (7)، سنن النسائی/الکبری (9907)، الیوم واللیلة (79)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 10 (300)، (تحفة الأشراف: 17694)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة (17/707) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the Prophet ﷺ came out of the privy, he used to say: "Grant me Thy forgiveness. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 30


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (359)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.